حقیقت میلاد النبی - چوالیسواں حصہ

قرآن و سنت سے جشنِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر تفصیلی دلائل پیش کرنے کے بعد ہم اُن اَئمہ کرام کے حوالہ جات دیں گے جنہوں نے اِنعقادِ جشنِ میلاد کے اَحوال بیان کیے ہیں۔ تاریخی تناظر میں ان کے یہ تذکرے متعدد اسلامی اَدوار اور بلادِ اِسلامیہ سے متعلق ہیں۔ یہ کہنا مطلقاً غلط اور خلافِ حقیقت ہے کہ میلاد پر منعقد کی جانے والی تقریبات بدعت ہیں اور ان کی ابتداء برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے کی۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ تقاریبِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِنعقاد ہندوستان کے مسلمانوں کی اختراع ہے نہ یہ کوئی بدعت ہے۔ جشن میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آغاز حالیہ دور کے مسلمانوں نے نہیں کیا بلکہ یہ ایک ایسی تقریب سعید ہے جو حرمین شریفین مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سمیت پورے عالم عرب میں صدیوں سے اِنعقاد پذیر ہوتی رہی ہے۔ بعد ازاں وہاں سے دیگر عجمی ملکوں میں بھی اِس تقریب کا آغاز ہوا۔ ذیل میں ہم اَکابر اَئمہ و محدثین کے حوالہ سے جشنِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آغاز و اِرتقاء کا تذکرہ کرتے ہیں

حجۃ الدین اِمام محمد بن ظفر المکی (497۔ 565ھ:-

حجۃ الدین اِمام ابو عبد اﷲ محمد بن عبد اﷲ بن ظفر المکی (1104۔ 1170ء) کہتے ہیں کہ الدر المنتظم میں ہے :

وقد عمل المحبون للنبي صلي الله عليه وآله وسلم فرحاً بمولده الولائم، فمن ذلک ما عمله بالقاهرة المعزّية من الولائم الکبار الشيخ أبو الحسن المعروف بابن قُفل قدّس اﷲ تعالي سره، شيخ شيخنا أبي عبد اﷲ محمد بن النعمان، وعمل ذلک قبلُ جمال الدين العجمي الهمذاني. وممن عمل ذلک علي قدر وسعه يوسف الحجّار بمصر، وقد رأي النبي صلي الله عليه وآله وسلم وهو يحرّض يوسف المذکور علي عمل ذلک.

’’اہلِ محبت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی خوشی میں دعوتِ طعام منعقد کرتے آئے ہیں۔ قاہرہ کے جن اَصحابِ محبت نے بڑی بڑی ضیافتوں کا انعقاد کیا ان میں شیخ ابو الحسن بھی ہیں جو کہ ابن قفل قدس اﷲ تعالیٰ سرہ کے نام سے مشہور ہیں اور ہمارے شیخ ابو عبد اللہ محمد بن نعمان کے شیخ ہیں۔ یہ عمل مبارک جمال الدین عجمی ہمذانی نے بھی کیا اور مصر میں سے یوسف حجار نے اسے بہ قدرِ وسعت منعقد کیا اور پھر انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (خواب میں) دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یوسف حجار کو عملِ مذکور کی ترغیب دے رہے تھے۔‘‘

صالحي، سبل الهدي والرشاد في سيرة خير العباد صلي الله عليه وآله وسلم ، 1 : 363

شیخ معین الدین عمر بن محمد المَلّا (م 570ھ)

شیخ معین الدین ابو حفص عمر بن محمد بن خضر اِربلی موصلی المَ. . لّا کے لقب سے معروف تھے۔ آپ موصل کی نہایت صالح، زاہد و عالم شخصیت تھے۔

وکان أول من فعل ذلک بالموصل الشيخ عمر بن محمد المَ. لّا أحد الصالحين المشهورين، وبه اقتدي في ذلک صاحب إربل وغيره رحمهم اﷲ تعالي.

’’اور شہر موصل میں سب سے پہلے میلاد شریف کا اِجتماع منعقد کرنے والے شیخ عمر بن محمد مَلّا تھے جن کا شمار مشہور صالحین میں ہوتا تھا۔ اور شاہِ اِربل و دیگر لوگوں نے اُنہی کی اِقتداء کی ہے۔ اﷲ اُن پر رحم فرمائے۔‘‘

1. أبوشامة، الباعث علي إنکار البدع والحوادث : 24
2. صالحي، سبل الهديٰ والرشاد في سيرة خير العباد صلي الله عليه وآله وسلم ، 1 : 365

علامہ اِبن جوزی (510۔ 579ھ:-

علامہ جمال الدین ابو الفرج عبد الرحمٰن بن علی بن جوزی (1116۔ 1201ء) کثیر کتب کے مصنف تھے۔ اُنہوں نے میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دو کتب تالیف کیں:

1. بيان الميلاد النبوي صلي الله عليه وآله وسلم
2. مولد العروس

علامہ ابن جوزی بیان المیلاد النبوي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں فرماتے ہیں :

لا زال أهل الحرمين الشريفين والمصر واليمن والشام وسائر بلاد العرب من المشرق والمغرب يحتفلون بمجلس مولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم ، ويفرحون بقدوم هلال شهر ربيع الأول ويهتمون اهتمامًا بليغًا علي السماع والقراة لمولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم ، وينالون بذالک أجرًا جزيلاً وفوزًا عظيمًا.

’’مکہ مکرمہ، مدینہ طیبہ، مصر، شام، یمن الغرض شرق تا غرب تمام بلادِ عرب کے باشندے ہمیشہ سے میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محفلیں منعقد کرتے آئے ہیں۔ وہ ربیع الاول کا چاند دیکھتے تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہتی۔ چنانچہ ذکرِ میلاد پڑھنے اور سننے کا خصوصی اہتمام کرتے اور اس کے باعث بے پناہ اَجر و کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں۔‘‘

ابن جوزي، بيان الميلاد النبوي صلي الله عليه وآله وسلم : 58

علامہ ابن جوزی مولد العروس میں فرماتے ہیں :

وجعل لمن فرح بمولده حجابًا من النار وسترًا، ومن أنفق في مولده درهمًا کان المصطفيٰ صلي الله عليه وآله وسلم له شافعًا ومشفعًا، وأخلف اﷲ عليه بکل درهم عشرًا.

فيا بشري لکم أمة محمد لقد نلتم خيرًا کثيرًا في الدنيا وفي الأخري. فيا سعد من يعمل لأحمد مولدًا فيلقي الهناء والعز والخير والفخر، ويدخل جنات عدن بتيجان درّ تحتها خلع خضرًا.

’’اور ہر وہ شخص جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کے باعث خوش ہوا، اﷲ تعالیٰ نے (یہ خوشی) اس کے لیے آگ سے محفوظ رہنے کے لیے حجاب اور ڈھال بنا دی۔ اور جس نے مولدِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک درہم خرچ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اُس کے لیے شافع و مشفع ہوں گے۔ اور اﷲ تعالیٰ ہر درہم کے بدلہ میں اُسے دس درہم عطا فرمائے گا۔

’’اے اُمتِ محمدیہ! تجھے بشارت کہ تو نے دنیا و آخرت میں خیر کثیر حاصل کی۔ پس جو کوئی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کے لیے کوئی عمل کرتا ہے تو وہ خوش بخت ہے اور وہ خوشی، عزت، بھلائی اور فخر کو پالے گا۔ اور وہ جنت کے باغوں میں موتیوں سے مرصع تاج اور سبز لباس پہنے داخل ہوگا۔‘‘

ابن جوزي، مولد العروس : 11

علامہ ابن جوزی شاہِ اِربل مظفر ابو سعید کو کبری کی طرف سے بہت بڑے پیمانے پر میلاد شریف منائے جانے اور اس پر خطیر رقم خرچ کرنے کے بارے میں فرماتے ہیں :

لولم يکن في ذلک إلا إرغام الشيطان وإدعام أهل الإيمان.

’’اِس نیک عمل میں سوائے شیطان کو ذلیل و رُسوا کرنے اور اہل ایمان کو تقویت پہنچانے کے کچھ نہیں۔‘‘

صالحي، سبل الهدي والرشاد في سيرة خير العباد صلي الله عليه وآله وسلم ، 1 : 363

مراد یہ کہ محافلِ میلاد کا اِنعقاد شیطان کو رُسوا اور ذلیل و خوار کرتا ہے جب کہ اس سے مومنین کو تقویت ملتی ہے۔

حافظ ابو الخطاب بن دحیہ کلبی (544۔ 633ھ:-

قاضی القضاۃ ابو العباس شمس الدین احمد بن محمد بن ابی بکر بن خلکان اپنی کتاب ’’وفیات الاعیان وانباء ابناء الزمان (3 : 448۔ 450)‘‘ میں حافظ ابو الخطاب بن دحیہ کلبی (544۔ 633ھ) کے سوانحی خاکہ میں لکھتے ہیں :

کان من أعيان العلماء، ومشاهير الفضلاء، قدم من المغرب، فدخل الشام والعراق، واجتاز بإربل سنة أربع وستمائة، فوجد ملکها المعظم مظفر الدين بن زين الدين يعتني بالمولد النبوي، فعمل له کتاب ’’التنوير في مولد البشير النذير‘‘ وقرأه عليه بنفسه، فأجازه بألف دينار. قال : وقد سمعناه علي السلطان في ستة مجالس، في سنة خمس وعشرين وستمائة.

’’ان کا شمار بلند پایہ علماء اور مشہور محققین میں ہوتا تھا۔ وہ مراکش سے شام اور عراق کی سیاحت کے لیے روانہ ہوئے۔ 604ھ میں ان کا گزر اِربل کے علاقے سے ہوا جہاں ان کی ملاقات عظیم المرتبت سلطان مظفر الدین بن زین الدین سے ہوئی جو یوم میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انتظامات میں مصروف تھا۔ اس موقع پر انہوں نے ’’التنویر فی مولد البشیر النذیر‘‘ کتاب لکھی۔ انہوں نے یہ کتاب خود سلطان کو پڑھ کر سنائی۔ پس بادشاہ نے ان کی خدمت میں ایک ہزار دینار بطور انعام پیش کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے 625ھ میں سلطان کے ساتھ اسے چھ نشستوں میں سنا تھا۔‘‘

1. سيوطي، حسن المقصد في عمل المولد : 44، 45
2. سيوطي، الحاوي للفتاوي : 200
3. نبهاني، حجة اﷲ علي العالمين في معجزات سيد المرسلين صلي الله عليه وآله وسلم : 236، 237

جاری ہے۔۔۔
Mohammad Adeel
About the Author: Mohammad Adeel Read More Articles by Mohammad Adeel: 97 Articles with 103347 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.