پرائیویٹ سکولز اور ظلم کی انتہا

انقلاب زمانہ دیکھئے کہ پاکستانی حکمران اس ملک کو ایک اسلامی فلاحی ریاست کہتا ہے .مہذب قوم .مہذب معاشرہ کہتا ہے .ایک ایسا پاکستان جس میں حکمران نے قوم کو ٦٥ سالوں سے بنیادی سہولتوں سے محروم کر کے رکھا ہوا .نہ تعلیم نہ صحت نہ روزگار .نہ کوئی نظام تعلیم اور ہر طرف حکمران کی پبلیسٹی کا انقلاب ہی انقلاب ..دعوے ہی دعوے .وعدے ہی وعدے.جھوٹ ہی جھوٹ .اور کھوکھلے نعرے.اور سب سے بڑی بات یہ کہ حکمران سب کچھ جانتا ہے .کہ گورنمنٹ کے سکولوں میں گدھے باندھ کر وڈیرے نے قبضہ جما رکھا ہے .اور جو کھلتے ہیں .ان میں نہ پانی .نہ بجلی . .نہ استاد ..مگر تنخواہ وصول کی جاتی ہے .اب کوئی بات عجوبہ نہیں نارمل سمجھی جاتی ہے .ہم ایسے سکولوں کو بھی جانتے ہیں .پنجاب میں .خاص کر گوجرانوالہ میں .جہاں ریگولر استانی سکول جانا پسند نہیں کرتی .تو وہ چند ہزار دے کر کسی لڑکی کو استانی کا فریضہ سونپ کر گھر بیٹھے تنخواہ لیتی ہے .اور تو اور محکمہ تعلیم کے ملازم یہ سب کچھ جانتے ہیں .کیا محکمہ تعلیم کے علم میں نہیں کہ پرائیویٹ سکولوں میں کونسا نظام تعلیم رایج ہے .کتنی کتنی فیسیں وہ بچوں سے وصول کر رہے ہیں .اور معاشرے کو تباہ و برباد کرنے میں وہ کیا کردار ادا کر رہے ہیں .چھٹیوں کے مہینوں کی بھی فیس زبردستی وصول کی جاتی ہے .آے دن بے سود فنکشن .فضول .واہیات .پروگرام کے لئے بھی زبردستی چندے وصول کئے جاتے ہیں .کیا یہ ظلم نہیں .ذرا غور کریں کہ چالیس ہزار تنخواہ لینے والا اپنے دو بچوں کو تعلیم دلواۓ یا گھر کا خرچہ چلاۓ.کیونکہ دو بچوں کی تو فیس اور خرچہ ہی چالیس ہزار ہے .دنیا میں سب سے مہنگی تعلیم کی فیکٹری اور کاروبار پاکستان میں ہے .اور ایک ایسا کاروبار جس میں نفح ہی نفح ..پرافٹ کی شرح ہر کاروبار سے زیادہ اور ٹیکس نہ ہونے کے برابر .پرایویٹ سکولز کی بھر مار اور اخراجات اور لوٹ مار کی انتہا .مگر اس کے باوجود کوئی پوچھنے والا نہیں .جو فیس غلطی سے سکول کے اکاونٹ میں جمع ہو جاۓ .وہ واپس نہیں ملتی .سیکورٹی کے نام پر بھی ظلم اور بدمعاشی .کریکٹر اور کردار کے لحاظ سے بھی بچہ زیرو .پرنسپل اپنے آپ کو خدا سمجھتے ہیں .اور پرنسپل فیمیل تو اور بھی فرعون سے اپنے آپ کو کم نہیں سمجھتی .سواۓ لباس .میک اپ اور فیشن اور رعب.دب دبے کے علاوہ تو ہم کو کوئی خوبی دیکھنے میں نہیں ملتی .پرنسپل اور مالکان کے شہانہ ٹھاٹھ باٹھ دیکھ کر تو ہمارا بھی جی للچاتا ہے .کہ سب کام کاروبار چھوڑ کر بس سکول کا کاروبار ہی کر لیا جاۓ .کہ جہاں نہ جعلی ڈگری کی فکر نہ درد جہاں .شتر بے مہار .نہ کوئی پوچھنے والا نہ حساب کتاب چیک کرنے والا .تعلق ایسے کہ با کمال سروس لاجواب سفارش کے فول پروف انتظامات .کیونکہ بڑے بڑے افسروں کے بچے .اور سکول کے مالک یا پرنسپل کی تو لاٹری ہی نکل آئی .کہ اگر ایک بھی افسر کے بچے کو ابلایج یا اکموڈیٹ کر دیا .تو وارے ہی نیارے .پھر جو مرضی کرو .جتنا مرضی بچوں کو سیر سپاٹے فنکشن اور کاپیوں کتابوں کے نام سے لوٹو .بلکہ اب تو یہ کاروبار یہاں تک پنچ چکا ہے .کہ ایک سکول کی کتاب خریدنے کے لئے صرف سارے شہر میں ایک دوکان سے رجوح کرنا پڑے گا .اور وہاں منہ مانگی رقم ادا کرنی ہو گی .١٠٠ روپے کی کتاب ٦٠٠ کے حساب سے خرید کرنا ہو گی .کیونکہ اس برانڈ کی کتاب فروخت کرنے کے لئے خاص اپنے دوکاندار کو لوٹنے کا اختیار دیا گیا ہے .غور کریں خاص سکول خاص کتاب خاص دوکان کی اہمیت .خاص یونیفارم خاص جگہ ..یہ سب کاروبار پرایویٹ سکولز .تعلیم کے ساتھ نتھی ہیں .آپ نے صرف فیس ہی ادا نہیں کرنی ہزاروں میں .بلکہ کھانے.پینے .یونیفارم .کتابیں .کاپیاں اور ٹرانسپورٹ تک .ٹویشن تک .اور بھوت سے لوازمات تک آپ سکولز کے مرہون منت ہیں .اور استادوں کو جو تنخواہ دی جاتی ہے .اس میں بھی لوٹ مار ..دن دہاڑے.لوٹنے کا ایک ایسا کاروبار جس میں چور ڈاکو بھی شرمندہ ہیں .کیونکہ ڈاکوووں کو تو پھر بھی پولیس کا خوف ہوتا ہے .مگر سکولز کی انتظامیہ بغیر کسی ڈر اور خوف کے ہم کو لوٹتی ہے .جن کو کسی محکمے کا کوئی ڈر خوف نہیں ہے .جب سے یہ کاروبار عروج کو پنچا ہے .ٹریفک کا نظام دھرم بھرم ہو چکا ہے ..ہر گھر .فیکٹری .پلازہ .سکول بننے کا خواہشمند ہے .کیونکہ سکول کی جگہ .کمروں.عمارت.کے لئے کوئی ضابطہ اخلاق یا .این .و .سی .کی ضرورت نہیں ہے .بس صبح اٹھو .کوئی گھر دیکھو .دوکان دیکھو اور پھر اس پر کسی ماڈل گرل جیسا خوبصرت بورڈ لگا دو .اور پھر کوئی بنگلہ ہے .تو فیس ٢٠٠٠٠ روپے .اگر گھر ہے تو ١٠٠٠٠ روپے اور اگر دوکان وغیرہ ہے تو ٥٠٠٠ روپے .فی بچہ ..اور بس کام سٹارٹ .اور اسی حساب سے تعلیم کے معیار کی استانی اور استاد .اور اگر آپ کو استاد .استانی .تلاش کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے .تو محکمہ تعلیم کے کلرک کو اپنی مجبوری بتا دو .وہ اس کا حل نکال کر آپ کو دے دے گا .کوئی فکر والی بات نہیں ہے ...کسی سکول کے خلاف آپ کوئی کاروائی بھی نہیں کر سکتے .کیونکہ ایک تو کوئی نظام نہیں ہے .دوسرے پنجاب حکومت کے پاس کوئی وزیر نہیں ہے .تیسرے پنجاب حکومت کے پاس دانش سکول کے علاوہ کوئی وقت نہیں .چوتھے نمبر پر اہم پہلو یہ ہے کہ سکول مالکان کے ہاتھ اتنے لمبے ہیں کہ آپ کو بتا نہیں سکتے .پچھلے ایک سال سے ہم گوجرانوالہ کے ایک .ایل .جی .ایس...لاہور گریمر سکول .سے اپنے ٧٠٠٠٠٠ روپے واپس لینے کے لئے ٧٠٠٠٠ چکر لگا چکے ہیں .اور جو کچھ ہم نے دیکھا اور جو دیکھ رہے ہیں .وہ کہانی ہم آپ کو اگلی قسط میں پروف کے ساتھ دکھانے والے ہیں .انتظار کریں .یہ سکول مشھور و معروف سیاسی شخصیت عابدہ حسین کا ہے .یہ گوجرانوالہ کے مہنگے سکولوں میں اپنا مقام رکھتا ہے .اور یہ سیالکوٹ بائی پاس پر انٹر بورڈ کی عمارت کے سامنے ہے .اور اس کی پرنسپل بھی ایک فرعون سے کم نہیں ہے .اس کے بارے میں بعد میں بریکنگ نیوز دیں گے .پہلے حکمران بالا سے گزارش ہے .کہ آپ سکولز کے ڈاکووں کو کوئی فیس کے معاملہ پر ضابطہ اخلاق کا پابند بنایں.اگر آپ کوئی نظام تعلیم یکساں نہیں دے سکتے .تو نہ سہی .مگر مہنگائی کے اس دور میں عوام کو فیسوں پر کنٹرول کر کے کوئی رلیف دیا جاۓ .ہر شہر کی انتظامیہ یہ تو کر سکتی ہے نہ ..ہر کام خادم اعلی پر نہ چھوڑا جاۓ .کچھ تو ادارے بھی اپنی اپنی ذمہ داری کا مظاھرہ کریں .تا کہ سیاستدانوں کو عوام کے غیظ و غضب کا سامنا کم کرنا پڑے..آخر آپ بھی تنخواہ لیتے ہیں .کچھ تو حق نمک آپ بھی ادا کریں پلیز .....کچھ تو اپنی اداؤں پر غور کرو .ہم کہیں گے تو برا مان جاؤ گے .یہ تو میں سمجھتا ہوں .کہ اس ملک خدا داد میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے .اس ملک کے نظام کو تبدیل کرنے کے لئے .امپلمنٹیشن کے لئے .کسی بڑے آپریشن بڑے انقلاب کی ضرورت ہے .اب یہ مرض کافی حد تک کینسر کی شکل اختیار کر چکا ہے .مگر پھر بھی علاج تو کسی نہ کسی نے کرنا ہی ہے .تو پھر کیوں نہ سوچ بچار کی جاۓ .کوشش کی جاۓ .شاید خدا ہماری مدد کر ہی دے .اس خلوص. دعا اور درخواست کے ساتھ حکمران سے اجازت چاہتا ہوں .دوبارہ ملنے تک .اگر زندگی رہی تو ...ایکشن کا طلبگار .ہم نہ ہوں گے .تو کوئی اور ہو گا .تجھ سے پوچھنے والا ...
Javed Iqbal Cheema
About the Author: Javed Iqbal Cheema Read More Articles by Javed Iqbal Cheema: 190 Articles with 147537 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.