او پی ڈبلیو سی

خدمت خلق وہ پاکیزہ اور حسین جذبہ ہے جسے ہر سماج، مذہب اورضابطہ اخلاق میں نہ صرف اہمیت دی جاتی ہے بلکہ حد درجہ قدر کی نگاہ سے بھی دیکھا جاتا ہے۔ جن لوگوں نے بھی بے لوث ہو کر مخلوق خدا کی خدمت کا بیڑہ اٹھایا بلاشبہ انہیں عزت و عظمت اور پزیرائی نصیب ہوئی۔ پاکستانیوں کی ایک کثیر تعداد برطانوی معاشرے میں سیاسی، سماجی اور مذہبی حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ بہت سے رفاعی ادارے اور چیرٹیز بلا امتیاز مذہب و ملت دنیا بھر میں مخلوق خدا کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ کچھ مسائل وہ ہیں جن کا تعلق خالصتا پاکستانی کمیونٹی سے ہے۔ مثلا نادرا کارڈ، پاسپورٹ اور ویزہ کے مسائل۔ بچوں کی تعلیم و تربیت کے مسائل۔ پاکستان جاتے ہوئے ائرپورٹ اور وہاں پر امن و امان اور جائدادوں سے متعلق مسائل۔ ان کے حل کیلئے ھائی کمیشن برائے پاکستان یوکے، پاکستانی حکومت اور برطانوی حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے والی کسی موثر، منظم اور بے لوث تنظیم کی کمی بہر کیف محسوس ہو رہی تھی۔ نعیم عباسی نقشبندی کی کاوش قابل تحسین ہے کہ انہوں نے Overseaes Pakistanis Welfare Council کی بنیاد رکھ کے اس کمی کو پورا کردیا ہے۔ 12 جون 2015 کی شام کو لندن کے مقامی ہوٹل میں اس تنظیم کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی ہائی کمشنر برائے پاکستان جناب سید ابن عباس تھے۔ علاوہ ازیں فوکل پرسن اینڈ کمیونٹی ویلفیئر منسٹر جناب ڈاکٹر اسرار حسین، میئرز، کونسلرز اورسماجی و سیاسی راہنماؤں کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس تنظیم کو حکومت پاکستان اور ہائی کمیشن لندن کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ راقم الحراف اس تنظیم کا ایگزیکٹو ممبر اور سپوکس پرسن بھی ہے لھذا اس تنظیم کی غرض و غائت اور مقاصد پر روشنی ڈالے کی ذمہ داری بھی مجھے دی گئی۔ لھذاغرض و غائت کا خلاصہ کچھ اس طرح سے نظر حاضرین کیا کہ ’’Overseaes Pakistanis Welfare Council برطانیہ میں مقیم برٹش نیشنل یا دیگر پاکستانی ہم وطنوں کی خدمت کیلئے بنائی گئی ہے تاکہ معاشرے میں بہتر کارکردگی کیلئے ان کی معاونت کر ے۔ برطانیہ و پاکستان میں حکام بالا سے روابط استوار کر کے ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔ جہاں انہیں ضرورت ہو وہاں ان کی وکالت یا معاونت کر کے ان کے مسائل حل کیے جائیں۔ اس کونسل کے بننے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کویہاں کی سماجی سرگرمیوں میں حصہ دار بنا کے پاکستان کےPositive Image کو مزید اجاگر کیا جائے۔ اسی طرح برٹش پاکستانی نوجوانوں کو برطانیہ کی سول سروس کی ملازمت کی طرف راہنمائی کر کے معاشرے میں مثبت اور فعال کردار کیلئے تیار کیا جائے ۔ یہ کونسل پاکستان سے آئے ہو ئے طلبہ کے مسائل حل کرنے میں مدد گار ہوگی اور ان کی ہر ممکن راہنمائی کرے گی۔ اسی طرح کمیونٹی اور ہائی کمشن کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہوئے نادرا کارڈز، پاسپورٹس اور ہائی کمشن سے متعلقہ دیگر کاموں میں پاکستانیوں کی معاونت کرے گی۔ خصوصا ہفتہ یا اتوار کو فوتگی یا ہنگامی صورت حال میں ویزہ و پاسپورٹ یا ٹریولنگ ڈاکومنٹس کے سلسلے میں لوگوں کی مدد کرے گی۔ پاکستان میں جائدادوں پر ناجائز قبضوں کو چھڑوا کر حق داروں کو حق دلائیگی‘‘ مسلم ن کے نمائندے چوہدری انصر محمود ایڈووکیٹ نے حکومت پاکستان کی طرف سے اس کونسل سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

ہائی کمشنر برائے پاکستان (یو کے) جناب سید ابن عباس نے اس موقع پر اس کونسل کے منتظمین کو خراج تحسین کے ساتھ ساتھ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ آپ ہال میں داخل ہوتے ہی لوگوں میں گھل مل گئے اور فردا فردا ہر ٹیبل پہ جا کر لوگوں کو ملے اور حال پوچھا۔بحیثیت مہمان خصوصی ان کی گفتگو فکر انگیز اور دلنشیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ اس وقت کئی مشکلات کے باوجودپاکستان معاشی طور پر مستحکم ہونے جا رہا ہے۔ خطے کی بدلتی صورت حال کے تناظر میں انہوں کہا کہ اس وقت سیاسی اور عسکری قیادت محفوظ ہاتھوں میں ہے لھذا فکر مندی کی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے معمول کے کام کاج ضرور سرانجام دیں لیکن اس بات کو یاد رکھیں کہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہماری اولادیں ہیں۔ لھذا ان کیلئے وقت نکالو اور ان کی تعلیم و تربیت کی طرف بھرپور توجہ دو۔ دن میں کم از کم ایک کھانا اپنے بچوں کے ساتھ کھاؤ اور ڈایننگ ٹیبل پر اپنی اسلامی اور سماجی روایات بچوں کو سکھاؤ ۔ اس سے بچوں کی تربیت پر دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔ آج بچوں کو آپ کی ضرورت ہے۔ کل کا وہ وقت بھی قریب ہے جب تمہیں بچوں کی ضرورت ہو گی۔ اگر آج ان کی اچھی تربیت ہوگی تو تبھی فرمانبردار بن کر آپ کے بڑھاپے کا سہارا بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک صورت حال ہے کہ جن سکولوں میں ہمارے بچوں کثیر تعداد ہے وہاں تعلیمی کارکردگی اطمینان بخش نہیں ۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ والدین بچوں کو وقت نہیں دیتے اور سکولوں میں Parents Evenings میں بھی کوتاہی کرتے ہیں جو کہ قابل افسوس رویہ ہے۔برطانوی معاشرے میں رہتے ہوئے اپنی اچھی روایات چھوڑیں نہ اور کسی بری روایت یاعادت کو اپنائیں نہ۔ اگر آج اس میں کوتاہی کی تو کل اس کا خمیازہ بھگتنا ہو گا اور سوائے افسوس اور پچھتاوے کے کچھ نہ ملے گا‘‘
ٓ وقت پر کافی ہے قطرہ آب خوش ہنگام کا جل گیا جب کھیت میں برسا تو پھر کس کام کا

اس کونسل کے بانی چیئرمیں نعیم عباسی نقشبندی نے کہا کہ ہم نے یہ کونسل برادری ازم اور ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہو کر بنائی ہے جس میں انگلینڈ، ویلز، سکاٹ لینڈ اور آئر لینڈ کی بھرپور نمائندگی ہے۔ انہوں نے جملہ عہدیداران کا تعارف بھی کروایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسل خدمت خلق کے جذبہ کے ساتھ معرض وجود میں آئی ہے جو کسی تنظیم کے مد مقابل ہے اور نہ ہی مخالف۔ جو لوگ بھی خدمت خلق کا کام کر رہے ہیں ہم ان کی خیر و عافیت اور سلامتی کیلئے دعا گو ہیں اور ایسی ہی توقع ان سے بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے ہائی کمیشن کی کمیونٹی کیلئے خدمات کو سراہااورہائی کمشنر اور ان کے رفقائے کار کا اس تنظیم کی سر پرستی قبول کرنے پرشکریہ ادا کیا ۔
Prof Masood Akhtar Hazarvi
About the Author: Prof Masood Akhtar Hazarvi Read More Articles by Prof Masood Akhtar Hazarvi: 208 Articles with 219603 views Director of Al-Hira Educational and Cultural Centre Luton U.K., with many years’ experience as an Imam of Luton Central Mosque. Professor Hazarvi were.. View More