جن باطنی اعمال کو حاصل کرنا
انسان کی ذمہ داری ہے ان میں سے ایک توکل ہے جو درحقیقت اس وقت حاصل ہوتا
ہے جب انسان مقام توحید حاصل کر چکا ہو۔ توکل عربی زبان کا لفظ ہے جو وکالھ
سے ماخوذ ہے۔ اس کے لغوی معنی ہیں کسی پر بھروسہ کر کے اپنے کام کو کسی اور
کے سپرد کر دینا اور اسلامی اصطلاح میں توکل اسے کہتے ہیں کہ انسان اسباب
پر تکیہ کرنے کے بجائےاللہ پر مکمل بھروسہ کرکے اپنے تمام امور اس کو سونپ
دے۔ توکل کی سب سے بڑی مثال غزوہ بدر میں شامل مسلمانوں نے پیش کی جس کا
ذکر اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں کیا کہ، جب ان سے لوگوں نے آکر بیان
کیا کہ کفار نے تمھارے مقابلے کے لیے (لشکر کثیر) جمع کیا ہے تو ان سے ڈرو
تو ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا اور کہنے لگے ہم کو اللہ ہی کافی ہے وہ
بہت اچھا کار ساز ہے پھر وہ خدا کی نعمتوں اور اس کے فضل کے ساتھ واپس آئے
تو ان کو کسی قسم کا ضرر نہ پہنچا اور وہ خدا کی خوشنودی کے تابع رہےاور
خدا بڑے فضل کا مالک ہے۔، جب مسلمانوں کو غزوہ بدر میں شکست ہوئی تو وہ
اللہ پر توکل کر کے آگے بڑھتے رہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں حکم دیا
تھا، یہ اللہ پر توکل کا ہی انعام تھا کہ اللہ رب العزت ان سے راضی بھی
ہوئے اور ان کا رعب بھی کافروں کے دلوں میں ڈال دیا۔
غور فرمائیے انسان کسی کو بھروسہ کا اہل کب سمجھتا ہے؟ کسی پر کب بھروسہ
کرتا ہے، تب جب کہ اس شخص میں تین چیزیں پائیں جاتیں ہوں۔ علم، قدرت،
ہمدردی اور شفقت یعنی اول تو یہ کہ انسان جس پر بھروسہ کر رہا ہو وہ اس
انسان کے تمام حالات سے واقف ہو، دوسرا یہ کہ انسان جس شخص کے ذمہ اپنا کام
سپرد کر رہا ہو وہ اس کام کو انجام دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہو، تیسرا یہ
کہ جس شخص پر بھروسہ کیا جا رہا ہو وہ انسان کا ہمدرد اور مہربان ہو اور
اگر ان میں سے ایک بھی بات اس شخص میں نہ ہو تو اس کی وسیع معلومات اور
عمدہ صلاحیتیں انسان کے کسی کام کی نہیں ہوں گی اگر انسان اپنے ارد گرد نظر
ڈال کر دیکھے تو اسے کوئی ایک انسان ایسا نہیں ملے گا جس پر وہ مکمل بھروسہ
کر سکے مگر اللہ رب العزت کی ذات مبارکہ میں غور کیا جائے تو معلوم ہو گا
کہ یہ تینوں صفات اللہ تعالیٰ کی ذات میں اس قدر کمال کے ساتھ موجود ہیں کہ
اس سے زیادہ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یقیناً اللہ کی ذات ہی اس لائق
ہے کہ اس پر بھروسہ کر کے اپنی زندگی کے تمام تر معاملات اس کے سپرد کر دئے
جائیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اور مومن بس اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں۔
کیونکہ توکل کا مفہوم سمجھنے میں اکثر غلطی کی جاتی ہے اس لیے یہ جاننا
ضروری ہے کہ اس کی تین قسمیں ہیں۔
جاری ہے۔ |