پیاسا کراچی

 بعض اوقات کچھ حادثات ،وا قعات ہماری زندگیوں سے کبھی محونہیں ہو تے ہم انھیں یاد کر تے ہیں اشک بھی بہاتے ہیں لیکن افسوس ان سے سبق نہیں سیکھتے صحرائے کر بلا پر پیش آنے والا درد انگیز سا نحہ حق و با طل کی جنگ میں ہم سب مسلما نوں کے لئے تا قیا مت ایک مثال بن کر زندہ رہے گا یہ وہ عظیم ہستیاں تھیں جو صرف آسمان کی جانب دیکھ کر ایک اشارہ کر تیں ابا بیلوں کا لشکر دشمنوں کو تہس نہس کر دیتا لیکن ان عظیم ہستیوں نے اپنے کعبے کی خود حفا ظت کر نا بہتر جا نا کہ یہ معشیت خدا وندی کا فیصلہ تھا اور اسے تا قیامت صیح و غلط کے درمیان ایک مثال قائم کرنا تھا ہم سب کے لئے خضرراہ بننا تھا شعبا ن کے نفلی روزے رکھتے ہو ئے ہم آج بھی اس سخت گر می میں اپنے ان عظیم ہستیوں کی پیاس کو نہیں بھو لتے جو وادی کر بلا کی آگ بر ساتے سورج کے ریگستانوں میں پیاس کی شدت سے بے حال ہو ئے ہوں گے ان حالا ت میں انھوں نے یہ وقت کیسے کا ٹا ہو گا خاص طور پر دریا ئے فرات کا پا نی ان معصومین پر بند کر دینا وہ گھناونی حر کت تھی جو تا قیا مت ان یز یدیوں پر پھٹکا ر بر سا تی رہے گی ہم مسلما نوں کے لئے پا نی کی یہ بند ش ایک استعارہ بن گئی ہے اور نصیحت نہ لینے والوں کے لئے سخت ترین گناہ و عذاب بھی، اس وقت سخت گر میوں کا موسم ہے کرا چی میں پا نی کی قلت نے کر بلا ڈھا ئی ہو ئی ہے گز شتہ کئی ہفتوں سے بلکہ یہ کہنا درست ہو گاگر میاں شروع ہو نے کے بعد سے ہی کر اچی میں پا نی کا بحران شروع ہو گیا تھا ایک جا نب لو ڈ شیڈنگ نے زندگی عذاب بنا ئی ہو ئی ہے تو دوسری طرف شہری پا نی کی بوند بوندکو ترس رہے ہیں پا نی کی اس قدر قلت اس سے قبل کبھی دیکھنے میں نہیں آئی ۔ خوا تین بچے ،بو ڑھے سبھی با لٹی ، کین ، کنستراور ڈبے اٹھا ئے پا نی کے لئے سر گرداں ہیں پورے شہر کو ٹینکرما فیا کے حوالے کر دیا گیا ہے جن کے پا س استطاعت ہے وہ ٹینکر ما فیا کو چار گنا زیادہ رقم ادا کر کے پا نی خر ید سکتے ہیں وہ غریب کہا ں جا ئیں جن کی گذرواقات بمشکل پوری ھوتی ہے -

پا نی کی بندش پر ظہیر اختر صا حب اپنے دو کالموں میں کرا چی کے واٹر سپلا ئی سے متعلق اعداد و شما ر تفصیل سے لکھ چکے ہیں لیکن ایک عام آدمی اب بھی کئی سوالوں کاجواب چاہتا ہے سر کار کہتی ہے ہم نے پا نی چوری کر نے والوں کے خلاف مہم چلا رکھی ہے جن علا قوں میں پا نی نہیں آرہا وہاں ہم ٹینکر کے ذریعے پا نی پہنچا رہے ہیں تو صا حب ایک دو ٹینکر سے پورے علا قے کی ضروریات کب پوری ہو سکتی ہیں ہر ایک کے حصے میں تین چار با لٹی پا نی کی آئے گی اس قیامت خیز گرمی میں کیا یہ پور ے خاندان کے لئے کا فی ہو گی اس سے کئی گنا زیادہ پا نی آپ کے گارڈن کے استعما ل کوبھی نا کا فی ہوتاھو گا پھر ایک خاندا ن کس طرح اس گرمی میں اس پر گزارہ کر ئے گا اور کب تک یہ سلسلہ چلے گا یہ ٹینکر بھی پوری کراچی کو تو پانی نہیں فرا ہم کررہا ھو گا ۔ حکومت پا نی کی بندش کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر بھی الزام دھرتی ہے ادھر کے ای ایس سی کا کہنا ہے بجلی کا بل ادا نہ کرنے پر یہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے اب ایک عام آدمی پو چھتا ہے وا ٹر بورڈ نے بجلی کے بل کے کروڑوں رو پئے کہاں غائب کر دی کئی سالوں سے بجلی کا بل نہیں ادا ہوا تو کیا کے ای ایس سی سو رہی تھی ادھر گھر یلو صا رفین دو ما ہ بجلی کا بل نہیں ادا کریں تو بجلی کا ٹنے پہنچ جا تے ہیں وہاں کروڑوں رو پئے ادا نہیں ہو ئے کے ای ایس سی خواب غفلت میں رہی اس سے آگے بہت سارے سوال ہیں ؟؟؟ بس ایک شعر کہا جا سکتا ہے ۔ ہمیں خبر ہے لٹیروں کے سب ٹھکا نوں کی ، شریک جرم نہ ہو تے تو مخبری کرتے ۔اب جب سارا معاملہ اربا ب اختیار کے سا منے ہے تو ذمہ داروں کو سزا کیوں نہیں دی جا رہی ؟ عوام کو ہی ہر بحران پر سولی پر کیوں لٹکا یا جا تا تھا ۔

حکو متی بیا نات ،وجوہات،تو جیہات سب خبروں کی زینت ہیں اپو زیشن پا رٹی عوام کے دکھ میں برابر شریک ہیں ان کے ساتھ مل کرآئے دن سڑک بلاک کی جا رہی ہے پتھراؤ ،ٹائر جلا ئے جا رہے ہیں پوری کر اچی میں خواتین ،بچے، بوڑھے کہیں نہ کہیں سراپائے احتجا ج ہیں ان علا قوں میں اورنگی ٹاون،لیاقت آباد، نیپا،نارتھ کرا چی ،کورنگی ،بلدیہ ٹاون ، لیاری ،پرانا گو لیما ر جیسے قدیم علا قے شامل ہیں لیکن بات پھر بھی نہیں بن رہی ذمہ داروں کا نا م لینے سے سب قاصر ہیں کرا چی کے عوام کہا ں جا ئیں ان کی بنیادی ضرورت ہی حکو مت پوری کر نے سے قا صر نظر آتی ہے متحدہ کا کہنا ہے ُ’’کراچی میں پانی کا بحران ایک سازش کے تحت کیا گیا ہے کراچی کی آبا دی ڈھا ئی کروڑ کے لگ بھگ ہوچکی ہے شہر کی یو میہ پا نی کی ضرورت 1100 ملین گیلن ہے اسے روزانہ 650ملین گیلن پا نی فراہم کیا جا رہا ہے کراچی کے عوام کا پا نی بند کرنا سندھ حکومت کا کراچی سے دشمنی کا منہ بو لتا ثبوت ہے ۔لیاری کے عوام کو بے وقوف بنا کر ڈیڑھ ارب کے وا ٹر پلا نٹس چھ ارب میں لگا کر دس ملین گیلن پا نی فراہم کیا گیا جو اب بند ہے پانی کی تقسیم کو منصفا نہ بنا یا جا ئے غیر قا نونی ہا ئیڈیرنیٹس اور ٹینکر ما فیا کو خاتمہ کیا جا ئے ،،

کرا چی کے بعض علا قے تو لگتا ہے اب بھی قیام پا کستان سے قبل کی زندگی جی رہے ہیں آئی آئی چند دیگر روڈ جیسے شہر کی مصروف ترین شا ہراہ پر آج بھی انگر یزوں کے زما نے سے چلا آرہا (پکھالی سسٹم) نظام، چمڑے کے مشکیزے میں پا نی بھر کر بیچا جاتا ہے دنیا ڈسپنسراور منرل واٹر تک آگئی ہے ہم اب بھی گدھا گا ڑی پر پا نی کی ٹنکی چڑھا ئے کنستروں کے حساب سے پا نی بیچ رہے ہیں یہ ان علا قوں کا اھوال ہے جہاں کرا چی کے تما م بڑے آفس و دفاترمو جود ہیں اور کروڑوں کا روزانہ کاروبار ہو تا ہے حکو مت کو لاکھوں میں ٹیکس ادا کیا جا تا ہے وہاں کے عوام اب اس کے عادی ہو چکے ہیں سندھ کے زیریں علاقوں میں بھی نہری پا نی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے وہاں بھی عوام سراپائے احتجاج ہیں اب یہ سب کون سدھا رے گا پیا سے کراچی پرکچھ رحم کھا یئے حکو متی اہلکار اسی طرح نا اہلی کا ثبوت دیتے رہے تو دن دور نہیں جب صو بہ سندھ ایک ریگستان یا صحرا میں تبدیل ھو جائے گا ۔
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 147873 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.