پاکستانی ٹیم نے آئرلینڈ
کے خلاف میچ جیت کے ناقدین کے منہ بند کردیئے ہیں۔اپنے اہم کھلاڑیوں کے
بغیر جس طرح پاکستانی ٹیم نے پہلے دو میچوں میں شکست کھائی ‘ پھر مسلسل چار
میچ جیت کر داد وتحسین کی مستحق ٹھہری ۔ عالمی کپ میں کم بیک کر کے
پاکستانی ٹیم نے ثابت کر دیا کہ وہ باصلاحیت ٹیم ہے اور 23سال بعد عالمی کپ
جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔میچ کی اہم بات پاکستان کی جانب سے سرفراز کی
سنچری ہے جو کہ عالمی کپ 2015میں پاکستان کی جانب سے پہلی سنچری ہے۔سرفراز
نے مسلسل دوبار مردِ میدان کا اعزاز اپنے نام کیا اوراسطرح عالمی کپ میں وہ
یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی وکٹ کیپر بن گئے۔وسیم اکرم کہتے ہیں
کہ سرفراز پچاس اوورز کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور آئرلینڈ کے خلاف
انھوں نے نہ صرف عمدہ بلے بازی کی بلکہ اچھی کیپنگ بھی کی۔اب پاکستان کا
مقابلہ کواٹرفائنل میں آسڑیلین ٹیم سے اسکے ہوم گراؤنڈ میں 20مارچ کو ہوگا۔
اگر ایشیا کے حوالے سے دیکھا جائے تو ایشیائی ٹیمیں 1992سے لے کر 2011تک چھ
مرتبہ عالمی کپ کا فائنل کھیل چکی ہیں ۔بیانوے میں پاکستان ‘چھیانوے میں
سری لنکا جبکہ2011میں بھارت نے ٹرافی جیتی تھی ‘بھارت اس سے پہلے 1983میں
بھی یہ اعزاز اپنے نام کر چکا ہے ۔اس طرح بھارت دو بار عالمی کپ جیتنے والی
واحد ایشیائی ٹیم ہے۔گزشتہ عالمی کپ میں یوراج سنگھ نے فیلڈنگ کے دوران
پندرہ شکار کرکے بھارت کو عالمی چیمپئن بننے میں کافی مدد کی۔
ناک آؤٹ مرحلے میں پہلا میچ ساؤ تھ افریقہ اور سری لنکا کے درمیان 18مارچ
کو سڈنی میں کھیلا جائے گا‘جس میں آسٹریلوی امپائر روڈ ٹکر اوربرطانوی
امپائر نائجل لونگ امپائرنگ کریں گے۔ساؤتھ افریقہ پول میچز میں دوبار
بڑامجموعی سکورکرچکی ہے ‘جس میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 408 اور آئرلینڈکیخلاف
چارسوگیارہ رنز سکور کیئے۔تجزیہ نگار ساؤتھ افریقہ کو فیلڈنگ ‘بلے بازی اور
باؤلنگ میں مکمل ٹیم قراردے چکے ہیں۔افریقی بلے باز چھ سنچریاں اس کپ میں
جڑ چکے ہیں۔ افریقہ کے ڈیل سٹین ایک درجے ترقی سے دنیا کے دوسرے بہترین
باؤلر ہیں۔ جبکہ سری لنکا کی جانب دیکھا جائے تو ان کے پاس سنگاکارا جیسا
بہترین بلے باز ہے جو چارسنچریوں کے ساتھ حالیہ کپ میں پہلے نمبر پر ہے۔
سنگاکارااب تک ننانوے سٹمپ بھی کر چکے ہیں ‘اگر وہ 18مارچ کو ایک مزید سٹمپ
کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ سوسٹمپ کرنے والے دنیا کے واحد وکٹ کیپر بن
جائیں گے۔تلکرتنے اور جے وردھنے بھی ایک ایک سنچری داغ چکے ہیں۔انجیلو
میتھوز کو سری لنکن وزیراعظم ڈویلیئر سے محتاط رہنے کا مشورہ دے چکے ہیں ۔
دوسرا کواٹر فائنل دوایشیائی ٹیموں کے درمیان انیس مارچ کوآسڑیلیاکے
شہرملبورن میں کھیلا جاناہے۔بھارت ‘بنگلہ دیش کے اس ٹاکرے کی امپائرنگ علیم
ڈار اوربرطانوی امپائر آئن گولڈ کریں گے۔بنگلہ دیش ایک کمزور ٹیم ہے اور
بھارت اپنے پول کی وہ واحد ٹیم ہے جو تمام میچ جیت چکی ہے لیکن میکاولی کی
سیاست کی طرح کرکٹ میں بھی کسی بات کو خارج از امکان نہیں قرار
دیاجاسکتا۔بھارت کے بلے باز کپ میں چار اوربنگال کے بلے باز تین سنچریاں
بنا چکے ہیں۔
تیسرا کواٹرفائنل پاکستان اورآسڑیلیا کے مابین بیس مارچ کو ایڈیلیڈ میں
کھیلاجائے گا۔اسکی امپائرنگ کے فرائض افریقہ کے ایرسمس اورسری لنکا کے کمار
دھرماسینا انجام دیں گے۔آسٹریلیا اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ مجموعی سکور
بنانے والی ٹیم ہے ۔ آسڑیلیا نے افغانستان کیخلاف چار سوسترہ رنز
بنائے۔پاکستان اور آسڑیلیا کے درمیان اب تک عالمی مقابلوں میں چھ میچز
ہوچکے ہیں ‘جن میں تین ‘تین کے حساب سے دونوں ٹیموں کا پلڑا برابر
ہے۔مستقبل خدا جانتاہے لیکن انسانی صلاحیت کے مطابق ہم یہ بات کہنے میں حق
بجانب ہیں کہ اس میچ میں اہم چیز فیلڈنگ ہو گی جبکہ ٹاس بھی اہم کردار
اداکرے گا کیونکہ پاکستان کی ٹیم پہلے بلے بازی کرے تواسکے جیتنے کے مواقع
زیادہ ہوتے ہیں۔کسی نے خوب کہا تھا کہ caught the cathces won the
matches۔ہیڈکوچ وقاریونس ‘گرانٹ فلاور اورگرانٹ لڈن کی بات ٹیم کو غورسے
سنناہوگی ۔پاکستان کی ٹیم اس سے قبل وقاریونس اورڈیوواٹمور کے گزشتہ عرصے
میں بھی فیلڈنگ کے حوالے سے کوچز سے سخت کلامی اور محنت نہ کرنے جیسے مسائل
کا شکاررہ چکی ہے مگر عالمی کپ کے اس میچ میں ایسی غلطی پہاڑ بن سکتی ہے۔ ۔اس
میدان پر پاکستان اپنے پول کے دومیچز کھیل کر آسڑیلیا پر برتری
رکھتاہے۔آسڑیلیا پر اپنی عوام کا پریشر بھی ہو گاجبکہ پاکستانی اس سے آزاد
ہونگے ۔اسی گراؤنڈ پر آئرلینڈ کے خلاف میچ جیت کر قومی ٹیم کواٹرفائنل میں
پہنچی ہے۔۔آسڑیلیا عالمی کپ ہونے کی بناء پر باؤنسی پچ بھی نہیں بنا سکے گا۔
۔سٹیون سمتھ‘مائیکل کلارک ‘براڈ ہیڈن اورمیکس ویل کو جلدی آؤٹ کرنے میں ہی
پاکستان کی بہتری ہے‘اسکے ساتھ ساتھ رنز روک کر پاکستان آسڑیلین بیٹنگ لائن
کو پریشرمیں لاسکتاہے۔اس کپ میں بلے بازی کے مجموعی سکورمیں کینگروز کا
پہلا اور پانچواں نمبر ہے۔پہلا افغان ٹیم کے خلاف اور دوسرا جو اس نے
انگلیڈکے خلاف تیس سوبتیالس رنز سکور کر کے حاصل کیا۔۔آسڑیلین بلے باز
وارنر اورفنچ سپن باؤلرز کو اچھا نہیں کھیلتے ‘ان پر سپن اٹیک کر کے انکی
خامیوں سے کھیلا جاسکتاہے۔آفریدی جو کہ چار سووکیٹوں کے قریب ہیں اورنوجوان
حارث بال تھوڑا ساپراناہونے کی صورت میں ٹرن کروانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔آسڑیلیا
کے باؤلنگ اٹیک میں مچل جانس اورمچل سٹارک ہیں اسکے متبادل پاکستان کے پاس
(عرفان کی عدم موجودگی میں)راحت علی اور اس کپ کے 154کی رفتارسے باؤلنگ
کرانے والے تیز ترین باؤلر وہاب ریاض بھی ہیں۔وہاب ریاض ایسے باصلاحیت وخوش
قسمت کھلاڑی ہیں کہ انھوں نے اپنے پہلے ٹیسٹ میچ میں پہلی ہی اننگز میں
انگلستان کے پانچ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ون ڈے رینکنگ میں پہلے
ٹاپ ٹین میں تیسرے نمبر پر قابض مچل سٹارک کے دس اوورز میں اگر پاکستان
بغیر وکٹ گنوائے پینتیس سے پینتالیس کے درمیان سکور کرلیتاہے تو یہ عمدہ
کارکردگی ہوگی۔ایڈیلیڈ گراؤنڈ میں بال پرانا ہونے کے بعد وہاب ریاض ریورس
سوئنگ کے ذریعے آسڑیلین باؤلنگ کوشدید نقصان پہنچا سکتاہے۔مزید سلپ لے کر
بھی مصباح کو فائدہ حاصل کرناہوگا۔سابق کرکٹر اورتجزیہ نگار رمیز راجہ کہتے
ہیں کہ لیگ سپنر یاسر شاہ آسڑیلیا کے خلاف وکٹ ٹیکر باؤلر ہوسکتے ہیں ‘ان
کو نہ کھلا کر پاکستان سرفراز کو مس کرنے والی غلطی دہرارہاہے جبکہ بعض
تجزیہ نگار یاسر شاہ کو اس لیئے مس کرنے کے حق میں ہیں کہ آفریدی اور حارث
کی صورت میں پاکستان کے پاس پہلے ہی دوسپن باؤلر ہیں۔مگر آفریدی کا اس
عالمی کپ میں وکٹ لینے کا ردھم نہیں دکھائی دیا تاہم انھوں نے جمودتوڑ کر
اپنا کھاتاکھول لیا ہے اور ایک وکٹ حاصل کر چکے ہیں۔ایک اور سابق کھلاڑی
باسط علی کا کہناہے کہ عرفان کی انجری کے پیش ِ نظر پاکستان کرکٹ بورڈ کے
پاس سنہری موقع ہے کہ وہ دنیا کے ٹاپ سپنر سعید اجمل کا نام آئی سی سی کو
بھجوائے ۔باسط علی کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سعید اجمل کچھ
عرصہ سے کرکٹ سے دورہیں تاہم وہ اپنے تجربہ کی بنیا د پر قومی ٹیم کیلئے
سود مند ثابت ہوسکتے ہیں اور ایڈیلیڈ کی سلووکٹ بھی لیجنڈ سعید اجمل کو
مددفراہم کرے گی ۔ ویسے دیکھا جائے تو باسط علی کا مشورہ قومی ٹیم کیلئے
ٹانک کا درجہ رکھتاہے۔
پا کستان کی بیٹنگ دیکھی جائے تو اسوقت پاکستان کے پاس میچ ونر وکٹ کیپر
بلے باز سرفرازموجود ہے۔اسکے علاوہ اوپنر شہزاد نے بھی پچھلے میچ میں پچاس
سکور کیئے ہیں جوکہ آئرلینڈجیسی کمزور باؤلنگ والی ٹیم کے خلاف ہیں مگر اس
ففٹی سے شہزاد کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔کپتان مصباح اسوقت عالمی رینکنگ
میں تیرہویں نمبر پر ہیں ۔ اس کپ میں انکی کارکردگی بھی شاندار رہی ہے‘مگر
اس میچ میں انہیں اگر شروع میں وکٹ محفوظ رکھنی ہے تو آخرمیں جارحانہ کھیل
بھی کھیلناہوگاتاکہ رن ریٹ نہ گرے۔عمراکمل کو ذمہ داری کامظاہرہ
کرناہوگا‘عمراکمل اورشہزاد کے بارے کسی نے سچ کہا ہے کہ انھوں نے ابھی تک
اپنے اندر موجود ٹیلنٹ سے مکمل انصاف نہیں کیا۔۔ شاہد آفرید ی جو کہ دنیا
کے بہترین آل راؤنڈر بھی ہیں اس کپ میں اپنے آٹھ ہزار رنز مکمل کر چکے ہیں
۔ وہ کرکٹ کی تیز ترین دس سنچریوں میں سے دو پر قابض ہیں ۔ ذمہ داری کا
مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے نیچرل انداز میں وہ آسڑیلین باؤلرز کی اچھی درگت بنا
سکے ہیں۔ پل شارت اورکورڈرائیوکے ماہر صہیب مقصود اورسپن آل راؤنڈر حارث
سہیل بھی اچھا کھیل پیش کرگئے توپاکستان کو جیتنے سے کوئی نہیں روک
سکتا۔پاکستان آج سے تیئس سال قبل بیانوے میں چیمپئن بنا تھا۔اور
2004اور2007میں پہلے مرحلے میں اسے باہر ہوناپڑا۔
کپتان مصباح جو کہ ایک محتاط اورخاموش کپتان کے طورپرمشہورہیں انھیں اس میچ
میں جارحانہ انداز اپناکر کھلاڑیوں کے مورال کو میچ کے کسی بھی حصے میں
اورہرطرح کی صورتحال میں بلند کرناہوگا۔ایک بہترین ٹیم ورک اور جارحانہ
حکمت عملی پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
آخری اور چوتھا کواٹرفائنل ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ کے مابین اکیس مارچ
کو نیوزی لینڈ کے شہرولنگٹن میں کھیلا جائے گا۔اسکی امپائرنگ برطانوی
امپائر رچرڈ کیٹلبراورآسڑیلوی بروس اوز انفورڈ کریں گے۔اب تک نیوزی لینڈ
کوئی عالمی کپ نہیں جیت سکی لیکن اس کپ میں نیوزی لینڈ اپنے پول کے تمام
میچ جیت چکی ہے۔اس کے باؤلر ٹم ساؤتھ مکمل ردھم میں ہیں ۔اسکے پاس تین
سپیشلسٹ فاسٹ باؤلر ہیں ۔ٹم ساؤتھی اس کپ کے ایک میچ میں سات وکٹ حاصل کر
کے یہ اعزاز حاصل کرنے والے دنیاکے چوتھے باؤلر بن چکے ہیں ۔ان سے پہلے یہ
اعزازسری لنکاکے چمند واس ‘آسڑیلیا کے مگراتھ اور اینڈی بکل کے پاس
تھا۔ویسٹ انڈیز کا باؤلنگ اٹیک بھی اچھا ہے اور امید ہے کرس گیل بلے بازی
کی اوپننگ کریں گے۔کرس گیل زمبابوے کے خلاف اس کپ کا سب سے بڑاانفرادی سکور
دوسوپندرہ کر چکے ہیں۔اس میچ میں ویسٹ انڈیز نے زمبابوے کیخلاف تیس
سوبہتررنز سکور کیئے ۔ویسٹ انڈیز نے مسلسل پہلے دوعالمی کپ جیتے ہیں جبکہ
تیسرے کپ میں بھارت سے فائنل میں شکست کھائی ۔اسطرح ویسٹ انڈیز اب تک تین
فائنل کھیل چکی ہے۔
اگر اس کپ میں بلے بازی کو دیکھا جائے تو پیتیس سنچریاں سکور ہوئی ہیں۔ کرس
گیل کے 215‘ڈویلئر کے 150اور سنگاکاراکی چار سنچریوں نے عالمی کپ میں رنگ
بھر دیئے ۔اس مرتبہ تو امریکہ کی عوام میں بھی کرکٹ کا بخار دیکھا
جارہاہے۔کالی آندھی کے کرس گیل ‘بنگلہ ٹائیگر محمو داﷲ ‘سری لنکا کے
تلکرتنے ‘بھارت کے شیکھر دھون ‘زمبابوے کے برینڈن ٹیلر نے دودوسنچریاں سکور
کیں ۔کمارسنگاکارانے مسلسل چارسنچریاں داغ کر عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا۔اس
عالمی کپ میں سوائے افغانستان کے تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں نے سنچریاں سکور
کیں۔۔جنوبی افریقہ کے بلے بازوں نے چھ‘آسڑیلیا تین‘ویسٹ انڈیز چھ‘بھارت
چار‘یوایے ای دو‘سکاٹ لینڈ ایک‘انگلینڈ دو‘پاکستان ایک‘آئرلینڈ دو‘نیوزی
لینڈ ایک‘ بنگلہ دیش تین ‘اور سری لنکا کے بلے بازوں نے چار سنچریاں سکور
کیں۔
۔ایک ہیٹ ٹرک ہوئی ہے۔اس سے پہلے ہیٹ ٹرک 1987میں پہلی بار چیتن شرمانے
نیوزی لینڈکے خلاف کی۔عالمی کپ کی دوسری ہیٹ ٹرک اسکے بارہ سال بعد آف سپنر
ثقلین مشتاق نے انیس سو نناوے میں کی۔تیسری ہیٹ ٹرک سری لنکاکے چمند واس نے
عالمی کپ 2003میں بنگلہ دیش کے خلاف کی ۔ چوتھی ہیٹ ٹرک اسی کپت میں
آسڑیلین باؤلر بریٹ لی نے کی۔پانچویں سری لنکا کے ملنگا نے افریقہ کے خلاف
کی۔چھٹی ویسٹ انڈیز کے کماروچ نے نیڈرلینڈ کے خلاف کی ۔ ساتویں ہیٹ ٹرک
عالمی کپ 2011 میں ملنگا نے کی اسطرح وہ عالمی کپ میں دوبار ہیٹ ٹرک کرنے
والے پہلے اور واحد باؤلر بن گئے ۔اس کپ میں آٹھویں ہیٹ ٹرک ہوئی جو انگلش
باؤلر سٹیون فن نے آسڑیلیا کے خلاف میچ میں کی۔
سائیڈ سٹوریز
۔جنوبی افریقہ کے بلے بازوں نے چھ‘آسڑیلیا تین‘ویسٹ انڈیز چھ‘بھارت
چار‘یوایے ای دو‘سکاٹ لینڈ ایک‘انگلینڈ دو‘پاکستان ایک‘آئرلینڈ دو‘نیوزی
لینڈ ایک‘ بنگلہ دیش تین ‘اور سری لنکا کے بلے بازوں نے چار سنچریاں سکور
کیں۔کل پینتیس سنچریاں سکور ہوئیں۔
شراکت کا نیا ریکارڈ آسڑیلین بلے باز وارنر اور سمتھ دوسوساٹھ رنز کی شراکت
سے بنا چکے ہیں۔
جنوبی افریقہ اس عالمی کپ میں مسلسل دوبار مجموعی سکور چارسوسے زائد بنا کر
یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے۔
مستقبل خدا جانتاہے لیکن انسانی صلاحیت کے مطابق ہم یہ بات کہنے میں حق
بجانب ہیں کہ اس میچ میں اہم چیز فیلڈنگ ہو گی جبکہ ٹاس بھی اہم کردار
اداکرے گا کیونکہ پاکستان کی ٹیم پہلے بلے بازی کرے تواسکے جیتنے کے مواقع
زیادہ ہوتے ہیں۔کسی نے خوب کہا تھا کہ caught the cathces won the
atchesسابق کھلاڑی باسط علی کا کہناہے کہ عرفان کی انجری کے پیش ِ نظر
پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ دنیا کے ٹاپ سپنر سعید اجمل
کا نام آئی سی سی کو بھجوائے سنگاکارااب تک ننانوے سٹمپ بھی کر چکے ہیں
‘اگر وہ 18مارچ کو ایک مزید سٹمپ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ سوسٹمپ
کرنے والے دنیا کے واحد وکٹ کیپر بن جائیں گے- |