دنیا کی بہترین ٹیچر کا اعزاز ۔پہلی بار عالمی سطح پر استادکی پزیرائی

گلوبل ٹیچر پرائز حاصل کرنیوالی امریکی خاتون نینسی ایٹول

ماں کی گود کے بعد انسان کی تعلیم و تربیت کا محور و مرکز استاد قرار پاتا ہے۔ جسے دنیا کے ہر معاشرہ میں بلند و بالا مقام حاصل ہے۔ استاد معاشرہ کا ایک ایسا منفرد و بنیادی ستون ہوتا ہے کہ جس کا عمل انسانی معاشرہ کو برائیوں سے پاک صاف بنانے میں کلیدی کر دار ادا ہوتا ہے۔ حضرت علی ؓ کا ارشاد ہے کہ’ جس شخص سے کسی نے ایک لفظ بھی سیکھا ہو وہ استاد کے مرتبے پر فائز ہوجاتا ہے اور استاد کا احترام ہر انسان پر واجب ہے‘۔ شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کو جب اعزاز سے نوازا جانے لگا تو انہوں وہ ایوارڈ لینے سے انکار کردیااورکہا کہ مجھ سے پہلے یہ ایوارڈ میرے استاد کو دیا جائے، کیونکہ میں اپنے استاد کی بدولت ہی اس مرتبہ پر پہنچا ہوں‘۔دنیا کے ہر شخص کا کوئی نہ کوئی استاد ضرور ہوتا ہے لیکن ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ ایسی واحد ہستی ہیں کہ جن کا دنیا میں کوئی استاد نہیں ۔

خدمات کے اعتراف میں اعزازات دینا، میڈل اور ایوارڈ سے نوازنے سے دوسروں کو ترغیب ملتی ہے کہ وہ بھی اپنے اپنے شعبوں میں بہتر سے بہتر خدمات انجام دیں۔ یہ اعزازات، ایوارڈ اور انعامات قومی سطح پر اور بین الاقوامی سطح پر، سرکاری اداروں اور نجی تعلیمی، معاشرتی ، ادبی ، ثقافتی اور فلاحی اداروں کی جانب سے مختلف شعبوں میں دیے جاتے ہیں۔’نوبل انعام ‘عالمی سطح پر مختلف شعبوں میں بہترین کارکردگی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔پاکستان کے ڈاکٹر عبد السلام کو 1979میں رائل سوئیڈش اکیڈم آف سائنسز نے فزکس میں اعلیٰ کارکردگی پر نوبل انعام سے نوازا، 2014میں نارویجین نوبل کمیٹی نے بچوں کے حقوق اور تعلیم کے فروغ کے حوالے سے پاکستان ہی ملالہ یوسفزئی کو نوبل انعام سے نوازا۔ نوبل انعام مختلف شعبہ جات میں الگ الگ دیے جاتے ہیں۔ ادبی ادارے بھی ادیبوں ، شاعروں اور دانشوروں کو اعزازات اور انعامات سے نوازتی ہیں۔ حکومت پاکستان ہر سال مختلف شعبہ جات میں اعلیٰ خدمات انجام دینے والوں کو اعزازات سے نوازتی ہے۔ یہ اعزازات عسکری اداروں سے تعلق رکھنے والوں کو اور سویلینز کو بھی دیے جاتے ہیں۔پاکستان کا ہائر ایجو کیشن کمیشن بھی ہر سال ’بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ‘ کا اعلان کرتا ہے جس میں پاکستان بھر کی جامعات کے اساتذہ میں سے ایوارڈ کے حامل اساتذہ کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ بر سرِ تذکرہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی بھی اپنے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کے لیے ’بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ‘کا اہتمام کرتی ہے۔ راقم الحروف کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے Best University Teacher Award 2013ـسے نوازا۔

اساتذہ کی حوصلہ افزائی کے لیے پہلی مرتبہ ’گلوبل ٹیچر پرائز‘ کے مقابلے کا انعقاد ہوا۔ اس مقابلے کا انعقاد دبئی کے ’گلوبل ایجو کیشن اینڈ اسکلز فورم‘ میں کیا گیا تھا ۔ اس مقابلہ میں امریکہ کی ایک خاتون استاد نینسی ایٹ ویل(Nancie At Well) نے خود کو بہترین ٹیچر ثابت کرکے 10لاکھ ڈالر انعام جیت لیا۔ مقابلے میں شریک دنیا بھر سے منتخب 10اساتذہ کے درمیان لکھنے ،پڑھنے اور سیکھنے کی صلاحیتوں کو جانچنے کا مقابلہ کیا گیا تھا۔ جن میں ایک افغانی اور ایک بھارتی ٹیچر بھی شامل تھے۔ گلوبل ٹیچر پرائزکے پرجیکٹ کو مالی طور پر معاونت فراہم کرنے والوں میں مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس، برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون، اقوا م متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور دبئی کے حکمراں شیخ محمد بن المختو م شامل ہیں۔بہترین استاد کے انتخاب کا طریقہ کار یہ ہے کہ دنیا بھر سے مختلف ٹیچروں کی نامزدگیوں کی جانچ پڑتال ماہرین کی ایک کمیٹی کرتی ہے۔ اور ان میں ابتدائی طور پر 40اساتذہ کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ پھر گلوبل ٹیچر پرائز کے لیے مقرر کردہ پرائز کمیٹی 10اساتذہ کا انتخاب کرتی ہے۔ اس مقابلہ میں بھی اسی طریقہ کار پر عمل کیا گیا اور 10منتخب اساتذہ میں نینسی ایٹول کے علاوہ بھارت کی کرن بیر سیٹھی، افغانستان سے عزیز اﷲ روئش ، ہیٹی سے گئے ہیٹی، کینیا کی جاکو ا کہورا، امریکی ریاست میساچوسٹس سے ناؤمی وولین، کمبوڈیا کی پھالا نیانگ، امریکی شہر نیویارک کے اسٹیفن رٹز، ملائیشیا کے مدن جیت سنگھ اور برطانیہ سے رچرڈ اسپینر شامل تھے۔ ابتدائی 40اساتذہ میں اردن سے 2اور مراکش سے ایک استاد شامل تھے۔ دس اساتذہ کے درمیان مقابلے میں نینسی ایٹول نے مقابلے میں شریک نو اساتذہ پر سبقت حاصل کرتے ہوئے اول پوزیشن حاصل کرکے دنیا کی بہترین ٹیچر کا اعزاز جس کی انعامی رقم 10لاکھ ڈالر تھی جیت لی۔ یہ مقابلہ امریکہ میں ہوا لیکن انعام دینے کی تقریب دبئی میں منعقد ہوئی جس میں نینسی ایٹول کے علاوہ امرکہ کے سابق صدر بل کلنٹن اور دبئی کے حکمران شیخ محمد المختوم نے شرکت کی۔ گلوبل ٹیجر پرائز پروجیکٹ دبئی کے حکمران کی سرپرستی میں ہر سال بہترین ٹیچر کا اعزاز دیا کرے گا۔

ورکی فاؤنڈیشنVarkey Foundationنے 2014میں استاد کے مرتبہ کو بلند کرنے کی غرض سے گلوبل ٹیچر پرائز کا اعلان کیا تھا ۔ اس کا بنیادی مقصد نئی نسل میں استاد کے مقام اور مرتبہ کو اجاگر کرنا تھا تاکہ وہ از خود استاد بننے کے خواب کی تکمیل کرسکیں۔ساتھ ہی یہ مقصد بھی کارفرما تھا کہ اس سے اساتذہ میں مقابلے کا رجحان پیدا ہوگا اور وہ اپنے شعبہ میں دل جمعی، محنت اور مشقت کے ساتھ ترسیل علم کا فریضہ انجام دیں گے۔

نینسی ایٹول کا تعلق امریکی ریاست ’مینی‘(Maine) کے د یہی علاقے Edgecomb سے ہے۔ انعام حاصل کرنے کے بعد نینسی نے حقیقی استاد ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے انعام کی تمام رقم اپنے ہی قائم کردہ ٹیچرز ٹریننگ اسکول کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا۔ نینسی نے اس اسکول کی بنیاد 1990میں رکھی تھی ۔ اس اسکول کا نام مینی سینٹر فارٹیچنگ اینڈ لرننگ‘ ہے۔ نینسی نے اپنی انعام جیتنے کے بعد کہا کہ اس انعام کے ذریعہ ایک استاد کے کام کو سراہا گیا اور اس سے نوجوانوں کو بہت مدد ملے گی۔ تاہم وہ اس رقم کو ٹیچرز کی ٹریننگ کے اسکول کے لیے مختص کررہی ہیں جو کہ انسانی خدمت سے جڑے رہنے کا عزم ہے۔ نینسی نے کہا کہ اس رقم سے اسکول کے ہر کمرے کے ساتھ ایک لائبریری قائم کی جائے گی جس سے یہاں ہر طالب علم کوسالانہ 40کتابیں پڑھنے کا موقع ملے گا۔ اخبارا نقلاب ، دہلی کے مطابق اس تقریب کے اختتام پر سابق امریکہ صدر بل کلنٹن نے کہا کہ انہیں آج تک اپنے تمام ٹیچرز کے نام یاد ہیں جب کہ یہ انعام لوگوں کو شعبہ تدریس کی اہمیت یاد دلائے گا‘۔ ’گلوبل ٹیچر پرائز‘نوبل انعام کے مساوی ہے۔ نینسی نے 1973میں مغربی نیویارک سے ٹیچنگ کاآغاز کیا تھا۔ نینسی کو پڑھنے، پڑھانے اور بچوں کے درمیان رہنا پسند ہیں ، وہ جب بھی اپنے اسکول میں ہوتی ہے اسکول کے طالب علموں کو کتابوں کے درمیان کھینچ لاتی ہے۔ اسے خود بھی کتابوں سے محبت ہے اور وہ اپنے طالب علموں میں بھی کتاب سے محبت پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کرتی ہے۔

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 866 Articles with 1438345 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More