جشن عید میلاد جیسی بدعات کو اچھا سمجھنے والے کا رد سوال: ساتھواں حصہ

اور صحيح بخارى كتاب الاعتصام بالكتاب و السنۃ باب نمر 2حديث نمبر ( 7277 ) میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كى تعليق پر شيخ عبد الرحمن البراك حفظہ اللہ كہتے ہيں:

" يہ تقسيم لغوى بدعت كے اعتبار سے صحيح ہے، ليكن شرع ميں ہر بدعت گمراہى ہے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم كا فرمان ہے:

" اور سب سے برے امور دين ميں نئے ايجاد كردہ ہيں، اور ہر بدعت گمراہى ہے "

اور اس عموم كے باوجود يہ كہنا جائز نہيں كہ كچھ بدعات واجب ہوتى ہيں يا مستحب يا مباح، بلكہ دين ميں يا تو بدعت حرام ہے يا پھر مكروہ، اور مكروہ ميں يہ بھى شامل ہے جس كے متعلق انہوں نے اسے بدعت مباح كہا ہے: يعنى عصر اور صبح كے بعد مصافحہ كرنے كے ليے مخصوص كرنا " انتہى

اور يہ معلوم ہونا ضرورى ہے كہ: نبى كريم صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم اور صحابہ كرام كے دور ميں كسى بھى چيز كے كيے جانے كے اسباب كے پائے جانے اور موانع كے نہ ہونے كو مدنظر ركھنا چاہيے چنانچہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم كا ميلاد اور صحابہ كرام كى نبى كريم صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم سے محبت يہ دو ايسے سبب ہيں جو صحابہ كرام كے دور ميں پائے جاتے تھے جس كى بنا پر صحابہ كرام آپ كا جشن ميلاد منا سكتے تھے، اور پھر اس ميں كوئى ايسا مانع بھى نہيں جو انہيں ايسا كرنے سے روكتا.

جاری ہے----
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533321 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.