ایک دور تھا جب صحافت ایک مقدس
پیشہ تھی اور اس کو ایک مشن سمجھا جاتا تھا اور جب اس کو مشن سمجھا
گیاصحافت کی وجہ سے بہت سے ملکوں میں انقلاب آیا اور اب اسے ریاست کا
چوتھا ستون سمجھا جاتا ہے اور یہی صحافت کئ ممالک کی آزادی کا سبب بنی۔ اسی
صحافت نے پاکستان کی آزادی کے لئے تحریک پاکستان میں اہم کردار ادا کیا ۔
صحافت ایک ایسا پیشہ ہے جس میں تمام معلومات کو عوام تک پہنچایا جاتا ہے
اور اس طرح اصل حقائق عوام کے سامنے آتے ہیں ۔ آج سے بارہ سال پہلے جب
اخباری صحافت کا دور تھا تب کسی بھی خبر کو شائع کرنے سے پہلے اس کی تحقیق
کی جاتی تھی اور اس کے بعد اس کو اخبار کا حصہ بنایا جاتا تھا لیکن جیسے ہی
الیکٹرونک میڈیا نے ہمارے ملک میں قدم رکھا اس ک بعد خبر کا اصل مقصد آہستہ
آہستہ ختم ہونا شروع ہوگیا ۔ بریکنگ نیوز کے نام پر ایسی دوڑ شروع ہوئی جو
آج تک بھی جاری و ساری ہے۔ آج ہمارے ٹی وی چینلز دھٹرا دھڑ ہر ایک چیز کو
بریکنگ نیوز بنا کر ایک دوسرے سے دوڑ میں آگے نکلنے کی کوشش میں مصروف
دکھائی دیتے ہیں۔ کسی بھی معمولی سی خبر کی غلط ٹریٹمنٹ بہت بڑے نقصان کا
باعث بن سکتی ہے مگر نیوز چینلز اس بات سے بے خبر ہو کر بس اپنی ریٹنگ کو
بڑھانے میں مصروف ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے ٹی وی چینل پر دھماکہ ہونے
کی خبر چلائی جاتی ہے اور متعدد افراد کے ذخمی ہونے کا بھی بتایا جاتا ہے
مگر تھوری دیر بعد پتا چلتا ہے کے وہ دھماکہ سلنڈر کے پھٹنے سے ہوا اور اس
سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔ دیکھا دیکھی تمام چینلز اس خبر کو بریکنگ نیوز
بنا کر چلاتے ہیں اور اس طرح ایک معمولی نوعیت کی خبر کو اس طرح بنا کر پیش
کیاجاتا ہے جس سے سنسنی خیزی کا عنصر واضح نظر آتا ہے۔ اس طرح کے واقعات
اکثر دیکھنے میں آرہے ہیں جن کو دیکھنے کے بعد ایسا لگتا ہے جیسے تحقیقی
صحافت کا لٍفظ پاکستانی میڈیا سے ختم ہوتا جارہا ہے حالانکہ صحافت تو نام
ہی تحقیق کا ہے اس میں کسی بھی معلومات کو تب تک عوام کے سامنے نہیں رکھا
جاتا جب تک اس پر مکمل تحقیق نہ کی گئی ہو۔ آج کے دور میں جب دنیا ببت ترقی
کر چکی ہے اور خبر کی رسائی بھی بہت آسان ہے اس کے باوجود بھی صحافت کے
معیار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج ایک بار پھر ایسی صحافت کی ضرورت ہے
جس میں سب سے پہلے قومی اور ملکی مفاد کو سامنے رکھا جائے تاکہ صحافت کا
اصل مقصد سامنے آسکے ۔ پاکستانی میڈیا کا کردار بہت اچھا ہے اور میڈیا کی
وجہ سے ہی لوگوں میں سیاسی پحتگی آئی ہے مگر بریکنگ اور مقابلہ بازی میں
اپنے وطن کو ٹھیس پہنچانا اور عوامی جذبات سے کھیلنا صحافت جیسے مقدس پیشے
کا کام ہی نہیں ۔ ہم سب کو سب سے پہلے اپنے وطن کےمفاد کو مدِنظر رکھنا
چاہئے۔ |