اِمام برہان الدین بن
جماعہ 725. 790ھ :-
اِمام برہان الدین ابو اِسحاق اِبراہیم بن عبد الرحیم بن اِبراہیم بن جماعہ
الشافعی (1325۔ 1388ء) ایک نام وَر قاضی و مفسر تھے۔ آپ نے دس جلدوں پر
مشتمل قرآن حکیم کی تفسیر لکھی۔ ملا علی قاری (م 1014ھ)
’’المورد الروی فی مولد النبوی ونسبہ الطاھر‘‘ میں آپ کے معمولاتِ میلاد
شریف کی بابت لکھتے ہیں :
فقد اتصل بنا أن الزاهد القدوة المعمر أبا إسحاق إبراهيم بن عبد الرحيم بن
إبراهيم جماعة لما کان بالمدينة النبوية. علي ساکنها أفضل الصلاة وأکمل
التحية. کان يعمل طعاماً في المولد النبوي، ويطعم الناس، ويقول : لو تمکنت
عملت بطول الشهر کل يوم مولدا.
’’ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ زاہد و قدوہ معمر ابو اِسحاق بن اِبراہیم بن عبد
الرحیم جب مدینۃ النبی۔ اُس کے ساکن پر افضل ترین درود اور کامل ترین سلام
ہو۔ میں تھے تو میلاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر کھانا تیار
کر کے لوگوں کو کھلاتے تھے، اور فرماتے تھے : اگر میرے بس میں ہوتا تو پورا
مہینہ ہر روز محفلِ میلاد کا اہتمام کرتا۔‘‘
ملا علي قاري، المورد الروي في مولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم ونسبه
الطاهر : 17
زین الدین بن رجب الحنبلی (736۔ 795ھ :-
علامہ زین الدین عبد الرحمان بن اَحمد بن رجب حنبلی (1336۔ 1393ء) فقہ
حنبلی کے معروف عالم اور کثیر التصانیف محقق تھے۔ اپنی کتاب لطائف المعارف
فیما لمواسم العام من الوظائف میں اُنہوں نے مختلف اِسلامی مہینوں کے فضائل
اور ان میں کیے جانے والے اَعمال و وظائف مفصل بیان کیے ہیں۔ ماہِ ربیع
الاوّل کے ذیل میں تین فصول قائم کی ہیں، جن میں سے دو فصول حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت اور واقعاتِ نبوت کے بیان پر
مشتمل ہیں، جب کہ تیسری فصل میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک
کے واقعات کا ذکر ہے۔ ماہِ ربیع الاوّل کے واقعات پر مشتمل باب کا آغاز ہی
اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد سے متعلق مختلف
روایات سے کیا ہے۔ آپ لکھتے ہیں :
خرّج الإمام أحمد من حديث العِرْباض بن سَارِيَةَ السُّلَمِي رضي الله عنه
عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم، قال : إنّي عِند اﷲ في أُمّ الکتاب
لَخاتمُ النّبِيّين، وإنّ آدم لَمُنجدلٌ في طينتهِ، وَسوف أنبئکم بتأْويل
ذلک : دعوة أبي إبراهيم، (1) وبشارة عيسي قومه، (2) ورؤْيا أمّي الّتي رأت
أنه خرج منها نورٌ أضاءت له قصور الشام، وکذلک أمهات النببين يَرَيْنَ. (3)
’’اَحمد بن حنبل نے حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کی
تخریج کی ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا : بے شک میں اللہ تعالیٰ کے ہاں لوحِ محفوظ میں اس وقت بھی خاتم
الانبیاء تھا جب کہ حضرت آدم علیہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گندھے ہوئے
تھے۔ اور میں تمہیں ان کی تاویل بتاتا ہوں کہ میں اپنے جدِ امجد ابراہیم
علیہ السلام کی دعا اور عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی اپنی قوم کو دینے
والی بشارت کا نتیجہ ہوں، اور اپنی والدہ ماجدہ کے ان خوابوں کی تعبیر ہوں
جس میں انہوں نے دیکھا کہ ان کے جسم اَطہر سے ایسا نور پیدا ہوا جس سے شام
کے محلات بھی روشن ہو گئے۔ اور اسی طرح کے خواب اَنبیاء کی مائیں دیکھتی
تھیں۔‘‘
(1) البقرة، 2 : 129
(2) الصف، 61 : 6
(3) 1. أحمد بن حنبل، المسند، 4 : 127، 128، رقم : 17190، 17191، 17203
2. ابن حبان، الصحيح، 14 : 312، رقم : 6404
3. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 2 : 656، رقم : 4174
4. طبراني، المعجم الکبير، 18 : 253، رقم : 631
5. طبراني، مسند الشاميين، 2 : 340، رقم : 1455
6. ابن سعد، الطبقات الکبري، 1 : 149
7. هيثمي، موارد الظمآن إلي زوائد ابن حبان : 512، الرقم : 2093
8. هيثمي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، 8 : 223
9. عسقلاني، فتح الباري، 6 : 583
10. ابن کثير، البداية والنهاية، 2 : 321
بعد ازاں اُنہوں نے اِسی موضوع سے متعلق دیگر روایات ذکر کی ہیں، (1) جن سے
ظاہر ہوتا ہے کہ ماہِ ربیع الاوّل میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی ولادت باسعادت کے واقعات بیان کرنا ایک جائز، مستحسن اور عملِ خیر
ہے۔
(1) ابن رجب حنبلي، لطائف المعارف فيما لمواسم العام من الوظائف : 158. 216
حافظ شمس الدين محمد الدمشقی (777۔ 842ھ:-
حافظ شمس الدین محمد بن ناصر الدین دمشقی اپنی کتاب ’’مورد الصادی فی مولد
الھادی‘‘ میں لکھتے ہیں :
وقد صح أن أبالهب يخفّف عنه عذاب النار في مثل يوم الاثنين، لإعتاقه ثويبة
سروراً بميلاد النبي صلي الله عليه وآله وسلم.
’’یہ بات ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں
ثویبہ کو آزاد کرنے کی وجہ سے ہر سوموار کو ابولہب کے عذاب میں تخفیف کر دی
جاتی ہے۔‘‘
پھر انہوں نے درج ذیل شعر پڑھے :
إذا کان هذا کافرًا جاء ذمه
وتبّت يداه في الجحيم مخلّداً
أتي أنه في يوم الاثنين دائماً
يخفّف عنه للسرور بأحمدا
فما الظن بالعبد الذي طول عمره
بأحمد مسرورًا ومات موحدًا
1۔ جب ابولہب جیسا کافر جس کا دائمی ٹھکانہ جہنم ہے اور جس کی مذمت میں
قرآن مجید کی پوری سورت تَبَّتْ يَدَا۔ نازل ہوئی۔
2۔ باوُجود اس کے جب سوموار کا دن آتا ہے تو احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں ہمیشہ سے اس کے عذاب میں تخفیف کر دی جاتی
ہے۔
3۔ پس کیا خیال ہے اس بندے کے بارے میں جس نے تمام عمر حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا جشن منانے میں گزاری اور توحید کی حالت
میں اُسے موت آئی!
1. سيوطي، حسن المقصد في عمل المولد : 66
2. سيوطي، الحاوي للفتاوي : 206
3. صالحي، سبل الهدي والرشاد في سيرة خير العباد صلي الله عليه وآله وسلم ،
1 : 367
4. أحمد بن زيني دحلان، السيرة النبوية، 1 : 54
5. نبهاني، حجة اﷲ علي العالمين في معجزات سيد المرسلين صلي الله عليه وآله
وسلم : 238
اِمام ابن حجر ہیتمی المکی (909۔ 973ھ:-
اِمام احمد بن محمد بن علی بن حجر ہیتمی مکی (1503۔ 1566ء) سے پوچھا گیا کہ
فی زمانہ منعقد ہونے والی محافلِ میلاد اور محافلِ اَذکار سنت ہیں یا نفل
یا بدعت؟ تو اُنہوں نے جواب دیا :
الموالد والأذکار التي تفعل عندنا أکثرها مشتمل علي خير، کصدقة، وذکر،
وصلاة وسلام علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ومدحه.
’’ہمارے ہاں میلاد و اَذکار کی جو محفلیں منعقد ہوتی ہیں وہ زیادہ تر نیک
کاموں پر مشتمل ہوتی ہیں، مثلاً ان میں صدقات دیئے جاتے ہیں (یعنی غرباء کی
اِمداد کی جاتی ہے)، ذِکر کیا جاتا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر
درود و سلام پڑھا جاتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح کی جاتی
ہے۔‘‘
هيتمي، الفتاوي الحديثية : 202
ابن حجر ہیتمی مکی نے میلاد شریف پر ’’مولد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم‘‘ نامی ایک رِسالہ بھی تالیف کیا ہے۔ اِس میں آپ لکھتے ہیں :
أول من أرضعته ثويبة مولاة عمّه أبي لهب، أعتقها لما بشرته بولادته فخفّف
اﷲ عنه من عذابه کل ليلة اثنين جزاء لفرحه فيها بمولده صلي الله عليه وآله
وسلم.
’’سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا ابو لہب کی کنیز ثویبہ نے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دودھ پلایا تھا۔ جب اُس (ثویبہ) نے اُسے
(ابو لہب کو) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوش خبری سنائی تو
اُس نے اُسے آزاد کر دیا۔ پس اﷲ تعالیٰ نے ہر سوموار کی رات ابولہب کے عذاب
میں تخفیف کر دی اس لیے کہ اُس نے حبیبِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی
ولادت کا سن کر خوشی کا اِظہار کیا تھا۔‘‘
هيتمي، مولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم : 27
جاری ہے---- |