خبردار ! اسکول کھولنا منع ہے

جی ہاں بات یہی ہے۔ سندھ کی سوئی ہوئی سرکار نے طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ بھر میں گرمیوں کی تعطیلات میں ایک ہفتے کا اضافہ کردیا، اس طرح 3اگست کو کھلنے والے اسکول اب 11 اگست بروز منگل کو کھلیں گے۔ نجی اسکولز کے مالکان کی تنظیم نے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے 3اگست کو ہی اسکول کھولنے کا اعلان کیا۔ انکا موقف یہ تھا کہ کراچی سمیت سندھ کے وہ اضلاع جو سیلاب سے متاثر نہیں ہے وہاں تو اسکول کھولے جاسکتے ہیں اور ان اضلاع میں تین اگست کو اسکول کھولنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔بس جناب سندھ سرکار کو اس اعلان میں اپنی سبکی محسوس ہوئی اور اس نے سوچا کہ چلو اچھا ہے اس بہانے ذرا سندھ کے عوام پر اپنا بھرم قائم رکھا جائے اور جناب سندھ کے سیکرٹری تعلیم نے اس اعلان پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کردیا کہ ’’سندھ حکومت نے اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جو اسکول اس فیصلے کی خلاف ورزی کریں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ان پر جرمانہ کیا جاسکتا ہے اور ان کی رجسٹریشن بھی منسوخ کی جاسکتی ہے۔‘‘

بڑی عجیب سی بات ہے، یہاں سرکاری زمینوں اور سرکاری پارکس پر قبضے کیے جاسکتے ہیں،کروڑوں اور اربوں روپے کی زمیینں کوڑیوں کے مول بیچی جاسکتی ہیں، ناجائز تجاوزات اور پتھارے لگانے کے لیے کسی این او سی ، کسی اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہے، تارگٹ کلنگ کے لیے بھی کوئی اجازت درکار نہیں ہے،ایک ہی ہلے میں درجنوں بے گناہوں کو قتل کیا جاسکتا ہے، منشیات کا کاروبار کرنے کی آزادی ہے، کے الیکٹرک گھنٹوں گھنٹوں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کرسکتی ہے ، ناجائز منافع خوری پر بھی سرکار کو کوئی اعتراض نہیں ہے ،سرکاری اسکولز اور کالجز میں نقل کا کاروبار جاری و ساری رہ سکتا ہے، لیکن قوم کے معماروں کا مستقبل بچانے کے لیے اسکول ایک ہفتہ پہلے نہیں کھولے جاسکتے ، ایسا کرنے والوں کو نشانِ عبرت بنا دیا جائے گا۔

سال میں 365دن ہوتے ہیں لیکن ان 365دنوں میں سے اسکول کتنے دن لگتے ہیں اس کا جائزہ لیتے ہیں۔موسم گرما کی تعطیلات 60 ، موسم سرما کی تعطیلات 10 ،عیدین کی چھٹیاں 6، نو اور دس محرم کی 2چھٹیاں، جمعۃ الوداع، 27ویں شب کی ایک ایک چھٹی،14اور 15اگست کی چھٹیاں، شاہ عبداللطیف بھٹائی ؒکے عرس کی چھٹی، عبداﷲ شاہ غازی ؒ کے عرس کی چھٹی۔ سالانہ امتحانات کے بعد کم ازکم 10دن کی مزید چھٹیاں یہ ہوئیں 94چھٹیاں۔، اب ان میں 42اتوار شامل کریں۔( ویسے تو سال میں52اتوار ہوتے ہیں لیکن ہم سردیوں اور گرمیوں میں آنے والے اتوار کو یہاں شامل نہیں کررہے۔)تو جناب یہ ہوئے 136دن .، ان 136دنوں کو 365میں سے منہا کریں تو باقی بچتے ہیں 229دن۔اب ان دنوں میں سے سالانہ اور ششماہی امتحانات کے لیے مختص کیے جانے والے کم ازکم 20دن مزید نکال لیے جائیں تو اب بچتے ہیں 209دن۔یہاں یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ ہم اس وقت کم ازکم تعطیلات کا گوشوارہ بنا رہے ہیں ورنہ سردیوں اور گرمیوں کی چھٹیوں میں اضافہ بھی ہوجاتاہے۔یہ گوشوارہ سرکاری اسکولوں کے مطابق ہے جہاں صرف اتوار کی چھٹی ہوتی ہے ، جب کہ بیشتر نجی تعلیمی ادارے ہفتے کو بھی بند ہوتے ہیں ، اب اگر 209دنوں میں سے کم از کم 40دن مزید منہا کرلیے جائیں تو باقی بچتے ہیں 169دن۔یعنی سرکاری اسکول 365میں سے زیادہ سے زیادہ 209دن اور نجی اسکولز 169دن کھلتے ہیں۔اب ان میں اگر ہنگامی اور صوابدیدی چھٹیوں کو شامل کیا جائے تو یہ تعداد مزید کم ہوجاتی ہے۔ ہنگامی اور صوابدیدی چھٹیوں کا مطلب اگر کسی سیاسی پارٹی نے ہڑتال کا اعلان کردیا، شہر میں اچانک ہنگامے پھوٹے پڑے، کوئی بڑا حادثہ ہوجائے یا کوئی قدرتی آفت مثلاً بارش اور سیلاب وغیرہ ، اور صوابدیدی چھٹیوں کا مطلب کہ اگر پاکستان کرکٹ ٹیم کسی بڑی ٹیم سے میچ جیت جائے ، برسرِ اقتدار پارٹی کے سربراہ کی سالگرہ یا برسی ہو، یا ان کے گھر میں کوئی خوشی ہو تو اس خوشی کے موقع پر وہ قوم کے بچوں کا ایک دن ضائع کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ ان ہنگامی اور صوابدیدی چھٹیوں کی کم ازکم تعداد 10کرلی جائے تو معلوم ہوا کہ سرکاری اسکول 199دن اور نجی اسکولز 159دن لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ عام اور بلدیاتی انتخابات انتظامات کے لیے بھی اسکولوں کا عملہ اور سرکاری و نجی اسکولوں کی عمارتیں استعمال ہوتی ہیں، ان کے لیے کم ازکم تین سے چار دن مزید اسکول بند رہتے ہیں۔

اگر 199دنوں میں لگنے والے اسکول میں ہونے والی سرگرمیوں اور پڑھائی کا جائزہ لیا جائے تو بات بہت طویل ہوجائے گی ۔199دنوں میں نصاب پڑھایا یا مکمل نہیں کرایا جاسکتا ہاں گزارا ضرور جاسکتا ہے ، اور جب نصاب گزار دیا جاتا ہے تو ہم سوچتے ہیں کہ یہ نئی نسل کو کیا ہوگیا ہے ، یہ پڑھائی میں کمزور کیوں ہے؟ ۔ ہمارا ملک ترقی کیوں نہیں کررہا ؟ نئی نسل بے راہرو کیوں ہے؟ سوچنے کی بات ہے کہ 365دنوں میں سے صرف199اور 159دن اسکول کھول کر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم قوم کی بہت بڑی خدمت کررہے ہیں، ہمیں یہ زعم ہے کہ ہم ایشین ٹائیگر بن جائیں گے، ہم اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ دنیا کی قیادت کرلیں گے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ جن اضلاع میں ہنگامی صورت ِ حال نہیں ہے وہاں اسکول کھولنے کی اجازت دیدی جائے۔ اس کے علاوہ بھی ہمیں چاہیے کہ ہم اسکولوں کی تعطیلات کم سے کم کریں اور ہنگامی و صوابدیدی چھٹیوں کی تو کوئی گنجائش ہی نہ رہنے دیں۔جب ہمارا تعلیمی نظام درست ہوگا تو تب ہی ہم دنیا میں ترقی کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520051 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More