دینی مدارس روحانیت کے قلعے ہیں

دینی مدارس میں انسانوں کا رشتہ مادیت کے بجائے روحانیت سے جوڑا جاتا ہے۔ قاضی نثاراحمد
طلبہ و طالبات اور اساتذہ کرام تقویٰ و للہیت کو مدنظر رکھتے ہوئے خدمات انجام دے۔ دنیاوی اغراض و فوائد ہرگز حصول علم میں شامل نہ ہو۔ مولانا لقمان حکیم
ہمارے اکابر علماء نے دین کی سربلند ی کے لیے بہت محنت کی ہے۔ گلگت میں بھی فاضلین دیوبند کی احیاء اسلام کے لیے نمایاں خدمات ہیں۔ مولانا حبیب اللہ، فاضل دیوبند

گلگت(خصوصی نامہ نگار)جامعہ نصرة الاسلام وجامعہ عائشہ صدیقہ گلگت میں تقریب ختم بخاری ،خماربندی و دستار فضیلت سے خطاب کرتے ہوئے قاضی نثاراحمد( چانسلر جامعہ نصرة الاسلام) نے کہا کہ علماء حق نے ہمیشہ قرآن و حدیث اور اسلامی علوم کی ترویج میں بنیادی کردار ادا کیا۔صرف آج علماء اور اہل حق پر مصائب نہیں آئے بلکہ ہر دور میں طبقہ حق کے لیے ظلم و جبر کے قوانین بنتے رہے ہیں۔مگر اہل حق نے سینہ تان کر اس ظلم و جبر اورناانصافی کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے اپنے اختتامی درس ختم بخاری میں فرمایا کہ جس طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے بخاری شریف کو لکھنے میں طہارت و تقویٰ اور اخلاص کا مظاہرہ کیا ہے اور قراء و حفاظ نے قرآن کریم کو زبانی یاد کرکے اس کا حق ادا کیا ہے اس طرح تمام فاضل حفاظ ، حافظات اور درس نظامی (دورہ حدیث) سے فارغ ہونے والی فاضلات بھی اخلاص و طہارت سے حدیث اور قرآن کی تعلیم وخدمت کو کو جاری رکھیں۔قاضی نثاراحمد نے امام بخاری کو خراج عقیدت پیش کیا۔اسلام نے عصری علوم سے قطعاً منع نہیں فرمایا ہے۔ ضرورت کے مطابق تمام فنون حاصل کیے جانے چاہیے۔ آج ہماری دونوں جامعات میں حفظ قرآن،در س نظامی کے ساتھ اسکول کی بھی تعلیم دی جاتی ہے ۔ہم لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں کو بھی عصری تعلیم دیتے ہیں جس میں ریاضی، انگلش، سائنس اور معاشرتی علوم ،فن کتابت اور فن تقریر و تحریرکے ساتھ اردو بھی پڑھائی جاتی ہے۔طالبات کے لیے سلائی کڑائی اور ہنرمندی بھی سکھائی جاتی ہے۔ قاضی نثاراحمد نے درس بخاری کے دوران علمایء کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہ کہا احقاق حق اور ابطال باطل کے لیے ہمیشہ تیار رہو۔ارباب بست و کشاد سے بھی کہا کہ مدارس اسلامیہ کے طلبہ و طالبات اور علماء ہر گزحکومت مخالف نہیں اور نہ ہی کبھی ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دینی مدارس و علماء کرام کو بدنام کرنا سراسر زیادتی اور ناانصافی ہے۔ہم نے ہر دور میں ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کی نہ صرف قدر کی ہے بلکہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے بھی ہوئے ہیں باوجویکہ اس کے ہماری قربانیوں کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ ہمارے اکابر علماء نے دین کی سربلند ی کے لیے بہت محنت کی ہے۔ گلگت میں بھی فاضلین دیوبند کی احیاء اسلام کے لیے نمایاں خدمات ہیں۔ ہمارے اساتذہ نے ہمیں عملی طور پر یہ سکھایا ہے کہ دینی علوم کی ترویج اخلاص، تقوی ، جہدمسلسل اور درویشانہ صفات کے اپنائے بغیر ممکن نہیں۔ آج اگر عوام الناس نے اپنے بچے و بچیاں اس بڑی تعداد میں دینی تعلیم کے حصول کے لیے ہمارے حوالے کیے ہیں تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آج بھی لوگ دنیا اور اس کی مادی ترقی کے بجائے دین اور اس کی روحانی ترقی کو ترجیح دیتے ہیں۔مولانا لقمان حکیم اور مولانا سید محمد (خطیب جگلوٹ) نے بھی طلبہ و طالبات اور سامعین سے خصوصی خطاب کیے۔ جامعہ کے تین طلبہ نے مختصر تقاریر کی جبکہ کئی طلبہ نے تلاوت قرآن کریم، حمدباری تعالیٰ، نعت نبی کریم اور منقب صحابہ پیش کیا ۔ علماء کرام کی خصوصی چاہت پر جامعہ کے طالب علم حافظ خبیب احمد نے ترانہ دارالعلوم دیوبند سے سامعین کو محظوظ کیا۔

جامعہ کے ترجمان نے علماء دیوبند کی مختصر خدمات کا ذکر کیا اور جامعہ نصرة الاسلام وجامعہ عائشہ صدیقہ کی تعلیمی، اصلاحی، تحقیقی اور سماجی خدمات پر روشنی ڈالی اور پروگرام میں شرکت کرنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اور جامعہ نصرة الاسلام کے بانیا ن قاضی عبدالرزاق، مولانا گل شیر خان اور مولانا نذیر اللہ خان کو خراج عقیدت پیش کیا۔ختم بخاری و دستار فضیلت کی اس تقریب میں گلگت و مضافات کے تمام آئمہ ، خطبائ، قرآء اور حفاظ نے شرکت کی۔ اس تقریب کے صدر محفل مولانا حبیب اللہ جبکہ مہمان خصوصی مولانا لقمان حکیم تھے۔

جامعہ نصرة الاسلام کی انتظامیہ کی طرف سے دارالعلوم دیوبند کے فاضل مولانا حبیب اللہ ، مولانا لقمان حکیم اور مولانا سید محمد صاحب کوخصوصی ہدیہ دیا گیا۔ جبکہ چا استاتذہ کرام کو جامعہ میں اعزازی خدمات انجام دینے پر بھی ہدیہ سے نواز گیا۔ جامعہ عائشہ صدیقہ لبنات الاسلام کی انتیس طالبات نے درس نظامی مکمل کرکے فاضلہ بن گئی اور شعبہ حفظ کی پانچ طالبات نے تکمیل حفظ قرآن کی ۔ان کی خمار بندی جامعہ عائشہ صدیقہ لبنات الاسلام کے مرکزی پورشن میں ہوئی جبکہ جامعہ نصرة الاسلام کے ١٣حفاظ کی درستار فضلیت مولانا حبیب اللہ فاضل دیوبند، مولانا لقمان حکیم،مولانا سید محمد، مفتی عبدالباری، مولانا خلیل الرحمان داریلی، مولانا قربان یاسینی، مولانا عبدالرحمان خطیب تبلیغی مرکز، مولانا قاضی نثاراحمد کے ہاتھوں سے ہوئی جبکہ حفاظ طلبہ کو ملجد قرآن پاک اور پوزیشن ہولڈر طلبہ کو انعامات مولانا عطاء اللہ، مولانا عثمان غنی، مفتی عادل، مولانا جلال الدین، قاری قاسم، قاری حسین احمد، مولانا منیر، مولانا نظیم ، مولانا عطاء الحق اور جج غزنوی اور دیگر علماء نے دیے۔ کثیر تعداد میں علماء کرام اور عوام الناس نے شرکت کی۔جامعہ کے ترجمان نے آخر میں مختصراً کہا کہ جا معہ نصرة الاسلام میں تین سو طلبہ شعبہ کتب ، سکول و حفظ میں زیرتعلیم ہیں جبکہ جامعہ کی ذیلی شاخ جامعہ عائشہ صدیقہ لبنات الاسلام میں چھ سو طالبات شعبہ کتب، شعبہ حفظ اور اسکول میں زیر تعلیم ہیں۔ ان کی کفالت، تعلیم و تربیت اور کھانے پینے اور کتابوں کا بندوبست جامعہ کرتا ہے۔ جامعہ میں پچیس اساتذہ دس استانیاں ہمہ وقت تعلیم و تربیت پر مامور ہیں۔ اس کے علاوہ جامعہ میں شعبہ تحقیق و تالیف، شعبہ نشر و اشاعت، دارالافتائ، شعبہ آن لائن فری قرآن ٹیچنگ، شعبہ حساب ، شعبہ فلاح و بہبود، شعبہ کھیل، اور دیگر شعبے بھی اپنی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔اور تمام مہمانوں کے ساتھ میڈیا کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا۔
Qazi Nisar Ahmad
About the Author: Qazi Nisar Ahmad Read More Articles by Qazi Nisar Ahmad: 16 Articles with 14787 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.