اسلامی عقائد

 تحریر: زینب منظور خان، ملتان
دور حاضر میں ہم جن عقائد میں جی رہے ہیں ان میں مسلکی بنیادوں پر نہ جانے کتنے ہی عقیدے اپنی اپنی کمزورلاٹھیاں ٹیکے چل رہے ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزررہا ہے اور زمانہ عہد نبوت سے دور ہوتا جارہا ویسے ویسے معاشرہ برائیوں میں گرتا جارہا ہے۔ شرک و بدعت پروان پکڑرہے ہیں اور اسلامی عقیدے اپنی وقعت کھوتا جارہا ہے۔ شرک ایک ایسا گناہ ہے کہ جس کی توبہ کیے بنا اگر کوئی مر گیا تو وہ اسے کبھی بھی کامیابی نہیں مل سکے گی۔ بدعت بھی انہیں کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے جن کو کرنے والا ہمیشہ اس خوش فہمی میں مبتلا رہتا ہے کہ وہ جو کچھ کر رہا ہے اچھا کر رہا حالانکہ وہ غلط کر رہا ہوتا اور وہ کچھ کر رہا ہوتا جس کا دین سے دور دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہوتا ہے۔

گناہ سے پہلے ان گناہوں کی حقیقت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ بدعت شرک وہ کبیرہ گناہ ہے جسے اﷲ تعالیٰ نے بہت بڑا ظلم قرار دیا ہے۔ کتنا بڑا ظلم ہے کہ انسان اپنے خالق، مالک اور پرودگار کے مقابلے میں کمزور سے سہارے کو کھڑا کردے۔ وہ مقام اس کمزور سہارے کو دے ڈالے جو اﷲ صرف اوپر والے مالک کے پاس ہے۔ شرک کے لئے لازم نہیں ہے کہ کسی بت کی پوچا کی جائے، یا آگ کی پرستش ہو۔ شرک اور بدعت اتنا قدر حساس موضوعات ہیں ذرا سی زبان پھسلی اور آپ شرک میں مبتلا ہوگئے یا آپ نے بدعت کر ڈالی۔ بدعت کے بارے میں مختلف علماء دین اور فقہاء کا کہنا ہے کہ دین میں ہر کمی و بیشی کا نام بدعت ہے ۔ اﷲ نے کلمے میں بھی نقطے کی گنجائش نہیں رکھی ۔ شاید یہیں وجہ تھی کہ کوئی اس میں کمی اور زیادہ کا مرتکب نہ ٹھہرے۔

موجودہ دور میں کم فہم لوگ سمجھ نہیں پاتے کہ کس راستے پہ چلیں اور کس پر نہیں اور سب کا ایک ہی سوال ہوتا ہے کہ کونسا فرقہ صحیح اور کونسا غلط ہے۔ یہ ایک سادہ سی بات ہے کہ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم کو قرآن و سنت پر عمل کرنے کا کہا گیا ہے۔ جس کا ایک ہی مطلب ہے کہ کوئی طویل بحث نہیں صرف وہ لوگ حق پر ہیں جو صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قرآن و سنت پر عمل پیرا ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم سے زیادہ صحالحین کون ہو سکتا ہے ، لہذا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وعلیٰ وسلم کی سنت اور صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم کے طریقہ و اطوار ہی بہترین راستہ ہیں۔

میلاد منانا اور اہم دنوں میں محافل کا اہتمام کرنا جن کا اسلام اسوہ صحابہ میں کوئی مثال نہیں ملتی سراسر اسلامی عقیدے کے منافی ہے۔ اگر ہمیں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعریفی محفل رکھنی ہے تو اسے محفل میلاد کی بجائے محفل نعت رکھنے میں کوئی عذر نہیں ہے۔ اسی طرح رجب کے حوالے سے حضرت امام باقر رحمہ اﷲ کے کنڈے کرنا ہمارے معاشرے میں عام بات ہے۔ اگر ان کی زندگی کا تاریخی جائزہ لیا جائے تو حضرت امام باقر کا رجب میں نا وصال ہوا نہ وفات اور نہ ہی کوئی چیز جڑی ہے ان سے رجب میں تو یہ بات ثابت ہوئی کہ کنڈوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔ بے شک اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ظاہر کو بھول جائیں۔

اسلام باطن کا ہی نہیں ظاہر کا بھی مذہب ہے اور اسلام میں کسی بھی قسم کی کمی یا بیشی شرک اور بدت کے زمرے میں آتی ہے اور شرک بدت ٹھہرتی نہیں ہے یہ ایک ایسی گاڑی ہے جو چلتی چلی جاتی ہے اور آخر کار انسان کو کفر کے دہانے پر چھوڑ کر دم لیتی ہے۔ ہمیں اپنے عقائد اور نظریات کو اسلام کے طور و اطوار پر ڈھالنے کی ضرورت ہے۔

یاد رکھیں اگر درست سمت جانے والی گاڑی پر سفر کریں گے تو ہمارا ہر قدم ہماری منزل کی طر ف بڑھ رہا ہوگا۔ جیسے جیسے قدم اٹھا رہے ہوں گے ویسے ویسے ہماری منزل قریب آتی جائے گی۔ مگر اگر ہم کسی رونگ سمت والی گاڑی پر بیٹھ کر کتنی بھی تیز گاڑی چلانا شروع کردیں ہماری منزل ہم سے اتنا ہی دور ہوتی جائے گی ، ہم جس قدر محنت کریں اس قدر ہم اپنی منزل سے دور ہوں گے۔ اس لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے اپنی عبادت کو قرآن و سنت کے عین مطابق کریں پھر جتنا محنت کریں گے اتنا ہی نامہ اعمال میں ہمارے نیکیاں درج ہوتی جائیں گی اور یوں ہم اپنی منزل آخر ت کو پا لیں گے۔ اﷲ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین
 
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141464 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.