انسانیت کے محافظوں کا تذکرہ

اس دور پرفتن میں ہر انسان اپنے آپ تک محدود ہوچکا ہے۔انسانیت کا درس دینے والے خود انسانی جانوں کو مسلسل نقصان پہنچا رہے ہیں۔امریکہ سے لے کر برما جیسے ممالک نے بھی انسانی قتل گاہیں سجائی ہوئی ہیں ۔پاکستان سے لے کر سعودی عرب جیسے اسلامی ممالک میں دہشت گرد روزانہ کی بنیاد پر بے گناہ اور معصوم لوگوں کا قتل کررہے ہیں۔اقوام متحدہ جیسے ادارے آج بھی بڑی طاقتوں کے زیرعتاب ہیں۔اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیمیں مختلف غریب ممالک میں اپنے کام تو کررہی ہیں لیکن غربت ختم کرنے کی بجائے بڑی طاقتوں کی چاپلوسی میں مصروف عمل ہیں۔ان مختلف قسم کی دہشت گردی کے واقعات میں سب سے زیادہ مسلمان متاثر ہوئے ہیں۔مسئلہ کشمیر ہو یا مسئلہ فلسطین ساری صعوبتیں برداشت کرنے والے ایک ہی امت کے لوگ ہیں۔ان تمام مسائل کے حل کے لئے اسلامی ملکوں کی تنظیم تو بنائی گئی لیکن اس تنظیم نے اپنے آپ کو اقوام متحدہ کے نیچے دبائے رکھا اور تنظیمی معاملات کاغذی کاروائی سے آگے نہ بڑھ سکے اور وہ مسائل جوں کے توں رہ گئے۔مسلمان اس وقت ہر طرف مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ملک عزیز پاکستان اس وقت دنیا کی نگاہوں میں ایک اہم ملک کی حیثیت رکھتا ہے ایٹمی ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بھی اور قدرتی وسائل کے لحاظ سے بھی اور یہ ملک دنیا کی طاقتوں کی نظر میں ہمیشہ سے موجود رہا ہے۔نااہل قیادت اس ملک کا مقدررہی ہے جس کی وجہ سے ہمارے ملک کے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھتے چلے گئے۔قوم گریب سے غریب تر ہوتی گئی اور حکمران حسب روایت امیر سے امیر تر بن گئے۔پچھلے کچھ سالوں سے ملک میں دہشت گردی کے علاوہ قدرتی آفات نے ترقی کی راہیں تنزلی میں تبدیل کردیں لیکن ایسے حالات مین قوم نے اتحاد اور صبر کا دامن نہ چھوڑا اور ہمیشہ کی طرح ایک دوسرے کا ساتھ دیا تبھی آج بھی دشمنوں کی سازشیں ناکام اور مسلمانوں کا یہ وطن اپنی آب وتاب کے ساتھ چمک رہا ہے۔

ان سب حالات میں وطن عزیز میں مشکلات آئیں لیکن ان مشکلات کو حل کرنے میں جو لوگ ہمیشہ اپنا فعال کردار ادا کرنے کی جستجو میں رہے ان میں بہت سی شخصیات ہیں لیکن ان تمام شخصیات میں اہم ترین شخصیت حافظ محمد سعید صاحب ہیں جو آج بھی دشمنوں کے لئے ہرطرح کے ان کے عزائم میں بہت بڑی رکاوٹ کی حیثیت رکھتے ہیں۔2005کا زلزلہ ہو یا اس کے بعد آنے والے سیلاب اور خشک سالی حافظ محمد سعید کا قائم ادارہ فلاح انسانیت فاونڈیشن اپنا ایک مقام رکھتا ہے ۔پاکستان سے لے کر کشمیر،فلسطین اور برما کے مسلمانوں کی مدد یہ ادارہ آج بھی کررہا ہے کوئی بھی قدرتی آفت آئی تو فلاح انسانیت فاونڈیشن نے فوری طور پر وہاں پر پہنچ کر بغیر کسی مسلٗکی یا مذہبی تعصب کے صرف انسانی خدمت کو اپنا شعار بنایا۔اس تنظیم کے تمام عہدیداران نے اپنے آپ کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا۔ان تمام لوگوں کو جینے کی آس دلائی جو ہر طرح سے بے آسرا اور بے سہارا ہوگئے تھے زلزلہ میں متاثر ہونے والے لوگوں کو چھتیں میسر کرنے کے علاوہ زندگی کی سہولیات تک فراہم کیں۔پاکستان میں ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے یکے بعد دیگرے پنجاب ،سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سیلاب نے لوگوں کو کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور کردیا انہی حالات میں ملک کے تقریباً ہر شہری نے براہ راست یا کسی ادارے کے تحت اپنے ہم وطنوں کی مدد کی وہاں پر فلاح انسانیت نے ایمرجنسی طور پر پہنچ کر ان لوگوں کی زندگیوں کو بچایا اور بعد میں انہیں کی مالی مدد بھی کی۔ حالیہ سال سندھ میں خشک سالی کی وجہ سے کافی لوگ اس دنیا سے رخصت ہوئے جہاں حکومتی کارکردگی کو اگر دیکھا جائے تو سندھ حکومت کے متعلقہ دفاتر سے ہزاروں پانی کی بوتلیں ملیں جو صرف نااہلی اور کام چوری کی بدولت دفاتر میں پڑی رہیں لیکن وہ پانی جس سے انسانی جانیں بچائی جاسکتی تھیں ان انسانوں کو فراہم نہ کیا گیا بلکہ لاکھوں روپے کے وزراء کے دورے کراکے متاثرین کے ساتھ خالی فوٹو سیشن ہی ہوتے رہے۔ان حالات میں ان لوگوں کی مدد کرنے کرنے کے لئے فلاح انسانیت فاونڈیشن نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ غیرجانبدارانہ ہو کے صرف اور صرف انسانیت کی خدمت کو ہی اپنا نصب العین بنایا۔پاکستان کے طول عرض میں یہ تنظیم آج بھی فلاحی کام کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی سرحدوں کی بھی حفاظت کررہی ہے۔بلوچستان کے حالات ہمارے سامنے ہیں جہاں وطن عزیز کے دشمنوں نے ہر طرف ٓگ لگائی ہوئی ہے اور ان کے کچھ عیاش پرست ایجنٹ جو اپنے خاندانوں کے ساتھ بیرون ممالک میں بیٹھ کر غریب بلوچوں کو اکساتے رہتے ہیں اور وہ لوگ ان ایجنٹوں کے ہاتھوں کھلونا بن کر اپنے وطن سے کے لوگوں کا خون بہارہے ہیں اور علیحدگی کے نعرے لگارہے ہیں لیکن اب آہستہ آہستہ کچھ لوگ حقیقت کو تسلیم کر کے ہتھیار ڈال رہے ہیں جو ملک کے لئے خوش آئند ہے۔اس میں سب سے اہم کردار حافظ محمد سعید کا ہے جن کی بدولت رواں سال اگست میں بلوچستان کے علاقوں میں جہاں پاکستانی جھنڈے کو جلایا جاتا رہا وہاں ان بلوچوں سے اپنے اپنے علاقوں میں یوم آزادی جو ش وجذبے سے منایا۔اس کے علاوہ بھی جو مشکل وقت آتا ہے فلاح انسانیت فاونڈیشن بروقت پہنچ کر انسانوں کی مدد کرتی ہے تین روز پہلے گوجرانوالہ میں ایک ٹرین حادثے کا شکار ہوئی جس میں ہمارے فوجی افسران اور سپاہی شہید ہوگئے وہاں حکومتی ریسکیو کے ساتھ ساتھ فلاح انسانیت فاونڈیشن کے رضا کر امدادی کاموں میں پیش پیش دکھائی دئے ۔فلاح انسانیت فاونڈیشن کے یہی انسانیت کی خدمت کے اہم پہلو ہیں جن کی تعریف کیے بنا کوئی نہیں رہ سکتا۔

دوسرا ذکر میں ایک فورم کا کرنا چاہوں گا جس کا نام ـــ’’پاکستان ٓرفن کئیر فورم‘‘ یہ تنظیم الخدمت فاونڈیشن ، غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ،ایدھی ہومز،مسلم ایڈ،قطر چیریٹی اور دیگر اداروں کے محنت سے چلنے والی تنظیم ہے ۔اس تنظیم میں الخدمت فاونڈیشن کے وائس پریذیڈنٹ جناب سید احسان اﷲ وقاص صاحب اور غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے روح رواں جناب سید عامر محمود صاحب کا اہم کردار ہے ۔اس تنظیم نے ملک کے ان بے آسرا بچوں کا کو سہارا دیا ہے جن کا اس دنیا میں اﷲ کے علاوہ کوئی نہیں تھا۔کچھ ایسے بچے جن کے والدین کسی حادثے کا شکار ہوگئے اور کچھ ایسے یتیم بچے جو اپنے والدین کے ناکردہ گناہوں کی بدولت اس دنیا کا حصہ بنے۔ان یتیموں کا سہارا بننے کے ساتھ ساتھ ان کی کفالت کا نتظام اس ادارے نے اپنے ذمہ داری سے نبھانے کی کوشش کررہے ہیں۔آج کے اس دور میں جہاں لوگ اپنے بچوں کا بوجھ نہیں اٹھاسکتے یہ ادارہ مختلف مخیر حضرات کے تعاون سے ان بچوں کو تمام بنیادی حقوق دئے جارہے ہیں جو انتہائی قابل تعریف ہیں۔یتیم بچے کی کفالت ہمارے پیارے آقا حضرت محمدﷺ کی سنت بھی ہے اور ایک انسانی خدمت بھی یہ ادارہ بھی رنگ ،نسل،مذہب سے بالاتر ہوکر ان یتیم بچوں کے سروں پر چھت بن چکا ہے۔جہاں اپنے والدین غربت اور دوسرے حالات کی وجہ سے اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلاسکتے ۔اس ادارے نے بچوں کے تعلیم کے ساتھ ساتھ دوسرے حقوق بھی فراہم کررہا ہے۔اس لئے یہ دونوں ادارے تعریف کے مستحق ہیں جنہوں نے حقیقت میں اسلام کی بنیاد کو روشن کرنے اور سنت نبویﷺ کو نبھانے کے ساتھ ساتھ انسانیت کی خدمت کررہے ہیں۔اور ہم سب کو چاہیئے ان کی ساتھ ہمیں بطور رضاکارانہ طور پر ان کے قافلے میں شریک ہونا چاہیئے۔
Muhammad Shahid Yousuf Khan
About the Author: Muhammad Shahid Yousuf Khan Read More Articles by Muhammad Shahid Yousuf Khan: 49 Articles with 44747 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.