تباہ کن بارشیں عذاب یا امتحان؟

موسم برسات کی آمد آمد ہے آغاز سے ہی پنجاب اور کے پی کے،سندھ کے متعددعلاقوں کو بارشوں نے شدید متاثر کردیا ہے پاک فوج نے سیاست دانوں سے بڑھ کر سیلاب زدگان کی بحالی میں اہم کارنامہ سرانجام دیا ہے جس سے سیاست دان پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ ہر سال موسم برسات آتا ہے تباہی بربادی کے قصے چھوڑ کر چلا جاتا ہے کوئی غور نہیں کرتا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیا یہ اﷲ کی طرف سے عذاب تو نہیں؟ بارشوں سے قبل اقدامات کیوں نہیں کئے جاتے؟ کیا اقدام کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے یا کہ عوام کی؟اس نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟سابقہ روایات کو قائم رکھتے ہوئے چند دن بارشوں پر تبصرے ہوں گے پھر پر اسرار خاموشی آخر کیوں؟ کیا بھارت اس قدر طاقت ور ہوگیا ہے کہ ہماری زرخیز زمینوں کو جب چاہے تباہ کردے ؟

قارئین کرام!سب سے پہلا نقطہ غور طلب ہے کہ بارشیں اﷲ کے حکم سے ہوتی ہیں اور اسی کے حکم سے بند ہوتی ہیں اگر وہ چاہے تو برسات میں بارش نہ ہو اگر چاہے تو لوگوں کی توقعہ سے کہیں زیادہ بارش کردے ،کچے ،پکے مکانات غیر محفوظ ہو جائیں شہروں کی معروف سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنا شروع کردیں سب کچھ ہو سکتا ہے کیا ہم اسے عذاب کہہ سکتے ہیں ایک طبقے کا کہنا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہم سے ناراض ہو چکے ہیں ہم اﷲ کی عبادت (اس کا نظام قائم کرکے) نہیں کررہے اس لئے بصورت عذاب ہر سال ہم پر تباہ کن بارشیں ہوتی ہیں جس سے ندی نالے بھر جاتے ہیں بند ٹوٹ جاتے ہیں زرخیز زمینیں بنجر،کھڑی فصلیں تباہ،مویشیوں کو نقصان،گھروں کی تباہی دیکھنے کو ملتی ہے اگر حکومت کے بس میں ہو تو پہلے اقدام کیوں نہیں کرلیتی ،حکمرانوں کا اپنے عوام کی جان ومال کا خیال نہ رکھنا بھی تو عذاب کی ایک شکل ہی ہے جو قوم کے اجتماعی گناہ (نظام باطل کو )قبول کرنے کا نتیجہ ہے۔جس کے باعث مسلمان ہے ہر شعبہ زندگی میں اغیار کے اسیر ہوتے جا رہے ہیں قوم کو اجتماعی توبہ کرنی چاہیے اور ساتھ ہی نظریہ پاکستان جو درحقیقت نظریہ اسلام کا ہی دوسرا نام ہے کی تکمیل کیلئے نظام اسلام قائم کرنا ہوگا تا کہ اﷲ کی رحمت کا نزول ہوسکے قوم اسلامی نظام کی برکات سے مستفیض ہو سکے ۔

سیاست دان ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے ہیں کہ حکومت نے کچھ نہیں کیا اگر حکومت مخلص ہوتی تو آج قوم کو پریشانی کا دن نہ دیکھنا پڑھتا حکومت کو اپنی ناکامی کا اعترا ف کرتے ہوئے فوری مستعفی ہوجانا چاہیے ایک طبقے کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ اس تباہی کے ذمہ دار کالا باغ ڈیم کے مخالفین ہیں جو ڈیم بنانے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اگر ڈیم بن جاتا تو تباہی نہ آتی حکومت فی الفور چھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر کا آغاز کرے تاکہ ملک کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچایا جا سکے اس طرح بجلی بھی سستی ملے گی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ بھی ممکن ہو سکے گا خوشحالی آئے گی ۔یہ سب طبقات اپنے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ ان میں سے کون سچا ہے ؟ کس کا موقف درست ہے ؟اگر ہم اپنا موقف بیان کریں تو بہت سے لوگوں کو اختلاف ہو سکتا ہے مگر ہمارے نزدیک اول الذکر طبقہ کا موقف بالکل درست ہے اس لئے کہ ساری کائنات اﷲ تعالیٰ کے کنٹرول میں ہے جو کچھ ہوتا ہے اسی کے حکم سے ہوتا ہے آج ہمیں بحیثیت قوم اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے اگر کالا باغ ڈیم نہیں بن رہاتو اس کی مخالفت کرنے والے کیا اﷲ کے کنٹرول سے باہر ہیں ؟ یقینا نہیں ہر گز نہیں۔ دل اتنے سخت اﷲ کے حکم سے ہوئے ہیں ،اگر حکمران مفاد پرست ،ظالم ،ظالموں کی مدد کرنے والے،کرپٹ ہو گئے ہیں تو یہ قوم کے اعمال بد کانتیجہ ہے آج تک کسی نے یہ نہیں سوچا کہ پاکستان جس مقصد کیلئے بنا تھاکیا وہ پورا ہوا؟ کیاقوم نے قیام پاکستان کے وقت یہاں پر اسلامی نظام قائم کرنے کا عہد نہیں کیا تھا جب ملک مل گیا تو ہم نے فراموش نہیں کیا؟ یقینا آج تک ایسا ہی ہو رہا ہے ،یہی عہد نظریہ پاکستان کی بنیاد تھی جس سے انحراف کیا گیا چند سال قبل زلزلہ آیا جس نے کشمیر میں تباہی مچا دی ہم نے اس سے بھی سبق نہیں سیکھا ،اب ماضی قریب میں خون مسلم آپس میں نبرد آزما ہو جو ابھی بھی جاری ہے ،یہ وہ عذاب ہیں جن کا تذکرہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے قرآن میں کیا ہے جو عملی شکل میں ہمیں نظر آرہاہے اگر ہمارے حکمران قرآن پر غور وفکر کریں تو انھیں صراط مستقیم کی طرف راہنمائی ہو سکتی ہے جس طبقہ کی ہم حمایت کررہے ہیں اسے قرآن و سنت پر بہت زیادہ عبور ہے اور ان کی عملی زندگیاں بھی قرآن وسنت کی عکاسی کر رہی ہیں دیگر موقف کے حامل لوگوں کا تعلق دین سے نہ ہونے کے برابر ہے وہ اپنی بات قانون قدرت سے ہٹ کر عقل ،فہم وفراست کی بنیاد پر کررہے ہیں جبکہ قرآن وسنت کا واضح قانون،اصول ہے کہ اﷲ کا حکم تمہاری سمجھ میں آئے یا نہ آئے اسے ہر حال میں قبول کرو ۔ بات جتنی بھی طویل کرلی جائے نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ قوم اول الذکر طبقہ کے نظریہ ،موقف کو تسلیم کرے ان کی رائے پر کان دھرے تاکہ ملک کو ایک مناسب،معتدل،اسلام کا آئینہ دار نظام نصیب ہو اور قوم کو اﷲ کے عذاب سے نجات مل سکیچند روز کے بعد یوم آزادی آرہا ہے حکمران یوم آزادی پر مقصدقیام پاکستان پورا کرتے ہوئے اسلامی نظام کے قیام کا اعلان کریں اگر ایسا نہیں ہو سکا تو قوم ایسے ہی زبانی خرچ پر مبنی تبصرے سنتی رہے گی عملی طور پر کچھ نہیں ہو سکے گامفاد پرست،کرپٹ ،انسانیت دشمن نظام اور اس کے کرتے دہرتے ایسے ہی اہلیان پاکستان کو سبز باغ دکھا کر ان پر حکومت کرتے رہیں گے رحمت حاصل کرنے کیلئے رحمت اللعالمین ﷺکے نظام کی اشد ضرورت ہے تاکہ قوم کو عذاب الہیٰ سے نجات مل سکے۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 269644 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.