"کس قوم کو للکارا ہے؟"
(Naeem Ur Rehmaan Shaaiq, Karachi)
6 ستمبر 1965 ء کا دن پاکستان کی
تاریخ میں انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔ کیوں کہ آ ج سے ٹھیک پچاس سال قبل اس
دن پاکستان نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو شکست دے دی تھی ۔ پوری دنیا
ورطہ ِ حیرت میں تھی کہ پاکستان نے اتنا بڑا کا م کیسے کر دیا ۔ کیوں کہ
بھارت ہم سے ہر لحاظ سے بہتر تھا ۔ اس کے پاس فوج بھی زیادہ تھی ۔ اسلحہ
بھی زیادہ تھا ۔ لیکن اس کے باوجود وہ پاکستان کے ایک علاقے پر بھی قبضہ نہ
کر سکا ۔ اسے ہر جگہ منھ کی کھانی پڑی ۔ 17 دنوں تک جنگ جاری رہی ۔ بالآخر
پاکستان کو فتح حاصل ہو گئی ۔یہاں یہ بات بھی قابل ِ ذکر ہے کہ بعض شعبے
ایسے بھی تھے جس میں بھارت ہم پر 11 گنا برتری کا حامل تھا ۔پاکستان نے
مصلحت کا ثبوت دیتے ہوئے اس جنگ میں پہل کرنے سے گریز برتا ۔ یہ بھارت تھا
، جس نے جنگ میں پہل کرتے ہوئے زندہ ولوں کے شہر لاہور پر دھاوا بول دیا ۔
مگر اس کے قبضے کی کوشش نا کام ہو گئی ۔
1965ء کی جنگ میں ہمیں فتح کیوں حاصل ہوئی ؟ اس کے بہت سے اسباب ہیں ۔ لیکن
سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ ہم من حیث القوم متحد تھے ۔ اسی اتحاد نے ہمیں فتح
سے ہم کنار کیا ۔ کیا حزب ِ اقتدار ۔۔ کیا حزب ِ اختلاف ۔۔۔ کیا حکومت ۔۔۔
کیا عوام ۔۔۔ سب کے سب جنرل ایوب کےجملے "انھوں نے کس قوم کو للکارا ہے ۔"
پر متحد و متفق ہوگئے ۔سب کا مطمع ِ نظر یہ بن گیا کہ اب بھارت کو ضرور
شکست دینی ہے ۔کیوں کہ بھارت پاکستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ۔ یہ بھی حقیقت
ہے کہ اگر ہم اس جنگ میں نا اتفاقی اور انتشار کا ثبوت دیتے تو ہم کبھی بھی
یہ معرکہ ِ حق نہ جیت سکتے ۔
1965 ء کی جنگ میں ہم نے بہت سے کا رنامے سر انجام دیے ۔ اس جنگ کے حوالے
سے کئی کتابیں لکھی گئیں اور لکھی جاتی رہیں گی ۔ اپنوں اور غیروں ، سب نے
ہمارے کا ر ناموں کو داد دی ۔ اس چھوٹی سی تحریر میں ان تمام کارناموں کا
مکمل ذکر محال ہے ۔ الطاف حسن قریشی لکھتے ہیں : " ہماری فضائیہ جس کی
تربیت ائیر مارشل اصغر خان نے کی تھی اس نے اس سترہ روزہ جنگ میں 35 بھارتی
طیارے آمنے سامنے کی جنگ میں ، 43 ہوئی اڈوں پر اور 32 بھارتی طیارے
پاکستانی طیارہ شکن توپوں کے ذریعے تباہ کیے ۔ اس کے علاوہ ہماری فضائیہ نے
دشمن کے 149 ٹینک 600 بڑی گاڑیاں 60 توپیں تباہ کر ڈالیں ۔ ان کے مقابلے
میں پاکستان کے 19 طیارے تباہ ہوئے ۔ "اس کے علاوہ محمد محمود عالم المعروف
بہ ایم ایم عالم سے کون واقف نہیں ، جنھوں نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں
ہندوستان کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے ۔ جنگوں کی تاریخ میں ایسی مثال
نہیں ملتی ۔ 1965 ء کی جنگ کا جب بھی ذکر ہوگا ، راجا عزیز بھٹی شہید کا
ذکر بھی ضرور ہوگا ۔ جنھوں نے دفاع ِ وطن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ بڑی
بہادری اور دلیری سے پیش کیا ، اور دشمن کی پیش قدمی کو روکا ۔
آج 6 ستمبر کے حوالے سے بہت کچھ لکھا جائے گا ۔ میں یہاں تفصیل میں جانے کا
"رسک " نہیں لے سکتا ۔ کہنا صرف یہ ہے کہ پچاس سال گزرنے کے بعد بھارت ایک
بار پھر پاکستان کو للکار رہا ہے ۔ 2003ۓء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان
جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا ۔ مگر اس جنگ بندی کے معاہدے کے با وجود بھارت
کئی بار کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر اس معاہدے کی دھجیاں بکھیر چکا
ہے ۔ جب سے پاک چین معاہدہ ہوا ہے ، بھارت کے اشتعال میں بھی اضافہ ہو گیا
ہے ۔ رواں سال اگست کے مہینے میں بھارت نے 90 بار اس جنگی معاہدے کی خلاف
ورزی کی ۔ جس میں 20 پاکستانی شہری شہید اور 97 زخمی ہوئے ۔ جب کہ جولائی
میں 36 بار بھارت نے خلاف ورزی کی ۔ جولائی میں 36 بار اور اگست میں 90 بار
۔۔۔ نہ جانے اس وقت بھارت پر کیوں جنگی جنون سوار ہے ؟
بھارت کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ جب ہم پر کوئی دشمن ٹوٹ پڑتا ہے تو ہم سب
متحد ہوجاتے ہیں ۔ ہم مشتعل قوم نہیں ہیں ۔ ہم اپنے پڑوسیوں سے بنا کر
رکھتے ہیں ۔ اچھی بات یہ ہے کہ بھارت اس معاہدے کی پاس داری کرے ۔ تاکہ امن
کو فروغ ملے اور دونوں ملکوں کے باسی سکون کے ساتھ رہیں ۔آخر کنٹرول لائن
اور ورکنگ باؤنڈری پر اشتعال سے بھر پور فائرنگ کا کیا جواز ہے ۔ بھارت کو
یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا ۔ جنگ سے دونوں
طرف اموات واقع ہوں گی ۔ جانی نقصان ہوگا ۔ مالی نقصان ہوگا ۔ دلوں کی
کدورتیں بڑھیں گی ۔ بہتر یہی ہے کہ ہمارے اور آپ کے درمیان ہم سایوں جیسے
تعلقات ہوں ۔ ہم نے بھی آپ کے پہلو میں رہنا ہے اور آپ نے بھی ہمارے پہلو
میں رہنا ہے ۔ |
|