خدا خدا کر کے پاکستان کو ورلڈ کپ دو ہزار پندرہ کی پہلی
فتح نصیب ہو ئی جس پر کرکٹ کے تما م شائقین کو مبارک با د پیش کر تا ہوں
اور اﷲ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں۔
اس میچ میں مخالف ٹیم گو کہ شروع سے کمزور واقع ہو ئی ہے مگر اس ورلڈ کپ
میں عمدہ کارکردگی پیش کر رہی تھی۔ اور دنیا کے ٹاپ ٹیموں کے خلاف عمدہ
کارکردگی دکھا رہی تھی۔
جب پاکستانی ٹیم ایک جگہ پر بہت مشکل سے دو چار ہو رہی تھی تو ہم سب اس کو
گالیا ں دے رہے تھے ۔ ان کو طرح طرح کے نام دے رہے تھے، یہ یقیننا ایک جزبا
تی لمحات تھے اور مجھے اس سے بھی انکار نہیں کہ یہ سب ہم اس لیئے فرما رہے
تھے کہ ہمیں ان کی ہار برداشت نہیں ہو رہے تھی مگر جب یہی شاہین جیت گئے تو
پھر بھی ہمارا حال ملا حظہ کیجئے۔ ہم سب نے سوشل میڈیا کا رخ کیا اور اپنی
جیت کا مذاق اڑانے لگے۔
ہارنے والے ٹیم کو بچوں سے تشبہیہ دی، ہارنے والے ٹیم کو کمزور تریں کہہ کر
جیتنے والے شاہینز کی کو ئی حو صلہ افزائی نہیں فرمائی۔ حالانکہ اس سے پہلے
کے ہار پر ہم نے کتنا برا بلا کہا انہیں۔ کیا وہ برا بلا کافی نہیں تھا جو
ہم نے آج ان کے جیت کو بھی تمسخر سے استقبال کیا۔ ان کو مبارک تک بھی نہیں
دی اور نہ ان کے حق میں تعریفی کلمات تک ادا کیئے۔
مجھے ڈر ہے کہ ہم آئندہ میچز ہار نہ جائے۔ کیو نکہ ہم ہار برداشت نہیں کر
سکتے اور جیت کا تمسخر اڑاتے ہیں۔ ہم داد نہیں دیتے اور حو صلہ پست کر نے
کے لیئے ہفتوں پو سٹ کر تے رہتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کا تمسخر اڑاتے رہتے
ہیں۔ یقیننا ہماری ٹیم میں خامیا ں بدرجہ اتم مو جود ہیں لیکن یہی ٹیم
صلاحیتیوں سے بھی مالا مال ہے۔ ہمیں تمسخر سے پر ہیز کر نا چاہیئے۔
مجھے ٖڈر ہے کہ ایسے حا لت رہی تو خدا بھی ہمارا مدد نہیں کر ے گا کیو نکہ
خدا کو نا شکر ی نا پسند ہو تی ہے۔ ہمیں اپنی ہار کو اپنی جیت بنانی چاہیئے
، اور اپنی جیت پر شکر ادا کر نا چاہیئے۔ اپنی جیت کا مذاق ہر گز نہیں
اڑانا چاہیئے۔ اور اپنے ٹیم کو سپورٹ کر نا چاہیئے۔
دعا ہے پاکستانی شاہنیز کا سفر کامیابیوں کی اڑانو ں سے بھر پو ر ہو ۔ |