۲۶ جون یوم انسداد منشیات

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

۲۶ جون عالمی طور پر انسداد منشیات منایا جاتا ہے لیکن حیرت کی بات ی ہے کہ تو نشہ آور اشیاء کی پیداوار ختم تو کیا کم بھی نہیں ہو سکی۔ پانچ صد سے زائد ایسی اشیاء ہیں جو بطور نشہ استعمال کی جاتی ہیں۔ اوربہت سی چیزیں ایسی ہیں جنھیں حکومتی سرپرستی حاصل ہے۔ صرف پاکستان میں نشہ کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔ بڑے بڑے سائن بورڈوں پر یہ عبارت تو لکھی دیکھنے کو ملتی ہے ’’نشے میں وہ کہیں تنہا نہ رہ جائے۔ ‘‘ لیکن شہروں کے بہت سے مقامات ایسے ہیں جہاں دنیا وما فیہا سے بے خبر بہت سے افراد نشے میں دھت اپنی مستی میں نظر آتے ہیں۔
نشہ آور اشیاء کو اسلام نے حرام قرار دیا ہے اس لیے کہ اخلاقی اور صحت بگاڑ نشہ کرنے سے ہوتا ہے اور قوم کا بہت سا سرمایہ شیطان کی راہ میں برباد ہو جاتا ہے۔ شراب ام الخبائث ہے تمام تر گناہوں کی بنیاد ہے ۔ عرب معاشرہ میں اس قدر رچ بس چکی تھی کہ اسے خیرباد کہنا مشکل امر ہو چکا تھا۔ اسلام میں مرحلہ وار اس قبیح عادت سے بچانے کے لیے احکامات نازل ہوئے۔
شراب ام الخبائث ہے:
سیدنا عبداﷲ بن عمروؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲؐنے فرمایا:
’’خمر یعنی شراب تمام خباثتوں کی بنیاد ہے جس نے شراب پی اس کی چالیس دن تک اﷲ تعالیٰ نماز قبول نہیں فرمائے گا۔ اگر شراب پیٹ میں موجود ہونے کی حالت میں فوت ہوا تو وہ شخص جہالت کی موت مرا۔‘‘
الصحیحۃ: ۱۸۵۴، المعجم الأوسط: ۳۸۱۰۔
سیدنا عثمان بن عفانؓ نے لوگوں کو خطبہ دیا۔ فرمانے لگے: اے لوگو!
’’تم ام الخبائث سے بچے رہو۔‘‘
آپؐنے فرمایا تم سے قبل ایک عبادت گزار تھا جو خلوت نشین تھا ایک بدکارہ عورت اس کے پیچھے پڑگئی ،اس نے اپنا خادم بھیج کر عابد کو اپنے گھر بلا لیا۔ عورت نے دروازے بند کر لیے اورکہنے لگی کہ اس لڑکے کو قتل کرو یا میرے ساتھ بدکاری کا ارتکاب کرو یا پھر شراب کا یہ جام پی لو۔ اگر ان میں سے کوئی چیز اختیار نہ کرو گے میں شوروغوغا کر کے تمھیں رسوا کروں گی۔ اس عابد نے جب رہائی کی کوئی صورت نہ دیکھی تو کہنے لگا:’’مجھے شراب کا جام پلا دے۔‘‘اس نے ایک جام پلایا تو کہنے لگا ایک اور ، ایک اور، بالآخر اس عابد نے نشے میں دھت ہو کر عورت سے بدکاری کی اور لڑکے کو بھی قتل کر دیا۔حضرت عثمان فرمانے لگے:
تم نشہ آور چیزوں سے پرہیز کرو۔‘‘ صحیح ابن حبان : ۵۳۴۸۔
ام الخبائث ہونے کی وجہ سے اسلام نے اس کو حرام قرار دیا ہے۔
ہر نشہ آور چیز خمر ہے
حضرت عبداﷲ بن عمرؓکہتے ہیں کہ حضرت عمرؓنے خطبہ دیا اور فرمایا:
’’جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو اس وقت پانچ چیزوں سے بنتی تھی ، انگور، کھجور، شہد، گندم اور جو سے پھر فرمایا:ہر وہ چیز خمر ہے جو عقل پر پردہ ڈالے۔‘‘صحیح البخاری، : ۵۵۸۱۔
حضرت عبداﷲ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲؐنے فرمایا: ’’ ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہرنشہ آور چیز حرام ہے۔‘‘مسلم، : ۲۰۰۳۔
شراب کی حرمت مرحلہ وار
سیدنا ابومیسرہؓکہتے ہیں جب شراب کی حرمت کے احکام نازل ہونے لگے تو حضرت عمر فاروقؓنے اﷲ کے حضور دعا کی: ’’اے اﷲ! شراب کے متعلق ہمارے لیے واضح حکم عطا فرما۔‘‘
تو سورۃ البقرۃ کی آیت نازل ہوئی۔’’وہ آپ سے شراب اور جوا کے بارے میں سوال کرتے ہیں توآپ فرما دیں کہ ان میں بہت بڑا گناہ ہے۔‘‘ (البقرۃ: ۲۱۹)
حضرت عمرؓ کو بلوا کر یہ آیت پڑھی گئی تو آپ نے پھر دعا کی:’’اے اﷲ! شراب کے متعلق ہمارے لیے واضح حکم عطا فرما۔‘‘توپھر سورۃ النساء کی آیت نازل ہوئی:’’اے ایمان والو! تم نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ۔‘‘ (النساء: ۴۳)
جب نماز کھڑی ہوتی تو رسول اﷲؐ کا منادی اعلان کرتا کہ نشہ کی حالت میں کوئی شخص نماز کے قریب نہ آئے۔ حضرت عمرؓ کو بلا کر یہ آیت ان کے سامنے تلاوت کی گئی تو پھر انھوں نے دعا کی:’’اے اﷲ! شراب کے متعلق ہمارے لیے واضح حکم عطا فرما۔‘‘اس کے بعد سورۃ المائدہ کی آیت نازل ہوئی حضرت عمرtکو بلا کر وہ آیت پڑھی گئی جب آپؐاس مقام پر پہنچے﴿فَھَلْ أَنْتُمْ مُنْتَھُوْنَ﴾(المائدۃ:۹۱)’’کیا تم باز آنے والے ہو۔‘‘
حضرت عمرؓفرمانے لگے: ’’ہم باز آ گئے ہم باز آگئے۔‘‘ مسندأحمد : (۳۷۸)، أبوداود: (۳۶۷۰)، صحیح
بعض روایات میں شفاء کی بجائے شافیا کے الفاظ بھی آئے ہیں۔
شراب کی حرمت اور صحابہ کرامؓ کا عمل:
حضرت انسؓکہتے ہیں کہ میں اس وقت ابوطلحہtکے گھر لوگوں کو شراب پلا رہا تھا ان دنوں شراب کچی کھجوروں سے بنائی جاتی تھی۔ رسول اﷲؐ کے منادی نے اعلان کیا:’’خبردار! بے شک شراب حرام ہو چکی ہے۔‘‘
حضرت انسؓ کہتے ہیں مجھے ابوطلحہtنے کہا:’’جاؤ اسے (شراب کو) بہا دو، میں باہر نکلا اور شراب کو بہا دیا۔‘‘
شراب مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی۔ کچھ لوگ کہنے لگے وہ لوگ تو مارے گئے جن کے پیٹوں میں موجود ہے تو اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی۔’’ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے کوئی گناہ نہیں ہے جو وہ کھا چکے ہیں۔‘‘ البخاری، : ۲۴۶۴، مسلم: ۱۹۸۰۔
شراب کی کثیر وقلیل مقدار کی حرمت:
بعض لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں اور کہتے ہیں کہ جس مقدار سے نشہ ہو وہ حرام ہے اس سے کم حرام نہیں یعنی اگر کسی کو تین بوتل پینے سے نشہ ہوتا ہے تو وہ دو پی لے تیسری نہ پیے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسے لوگ حرام کو حلال کرنے کے حیلے ڈھونڈتے ہیں۔ اس کے سوا کچھ نہیں صادق ومصدوق ، ناطق وحی محمد رسول اﷲؐ کی زبان اطہر سے نکلنے والے مبارک کلمات پر غور فرمائیں۔
جابر بن عبداﷲؓکا بیان ہے کہ رسول اﷲؐنے فرمایا:
’’جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کرے تواس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔‘‘
ابوداود، : ۳۶۸۱، حسن صحیح ترمذی: ۱۸۶۵۔
دوسری روایت میں الفاظ کچھ اس طرح ہیں ہادی برحق محمد رسول اﷲؐ فرماتے ہیں:
’’میں تمھیں اس کی تھوڑی مقدار سے بھی منع کرتاہوں جس کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کرتی ہے۔‘‘
نسائی : ۵۶۰۸، صحیح
بیئر کا استعمال حرام ہے :
بعض لوگ بیئر کا استعمال بے حجابی سے کرتے ہیں اورکہتے یہ ہیں کہ اس میں نشہ نہیں ہے ان کی بات حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ اس میں نشہ کم مقدار میں ہوتا ہے ۔بیئر کا طبی تجزیہ بھی اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ اس میں نشہ ہوتا ہے لہٰذا اسے استعمال کرنا بالکل حرام ہے۔
شراب کے نام بدل کر استعمال کرنا:
بعض لوگ نشہ آورچیزوں کا نام تبدیل کر لیتے ہیں اورانھیں بطور نشہ استعمال کرتے ہیں ۔ نام بدل لینے سے کسی چیز کی حرمت حلت میں تبدیل نہیں ہو سکتی ایسے لوگوں کے بارے میں تاجدارختم نبوت محمد رسول اﷲe چودہ صدیاں پہلے خبر دے دی تھی کہ کچھ لوگ ایسا کریں گے۔
ابومالک اشعریؓکہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
’’میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے اوراس کا نام تبدیل کر دیں گے۔‘‘ أبوداود : ۳۶۸۸، صحیح
ایسے لوگوں کے بار ے میں رسول اﷲؐ نے بڑی سخت وعید بیان فرمائی ہے:’’میری امت کے کچھ لوگ شراب کا نام بدل کر پئیں گے اوران کے سروں پر گاجے باجے اور گانے والی عورتیں ہوں گی اﷲ تعالیٰ انھیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں کچھ کو بندر اور خنزیر بنا دے گا۔‘‘ ابن ماجہ : ۴۰۲۰، صحیح۔
شراب باعث گمراہی ہے:
شراب کی حرمت کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس سے گمراہی جنم لیتی ہے۔ معراج کی رات نبی کریمe کو تین پیالے پیش کیے گئے :’’ایک پیالے میں دودھ، ایک میں شہد اور ایک میں شراب تھی۔‘‘
نبیؓ فرماتے ہیں: ’’میں نے وہ پیالہ پکڑا جس میں دودھ تھا مجھے کہا گیا آپ نے اورآپ کی امت نے فطرت کو پالیا ۔‘‘ بخاری، الأشربۃ، باب شرب اللبن: ۵۶۱۰۔
دوسری روایت میں ہے:
’’ اگرآپ شراب پکڑ لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی ۔‘‘
بخاری ، ۳۳۹۴، ومسلم: ۱۶۸۔
دس ملعون لوگ
جو شخص شراب پیتا ہے اﷲ کی رحمت سے محروم ہوجاتا ہے اور لعنت کا حقدار بن جاتا ہے ۔ سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲؐ نے فرمایا:
’’اﷲ تعالیٰ نے شراب پر، اس کے پینے والے اورپلانے والے پر، نچوڑنے والے اور تیار کروانے والے پر، اس کے خریدنے والے پر، اس کے اٹھانے والے اور جس کی طرف اٹھا کر ے جائی جائے اوراس کی قیمت کھانے والے پر لعنت کی ہے۔ مسند احمد: ۵۶۱۶، صحیح
شراب کے رسیا کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں :
ایک سلیم الفطرت اور صاحب عقل وشعور کے لیے ایک بہت بڑی وعید ہے کہ اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوتی ہے۔’’ جوشخص شراب پیتا ہے اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوتی اگر وہ توبہ کرے تو اﷲ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے، اگر دوبارہ پی لے پھر اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوتی پھر اگر توبہ کرے تو اﷲ اس کی توبہ قبول فرمالیتا ہے پھر اگر پی لے تو پھر اس کی چالیس دن نماز قبول نہیں اگر توبہ کرے تو اﷲ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے ، اگر چوتھی بار بھی پی لے تو اﷲ تعالیٰ اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں کرتاہے:
‘‘اگر توبہ کرے تواﷲ اس کی توبہ قبول نہیں کرتا اوراس کو نہر خبال(جہنمیوں کی پیپ اور کچ لہو جس میں بہتا ہے) سے پلائے گا۔‘‘ الترمذی، الأشربۃ : ۱۸۶۲، صحیح، النسائی: ۵۶۷۰، مسند أحمد: ۶۶۴۴
شرابی کی بت کے پجاری کی سی مثال:
اہل فکر ودانش کے سمجھنے کے لیے بڑی وعید ہے اگر وہ غور کریں کہ شراب پینے والے کی مثال بت پرست کے ساتھ دی جارہی ہے رحمت جہاناں محمد رسول اﷲؓ نے فرمایا:’’جوشراب کا رسیا ہے اگر اسی حالت میں مرجاتا ہے اﷲ سے وہ اس حال میں ملے گا جیسے بت پرست ہوتا ہے۔‘‘ الصحیحۃ: ۶۷۷، مسند أحمد: ۲۴۵۳۔
شرابی پر جنت حرام ہے:
یہ بدنصیبی اور بدبختی کی انتہاہے کہ انسان جنت سے محروم کر دیا جائے حالانکہ ایک مومن ومسلمان کا مطمع نظر ہی یہ ہوتا ہے کہ اﷲ راضی ہو جائے اور جنت کا داخلہ نصیب ہو جائے ۔ حضرت عبداﷲ بن عمرؓ ارشاد فرماتے ہیں کہ رسول اﷲؐ نے فرمایا:’’تین قسم کے لوگوں پر اﷲ تعالیٰ نے یقینا جنت کوحرام کر دیاہے عادی شرابی، والدین کا نافرمان اور دیوث جو اپنے گھر میں خبیث امور قائم رکھتاہے۔‘‘ مسند أحمد (۵۳۷۲) صحیح
تمباکو نوشی کی حرمت:
تمباکو نوشی ہمارے ہاں بطور فیشن کی جاتی ہے حالانکہ اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو اس میں بہت سے مفاسد اور خرابیاں ہیں۔ کچھ لوگ یہ کہہ دیتے ہیں کہ اس میں نشہ نہیں اگرچہ ان کی یہ بات قابل التفات نہیں ہے تاہم اگر تسلیم کر بھی لیاجائے تب بھی اس میں ایسے مفاسد ہیں جن کی وجہ سے اس کا ارتکاب حرام ہے۔اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:’’اورفضول خرچی نہ کرو بے شک فضول خرچ شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے۔‘‘ ․ (الإسراء: ۲۶۔۲۷)
سرتاج رسول محمد رسول اﷲؐ کا فرمان ہے: ’’کچھ لوگ اﷲ کے دیے ہوئے مال میں ناحق تصرف کرتے ہیں تو ان کے لیے قیامت کے دن آگ ہے۔‘‘ بخاری، فرض الخمس: ۳۱۱۸۔
اس اعتبار سے بھی یہ حرام ہے کہ یہ ایک خبیث شے ہے نبی مکرم ؐکے فرائض منصبی میں سے ایک بات یہ بھی ہے۔’’آپ ان کے لیے طیبات کوحلال کرتے ہیں اور خبائث کو حرام کرتے ہیں۔‘‘(الأعراف: ۱۵۸)
اس اعتبار سے بھی یہ خبیث ہے کہ اس کی وجہ سے منہ سے بدبوآتی ہے جس سے دوسرے افراد اذیت محسوس کرتے ہیں اس کی بوپیاز اور لہسن سے بڑھ کر بری ہوتی ہے ، پیاز اور لہسن کھانے کے بعد مسجد میں آنے سے سرور کونین محمد رسول اﷲؐ نے منع فرما دیا ہے۔
’’جو شخص پیاز یا لہسن کھائے تو وہ ہم سے دور رہے یا (راوی کہتا ہے) آپ نے فرمایا: وہ ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔‘‘ بخار ی، الأذان ، ۸۵۵، ومسلم: ۵۶۴
طبی تجزیہ
تمباکو کے متعلق طبی تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے یہ بات بیان کی ہے کہ تمباکو میں نیکوٹین اور ٹار دو مادے پائے جاتے ہیں جو کہ صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں۔ اور خصوصاً ٹاروہ مادہ ہے جو پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب بنتا ہے ۔ وزارت صحت کی طرف سے سگریٹ کی ڈبیہ پر واضح لکھا گیا ہوتا ہے خبردار تمباکو نوشی پھیپھڑوں کی بیماریوں اورمنہ کے کینسر کا سبب ہے۔ جو شخص تمباکو نوشی کاعادی ہے وہ اپنے آپ کو ہلاکت کے گڑھے کی طرف دھکیلتا ہے حالانکہ اﷲ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں: ’’اپنے آپ کو خودقتل قتل نہ کرو۔‘‘ (النساء: ۲۹)
اوردوسری جگہ فرمایا:’’اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘‘ (البقرۃ:۲۲۵)
تمباکو نوشی صحت کے لیے ہر لحاظ سے مضر ہے رنگت پیلی پڑجاتی ہے اعصاب کمزور ہوجاتے ہیں ،انسان ایک دائمی مریض بن جاتا ہے اور بسااوقات موت وحیات کی کشمکش میں کئی سالوں تک تکلیف برداشت کرنا پڑتی ہے ۔ ان مصائب اور امراض کو دعوت دینے سے بہتر ہے کہ تمباکو نوشی سے ہی کنارہ کشی اختیار کر لی جائے۔
Muhammad Azeem Hasil Puri
About the Author: Muhammad Azeem Hasil Puri Read More Articles by Muhammad Azeem Hasil Puri: 29 Articles with 45383 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.