جشن آزادی کی خوشیاں ابھی منائی ہی جارہی تھیں کہ یکایک
ایک مسافر دنیا فانی سے آخرت روانہ ہوگیا اتنا اچانک کہ بس کیا کہا جائے
نیک لوگوں کی رحلت یوں ہی ہوا کرتی ہے
حمید گل کی موت کی خبر سنتے ہی پاکستان کیا پورے عالم اسلام غم مفارقت حمید
گل میں ڈوب گیا بچہ ہو بوڑھا یا جوان مرد ہو یا عورت سب کی لب پر ایک ہی
دعا ہے اے اللہ جرنل حمید گل کے درجات بلند فرما آمین
جرنل صاحب کی رحلت سے دنیا بھر کے مسلماں غمگین نظر آئے ایک عظیم لیڈر ایک
عظیم سپاہی سے عالم اسلام محروم ہوا جرنل حمید گل کی زندگی کا چراغ گل ہو
مگر نظریات حمید کا باغ گل گلزار ہے اور رہے گا ان شاء اللہ اور رہی بات بد
کردار صآفیوں کی تو اتنا ہی کہوں گا
پڑے خاک جل جائے جل جانے والے
١٩٣٦ میں جنم لینا والا ایک عظیم انسان مسلمانان عالم کے لئے واقعی ایک گل
تھا جب بھی اپنوں سے ملتا تو ہزار ہا اختلافات کے باوجود رحماء بینھم کا
ایک جیتا جاگتا تفسیر سامنے آجاتا اور جب بات اسلام پاکستان کے دشمنوں کی
آتی اشداء علی الکفار کی ایک زندہ تفسیر ان کی زندگی سے اخذ کیا جاتا تھا
اور جب موت کا وقت آیا تو پہلے سے وصیت کر دی کہ حمید گل کے جنازے میں دیر
نہیں کرنا جلدی گل کو اپنے اللہ کے باں کے حاضر کردینا سچ ہے جنھیں اللہ سے
محبت ہو انکو شریعت پر عمل کرنے سے کوئی طاقت روک نہیں سکتی-
ہمیشہ حق کا ساتھ دیا ساری زندگی اسلام اور پاکستان کے لئے وقف کی کبھی بھی
اپنی ذات کو پاکستان پر ترجیح نہیں دی-
انکی زوجہ محترمہ فرماتی ہے ہمارے دو بچے ہوئے لیکن بمشکل جرنل صاحب ایک
مہیںہ تک گھر میں رہے
وائف کو کینسر ہوا تو ضیاءالحق نے باہر ملک علاج کے لیجانے کا کہا مگر
پاکستان کے فرزند نے اپنے ملک کے ڈاکٹرز پر اعتماد کیا جب باہر ملک لیجانے
کے لئے رقم مہیا ہوا تو وہ ایک اور فوجی کو عنایت کرتے ہوئے فرمایا میاں آپ
اپنی وائف کا علاج اس رقم سے کردو -
آج جرنل صاحب ہم میں نہیں ہے اور چند میڈیا کے اللے تھللے لولے لفنگے ان پر
لعن طعن کرتے ہیں بے شرم بے حیا نام کے صاف مگر اندر کے انتہائی غلیظ لوگ
ذرا قوم کو بتائیں تو ایسے لفنگے کہ چند دن کے اینکری سے پہلے کھانے کو
نہیں اور اب بنگلوز اور کوٹھیاں اتنی جلدی اتنا سب کچھ کہاں سے آیا-
ایک پاکباز پر تو لعن طعن اور مشرف جیسوں کے لئے نرم گوشا منافق لکھوں انکو
یا پھر ایجنٹ میں انکو ٢٠٠٥ کے زلزلے میں خراب ہوا گھر اپنا تو ٢٠١٥ تک
اتنا بھی نہ ہوا کہ گھر کی مرمت کر پاتے زمینوں پر انکوائری کی تو خود مشرف
ذلیل ہوئے بیٹی نے اپنی بس سروس بحال کرنے کی بات کی تو فرمایا نہیں مریم
سے مت کہنا اسکا والد کام کر دیگا آپ کو ابا جان کی زباں کو اس کے خلاف
تالا لگ جائے گا جی ہاں پاکستان کے جرنیل کا جنازہ کرایہ کے گھر سے نکلا یہ
تھے جرنل حمید گل رحمہ اللہ
بعد از مرگ میرے گھر سے یہ ساماں نکلا
کچھ حسینوں کے خطوط کچھ تصاویر بتاں |