اﷲ تعالیٰ نے کلام مجید کی سورة البقرہ میں رمضان المبارک کے روزوں کی فر
ضیت فرمائی ۔امت کو روزہ رکھنے کا حکم دیتے ہوئے اسی سورة کی آیت 183میں
حکم ربی ہوا ۔ترجمہ ”اے ایمان والوں ! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے
پہلی امتوںپر بھی فرض کیے گئے تھے (روزوں کا یہ حکم تم کو اس لیے دیا گیا )
تاکہ تم میں تقویٰ پیدا ہو“۔ اﷲ کے اس حکم میں تین باتیں کہی گئیں ہیں ایک
یہ کہ روزے تم پر فرض کیے گئے، دوسرے یہ کہ روزے اسی طرح تم پر فرض کیے گئے
جس طرح تم سے پہلے کی امتوں پر فرض کیے گئے تھے تیسرا یہ کہ روزہ کا مقصد
یہ بیان کیا گیا کہ اس فرض کی ادائیگی سے تم میں تقویٰ پیدا ہو گا۔ روزہ
اسلام کے عناصر اربع میں سے ایک ہے یعنی جس طرح توحید و رسالت پر ایمان کے
ساتھ ساتھ نماز، زکوة، حج پر ایمان ضروری ہے اسی طرح روزہ بھی ایمان کا
لازمی حصہ قرار دیا گیا ہے۔ روزہ تا ثیر و خصوصیت کا ذکر کلام میں بہت واضح
طور پر ملتا ہے۔ روزوں کے لیے ا سی مہینے کا انتخاب کیا گیا جس میں
پروردگار نے اپنی کتاب قرآن کریم اپنے پیارے محبوب حضرت محمد ﷺ پر نازل
فرمایا۔ یہ مہینہ بے شمار و بے حساب رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے۔ اس
مہینے میں اﷲ کے فرشتے اﷲ کے خاص احکام وپیغام کے ساتھ زمین پر اتر تے ہیں۔
اﷲ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت حدیث مبارکہ جو صحیح بخاری وصحیح مسلم
میں بیان کی گئی ہے۔ فرمایا آنحضرت محمد ﷺ نے ’جب رمضان آتا ہے تو جنت کے
دروازے کھول دیے جاتے ہیںاور دوزخ کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور شیاطین
جکڑ دئیے جاتے ہیں‘۔ ابن ماجہ میں اسی حدیث مبارکہ کو اس طرح بیان کیا گیا
ہے اس کے راوی بھی حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ ہیں فرمایا رسول ﷺ نے ”جب
رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات جکڑ دئے جاتے ہیں اور
دوزخ کے سارے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بھی
کھلا نہیں رہتا اور جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ان کا کوئی
دروازہ بھی بند نہیں کیا جاتا ، اور اﷲ کا منادی (فرشتہ) پکار تا ہے کہ اے
خیر اور نیکی کے طالب قدم بڑھاکے آ، اور اے بدی اور بدکرداری کے شائق رک،
آگے نہ آ، اور اﷲ کی طرف سے بہت سے (گناہ گار) بندوں کو دوزخ سے رہائی دی
جاتی ہے(یعنی ان کی مغفرت کا فیصلہ فرمادیا جاتا ہے) اور یہ سب رمضان کی ہر
رات میں ہوتا رہتاہے“۔
حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ کو
آنحضرت محمد ﷺ نے ایک خطبہ عنایت فرمایا۔ جس میں رمضان المبارک کی عظمت و
فضیلت اور روزہ کی اہمیت نیز شب قدر جو ہزار مہینوں سے افضل رات ہے کے بارے
میں بتا یا۔ اس خطبے میں آپ ﷺ نے روزہ دار کا روزہ کھلوانے کی فضیلت بیان
کرتے ہوئے فرمایا ’جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو (اﷲ کی رضا اور ثواب
حاصل کرنے کے لیے)افطار کرایا تو اس کے کئے گناہوں کی مغفرت اور آتش دوزخ
سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا۔بغیر
اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔ صحابہ نے آپ سے عرض کیا ،
یا رسول اﷲ ﷺ ہم میں سے ہر ایک کو تو افطار کرانے کاسامان میسر نہیں ہوتا (
تو کیا غرباءاس عظیم ثواب سے محروم رہیں گے) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ، اﷲ
تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو دودھ کی تھوڑی سی لسی پر یا صرف
پانی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کا افطار کرادے ۔ آپ ﷺ نے اپنی بات
کو جاری رکھتے ہوئے مزید فرمایا اور جو کوئی کسی روزہ دار کو پورا کھانا
کھلا دے اس کو اﷲ تعالیٰ میرے حوض (یعنی کوثر)سے ایسا سیراب کرے گا جس کے
بعد اس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی تاآنکہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا“۔
رمضام المبارک میں روزہ دار کا روزہ کھلواناانتہائی ثواب اور عجر کا باعث
ہے۔
رمضان المبارک میں روزہ داروں کو انفرادی طور پر اور اجتمائی طور پر افطار
کرانے کا اہتمام جگہ جگہ نظر آتا ہے۔ مسلمان اپنی استطاعت اور اپنے نبی ﷺ
کے فرمان کے مطابق روزہ داروں کو افطار کراتے ہیں۔ مساجد میں اجتماعی افطار
کی روایت بہت پرانی ہے۔مساجد میں اجتماعی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اب
افطار کا یہ سلسلہ گلی محلوں ، فٹ پاتوں، سڑکوں ، میدانوں ، پارکوں تک وسیع
ہوگیا ہے۔فلاحی خدمت کے بے شمار ا دارے جگہ جگہ افطار دستر خوان لگانے کا
اہتمام کرتے ہیں۔ پاکستان میں ایدھی کا افطار دستر خوان، چھیپا کا افطار
دستر خوان، سیلانی کا افطار دستر خوان اور بے شمار ادارے ملک کی جانب سے
کئی شہروں میں افطار دستر خوان لگا یا جاتا ہے۔
دنیا کا سب سے بڑا افطار دستر خوان مسلمانوں کے معتبر و محترم شہر مکہ
المکرمہ میں خانہ کعبہ میں پورے رمضان سجایا جاتا ہے جہاں پر بلا تفریق
روزہ داروں کو روزہ افطار کرانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ خانہ کعبہ میں
رمضام المبارک میں ہر روز لگایا جانے والے افطار دستر خوان کی لمبائی 12کلو
میٹر ہوتی ہے۔ یہ افطار دستر خوان خانہ کعبہ کے گرد طواف کی جگہ بچھایا
جاتا ہے۔اس پر روزانہ 12لاکھ روزے دار افطار کرتے ہیں۔ اس افطار دستر خوان
پر ہر روز 10لاکھ سعودی ریال تقریبا ً 28لاکھ پاکستانی روپے خرچ ہوتا ہے۔
افطار کے دوران روزہ داروں کو 50لاکھ کھجوریں، 20لاکھ آب زم زم کی بوتلوں
کے علاوہ جوس، دودھ، کیک، روٹی اور دیگر اشیاءسے تواضع کی جاتی ہے۔ وہ تمام
لوگ جو حج یا عمرہ کے لیے جاچکے اچھی طرح واقف ہیں کہ حرم میں صفائی اور
ستھرائی کانظام کس قدر تیزرفتاری سے انجام پاتا ہے۔ چنانچہ دنیا کا سب سے
بڑاافطار دستر خوان جس کے گرد تقریبا 12لاکھ افراد روزہ افطارکر رہے ہوتے
ہیں صرف 10منٹ میں سمیٹ لیا جاتاہے اور مطاف کی دھلائی اور صفائی کردی جاتی
ہے۔ یہ اﷲ کے گھر کی برکت ہے۔ جہاں پر ہر وقت ، ہر لمحہ رحمت کی بارش ہوتی
ہے۔ (23رمضام المبارک1436ھ، 11جون2015) |