امریکی باکسر مے ویدر ابھی تک ناقابل شکست ہیں

امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں باکسنگ کے اہم مقابلے ’فائٹ آف دا سنچری‘ یعنی صدی کے سب سے بڑے مقابلے میں مے ویدر فاتح قرار پائے ہیں۔

یہ مقابلہ دنیا کے سب سے امیر قرار دیے جانے والے امریکی باکسر فلائڈ مے ویدر اور فلپائن کے میني پیكياؤ کے درمیان تھا جسے عالمی باکسنگ کی 125 سالہ تاریخ کا سب سے مہنگا مقابلہ کہا گیا ہے۔

12 راؤنڈ کے اختتام پر مے ویدر نے اس ’فائٹ آف دا سنچری‘ میں فلپائن کے پیکاؤ کو پوائنٹس کی بنیاد پر شکست دے دی۔

ججوں نے مے ویدر کو 110-118، 112-116 اور 112-116 سے فاتح قرار دیا۔

مقابلہ جیتنے کے بعد مے ویدر نے کہا: ’میں سب سے پہلے خدا کا شکر ادا کرتا ہوں اور دنیا بھر میں اپنے تمام مداحوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

باکسنگ سے زیادہ عوام کی دلچسپی اس بات میں ہے کہ یہ دونوں باکسر آمنے سامنے ہیں-

’میں مینی پیکاؤ کو سلام کرتا ہوں اور مجھے اندازہ ہو گیا کہ آخر وہ باکسنگ کے بام عروج پر کیوں ہیں۔ میں اپنے آپ کو خوش قسمت تصور کرتا ہوں۔‘

میچ کے بعد مینی پیکیاؤ نے کہا: ’یہ ایک اچھا مقابلہ تھا۔ میں نے انھیں بہت بار گھیرا اور مکے برسائے۔ مجھے لگا کہ یہ میچ میں جیت گیا ہوں۔ وہ ادھر ادھر پھرتے رہے اور اتنے سارے گھونسے برسانا بہت آسان نہیں تھا۔‘
جیت حاصل کرنے پر 18 کروڑ ڈالر مےویدر کو ملیں گے اور 12 کروڑ پیكياؤ کے اکاؤنٹ میں جائیں گے۔


مینی پیکیاؤ نے میچ کے بعد کہا مجھے لگا کہ یہ میچ میں جیت گیا ہوں-

نویں راؤنڈ میں سخت مقابلہ نظر آیا لیکن مے ویدر یہ تین کے مقابلے چھ راؤنڈ سے جیتتے نظر آ رہے ہیں۔
آٹھویں راؤنڈ میں پیکیاؤ نے خطرہ اٹھاتے ہوئےبائیں ہاتھ سے کئی گھونسے برسائے۔

چھٹا راؤنڈ ایک بار پھر فلپائن کے باکسر کے نام رہا جب پیکیاؤ نے مے ویدر کو کونے میں جانے پر مجبور کیا اور گھونسوں کی بارش کرنے کی کوشش کی۔

لیکن ساتویں راؤنڈ میں ایک بار پھر مے ویدر مینی کو دور رکھنے میں کامیاب رہے اور یہ قدرے سست راؤنڈ تھا۔

مے ویدر ججز کو متاثر کرنے میں کامیاب رہے-

پانچ راؤنڈز کے اختتام پر مے ویدر کو دو کے مقابلے تین راؤنڈ کی سبقت حاصل رہی۔

پہلا راؤنڈ مے ویدر کے نام رہا اور حالات ان کے قابو میں رہے۔ وہ رنگ میں نظر آئے اور دو بار خطرناک طور پر داہنے ہاتھ سے گھونسا لگایا۔

دوسرے راؤنڈ میں بھی مے ویدر کو سبقت حاصل رہی۔ اور مے ویدر 9-10 سے آگے رہے۔

تیسرا اور چوتھا راؤنڈ فلپائن کے پیکیاؤ کے نام رہا۔ چوتھے راؤنڈ میں پیکیاؤ کے ایک زوردار بائیں گھونسے کے سبب بطور خاص مے ویدر رسیوں پر نظر آئے۔

اس ایرینا میں بیٹھ کر میچ دیکھنے کے لیے ٹکٹوں کی قیمت آسمان چھو رہی ہے

بی بی سی فائیو لائیو مبصر کے مطابق یہ مقابلہ انتہائی دلچسپ اور کانٹے کا نظر آ رہا ہے۔

تقریبا 17000 لوگوں نے شہر کے ایم جی امی ارینا میں اس مقابلے کو دیکھا۔ ان ناظرین میں رابرٹ ڈی نیرو اور كلنٹ ايسٹ وڈ جیسے کئی سلیبریٹیز کے شامل تھے۔

مے ویدر آج تک ناقابل شکست ہیں جبکہ پیکیاؤ ویلٹر ویٹ 63.5- 67 کلو گرام کے درجے میں عالمی چیمپئن رہ چکے ہیں۔

یہ دنیا کا سب سے مہنگا مقابلہ اس لیے قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس میں 40 کروڑ ڈالر کے بزنس کی امید کی جا رہی ہے۔

ٹی وی پر اس مقابلے کو دیکھنے والوں کے لیے (امریکہ میں) اس کی قیمت تقریبا 10 ہزار روپے تھی۔۔۔ جہاں یہ مقابلہ ہوا اس کے ٹھیک سامنے والے ہوٹل کے بار میں آویزاں ٹی وی پر دیکھنے کے لیے ٹکٹ تقریبا 40،000 روپے کا تھا۔

یہ سوشل میڈیا کے زمانے کا پہلا بڑا مقابلہ ہے-

ارينا کے اندر بیٹھ کر مقابلہ دیکھنے والوں کے لیے سب سے سستی ٹکٹ تقریبا پونے لاکھ روپے کی تھی، جو ری سیل میں تقریبا نو لاکھ روپے کی ملی۔

بعض ٹکٹوں کی قیمت ایک لاکھ ڈالر یعنی ایک کروڑ روپے تک تھی۔ ہالی وڈ کے ستارے اور صنعتی دنیا کے ارب پتی ان کے لیے قطار تھے۔

ان سب کے باوجود اس کی تنقید بھی ہوئی کہ یہ مقابلہ باکسنگ کی کم ہوتی ہوئی مقبولیت کے اضافے میں شاید ہی کوئی تعاون کرے۔

کہا جا رہا ہے کہ بہت تھوڑے لوگ، بہت زیادہ پیسہ دے کر یہ مقابلہ دیکھا۔

اس میں شامل پیسے پر تنقید بھی ہو رہی ہے-

اس کے علاوہ اس بات کی بھی تنقید ہوئی کہ باکسنگ کا معیار بھی کوئی خاص نہیں ہوگا کیونکہ مے ویدر اب 38 سال کے ہو چکے ہیں وہیں پیكياؤ کی عمر اب 36 کی ہو چکی ہے۔

امریکہ میں باکسنگ کی روایت بہت پرانی ہے۔ افریقہ سے غلام بنا کر لائے جانے والے سیاہ فام مزدوروں کو آپس میں لڑایا جاتا تھا، شرط لگائی جاتی تھی اور 19 ویں صدی میں اسے غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد بھی پوشیدہ طور پر یہ رواج میں رہا۔

بیسویں صدی میں محمد علی، مائیک ٹائسن جیسے ستاروں نے پوری دنیا میں باکسنگ کو مقبول بنانے میں نمایاں کردار نبھایا۔

mahfuzurrehman
About the Author: mahfuzurrehman Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.