بدترین مظالم کا شکار……نہتے روہنگیا مسلمان

 کس قدر دکھ کی بات ہے کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے بر ما کے مسلمان ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں مگر ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ مسلمانوں پر مختلف الزامات عائد کرکے ان کا قتل عام کیا جارہا ہے ، ان کے مکانات، مساجد اور مدارس کو مسمار کردیا گیا ہے۔ بے گناہ عورتوں اور معصوم بچوں کو بے دردی سے ذبح کیا جارہا ہے، روہنگیا مسلمانوں پر ایک قیامت برپا ہے اور وہ بدھ دہشت گردوں کے آگے سسک سسک کر زندگی کی بھیک مانگ رہے ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق نام نہاد امن کے پرچارک بدھ بھگشوؤں نے حکومت کی مکمل آشیر باد سے مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ بدھ دہشت گرد محمد صلی اﷲ علیہ و سلم کے نام لیواؤں پر اس طرح ٹوٹ ٹوٹ پڑ رہے ہیں جیسے کہ بھوکا دسترخوان پر ٹوٹ پڑتا ہے۔بدھ دہشت گرد تنظیم ماگھ ملیشیا اور دیگر بدھ انتہا پسند وں نے مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگا کر ان کے قتل عام کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ، اور جو نوجوان ان خونخوار درندوں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو جائے و ہ یا تو سمندر کی تند وتیز لہروں کی نذر ہورہے ہیں یا پھر انہیں تھائی لینڈ کی فوجی حکومت اور بنگلہ دیش کی اسلام دشمن حسینہ واجد حکومت کی نفرت کا سامنا ہے۔جان بچانے کے لیے ہزاروں روہنگیا مسلمان ادھر اُدھر بھٹک رہے ہیں ، لاتعداد خاندان پناہ کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں ۔ جبک ایسے میں برما کی حکومت نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ مسلمانوں کو شہریت نہیں مل سکتی ، وہ برما میں جائیداد یا کاروبار کے مالک نہیں بن سکتے اور نہ ہی انہیں صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولتیں دی جاسکتی ہیں، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر حکومت اور اس کے پالتو دہشت گردوں کا مطالبہ ہے کہ برما کے مسلمان یہ دھرتی چھوڑدیں، کیونکہ ان کا اس پر کوئی حق نہیں۔یاد رہے کہ برما کی حکومت نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی تمام اپیلیں مسترد کرتے ہوئے مسلمانوں کو شہریت دینے سے انکار کررکھا ہے، جبکہ اقوام متحدہ اور مسلم ریاستیں ان مظلوموں کی مدد کے لیے تیار نہیں۔ ان دنوں برما کا صوبہ اراکان تو کسی قبرستان کا منظر پیش کررہا ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق گذشتہ دو سال میں بیس ہزار سے زائد مسلمان مرد، عورتوں اور بچوں کو انتہائی بیدردی کیساتھ قتل کیا جاچکا ہے، ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں ،معصوم بچوں کو نیزوں اور انیوں پر اچھالا جاتا ہے ، مساجد کو شہید کردیا گیا ہے۔

برما جسے اب میانمار کہا جاتا ہے ، سات لاکھ مربع میل کا حامل ملک ہے ، اس کا دارالحکومت ینگون ہے ۔ برما بھارت ، بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ کے درمیان گھرا ہوا ہے۔ یہاں کی آبادی چھ کروڑ کے لگ بھگ ہے، بدھ یہاں کی اکثریتی آبادی کامذہب ہے ۔ برما میں بدھ مت کے پیروکار نوے فیصد اور مسلمان پانچ فیصد اور پانچ فیصد دیگر اقلیتیں بستی ہیں۔یہاں کے مسلمان متعصب بدھوں کے رحم و کرم پر کسمپری کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں، ان کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔صرف صوبہ اراکان ایک مسلم اکثریتی صوبہ ہے۔

برما میں روہنگیا مسلمان ساڑھے تین سو سال سے آباد ہیں مگر 1978 ء میں جب برما کی فوج نے اقتدار سنبھالا تو جنرل نی ون کی حکومت نے مسلمانوں پر الزام لگایا کہ یہ بنگالی ہیں اور ان کا برما کی دھرتی پر کوئی حق نہیں ، اس کے بعد تو گویا روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ دیے گئے، ایسے ایسے مظالم کیے گئے کہ انسانیت بھی شرما کر رہ گئی۔ فوجی حکمرانوں کے ایماء پر غریب اور نہتے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کئی بار آپریشن ڈریگن جیسے ظالمانہ اقدامات کیے گئے جن میں لاتعداد افراد کو شہید کردیا گیا، اور ان کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ۔

آج روہنگیا مسلمان بدترین ظلم و بربریت کا شکار ہیں ، یہ اپنے ہی وطن میں بے وطن ہوکر رہ گئے ہیں، خوشیاں ان سے ہمیشہ کے لیے روٹھ گئیں ہیں اور غیر ملکی ہونے کا طعنہ دے کر ان کی زمینیں ہتھیالی گئیں ہیں ، تعلیم ، کاروبار، سرکاری ملازمتوں اور دیگر بنیادی سہولیات ان سے چھین لی گئی ہیں۔ امن کے دعویدار بدھوں نے اسی پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ مسلمان آبادی کے سینکڑوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹا ڈالے، شرپسند بدھوں کے ستائے لاکھوں مسلمان بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ کی سرحدوں پر مہاجر کیمپوں میں آج بھی بے یار ومدد گار پڑے ہیں جبکہ تازہ واقعات نے ان کی تعداد میں کئی گنااضافہ کردیا ہے، بنگلہ دیش انہیں برمی کہہ کر دھتکار رہا ہے تو برما کے حکمران انہیں بنگالی کا طعنہ دے کر قبول کرنے کو تیار نہیں، جبکہ ان مظلوموں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور نبی کریم صلی اﷲ علیہ و سلم کے امتی ہیں۔ برما کی فوج ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی بلوائیوں کے ساتھ اس قتل عام میں پیش پیش ہیں۔

نہایت دکھ اور شرم کا مقام ہے کہ برما کے مسلمانوں کے گلے کٹ رہے ہیں ، زندہ مسلمانوں کو سمندر میں پھینکا جارہا ہے، غریب مسلمانوں کے گھر اور مساجد جل رہی ہیں، مگر پورے اقوام عالم میں کوئی بھی تو ایسا نہیں جو ان ظالموں کا ہاتھ روک سکے، ان کے بدترین ظلم سے روہنگیا مسلمانوں کو امن دلاسکے۔ ہائے افسوس…… کہاں ہیں حقوق انسانی کے علم بردار! ، کہا ں ہیں اقوام مسلم کے 57 سے زیادہ ملکوں کے حکمران، یہ اقوام متحدہ اور اوآئی سی کہاں ہیں……!،کیا ان مظلوم مسلمانوں کو دنیا میں پرامن طور پر جینے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، آخر کیوں انسانی حقوق کے علم برداروں کو سانپ سونگھ کیا ہے۔

اے اقوام مسلم کے حکمرانوں خدارا جاگ جاؤ۔ اپنی زبانوں پر لگے قفل توڑ ڈالو۔ آج ضرورت ہے کہ ان بلوائیوں کے ظلم سے ، ان دہشت گرد بدھوں کر فرعونیت سے، ماکھ ملیشیاء کے قاتلوں کے جبر سے مسلمانوں کو امان دلائی جائے۔ان مسلم کش ظالموں کو ایسا سبق سکھایا جائے ، جو رہتی دنیا تک ان کو یاد رہے تاکہ کوئی اور قوم نہتے ، بے گناہ مسلمانوں پر ظلم و بربریت رواء نہ رکھ سکے۔
Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 816624 views Journalist and Columnist.. View More