ہمارا معاشرہ جہاں بہت سی
برائیوں میں کو انجام دیتا ہے اُن میں سے ایک ’’تمباکو نوشی‘‘بھی ہے ،سائنسی
حساب سے بھی اس کا نقصان بہت زیادہ ہے اور اﷲ نے بھی اس چیز کو قرآن میں
منع فرمایا ہے شریعت محمدی کا اُصول ہے کہ ہر وہ چیز جس سے آپ کو نقصان
پہنچتا ہو اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔تمباکو نوشی در حقیقت ایک Slow Poison ہے
جو آہستہ آہستہ انسان کے جسم میں داخل ہو کر ایک دن انسان کو موت کی آغوش
میں لے جاتا ہے ،اور اگر آپ قرآن کی طرف غور کریں تو اﷲ اسراف کرنے سے منع
فرماتا ہے جیسے قرآن میں ارشاد ہوا:
’’اسراف کرنیوالے شیاطین کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بہت بڑا
انکار کرنے والا ہے‘‘(سورہ اسراء ۲۷)
تمباکو نوشی اسراف اور فضول خرچی کے زمرے میں بھی آ تی ہے اس کے علاوہ اگر
ہم تمباکو نوشی کے حوالے سے قرآن کی طرف نگاہ کریں تو ہمیں ملتا ہے:
’’۔۔۔۔۔وہ نیکیوں کا حکم دیتا ہے اور برائیوں سے روکتا ہے پاکیزہ چیزوں کو
حلال قرار دیتا ہے اور نقصان دہ چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے۔۔(سورہ اعراف
آیت ۱۵۷)
’’اور خبردار اپنے نفس کو قتل نہ کرو اﷲ تمہارے حال پر بڑا مہربان
ہے‘‘(سورہ نساء آیت ۲۹)
’’اور راہ خدا میں خرچ کرو اور اپنے نفس کو ہلاکت میں مت ڈالو(سورہ بقرہ
آیت۱۹۵)
اسراف کرنے سے بہتر ہے کہ ہم کسی غریب کی مدد کر دیں اور کوئی بھی ایسا کام
نہ کریں جس سے ہمارے نفس کو تکلیف ہو یہ زندگی اﷲ کی امانت ہے اور امانت
میں خیانت نہیں کرنا چاہئے ،ڈاکٹرز بھی تمباکونوشی سے منع کرتے ہیں ۔ |