ثانیہ مرزا کے مستقبل کیلئے غضب منصوبے
(Syed Yousuf Ali, karachi)
پاکستان میں ماڈرن بھابی کی شہرت
رکھنے والی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے مستقبل میں بڑی کامیابیاں سمیٹنے کی
منصوبہ بندی کی ہے۔اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ثانیہ نے
سوئس لیجنڈ مارٹینا ہنگیز کو ڈبلز مقابلوں میں اپنی پارٹنر بنانے کا فیصلہ
کیا ہے۔انہوں نے سال 2015کا آغاز چینی تائپی کی سو وائی ہائش کو پارٹنر بنا
کر کیا تھا مگرصرف دو ماہ بعد ہی وہ اس نتیجے پر پہنچیں کہ یہ بیل منڈھے
نہیں چڑھ سکے گی۔انہوں نے ہائش سے علیحدگی کا فیصلہ سیزن کے ابتدائی پانچ
ٹورنامٹ میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کرنے کے باعث کیا۔ آسٹریلین اوپن
میں انھیں دوسرے رائونڈ میں شکست ہوگئی تھی۔ثانیہ نے این ڈی ٹی وی سے گفتگو
کرتے ہوئے کہا کہ میں ہائش کے ساتھ اپنے کھیل کو ایڈجسٹ نہیں کرپارہی تھی
لہذا اب میں نے تجربہ کار مارٹینا ہنگز کے ساتھ سیزن کے دیگر ایونٹس میں
جوڑی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت کے معاشی حب ممبئی میں جنم لے کر حیدرآباد دکن میں پروان چڑھنے والی
ثانیہ کے لئے سال گزشتہ انتہائی کامیاب ثابت ہوا۔چنائے یونیورسٹی کے ایم جی
آر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے ڈاکٹر آف لیٹرز کی اعزازی ڈگری حاصل
کرنے والی ثانیہ نے برونو سوارزکے ہمراہ اپناتیسرا مکسڈ ڈبل گرانڈ سلام
ٹائٹل یو ایس اوپن میں جیتا۔اس نے بعد ازاں ایشین گیمزمکسڈ ڈبل میں سکیتھ
منینی کی معیت میں گولڈ میڈل جیت لیا۔ سال کا اختتام ثانیہ نے زمبابوے کی
سینئر اسٹارکا را بلیک کے ہمراہ ڈبلیو ٹی اے چمپئن شپ جیت کر کیا۔ ممکن تھا
کہ وہ رواں سال بھی کارا بلیک کے ہمراہ مزید کامیابیاں سمیٹتی مگر کارا
بلیک نے اپنی فیملی پر توجہ دینے کے لئے کھیل میں وقفے کا فیصلہ کیا تو
ثانیہ نے بیچ منجدھار میں ڈوبنے کی بجائے نئی پارٹنر کے ساتھ جوڑی بنانے کا
فیصلہ کیا۔سوئس لیجنڈ سے جوڑی بنانے کے حالیہ فیصلے کو ٹینس کی دنیا میں
غضب کا منصوبہ قرار دیا گیا ہے۔ویمنز ڈبلز میں ثانیہ کی عالمی رینکنگ
پانچویں ہے جبکہ کئی سال کا وقفہ دے کر ٹینس میں دوبارہ آنے والی ہنگیز کی
ورلڈ رینکنگ میں ساتویں پوزیشن ہے۔
ثانیہ کی رواں سال کامیابیوں کے لئے پر امیدی ٹینس کے حلقوں میں بھی تسلیم
کی جارہی جس کی ایک وجہ ان کے ماضی کے منفرد ریکارڈز ہیں۔وہ انڈیا سے اس
کھیل کی واحد پلیئر ہیں جن کی سنگلز اور ڈبلز دونوں میں پہلی پوزیشن ہے۔وہ
بھارت کی پہلی خاتون ٹینس پلیئر ہیںجس کی مجموعی آمدنی ایک ملین ڈالر سے
تجاوز کر چکی ہے۔ٹائم میگزین نے ثانیہ کو 2005میںایشیاء کے50ہیروز کی فہرست
میں شامل کیا ۔ مہاتما گاندھی اس فہرست میں ٹاپ پوزیشن پر تھے۔ ثانیہ نے
اپنا پہلا انٹرنیشنل ٹورنامنٹ 1999میں کھیلا جو کہ جکارتہ میں ہونے والی
ورلڈ جونیئر چمپئن شپ تھی۔ثانیہ کو ٹینس میں اس وقت عالمی شہرت ملی جب
لینڈر پائیز کے ہمراہ اس نے ایشین گیمز مکسڈ ڈبلز کھیلا اور دونوں برونز
میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ثانیہ ڈبلیو ٹی اے ٹائٹل جیتنے والی پہلی
انڈین پلیئر تھی جبکہ 2003سے2013تک ورلڈ ٹینس ایسوسی ایشن نے اسے بھارت کی
نمبر ون رینکنگ دی ۔ مارچ2010میں انٹرنیشنل میگزین دی اکنامک ٹائمز نے
ثانیہ کا نام ان 33 شخصیات میں شامل کر دیا جنہوں نے بھارت کو فخر کا احساس
دیا۔
چھ سال کی عمر سے ٹینس کھیلنے کا آغاز کرنے والی ثانیہ کی ابتدائی تربیت اس
کے والد عمران مرزا نے حیدرآباد دکن کے نظام کلب پر کی جوکہ اسپورٹس
بالخصوص کرکٹ پر ایک معروف صحافی تھے ۔انہوں نے اپنی بیٹی کی ٹینس میں اپنے
خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے کے لئے ہر مرحلے پر مدد کی۔ثانیہ کی عالمی سطح
پر مقبولیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2010میں گوگل پر اسے
سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی اسپورٹس پرسن کا اعزاز حاصل ہوا۔ آج بھی وہ
سب سے زیادہ سرچ کئے جانے والے ٹاپ۔10اسپورٹس پرسنز میں شامل ہے۔اس کی
مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بھارتی ریاست تلنگانہ نے اسے برانڈ سفیرمقررکر دیا۔
ثانیہ جو کہ ایک ماہر پیراک بھی ہے اسے ٹینس میں حریف پلیئر کی جانب طاقت
ور گرائونڈ شاٹس لگانے میں انتہائی مہارت حاصل ہے۔ثانیہ کو 2004میں ارجونا
ایوارڈ ملا۔2005میں اسے ''سال کی بہترین نئی پلیئر'' کا ایوارڈ عطا کیاگیا
جبکہ2006میں اسے بھارت کے اعلی ترین اعزاز'' پدما شری'' سے نوازا گیا۔
سال2013ثانیہ کا سنگلز مقابلوں میں آخری سیشن تھا۔ اس نے گزشتہ سال سے
سنگلز مقابلوں میں شرکت بند کر دی تھی جس کی وجہ اس کی کلائی کی انجریز
تھیں جن سے وہ اپنے پورے سابقہ کیریئر میں نبرد آزما رہی۔اپنے ایک انٹرویو
میںاس نے بتایا کہ سنگلز مقابلوں میں شرکت نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ اس کی
تین سرجریز ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل سرکٹ میں اپنی موجودگی یقینی
بنانے کے لئے میرے پاس دو آپشنز تھے۔ پہلا تو یہ کہ سنگلز میں جان مار کر
دو ایک سال میں اس کھیل کو خیرباد کہنے پر مجبور ہو جائوں جبکہ ڈبلز
مقابلوں میں خود کو زیادہ عرصہ فٹ رکھا جا سکتا ہے۔اس کا کہنا تھا کہ اسے
ٹینس سے عشق ہے اور اس سے علیحدگی کا تصور بھی خوف ناک ہے۔ثانیہ اب تک
24ڈبل ٹائٹلز اور تین مکسڈ ڈبلز ٹائٹل حاصل کر چکی ہیں۔ثانیہ اس وقت عالمی
درجہ بندی میںپانچویں پوزیشن پر ہیںلیکن جلد نمبر ون پر پہنچناچاہتی ہیں۔وہ
بھارتی خواتین میں ٹینس کے فروغ کیلئے اکیڈمی کھولنے کی خواہش مند بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے پیچھے بھارت سے ابھی تک اور کوئی خاتون ٹینس پلیئر
انٹرنیشنل سطح پر ٹینس نہیں کھیل سکی۔انہوں نے کہاکہ بھارتی لڑکیوں میں اس
کھیل کے حوالے سے ابھی زیادہ دلچسپی دیکھنے میں نہیں آ رہی تاہم انہیں توقع
ہے کہ اکیڈمی کھولنے سے لڑکیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
کرکٹ اور ثانیہ کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔ بھارت کے سابق کرکٹ کیپٹن
غلام احمداورسابق پاکستانی آل رائونڈرآصف اقبال ثانیہ کے قریبی رشتہ دار
تھے جس کے باعث کرکٹ سے لگائو اس کی طبیعت کا حصہ ہے۔ اس نے پاکستانی کرکٹ
ا سٹارشعیب ملک کے ہمراہ کافی وقت ذہنی ہم آہنگی میں صرف کرنے کے بعد 29
مارچ 2010 کومنگنی کر لی۔ عالمی ذرائع ابلاغ میں اس منگنی پر بہت زیادہ
تبصرے ہوئے ۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق شعیب ملک نے ثانیہ کو شادی کے لئے
رام کرنے کا مرحلہ ساڑھے سات کروڑ روپے کی شاپنگ کروانے کے بعد طے
کیا۔12اپریل2010کو دونوں رشتہ ازدواج میں بندھ گئے۔ اس شادی کے لئے 61لاکھ
روپے حق مہر مقرر کیا گیا۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں کی شادی اس وقت
مشکل مرحلے سے گذر رہی ہے۔ تاہم افواہوں کے درمیان ثانیہ اور شعیب کی جانب
سے شادی کا بندھن مضبوط ہونے کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ فیملی لائف کے حوالے
سے اکثر پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں ثانیہ کا موقف یہ ہوتا ہے کہ
فیملی لائف کا تصور ٹینس کی موجودگی میں مشکل ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میں
ریٹائرمنٹ کے بعد ماں بننے کا سوچوں گی۔
ثانیہ کو صحافی باپ کی بیٹی ہونے کے ناطے میڈیا سے بھی دلچسپی ہے۔ اپنی اسی
دلچسپی کے باعث وہ اپنی سوانح عمری بھی لکھنے کی خواہش مند ہے۔ دلچسپ امر
یہ ہے کہ فیملی لائف کے لئے وقت نہ ہونے کے باوجود ثانیہ نے سوانح عمری
کیلئے اپنی زندگی اور کھیل کے سفر سے متعلق 26 ابواب تحریر کرلیئے ہیں تاہم
کتاب کے اجرا کافی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا۔ ثانیہ کا کہنا ہے۔کہ وہ
کتاب میں اپنے تلخ تجربات بھی بیان کریں گی اور زندگی کی خوشگوار یادیں بھی
اس کا حصہ ہوں گی۔29 سالہ ثانیہ اب تک 24ڈبل ٹائٹلز، چھ مکس ڈبلز گرینڈ
سلام اور 14 میڈلز جیت چکی ہیں۔وہ رواں سال ویمنز ڈبلز گرینڈ سلام کا ٹائٹل
جیتنے کیلئے پرعزم ہیں۔
(یآرٹیکل 9مارچ 2015کو روزنامہ جنگ میں شائع ہوا) |
|