کچھ توجہ ادھر بھی۔۔۔

علمِ دین وعلمائے حقّہ کے فضائل بے شمار ہیں مگر افسوس کہ آج کل علمِ دین کی طرف ہمارا رُجحان نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اپنے ہونہار بچوں کو دنیوی علوم وفنون تو خوب سکھائے جاتے ہیں مگر سنتیں سکھانے کی طرف توجہ نہیں کی جاتی ۔ اگر بچہ ذرا ذہین ہوتواس کے والدین کے دل میں اسے ڈاکٹر، انجینئر، پروفیسر، کمپیوٹر پروگرامر بنانے کی خواہش انگڑائیاں لینے لگتی ہے اور اس خواہش کی تکمیل کے لئے اس کی دینی تربیت سے منہ موڑ کر مغربی تہذیب کے نمائندہ اداروں کے مخلوط ماحول میں تعلیم دلوانے میں کوئی عار محسوس نہیں کی جاتی بلکہ اسے ''اعلیٰ تعلیم ''کی خاطر کفار کے حوالے کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا ۔اور اگر بچہ کندذہن ہے یا شرارتی ہے یا معذور ہے تو جان چھڑانے کے لئے اسے کسی دارالعلوم یا جامعہ میں داخلہ دلا دیا جاتا ہے ۔بظاہر اس کی وجہ یہی نظر آتی ہے کہ والدین کی اکثریت کا مَطْمَحِ نظر محض دنیوی مال وجاہ ہوتی ہے ،اُخروی مَرَاتِبْ کا حصول ان کے پیشِ نظر نہیں ہوتا ۔ والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کوعالم بنائیں تاکہ وہ عالم بننے کے بعد معاشرے میں لائق ِ تقلید کردار کا مالک بنے اور دوسروں کو علمِ دین بھی سکھائے ۔

الحمدللہ عَزَّوَجَلَّ! دعوتِ اسلامی کے زیرِ انتظام کثیر جامعات بنام ''جامعۃ المدینہ''قائم ہیں ۔ ان کے ذریعے لاتعداد اسلامی بھائیوں کو(حسب ِ ضرورت قیام وطعام کی سہولت کے ساتھ)درس ِ نظامی (یعنی عالِم کورس)اور اسلامی بہنوں کو ''عالمہ کورس''کی مفت تعلیم دی جاتی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ جامعات میں ایسا مدنی ماحول فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہاں سے پڑھنے والے علم وعمل کا پیکر بن کر نکلیں۔ آپ بھی اپنی اولاد کو علم وعمل سکھانے کے لئے جامعۃ المدینہ میں پڑھائیے۔
Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 193433 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More