مثالی معاشرے کی اہم خصوصیات (حصہ دوم )

صالح قیادت:
اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک چھوٹے سے گھرانے سے لیکر ایک بڑی جماعت تک کے لئے ایک قائد کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے ہر طرح کی سستی اور بے انضباطی سے بچاتے ہوے اس کے اندر نظم و انضباط پیدا کرسکےامام علی (ع)کی نظر میں ہر معاشرے کے لئے ایک حاکم اور قائد کی ضرورت ہے۔ (لاَبُدَّ لِلنَّاسِ مِنْ أَمِير بَرّ أَوْ فَاجِر ) ”لوگوں کے لئے ایک حاکم اور قائد کا ہونا ضروری ہے چاہے وہ نیک ہو یا برا“لیکن مثالی معاشرے کی قیادت کے کچھ معیار ہیں امام کا مثالی معاشرہ صالح اور نیک قیادت کی حاکمیت پر استوار ایک ایسا منفرد معاشرہ ہے جس کے سیاسی، معاشرتی، ثقافتی امور کو ادارہ کرنے کے لئے شایستگی، اور صلاحیت کو دیکھا جاتا ہے نہ کسی حسب و نسب کو، اسی لئے ایسے افراد کی باتوں پر اظہار تعجب کرتے ہیں جوخلافت اور امت مسلمہ کی حاکمیت کی گدی پربیٹھنے کے لئے صرف آنحضور(ص)کے صحابی ہونے کے معیار کو کافی جانتے تھےاگر یہی معیار ہے تو پھر میں زیادہ مستحق خلافت ہوں کیونکہ میں صحابی کے علاوہ قرابت دار بھی ہوں۔ (وَا عَجَبَاهْ أَتَكُونُ الْخِلَافَةُ بِالصَّحَابَةِ وَ الْقَرَابَةِ) ”واعجباہ!خلافت صرف صحابیت کی بناپر مل سکتی ہے لیکن اگر صحابیت اور قرابت دونوں جمع ہوجائیں تو نہیں مل سکتی ہے“

آپ ہر طرح کے حسب و نسب اورذاتی روابط کی نفی کرتے ہوے مثالی معاشرے کے لائق اور صالح قائد اور رہبرکی ضرورت اور اہمیت کے بارے میں فرماتے ہیں:(وَمَكَانُ الْقَيِّمِ بِالاَْمْرِ مَكَانُ النِّظَامِ مِنَ الْخَرَزِ يَجْمَعُهُ وَيَضُمُّهُ: فَإِنِ انْقَطَعَ النِّظَامُ تَفَرَّقَ وَذَهَبَ، ثُمَّ لَمْ يَجْتَمِعُ بِحَذَافِيرِهِ أَبَداً) ”ملک میں ایک رہبر کی جگہ اس محکم دھاگے کی مانند ہے جو مہروں کو متحد کر کے آپس میں ملاتی ہے اور وہ اگر ٹوٹ جائے گاتوسارا سلسلہ بکھر جائے گا اورپھرہرگز دوبارہ جمع نہیں ہوسکتا ہے“
اور اسی طرح رھبر اور قائد امت مسلمہ ہونے کے ناطے اپنا تعارف یوں کراتے ہیں:
(و انما انا قطب الرحا تدور علیّ و انا بمکانی ، فاذا فارقته استحار مدارها و اضطرب ثفالا) ”میں حکومت کی چکی کا محور ہوں جسے میرے گرد چکر لگانا چاہیے اگر میں اپنے محور سے دور ہوا تووہ اپنے مدار سے ڈگمگا جائے گی اور اسکی نیچے کی بساط بھی متزلزل ہوجائیگی“
امام علی (ع)کے مثالی معاشرے میں غیر صالح قائدکی کوئی جگہ نہیں ہےکیونکہ رعیت اپنے حاکم کی اتباع کرتی ہے لہذا فاجر اور فاسق حاکم کی صورت میں پوری رعیت فاسد ہوجائے گی لیکن صالح اور نیک حاکمیت کی صورت میں معاشرہ بھی صالح اور نیک بن جاتا ہے اسی بناپرآپ ایک صالح رھبر اور قائد کے بغیر مثالی معاشرے کی تشکیل بھی ناممکن جانتے ہیں۔
(فَلَيْسَتْ تَصْلُحُ الرَّعِيَّةُ إِلاَّ بِصَلاَحِ الْوُلاَةِ) ”رعایا کی اصلاح تب تک ممکن نہیں ہے جب تک والی صالح نہ ہو“
اسی طرح آپ نے مختلف مقامات پر ایک صالح اور مثالی رھبر اور قائد کی خصوصیات اور صفات بھی بیان فرمائے ہیں عادل اور منصف قائد کی اطاعت اور فرمانبرداری کے سائے میں پیدا ہونے والے مثالی معاشرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
(اتقوا الله و اطیعوا امامکم فان الرعیة الصالحة تنجو بالامام العادل، الا و ان الرعیة الفاجر تهلک بالامام الفاجر) ”خدا سے ڈرو اور اپنے رہبر اور پیشوا کی اطاعت کرو کیونکہ صالح قوم عادل پیشوا کے ذریعہ سے نجات پاتی ہے خبردار فاسد قوم فاسد پیشوا کی وجہ سے ہلاک ہو جاتی ہے“

پس یہ بات کافی حد تک واضح ہوگی کہ امام علی کے مثالی معاشرے کا ایک اہم جز صالح قیادت ہے یہاں صلاحیت اور اچھائی کی پرورش ہوتی ہےنہ حسب و نسب کی بناپر برائی کی ترویج اسی لئے یہ معاشرہ ہر طرح کی برائی سے پاک ہے۔

قدوسی
About the Author: قدوسی Read More Articles by قدوسی: 10 Articles with 13689 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.