کم علم مگر تعلیم یافتہ کشمیری

حضرت علی کا قول ہے کہ ایسا علم جو انسان کو نفع نہ دے،کی مثال اس گدھے جیسی ہے جس پر کتابوں کا بوجھ لاد دیا جائے۔ اس قول کا مطلب ہے کہ انسان کی شخصیت میں بھی حاصل کیے علم کے اثرات نظر آنے چاہیں۔ AJK میں تعلیم حاصل کرنے کی شرح بہت بلند ہے مگر معاشی اور اخلاقی لحاظ سے بہت پستی کا شکار ہے-

زرعی زمین زرخیز ہونے کے باوجود بھی زراعت کا شعبہ سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں خود کفیل نہیں ہے۔ انجینئرنگ یونیورسٹی ہونے کے باوجود نہ تو کہیں انڈسٹریز کا شعبہ کامیاب نظر آتا ہے اور نہ ہی تعمیرات کا شعبہ۔ بلکہ انجینئرز سب سے زیادہ بیروزگار ہیں اس ملک میں۔ ملک میں ہر دوسرا بندہ بیروزگار ہے اور AJKچھوڑکے پاکستان یا بیرون ممالک جانے کو تیار بیٹھا ہے۔ نیوز چینلز کا کردار نہ ہونے کے برابر، ورنہ دنیا لوگوں کے مسائل ضرور جان جاتی۔ سفارش، رشوت اور اقربا پروری عروج پر۔

اخلاقی لحاظ سے ملک اتنا گرا ہوا ہے کہ عام لوگ تو کیا، بڑے بڑے لوگ بھی چوبیس گھنٹے جھوٹ بولنے سے نہیں شرماتے۔منافقت کی انتہا اتنی ہے کہ ہرکوئی طاقتور کے سامنے سر جھکانے کو تیار اور اسکی غیر موجودگی میں اسی کو کافر قرار دے دینا۔ عوام کو باور کرا دیا گیا ہے کہ الگ کشمیر مگر دوسروں کے سامنے نعرے کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ اصل خدا کو بھول کر روپے پیسے کو خدا سمجھ لیا ہے، ورنہ منافقین، جھوٹ بولنے والے، دھوکہ دہی، غریب کاحق کھانے والے اﷲ کے عذاب سے ضرور ڈرتے۔

ٹیپو سلطان کا قول ہے کہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑکی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے مگرشاید کشمیر یوں کو سو سالہ زندگی زیا دہ پسند ہے جو آج تک غلامی سے نجات نہیں حاصل کر سکے ہیں۔پاکستان نے آزادی حاصل کرنے سے پہلے قانونی جنگ جیتی تھی محمد علی جناح کے ذریعے، پھر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ صرف جہاد یا در در سے مدد مانگنے سے مسلۂ نہیں حل ہو گا، اس کے لئے ما ہرقانون دان کی ضرورت ہے۔ یعنی بہترین تعلیم کی ضرورت ہے۔

دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے، مگر ہمارے یہاں زیادہ تر ایم۔اے پاس نوجوانوں کو انٹرنیٹ کی معلومات تک نہیں ہیں۔ امریکہ بہت جلد فری۔لانس اکانومی بننے جا رہا ہے جبکہ یہا ں کے اکثر پروفیسرز کو اس لفظ کا مطلب بھی نہیں معلوم ہو گا۔ حالانکہ اس کا آسان مطلب انگلش لکھنے اور کمپیوٹر میں مہارت ہے جسکی کہ شاید یہاں کے طلباء کو سہولت بھی میسر نہیں ہوگی۔

تنقید کا مقصد صرف اتنا ہے کہ موجودہ خرابیوں کو دور کیا جائے اور صرف اﷲ کی ذات پہ بھرو سہ اور اسکو حاضر ناظر جان کے روز مرہ کے کام سر انجام دئیے جایئں۔
Asma
About the Author: Asma Read More Articles by Asma: 26 Articles with 26066 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.