بیچارے! روہنگیائی مسلمان؟

آج دنیا کے مختلف حصوں میں مسلمانوں پر جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور جو اس ظلم و ستم کی چکی میں پِس رہے ہیں اور پھر اُن کا کوئی پُرسانِ حال بھی نظر نہیں آتا ہے۔ روہنگیائی مسلمانوں کو ہی لے لیں۔ برما میں بدھ مت دھرم کے ماننے والے جس بربریت و سفاکیت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ان تمام زیادتیوں پر عالم برادری تماش بین بنی ہوئی ہے جو کہ حد درجہ افسوسناک ہے۔بدھ مذہب کے پیروکار جو خود کو امن پسند تو بتاتے ہیں مگر ظلم و ستم کا ایسا ننگا ناچ ، ناچ رہے ہیں کہ اسے سن کر کلیجہ منہ کو آ جاتا ہے۔ روہنگیائی مسلمانوں کو برمی حکومت اپنا باشندہ ماننے سے انکار کرتی ہے اور انہیں زبردستی ملک بد ر کرنے پر بضد ہے۔ صرف یہی نہیں بدھ مذہب کو ماننے والے مسلمانوں کے گھر مسمار کر رہے ہیں، بندوقوں سے انہیں بھون رہے ہیں، انہیں زندہ آگ کی نذر کر رہے ہیں، ظلم و بربریت کا ایسا درد ناک اور جگر فگار منظر ہے کہ جس کو سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور جسم میں لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد بھی نام نہاد امن کے ٹھیکیداروں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی۔برمی حکومت اور برمی بدھ بھکشوں کے خلاف کہیں سے آواز نہیں اُٹھ رہی ہے، اقوامِ متحدہ جو بظاہر امن عالم کا پیامبر اور داعی ہے اسے سانپ سونگھ گیا ہے اور اسے برمی مسلمانوں کے مصائب و پریشانیاں دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ نوبت تو یہاں تک جا پہنچی ہے کہ یہ برمی مسلمان اپنے گھر بار، ساز و سامان اور مال و دولت چھوڑ کر اپنے ملک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں اور دوسرے ملکوں میں جانا چاہتے ہیں مگر دوسرے ملک انہیں سرحد پر روک رہے ہیں اور کوئی ملک انہیں اپنے یہاں پناہ نہیں دینا چاہتا۔ بنگلہ دیش، چین، ملیشیا وغیرہ سبھی ملکوں نے ایسے روہنگیائی مسلمانوں کو اپنے یہاں پناہ دینے سے منع کر دیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اس مسئلہ کو کوئی اور نہیں تو عالمی برادری، OIC اور دیگر مسلمانوں کی جو تنظیمیں کام کر رہی ہیں ، وہ ان کو دیکھیں اور اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے اپنی بھرپور کاوش کریں اور تمام فریق عالمی سیاسی مفادات کی عینک کو اُتار کر یہ خالصتاً انسانی مسئلے کو حل کریں،تاکہ ان برمی مسلمانوں کو جینے کا حق مل سکے۔

انسانی معاشرہ اور سماج ہر دور میں چند حقیقتوں اور معروف قدروں کا پابند رہا ہے، جن میں کسی قسم کا تغیر و تبدل نہیں ہوا، جیسے عفت و پاک دامنی، سخاوت و فیاضی، صدق و راستی ، وفا شعاری اور ایثار، ہر دور میں مہذب انسان ان کا لحاظ رکھتا رہا ہے اور ان کو اپنا کر فخر بھی کرتا رہا ہے، چنانچہ وہ اپنی ذات کے ساتھ ہر طرح کی بدسلوکی تو گوارا کر سکتا ہے لیکن وہ چیز جو غیرت، خود داری، وفاداری، سچائی اور بلند ہمتی کے منافی ہو ، اسے برداشت نہیں کر سکتا ہے کیونکہ یہ اوصاف انسانی شعائر اور اس کی اہم خصوصیات و امتیازات میں سے ہیں۔ اس لئے ایثار کا جذبہ پیدا کیجئے اور ان بے سرو سامان مسلمانوں کے لئے آگے بڑھیئے ، اُن کی داد رَسی کیجئے، رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہونے کو ہے ایسے میں یہ مسلمان جو اسلامی لحاظ سے ہمارے بھائی بھی ہیں، بے سرو سامانی اور کسمپرسی کے حالات سے دوچار ہیں۔

تقریباً پوری دنیا میں اس وقت اُمتِ مسلمہ کئی مشکلات سے دوچار ہیں، فلسطین ہو یا چیچنیا، یا پھر برما مسلمانوں کی نشل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ برما میں جو ظلم و ستم مسلمانوں پرکیا جا رہا ہے اس کی نظیر تاریخ میں شاید نہیں ملتی۔عرصۂ دراز سے برما میں فوجی تسلط قائم ہے اور اس ملک کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے، ارکان برما کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ یوں تو بدھ مت اپنے مذہب کو امن کا علمبردار کہتے ہیں اور ان کے نزدیک انسان کو ایسے چلنا چاہیئے کہ اس کے پاؤں کے نیچے کیڑے مکوڑے بھی نہ آئیں، لیکن دوسری طرف وہی بدھ مت مسلمانوں کے ساتھ جو انسانیت سوز سلوک کر رہے ہیں وہ سلوک دیکھ اور سن کر انسانیت بھی شرما جاتی ہے۔ بدھ مت روہنگیائی مسلمانوں کے گھروں کو بھی نظرِ آتش کر رہے ہیں۔ایک خبر کے مطابق تو وہاں مساجد کو بھی آگ لگائی جا رہی ہے۔مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر پھینکا جا رہا ہے، مظلوم مسلمانوں کا قتلِ عام، عورتوں کی اجتماعی عصمت دری کی جا رہی ہے، بچوں کو آگ میں زندہ جلایا جا رہا ہے-

ان روہنگیائی مسلمانوں کے ساتھ ایسے بھی حالات آئے کہ انہوں نے سمندری کشتیوں سے چھلانگ لگا کر اپنی جان دے دی، کیونکہ جب انہوں نے کسی ملک میں سمندری راستوں کے ذریعہ داخل ہونا چاہا تو ان پر گولیوں کی بارش بھی کی گئی، سوچیئے! یہ وقت کتنا مشکل ہے، ہمارے مسلمانوں کے لئے۔ ان روہنگیائی مسلمانوں کے لئے دعائیں کیجئے کہ اﷲ ان کے حالات کو درست کر دے اور انہیں مناسب پناہ گاہ نصیب فرمائے۔آمین
muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui
About the Author: muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui Read More Articles by muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui: 372 Articles with 368601 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.