اسلامی علوم میں تحقیق کے اہداف ومقاصدوضاحت کے ساتھ بیان کریں؟
(Hafiz Irfan Ullah Warsi, Bahawalpur)
تحقیق کے لغوی معنی:
اس کے لغوی معنی ہیں اصلیت کو معلوم کرنا، کھوج لگانا،تفتیش کرنایا حقیقت
کو ثابت کرنا۔
تحقیق کے اصطلاحی معنی:
تحقیق کے اصطلاحی معنی ہیں کسی تعلیمی موضوع کے بارے میں ایسے طریقے سے
کھوج لگانا کہ اس کی اصلی شکل خواہ معلوم ہو یاغیرمعلوم اس طرح نمایاں
ہوجائے کہ کسی قسم کا ابہام نہ رہے۔
تحقیق کی تعریف:
ایسا تحقیقی عمل جس میں محقق کسی تعلیمی موضوع کے بارے میں ایسے طریقے سے
کھوج لگائےکہ اس کی اصلی شکل واضح ہو جائےاورکسی قسم کا ابہام نہ رہے ۔
ایسے عمل کو تحقیق کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔
اسلام میں تحقیق کے اہم بنیادی ماخذ:
دین اسلام میں تحقیق کا سلسلہ روزِاوّل سے ہی شروع ہے۔ اور کوئی بھی مسلمان
محقق اپنی تحقیق کا آغازان دو ماخذ سے ہی کرتا ہے ۔ دین اسلام میں اصولِ
تحقیق کا دارومدارمندرجہ ذیل نکات پر رکھا گیا ہے ۔
تحقیق کےبنیادی ماخذ
قرآن پاک حدیث نبویﷺ
یہ ہی وجہ ہے کہ ایک مسلم محقق اپنی تحقیق کے دوران انہیں بنیادی مآخذ سے
استفادہ کرتا ہے ۔ اور اپنے تحقیقی عمل کو انہیں بنیادی مآخذکے اصولوں کے
مطابق سرانجام دیتا ہے۔
اسلام میں تحقیق کے اہداف ومقاصد:
ایک مسلم محقق کی تحقیق کے اہداف ومقاصد کا اگرجائزہ لیں تو اس سے مختلف
نکات کی طرف عام اشارے ملتے ہیں جن کی تفصیل کچھ یوں ہے:
علمی ترقی کا حصول :
شریعت اسلامیہ میں تحقیق کے اہداف ومقاصد کا اصل حصول علمی ترقی ہوتا ہے ۔
تاکہ آ ئندہ نسلوں تک محفوظ طریقے سے علم پہنچ سکے۔
اقتصادی ترقی کا حصول:
دین اسلام میں تحقیق کے اہداف ومقاصدکا ایک اہم ذریعہ اقتصادی ترقی کا حصول
بھی ہے ۔ تاکہ مسلمانوں کی اقتصادی حالت اچھی ہو اور وہ دشمنانےاسلام کا
اقتصادی طور پر مقابلہ کر سکیں۔
امن وسلامتی کاقیام:
دین اسلام روزِاوّل ہی سے امن وسلامتی کے قیام کا درس دیتا ہے ۔ یہ ہی وجہ
ہے کہ دین اسلام اپنے پیروکاروں کو اپنی تحقیق کے دوران امن وسلامتی کے
قیام کا درس دیتا ہے۔
معاشرتی برائیوں کا خاتمہ:
شریعت اسلامیہ میں تحقیق کے اہداف ومقاصد کی ایک اہم وجہ معاشرتی برائیوں
کا خاتمہ بھی ہوتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ایک سچامسلمان اپنی تحقیق کے دوران
معاشرے میں ہونے والی برائیوں کی طرف نشاندہی کرتا ہے اور پھر شریعت محمدی
ﷺ سے رہنمائی لیتے ہوئے ان برائیوں کے خاتمے کے اسباب بھی تلاش کرتا ہے۔
عقل وشعور کا استعمال:
دین اسلام ایک محقق کو اپنی تحقیق کے دوران عقل وشعور کو استعمال کرنے کی
دعوت دیتا ہے۔ تاکہ تحقیق کے دوران کیسی منفی حرکات سے بچا جاسکے اور
تحقیقی عمل میں پیش آنے والی دشواریوں کا مثبت طریقے سے جواب دے سکیں۔
تاکہ تحقیقی عمل متاثر ہوے بغیر پاے تکمیل تک پہنچ سکے ۔
نئی ایجادات کاحصول:
دین اسلام اپنے پیروکاروں کو اس لیے بھی تحقیق کرنے کا حکم دیتا ہے کہ
مسلمان اللہ تعالیٰ عزوجل کی نشانیوں میں سوچ وبچارکرے اور ایسی چیزیں
ایجاد کریں جس سے شریعت محمدی ﷺ میں ممانیت نہ ہو۔
معاشرتی ترقی حصول:
دین اسلام میں تحقیق کا مقصد معاشرتی ترقی کا حصول بھی ہے۔ تاکہ اسلامی
معاشرے کی قدروقیمت کا دوسرے مذاہب کو اندازہ ہوسکے ۔
معاشی مسائل کاحل:
شریعت اسلامیہ میں تحقیق کا مقصد معاشی مسائل کاحل بھی ہوتا ہے تاکہ مسلمان
معاشی طور پر خوش حال ہوں اور اپنی زندگیوں کو اسلام کے معاشی اصولوں کے
مطابق بسر کرسکیں۔
موضی بیماریوں کا خاتمہ:
شریعت محمدی ﷺ ایک مسلم محقق کو اس وجہ سے بھی تحقیق کرنے کا حکم دیتی ہے
کہ وہ موضی بیماریوں کے خاتمے کو ممکن بنا سکے ۔ جس سے انسانیت کی خدمت ہو
سکے ۔
مذہبی تعلیمات کا فروغ:
شریعت اسلامیہ میں تحقیق کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ مذہبی تعلیمات کو فروغ
حاصل ہو ۔ جس سے دشمنانِ اسلام کے مذموم ارادوں کا خاتمہ شریعت محمدی ﷺکی
رو سے ممکن ہوسکے۔
جہالت کا خاتمہ:
دین اسلام میں تحقیق کا ایک اہم اہدف اور مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ محقق اپنی
تحقیق کے ذریعے سے معاشرے میں ہونے والی جہالت کا خاتمہ کر سکے ۔
انسانی حقوق کا تحفظ:
دین اسلام ایک مسلم محقق کو اپنی تحقیق کے دوران انسانی حقوق کے تحفظ کا
بھی درس دیتا ہے۔ اور مسلم محقق کو تحقیقی عمل کے دوران انسانی حقوق کی
پامالی سے منع کرتا ہے۔
حق وباطل کا موازنہ:
شریعت محمدی ﷺ میں تحقیق کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ حق وباطل کا موازنہ
اسلامی اصولوں کے مطابق کیا جاے ۔ تاکہ باطل قوتیں دین اسلام کو نقصان نا
پہنچا سکیں۔
ثقافت کی منتقیلی:
دینِ اسلام میں تحقیق کے خاص اہداف اور مقاصد یہ بھی ہیں کہ مسلم ثقافت کو
آنے والی نسلوں تک محفوظ طریقے سے منتقل کیا جاے تاکہ اسلامی ثقافت کو
محفوظ کیا جاسکے۔
|
|