دعا کیجئے گا
(Zulfiqar Ali Bukhari, Rawalpindi)
ہم انسان بھی بڑی عجیب وغریب
مخلوق ہیں جب تک ہم تکلیف میں نہیں مبتلا ہوتے ہیں اُسوقت تک اپنے خالق کو
یاد کرنے کی ضرورت تک محسوس نہیں کرتے ہیں؟حالانکہ دعا کے بارے میں تو کہا
جاتا ہے کہ ہر وقت کرنی چاہے کوئی بھی لمحہ قبولیت کا ہو سکتا ہے اور ہم
آنے والی بیشتر مشکلات سے بچ سکتے ہیں۔ہمارے مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں مگر
ہم اس جانب توجہ مرکوز کرنے کی ہمت و کوشش نہیں کرتے ہیں اور جب جوں ہی ذرا
سی چوٹ لگنے کی دیر ہوتی ہے ہم سرآسمان کی جانب اُٹھا کر منہ سے ایسے ایسے
کلمات نکالتے ہیں جیسے ہمارے ساتھ کوئی بہت بڑا ظلم ہوگیا ہے؟اور کبھی کبھی
تو ہم نعوذ باﷲ یوں باتیں کرتے ہیں جیسے اﷲ نے ہمارے ساتھ ہی نا انصافی کر
دی ہو؟دعا کو تو پتا نہیں کیا چیز سمجھتے ہیں یوں دور لوگ بھاگتے ہیں جیسے
موت سے ڈرلگ رہا ہو،اکثرمجھے ایسا منظر دیکھنے کو ملا ہے کہ دعا ہو رہی ہے
اور لوگ مسجد سے،محفل سے اُٹھ کر دور جا رہے ہیں جیسے انکو اس دعائیہ کلمات
سے فائدے کی امید نا ہو یا دعا سے زیادہ اہم کام اُنکو سرانجام دینا
ہوں۔مجھے بس یہی کہنا ہے کہ دعا ہماری عبادات کا مغز ہے اس کے بنا عبادات
کچھ ادھوری سی ہیں تو ہر حال میں دعا کیجئے تاکہ ہماری بات بن سکے اور ہم
خوشگوار زندگی بسر کر سکیں۔
آپ اس حوالے سے اگر کبھی غور کریں تو معلوم ہوگا کہ اکثر لڑکیاں جب بھی کچھ
غیر متوقع ہو تو کہتی ہیں کہ ایسا میرے ساتھ ہی کیوں ہوا ہے؟جب کہ اﷲ کے ہر
کام میں حکمت چھپی ہوتی ہے جس کو ہم کم عقل انسان سمجھ نہیں سکتے ہیں؟ لیکن
ہم دعا کی بدولت آنے والی مشکلوں سے بچ سکتے ہیں مگر نہ تو ہم خود اپنے لئے
دعا کرتے ہیں نہ ہی کسی کو اپنے حق میں دعا کے لئے کہتے ہیں اور نہ ہی کسی
کو دینے کے لئے رضا مند ہوتے ہیں کہ ہماری انا اور حسد پن کیوں کسی کو آگے
بڑھتا دیکھے یا کسی کے فائدے کے لئے دل سے خوش ہوں، شاید یہی وجہ ہے کہ ہم
میں سے اکثر لوگ ہی اپنی زندگی میں بے پناہ مسائل کو شکار رہتے ہیں مگر دعا
کرنے سے باز رہتے ہیں؟ آج ایسے افراد کو آپ بھی دعا کی جانب مائل کریں گے
تاکہ وہ بھی دعا کی برکات سے فیض حاصل کر سکیں۔یاد رکھئے گا جب تک آپ کو
اپنے آپ پر اعتماد نہیں ہوگا اس وقت تک آپ کامیابی حاصل نہیں کر سکتے ہیں
اور دعا بھی تب ہی قبولیت کا شرف حاصل کرتی ہے جب آپ کو یقین کامل ہوتا ہے
کہ سننے والی ذات ہی ہماری شنوائی کرے گی تو ہی دعا مقبولیت کا درجہ پاتی
ہے۔
یوں تو ہمارے والدین بھی ہم بچوں کے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں اور اکثر ہم
انہی کی وجہ سے بے شمار مسائل سے محفوظ رہتے ہیں مگر ہم میں سے کچھ نا
عاقبت اندیش ان کی موجودگی سے فائدہ نہیں اُٹھاتے ہیں اور جب وہ خود والدین
بنتے ہیں تو اُن میں سے کچھ کو پتا چلتا ہے کہ ماں باپ کی دعااور انکی
موجودگی کیا اہمیت رکھتی ہے؟ اب آپ سے آج التماس کرتا ہوں کہ ایسے افراد کے
حق میں دعا کیجئے گا کہ وہ بھی ہدایت پا سکیں او ر والدین کی بھرپور خدمت
کر سکیں۔دوسری طرف ہمیں دوسروں کے لئے بھی دعا کرنی چاہیے کہ ایسا کرنے سے
ہماری اپنی بے شمار دعائیں بھی دوسروں کی وجہ سے قبول ہو جاتی ہیں۔اس دنیا
سے رخصت ہونے والوں کے لئے بھی بہترین تحفہ دعا ہے اور اچھی اولادہی اکثر
والدین کی بخشش کے لئے دعا کیا کرتی ہے وگرنہ بہت سے لوگوں کو تو اس کی بھی
توفیق نہیں ہوتی ہے ۔ میرے ایک مہربان دوست محمد مظہرفرید )اسسٹنٹ ڈائریکٹر
لینڈ ریکارڈ، لیاقت پور) ہیں، اُن کے بھائی کی حال ہی میں وفات ہوئی ہے ،یہاں
انکے لئے،میرے والدظہور احمد بخاری ا ور بالخصوص تمام مسلمانوں کے لئے جو
وفات پا چکے ہیں ،دعا کیجئے گا کہ اﷲ اُنکی منزلیں آسان کریں اور مغفرت
فرمائیں،اور انکے درجات بلند فرمائیں۔(آمین ثم آمین)
کبھی کبھی مجھے بڑی حیرت ہوتی ہے جب میرے بارے میں میری پیاری بہنا القا
ابراہیم فکر مند ہوتی ہے اور ہر روزمجھے اپنی خیریت آگاہ کرنے کا کہتی رہتی
ہے ۔میرے لئے ہر پل دعا گو رہتی ہے کہ میں محفوظ رہوں اور کوئی بیماری مجھے
لاحق نہ ہو،شاید تمام بہنیں ہی یوں ہی اپنے بھائیوں کے لئے دعاگو رہتی
ہیں؟مگر میں چونکہ آج کل کچھ زیادہ ہی حق بات کے لئے بولنے لگا ہوں، اور
کچھر کرپٹ افراد کے خلاف جنگ شروع کی ہوئی ہے تو مجھے جان لیوا دھمکیاں مل
رہی ہیں تو وہ بے حد پریشان سی ہو جاتی ہے اور مجھے بارہا مرتبہ اسکو
سمجھانا پڑتا ہے مگر بھائی سے محبت اسکو محبور کرتی ہے کہ ایسا کرنے سے
روکے۔تو جناب ان سطور کے لکھنے کا مقصد تو یہی ہے کہ آپ دعا کیجئے گاکہ
میری پیاری بہنا القا ابراہیم کے میرے حوالے سے خدشات ریت کا محل ثابت ہوں
اور اﷲ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے حق پرثابت قدم ہوکر کھڑے رہنے کی ہمت عطا
فرمائیں اور مجھے میرے تمام ترنیک مقاصد میں کامیابی عطا فرمائیں اور حاسد
وں و ددشمنوں کے شر سے نہ صرف مجھے بلکہ آپ سب کو محفوظ رکھیں، زندگی میں
برکت اور صحت سلامتی بھی قائم رہے ۔(آمین ثم آمین)
یہاں میں ان سطور کے ذریعے نہ صرف آپ لوگوں کو بلکہ پیاری بہنا القا
ابراہیم کو بھی کہنا چاہوں گا کہ اگر آپ دعا خلوص دل سے کرتے ہو تو پھر وہ
خداوند کریم کی بارگاہ میں لازمی قبولیت کا درجہ حاصل کرتی ہے اگرچہ کچھ
دعائیں فورا قبول ہو جاتی ہیں،کچھ پر وقت لگتا ہے اور کچھ کی بدولت ہمارے
گناہ بخشے جاتے ہیں۔اور کچھ ایسی دعائیں ہوتی ہیں جن کا پورا نہ ہونا ہمارے
حق کے لئے بہتر ہوتا ہے۔مگر اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہوتا ہے کہ آپ دعا کرنا
ہی چھوڑ دیں یا یوں بے دلی سے دعا کریں کہ جیسے قبولیت کا یقین نہ ہو ؟ تو
کیا جناب پھرآپ کی دعا قبول ہوگی جب آپ کھیلنے سے قبل ہی ہار تسلیم کرنے کے
عادی ہوچکے ہونگے؟تو جناب دعا سے بڑھ کر اور کوئی تحفہ کسی کے لئے نہیں ہو
سکتاہے تو آج سے ہی اپنی سوچ کا دائرہ وسیع کیجئے اور دعا کیجئے گاکہ دعا
ہی افضل عبادات میں سے ایک عبادت بھی ہے۔
|
|