اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد
فرمایا ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کے ’‘وہ(اﷲ)جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت
’‘ اﷲ تعالیٰ نے سرفراز کو جو عزت اور شہرت عطا کی ہے اس کے بارے میں آج ہر
کوئی جانتا ہے اور تقریبا ہر ٹی۔وی چینل اور اخبار میں اس کی خبریں آئی ہیں
اور سب اس کی تعریف کر رہے ہیں ۔
ورلڈ کپ شروع ہوا تو پہلے میچ میں ہی اسے باہر بٹھا دیا گیا اور پہلے میچ
کے ہارنے کے بعد بار بار اس کو کھلانے کا ہر ماہر کرکٹ، تجزیہ نگار اور
سینیئر کرکٹر مشورہ دیتے رہے لیکن اب کس کو قصور وار ٹھہرایا جائے کپتان کو،
سلیکشن کمیٹی کو، مینجمنٹ کو یا منیجر اور کوچ وغیرہ کو جنھوں نے کسی کی
بات پر کان نہ دھرا اور اپنی ضد پر قائم رہے اور سرفراز کو لگاتار تین
میچوں میں باہر بٹھائے رکھا باوجود اس کے کہ اوپننگ ناکام ہوتی رہی، عمر
اکمل وکٹوں کے پیچھے ناکام رہے۔
یہاں تک کہ ہمارے ہیڈ کوچ وقار یونس صاحب نے میڈیا کے سامنے اس کی اوپننگ
پر حیرانگی ظاہر کی اور ایک بار میڈیا پر یہ کہا کہ سرفراز اوپنر بیٹسمین
نہیں ہے بلکہ چھٹے نمبر کا بیٹسمین ہے اس کو اوپنر بھیج کر اس کا کیریئر
تباہ نہیں کر سکتا۔ جناب سے ذرا یہ تو پوچھا جائے کہ اس کو باہر بٹھا کر اس
کا کیریئر محفوظ کیا جارہا ہے کہ تباہ؟
اب جنوبی افریقہ کے خلاف ایک اہم ترین میچ کھیلا جانا تھا اور سرفراز کے
خلاف ایک سازش تیار کی گئی کہ اس کو اس میچ میں کھلا دیا گیا تاکہ وہ ناکام
ہو اور اس کی حمایت کرنے والوں کے منہ بند ہو سکیں ۔ نہ صرف اس کو کھلایا
گیا بلکہ اوپنر بھیج دیا گیا اور وہ بھی سٹرائیکنگ اینڈ یعنی میچ کی پہلی
گیند کا سامنا بھی اسی سے کروایا گیا تا کہ ان کی سازش کامیاب ہو سکے۔ لیکن
اﷲ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا اور جیسا کہ پہلے ذکر کیا کہ
’‘وہ(اﷲ)جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت ’‘ |