ایک قصہ مشہور ہے کہ ایک آدمی جو
کہ کرکٹ کا بہت شوقین تھا ، اپنے محلے والوں کو اپنی کرکٹ میں مہارت کے قصے
بیان کر تا پھرتا ۔ان پر اپنا رعب جھاڑتا ، کبھی فضاء میں تیزی سے اپنے
ہاتھوں کو بیٹ پکڑے ہو ئے سٹائل میں اچھالتا اور تھوڑا سا آگے بڑھ کر ہٹ
مار کر اپنی براہ راست" ایکٹینگ " بھی دکھاتا کہ فلاں کو اس طرح کریز سے
نکل کر کیسا دھو اں دار چھکا مارا تھا ۔ ایک دن محلے والوں نے کہا کہ ہمارا
دوسرے محلے والوں کے ساتھ میچ ہے آپ ہمارے اوپنر ہو نگے ، میچ کا دن آگیا ۔
جناب کی ٹیم نے ٹاس جیت کر بیٹنگ لینے کا فیصلہ کیا ۔ جناب کو اوپننگ کے
لیئے بھیجا گیا اور سامنے کر نے کے لیئے تیا ر ہو گئے ، بولر آئے ، گیند
پھینکی اور گیند اس کی ہاتھ سے پھسل کر " فل ٹاس" بن گئی ۔ گیند جاتے جاتے
موصو ف کو "کراس "کر کے وکٹوں سے ٹکرا گئی ۔اور مو صوف بغیر کو ئی رنز
بنائے آوٹ ہو گئے۔ جناب بیٹ کمر کے پیچھے رکھ کر سر ہلاتے ہو ئے انداز میں
پاولین کی جگہ پر جانے لگے ۔۔۔ محلے والوں نے تفتیش شروع کی بھئی کیا وجہ
تھی آپ کے پہلی بال پر آؤٹ ہو نے کی ۔ اپنر گویا ہو ئے پچ خراب تھی ۔۔۔۔ اب
فل ٹاس بال کا پچ سے کیا نسبت۔۔۔۔ کچھ ایسا ہی حال ہمارے شاہین کا بھی
ہے.۔د نیائے کرکٹ میں ہماری ٹیم گرین شرٹس ، شاہین سے پہچانی جاتی ہے ۔مگر
یہ کیا گرین شرٹس آج کل جب بھی اترتی ہے ہار کر لو ٹتی ہے۔ اور بات "پچ
خراب تھی" پر آ کر رکتی ہے۔ کپتان کو ئی اپنی منطق سنا رہا ہو تا ہے۔
منیجمنٹ والے کچھ اپنی دھن گا نے میں مصروف ہو تے ہیں۔ ہم اور اپ یہ کہہ کر
اپنے اپکو تسلی دیتے ہیں کہ مودی صاحب نے ٹیلی فوں کیا تھا ورنہ بھارت کی
کیا مجال جو ہمیں چت کر جائے۔۔۔ چلو دل کو خوش رکھنے کا خیال بہت اچھا ۔۔۔
مگر ویسٹ انڈیز کے خلاف اس سے بھی خراب پر فارمنس کیوں ؟؟ اگر ٹیکنکل لحاظ
سے دکھا جائے تو اس وقت پاکستان کمزور ترین ٹیم ہے، قیادت میں خود اعتمادی
کا شدید بحران ہے۔ کھل کر اور بہادرانہ فیصلہ نہیں لے سکتے۔ اوپر سے " بچوں"
پر مشتمل ٹیم کو ئی کارکردگی نہیں دکھا رہی اور نہ ہی تعاون کر رہی ہیں۔ اس
وقت سب سے بزرگ ، عمر رسیدہ کپتان بہت تنقید کی زد میں ہے۔ واقعی اس میں
خامیاں ہیں ۔ میں یہاں پر نایاب ریکا رڈ ہو لڈر، ٹیسٹ میچز کا "نیا نو یلا
تازہ تازہ بوم بو م" مسٹر مصباح الحق سے گزارش کر نا چاہو نگا کہ خدا کے
لیئے چند دلیرانہ فیصلے لیکر اپنے امیج کو بہتر بنائیں۔ کر کٹ اب ایک
نفسیاتی جنگی کھیل بن چکی ہے جو بھی اعصاب پر قابو پا تا ہے جیت اسی کی ہو
تی ہے اور اعصاب پر قابو رکھ کر ہی دلیرانہ فیصلے کیئے جا سکتے ہیں ۔۔۔۔
مخالف کو نفسیاتی طور پر بھی پریشر میں رکھنا پڑتا ہے اور اس وقت مخالف
ٹیموں کی نظریں دنیا ئے کرکٹ کے لمبے تڑنگے عرفان پر لگی ہیں ۔ واقعی وہ
اتنے لمبے قد کے مالک ہے کہ اسکی بال کو مارنا بیٹسمین کو مشکل میں ڈالتا
ہے ، جیسے کو ئی کمرے کی چھت پر سے گیند پھینک رہا ہو۔ عرفان کو ایک
نفسیاتی ھتیار کے طو ر پر استعمال کیا جانا چاہیئے وہ اس طرح سے کہ عرفان
کے ساتھ بیک وقت تین اور بالر بھی استعما ل کیئے جایئں ۔۔۔اس سے ہر تیسرا
چو تھا اوور عرفان پر آتا جائگا اور مخالف پر ایک پریشر سا رہیے گا ، وہ
کھل کر آزاد ذہن سے کھیل نہیں پایئنگے ۔ گو کہ ہم کمزور ٹیم ہے مگر حکمت
عملی سے ہم جیت بھی سکتے ہیں۔ مجھے اپنی ٹیم پر ہنسی آرہی ہے جو لوگ ورلڈ
کپ لا نے کی سو چ رہیں ہیں ۔ جس ٹیم کا ریگو لر وکٹ کیپر نہ ہو ، جس ٹیم کے
ریگو لر اوپننگ جو ڑی نہ ہو ۔ اس ٹیم کی مڈل آرڈر میں کو ئی قابل اعتماد
بیٹسمین نہ ہو ، جس ٹیم کے ۹ کھیلا ڑی پہلی بار کسی ورلڈ کپ میں حصہ لے رہے
ہو ۔ اس کے لیئے ورلڈ کپ جیتنا جو ئے شیر لا نے کے مترادف ہے۔ یہ تما م
باتیں ظا ہر بھی کر تی ہیں کہ ہمارے ٹیم، ہمارے ٹیم کے سرکاری افسران معا ف
کیجئے گا مفت خو رے، منجیمنٹ اور باقی وابستہ لو گ کس قدر ورلڈ کپ لا نے کے
لیئے سنجیدہ ہیں۔ اور یہاں پر قوم شب بیداری میں مصروف اپنے روٹین کو بھی
خراب کر رہی ہیں ۔ لہذا حیلے بہا نوں کو ہتھیار بنا کر جان چھڑانے سے کام
نہیں چلے گا حکمت عملی بہتر بنائیں ۔ اگر ایک اچھی پلاننگ کے مطا بق چل پڑے،
اعصاب مظبو ط رہے، تو آگے جا نا آسان رہیگا ورنہ بو ریا بستر گول کر کے گھر
آنے کی تیاری کریں۔ مودی صاحب کی چند منٹ کی فون پر اتنی خراب کرکاردگی کا
بہانہ بنا تے ہو تو کیا ویسٹ اندیز کیخلاف میچ میں ویسٹ انڈیز کے وزیر اعظم
نے گھنٹہ پیکج لیا ہو ا تھا کیا؟؟؟؟ |