قارئین گرامی قدر:-
اس سے قبل آپ نے ان چند کتابوں کے حوالے ملاحظہ کیے کہ جن کی رو سے یہ
ہندوانہ تہوار ہے پھر آپ نے علمائے کرام کے فتاویٰ جات ملاحظہ کئے اب میں
مختصراً اس کے چند نقصانات رقم کر کے مضمون کو سمیٹوں گا
١:-اس سے آدمی شرم وحیاء سے عاری ہو جاتا ہے
٢:-سراسر مال کا ضیاع ہے اور فضول خرچوں کو قرآن پاک میں اخوان الشیاطین کے
نام سے پکارا گیا ہے
٣:-عوام کا سکون تباہ وبرباد ہوجاتا ہے
اور شرح الصدور میں جو چار اسباب برے خاتمہ کے بیان کیے گئے ہیں ان میں سے
ایک لوگوں کو تکلیف دینا ہے
شرح الصدور ص٢٧ دارالکتب بیروت
٤:-یہ خونی تہوار ہے اس کے منائے جانے سے ناجانے کتنے ہی افراد اس کی بھنیٹ
چڑھ چکے ہیں کتنے معصوم بچے موت کے منہ میں چلے گئے کتنے ہی آدمی اس ناسور
کی وجہ سے معذور ہو گئے ہر سال کئی گھر اس کی وجہ سے سوگ میں چلے جاتے ہیں
ویسے اس طرح کے واقعات کے بے شمار واقعات ہیں مگر مسٹر اکرام چوہدری صحب کی
اپیل پر ذرا غور کریں
سپریم چورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان کے سابق صدر سپریم چورٹ میں پتنگ بازی
کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے ناشاندہی کی کہ٢٠٠٠ سے٢٠٠٦ تک اس پتنگ بازی کی
وجہ سے ٨٢٥ افراد موت کے منہ میں چلے گئے ہیں میں اس پر ہی اکتفا کروں امید
ہے کہ آپ میری گزارش مدنظر رکھیں گے
اللہ ہم سب کو دوسروں کا خیال رکھنے کی توفیق دے اور ملک پاکستان کو امن
وسلامتی کا گہوارہ بنائے اور ہمیں ناموس رسالت کا تحفظ کرنے کی توفیق دے
اور ہندوانہ تہوار منانے سے بچائے (آمین) |