وقت کی اہمیت اور ہمارا معاشرہ

"وقت"۔۔اس لفظ کا معنی تو ہم جانتے ہیں لیکن وقت کی قدر ہم میں سے بہت کم لوگووں کو ہے؛ عربی کی مشہور حکمت ہے : ' وقت تلوار کی طرح ہے،اگر تم اس کو نہیں کاٹوں گے تو وہ تمہیں کاٹ دیگا'۔ روز مرہ کا مشاہدہ ہے،جس شخص کو وقتکی اہمیت کا جتنا ادراک ہوتا ہے وہ اپنےوقت کا اسی قدر صحیح استعمال کرتا ہے، وقت کی پابندی اور وقت کا صحیح استعمال آدمی کی کامیابی کا بڑا سبب ہے،اسی لیےدنیا کی جتنی بھی کامیاب شخصیات کی زندگی کو اگر دیکھا جائے تو وقت کی پابندی ان کی زندگی کا اہم عنصر نظر آئیگا،اسی طرح جس معاشرہ کے افراد کو وقت کی اہمیت کا ادراک ہوتا ہے وہ معاشرہ کامیاب معاشرہ ہوتا ہے۔
اسلام میں بھی وقت كی پابندی كا خاص مقام ہے،اسلام کے سارے بنیادی احکام اوقات سے مقید ہے؛ہر نماز کا وقت محدد ہے اس وقت سے ایک منٹ آگے یا پیچھے ہو تو نماز ناقص رہتی ہے،اسی طرح رمضان اور عید کی تعیین کے لیے چاند دیکھنا لازمی ہے، روزہ کھولنے اور بند ہونے میں بھی وقت کے اہتمام کا خاص دخل ہے؛حالانکہ ان احکام کی ادائیگی میں ایک منٹ یا ایک دن کی تاخیر وتقدیم سے حکم کے بنیادی مقصد پر کوئی فرق نہیں پڑیگا،لیکن اسلام نے ہر عبادت کا وقت مقرر کرکے زندگی کے دوسرے شعبوں میں ہماری رہنمائی کی،خود رسول اللہ ۖ کا ارشاد ہے: (( پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو: 1) اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے،2) اپنی صحت کو بیماری سے پہلے، 3) اپنی مالداری کو فقیری سے پہلے، 4)اپنی فراغت کو مشغولیت سے پہلے،اور (5) اپنی زندگی کو موت سے پہلے)) اسلام نے تو وقت کی اہمیت اجاگر کرنے میں ہماری رہنمائی کی،لیکن افسوس ہم نے اپنے اس اصل کو چھوڑ دیا،اور غیروں نے اپنا کر ہميں دنیوی ترقی میں پیچھے چھوڑ دیا۔

ہمارے معاشرے میں اکثر لوگوں کو وقت کی قلت کی شکایت رہتی ہے،شاید یہ شکایت کسی حدتک صحیح بھی ہو،لیکن حقیقت یہ ہےکہ اکثر لوگ جو وقت کی کمی کا رونا روتے ہیں وہ اپنے وقت کو صحیح ترتیب نہیں دے پاتے؛دنیا کی ایسی کئی نامور شخصیات ہیں جو کئی اداروں کی ملکیت رکھنے کے باوجود وقت کی صحیح تقسیم کے ذریعہ اپنی گھر والوں،اپنی ذاتی کاموں اور حتی کہ entertainment کے لئے بھی وقت نکالتے ہیں،درحقیقت ہمارے معاشرہ میں وقت کی اہمیت اورحسن ادارت کا فقدان ہے،جس کے نتیجے میں معاشرے میں کئی اور برائیاں جنم لیتی ہے؛ مختلف تقریبات اور میٹنگزمیں میزبان کی جانب سے وقت متعین کرنے کے باوجود اسکی پابندی نہیں کی جاتی، کیونکہ ہمیں ہر کام کی تیاری آخری وقت تک مؤخر کرنے کی عادت وراثت میں ملی ہے،جس کا پہلا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی کام مقررہ وقت پر پورا نہیں ہوتا۔اسی طرح ہمارے معاشرے میں Social Activities کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے،حالانکہ اس طرح کی مفید سرگرمیوں کا انعقاد زندہ معاشروں کی علامت ہے،اور اس کے بے پناہ فوائد ہے،لیکن ہمیں وقت کے غلط استعمال کے نتیجے میں اپنی ضروری کاموں کا وقت نہیں ملتا تو سوشل سرگرمیوں کا کیا وقت ملے گا؟؟

وقت کے صحیح استعمال کے لیے ہمیں اپنی ترجیحات ترتیب دینا ضروری ہے،جس پر ہم روز مرہ کی بنیاد پر عمل کرے،اور دفتر اور گھریلو ں مصروفیات کے علاوہ اپنی ذات کے لیے بھی وقت مخصوص کرے۔

Osama Basheer
About the Author: Osama Basheer Read More Articles by Osama Basheer: 10 Articles with 7730 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.