پاکستان اور دہشت گردی

دہشت گردی کی کوئی ایسی تعریف کرنا کہ جو ہر لحاظ سے مکمل اور ہر موقع پر سو فیصد اتفاق رائےسے لاگو کی جا سکے، اگر ناممکن نہیں تو کم از کم انتہائی مشکل ضرور ہے۔ اگر ہر قسم کے پس منظر اور اس معاشرے کے حالات کو یکسر نظرانداز کردیا جائے تو پھر اس لفظ کی لغوی تشریح یوں ہوسکتی ہے کہ “خوف اور ہراس پیدا کرکے اپنے مقاصد کے حصول کی خاطر ایسے نپے تلے طریقہ کار یا حکمت عملی اختیار کرنا کہ جس سے قصوروار اور بےقصور کی تمیز کے بغیر، (عام شہریوں سمیت) ہر ممکنہ ہدف کو ملوث کرتے ہوئے، وسیع پیمانے پر دہشت و تکلیف اور رعب و اضطراب (جسمانی نہ سہی نفسیاتی) پھیلایا جائے۔“

آسٹریلیا کے ادارہ برائے معیشت و امن کی طرف سے تیار کی گئی ’عالمی دہشت گردی انڈکس‘ کے مطابق عراق کے بعد پاکستان دنیا میں دہشت گردی کا شکار دوسرا بڑا بد نصیب ملک ہے۔ دہشت گردی پاکستان کی ریاست اور معاشرہ کو درپیش خطرات میں سب سے بڑا اور مہیب خطرہ ہےجس نے پاکستان کی بقا اور سلامتی کو چیلنج کیا ہوا ہے۔ دہشت گردی سے پاکستانی معاشرہ کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ طالبان اور ان سے منسلک جہادی اور کالعدم تنظیموں نے اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں. طالبان نے پولیس اور دفاعی افواج پر براہ راست حملے کر کے ریاستی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے جس سے قومی سلامتی کو درپیش خطرات دو چند ہو گئے ہیں۔ان مسائل کی وجہ سے ملکی وسائل کا ایک بڑا حصہدہشت گردی کے خلاف جنگ پر اُٹھ رہا ہے. آج پاکستان دنیا بھر میں دہشت گردی کا مرکز سمجھاجا تا ہے۔

پاکستان میں دہشت گردی کے عوامل کا براہِ راست تعلق عوام پاکستان کے بیرونی دشمنوں سے ہے جو یہاں پر موجود مختلف مذہبی،لسانی،مکتبہ فکر اور نسلی گروہوں کے درمیان موجود اختلافات کو بھڑکا کر اپنے مزموم مقاصد حاصل کر تے ہیں۔اس میں پاکستان کے کرپٹ حکمران اور سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہونے والے بیوروکریٹس بھی شامل ہیں جو چند ٹکوں کے لالچ میں بیرونی ایجنٹوں کےآلہ کار بنے ہوئے ہیں اور انکی سازشوں میں پوری طرح شامل ہیں ۔پاکستان میں چند گروہوں کے علاوہ تمام فرقوں کے لوگ مل جل کر بھائی چارہ کی فضا میں رہتے ہیں اور رہنا بھی چاہتے ہیں مگر پھر بھی بیرونی دشمن کہیں نہ کہیں انکے درمیان پھوٹ ڈالکر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔دہشت گردی کے حوالے سے چند وجوہات یہ ہیں۔اتنا عرصہ گزرجانے کے بعد بھی پاکستانی عوام غربت کے لپیٹ میں ہیں۔غربت بذاتَ خود ایک سنگین مسئلہ ہےاور اس سے بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں۔ہمارے ملک میں بہت سے لوگ غربت کے ہاتھوں تنگ آکر خود کشیاں کر رہے ہیں اور پیٹ کے خاطر غیر قانونی کام کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ پاکستان کی ترقی میں غربت ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔شر پسند عناصر غربت کے مارے ہوئے لوگوں کو پیسے کا لالچ دے کر دہشت گردی پر اکسا رہے ہیں۔

دہشت گردی اور بدامنی کے بدترین اثرات قومی معیشت پر بھی مرتب ہورہے ہیں۔ بیرون ملکی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے اور اب ملک سے سرمائے کے فرار کا عمل بھي تيز تر ہوگيا ہے۔کاروبار اجڑ گئے۔ بازاروں اور شہروں کی رونقیں ہم سے جدا ہوگئیں۔ عام پاکستانی کا دن کا چین اور رات کا سکون غارت ہوا ،بیروزگاری میں اضافہ ہوا، دنیا میں ہم اور ہمارا ملک رسوا ہوگئے ۔نفرتوں اور تعصبات نے ہمارے معاشرے تار و پود کو تباہ کرکے رکھ دیا اور ہمارا معاشرتی ڈھانچہ تباہ ہوکر رہ گیا۔مسلسل دہشت گردی سے پاکستان کمزور ہوتا جارہا ہے. ہماری مسجد، پگڑی اور داڑھی کا تقدس پامال ہوگیااور پاکستان سے محبت رکھنے والا ہر دل ، پاکستان اور مسلمانوں کی سلامتی سے متعلق غمزدہ ،پریشان اور متفکر ہے ، اور ہم پھر بھی خاموش ہیں؟ آخر کیوں؟

اس وقت دنیا کو سب سے بڑا درپیش چیلنج دہشت گردی ہے اس پر سب متفق ہیں۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ برصغیرسمیت پُوری دنیا میں اسلام طاقت سے نہیں،بلکہ تبلیغ اور نیک سیرتی سے پھیلاجبکہ دہشت گرد طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔

ایک مُسلم معاشرے اور مُلک میں ایک مُسلمان دوسرے مُسلمان کی جان کا دُشمن ۔مُسلمانیت تو درکنار انسا نیت بھی اسکی متحمل نہیں ہو سکتی کہ کسی بھی بے گناہ کا خون کیا جائے۔

چند برسوں سے وطن عزیز پاکستان مسلسل خود کش حملوں کی زد میں ہے۔ بے گناہ لوگوں کا قتل اور املاک کی بے دریغ تباہی ہو رہی ہے۔ الللہ کے فرامین کو پس پشت ڈال دیا جائے اور احکام قرانی کا اتباع نہ کیا جائےتو ایسے حالات پیدا ہو جاتے ہیں کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا شروع کر دیں، یہ عذاب الہی کی ایک شکل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں-
جس نے کسی شخص کو بغیر قصاص کے یا زمین میں فساد (پھیلانے کی سزا) کے بغیر، ناحق) قتل کر دیا تو گویا اس نے (معاشرے کے) تمام لوگوں کو قتل کر ڈالا۔‘‘) المائدة، 5 : 32

کہو، وہ (اللہ) اس پر قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب اوپر سے نازل کر دے، یا تمہارے قدموں کے نیچے سے برپا کر دے، یا تمہیں گروہوں میں تقسیم کر کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کی طاقت کا مزہ چکھوا دے۔(سورۃ الانعام )

وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے اور الللہ نے اُسکے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے۔(سورۃ النساء)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا:
تم (مسلمانوں) کے خون، اموال اور عزتیں ایکدوسرے پر حرام ہیں، اِس دن (عرفہ)، اس شہر (ذوالحجۃ) اور اس شہر(مکہ) کی حرمت کی مانند۔ کیا میں نے تم تک بات پہنچا دی؟ صحابہ نے کہا ”جی ہاں۔
مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔

مسلمان کو قتل کر دینا جہنم میں داخلے کا سبب ہے لیکن اس کا مصمم ارادہ بھی آگ میں داخل کر سکتا ہے۔
جب دو مسلمان اپنی تلواریں لے کر ایک دوسرے سے لڑ پڑیں تو وہ دونوں جہنم میں جائیں گے۔” صحابہ نے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول! ایک تو قاتل ہے (اس لیے جہنم میں جائے گا) لیکن مقتول کا کیا قصور؟ فرمایا ” اس لیے کہ اس نے اپنے (مسلمان) ساتھی کے قتل کا ارادہ کیا تھا۔

مندرجہ آیت اور احادیث کی روشنی میں کسی پاکستانی اور مسلمان کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان میں مسلمانوں اور بے گناہ لوگوں پر خود کش حملے کرنے والے گمراہ لوگ ہیں جن کا دین اسلام کے ساتھ کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہے۔ ان کی یہ حرکت دشمنان اسلام اور دشمنان پاکستان کے لیے خوشیاں لے کر آئی ہے۔ پاکستان اور اسلام کے دشمن چاہتے ہیں کہ یہاں کا امن تباہ کر دیا جائے اور بدامنی کی آگ بڑھکا کر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے۔ یہ لوگ پوری انسانیت کے قاتل ہیں۔

دہشت گردی پاکستانی ریاست اور معاشرہ کے لئے بہت بڑا خطرہ ہےاگر دہشت گردی کی روک تھام نہ کی گئی تو پاکستان ایک غیر موثرمعاشرہ و ریاست بن کر رہ جائے گا اور پاکستانی ریاست و معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گا اور اس سے ملکی وحدت کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں؟ لہذا ہر پاکستانی کو اپنی اپنی جگہ پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے متحد ہونا ہو گا۔

ہمیں روم کے نیرو کی طرح، بنسری بجاتے ہوئے پاکستان کو جلتا اور تباہ ہوتا نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ متحد ہوکر اور آ گے بڑہ کر اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
Ainee Tahir
About the Author: Ainee Tahir Read More Articles by Ainee Tahir: 4 Articles with 5681 views Ye Meri Umar, Mere Maah-o Saal De Uss Ko,
Mere Khuda Mere Dukh Se Nikaal De Uss Ko …!
.. View More