پیارے اسلامی جمہوریہ پاکستان
میں آجکل شیطان کی آمد آمد ہے جو مختلف تجاروں کا روپ دھار کر تجارت کی آڑ
میں ہمارے اس پاک وطن میں رہنے والے پیارے پیارے پاکستانی اسلامی بھائیوں
کوحرام کھلانے کیلئے سر گرداں ہے۔ پاکستانی مسلمانوں کی نظر میں حرام صرف
سور کے گوشت کھانے کو سمجھا جاتا ہے۔ ویسے جو شیطان ہمارے پاکستان میں وارد
ہو کر مختلف قسم کی وارداتیں کر رہا ہے یہ وارداتیں ضروری نہیں کہ شیطان ہی
کرے یہ وارداتیں چوہوں کے گوشت کی شکل میں، کتوں کے گوشت کی شکل میں، گدھوں
کے گوشت کی شکل میں، مردہ جانوروں کے گوشت کی شکل میں اور سور کے گوشت کی
شکل میں یہودی، ہندو، احمدی، امریکہ ، اسرائیل یا پھر را کے ایجنٹ کروا
رہے۔ناموس رسالت اور توہین رسالت ، توہین قرآن اور توہین صحابہ کے نام پر
ہمارے ملک کے مذہبی ٹھیکیدار جو ملاؤں کی شکل میں پائے جاتے ہیں وہ ایسے
موقعوں پر پاکستانی مسلمانوں کو حرام جانوروں اور مردار جانوروں کا گوشت
کھلانے پر چپ سادھے ہوئے ہیں ، اور وہ انکے خلاف احتجاج کرنے کیلئے سڑکوں
پر کیوں نہیں نکلتے ؟؟ اسلئے نہیں نکلتے کہ یہ خود ان کرتوتوں میں ملوث
پائے جاتے ہیں اور ہر روز اسلام کا نام لیکر لوگوں کو حرام اور مردار گوشت
کے علاوہ ملاوٹ شدہ اور کیمیکل ذدہ دودھ فروخت کرنے میں انکے حصے دار ہیں۔
اشیائے خوردو نوش میں ملاوٹ کرنے اور انہیں آلودہ کرنے میں پیش پیش ہیں۔
یاد رہے کہ یہ جھوٹے اور مکار اسلام کے ٹھیکیدار۔۔۔۔ توحید کے رکھوالے۔۔۔
ناموش رسالت پر جان قربان کرنے والے۔۔۔۔ صحابہ کے متوالے۔۔۔قرآن پر جان
نثار کرنے والے صرف اپنے ذاتی مفادات اور لالچ کیلئے مسلمانوں کے جذبات کو
بھڑکا کر اپنے مدارس سے سینکڑوں طلباء کو سڑکوں پر نکال کر آگ لگانے والے
اور روڈ بلاک کرکے ٹریفک معطل کرنیوالے فسادی اور بے گناہوں کا خون بہانے
والے وہ مکروہ لوگ جو لوگوں کو ملاوٹ شدہ اشائے خورد ونوش اور حرام گوشت
کھلانے والوں کے برابر کے ساتھی ہیں وہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیوں نہیں
کرتے ؟؟؟اسلئے کہ یہ انکا مسلۂ نہیں ہے یہ ایک عام اور غریب کا مسلۂ ہے اور
اس میں انکا کوئی مفاد نہیں ہے۔ یاد رہے کہ یہ آپا دھاپی، کرپشن، ملاوٹ شدہ
اشیائے خورد و نوش کی دوکانوں اور حرام کو گوشت کھلانے والے قصابوں کی
دوکانوں پر چھاپے ایک ابالی پن کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ ایک شخص اتنے گندے
اور سڑے ہوئے معاشرے کو درست نہیں کر سکتا اسکے لئے سب کو یکجان ہو کر ان
کرپٹ اور بدکردار عناصر کیخلاف اٹھ کھڑے ہونا چاہئے۔ ابھی تو سینکڑوں ایسی
جگہیں ہیں جہاں پر ابھی بھی بدستور طاقتور مافیا کی سرپرستی میں یہ کام
جاری ہے۔ سماجی خود غرضی، ہمارا اخلاق بافتہ کلچر، ہمارا بدبو دار معاشرہ،
انسان نما جانوروں کا ایک جم غفیر کہ ہر ایک برائی کسی نہ کسی طرح ہم میں
سما چکی ہے اور ہم اسے کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے ۔ ہم کلمہ گو ہونے اور
مسلمان ہونے کے ناطے خدا کے ان احکامات سے نہیں ڈرتے جو ہمیں بار بار یاد
کروائے جاتے ہیں اور ہم بھرپور کوشش کرتے ہیں کہ اپنے ذاتی مفادات اور
منفعت کیلئے ہر وہ کام کر گزرنے کیلئے تیار ہیں جو انسانیت کیلئے باعث شرم
ہے۔ کسی بھی شعبے کو اٹھا کر دیکھ لیں سو فیصد کرپشن کسی نہ کسی شکل میں
موجود ہے۔ ذاتی سطح پر جھوٹ پر مبنی سوچ، ٹیکنالوجی کے نام پر جھوٹ، دین کے
نام پر جھوٹ، ادب کے نام پر جھوٹ، صحافت کے نام پر بلیک میلینگ اور جھوٹ،
سیاست کے نام پر ملک کو لوٹ کھسوٹ، قانون نافذ کرنے میں مکارانہ چالوں کا
عمل دخل، انصاف کی کرسی پر برا جمان اپنی ریشوں کو اپنی انگلیوں سے کھجا
کھجا کر نوچنے والے با ریش لٹیرے، جنکے منہ سے انکی غلاظت کی رالیں ٹپکتی
ہوئی صاف نظر آتی ہیں۔ نفرتیں پھیلانے والے، انسانیت کی تذلیل کرنے والے سب
سے نچلے درجے پر جو حرکات بھی ہو سکتی ہیں وہ سب کی سب ہمارے پاک معاشرے کا
طرہ امتیاز ہیں اور ہم ہیں کہ ہمارے سر شرم سے جھک نہیں جاتے۔ ہم شرم سے مر
نہیں جاتے۔ہم ڈھیٹ ہو چکے ہیں ہم خدا کے احکامات کی نا فرمانی میں اتنے آگے
نکل چکے ہیں کہ اب لوٹنا مشکل نظر آ رہا ہے۔ ہم ایکدوسرے کے خون کے پیاسے
بھلا کیسے اس معاشرے کے بے بس اور بے کس طبقے کیلئے کچھ کر سکتے ہیں۔ جب تک
ہم اجتماعی طور پر اکٹھے ہوکر معاشرے کی اس گندگی کو بلا تخصیص ختم کرنے
کیلئے جرات نہیں کرینگے ہم حرام کا گوشت بھی کھاتے رہینگے، ہم انکی چیرہ
دستیوں کا شکار بھی ہوتے رہینگے، ہم بار بار مرتے اور جیتے رہینگے۔
کہتے ہیں کہ ابلیس انسان کو ہر وہ کام کرنے سے روکتا ہے جس سے انسانیت کی
فلاح ہو ۔ پاکستان میں آجکل ہر طرف ہر و ہ کام ہو رہا ہے جسے انسان نما
جانور شیطان کے سر تھوپ کر خود کو آزاد کر لیتا ہے اور لعنت ملامت کیلئے
بیچارہ شیطان رہ جاتا ہے اور یہ سب کام اپنی ہوس اور دولت کے لالچ کی خاطر
سر انجام دئے جا رہے ہیں۔ دور حاضر کا شیطان نما پاکستانی انسان جو آجکل
ایسے ایسے کام سر انجام دے رہا ہے جو شیطان بھی کرتے ہوئے شرما جاتا ہوگا۔
بلکہ وہ تو شاید ان کاموں کو کرنے سے خوف بھی کھاتا ہو مثال کے طور پریہ
پاکستانی انسان نما شیطان پانچ وقت کی نماز بھی پڑھتا ہے، اسکے ہاتھوں میں
ہر وقت تسبیح بھی نظر آئیگی، اسنے ایک لمبی سی ڈاڑھی بھی رکھی ہوئی ہوگی
اور اسکے ساتھ ساتھ روزے بھی رکھتا ہے اور حج اور عمروں کی تو لائینیں لگی
ہوئی ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ ایسے کام بھی کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے جس سے
انسان تو کیا پوری شیطنت شرما جائے۔ لواطت، مردہ عورتوں کو قبر سے نکال کر
انکے ساتھ جنسی بد فعلی، جانوروں سے اپنی جنسی خواہش کو پورا کرنا، چھوٹی
چھوٹی معصوم بچیوں اور معصوم بچوں کیساتھ ذیادتی کرکے انکی گردن دبا کر مار
دینا ، برہنہ تصاوری اتار کر نیٹ پر انکی تشہیر کرکے انہیں بلیک میل کرنا
اور انکے گھروں کی تباہی شاید ایسے بد افعال ہیں جو شیطان بھی کرتے ہوئے نہ
صرف شرما جائے بلکہ وہ ان میں ملوث انسانوں کو پا کر ان پر ہزار بار لعنت
بھیجتا ہوگا کہ مجھے تو صرف بدنام کرنے کیلئے رکھا ہوا ہے۔ کہتے ہیں کہ
ابلیس نے انسان کو گمراہ کرنے کا وعدہ کیا ہوا ہے ۔ شیطان انسان کو گمراہ
تو کرتا ہے مگر وہ انسانوں کی جانیں نہیں لیتا اور یہی ایک اسکی خوبی ہے کہ
یہ کام اسنے انسانوں کیلئے چھوڑ دیا ہے جو آئے روز اپنے ہی جیسے انسانوں کو
دودھ میں کاسٹک سوڈا، بال صفا پوڈر، واشنگ پوڈر ، یوریا کھاد، اراروٹ،
فارملین کیمیکل جو لاشوں کو حنوط کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے انکی
آمیزش کرکے ہر روز لاکھوں انسانوں کو بیمار کر رہا ہے اور انہیں موت کیطرف
دھکیل رہا ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ دودھ اگر کتوں اور بلیوں کو ڈالا جائے تو وہ
بھی اسے منہ لگا کر چھوڑ دیتے ہیں اور منہ آسمان کی طر ف کرکے حضرت انسان
کو کوسنے دیتے رہتے ہیں اور حضرت انسان کی ہمت دیکھئے کہ وہ لاکھوں من
کیمیکل ذدہ دودھ روزانہ پی کر بھی زندہ ہے یعنی زندہ رکھا مگر زندگی چھین
لی۔ کیمیکل زدہ دودھ پر کر ہر طرف مختلف بیماریوں کا شکار یہ حضرت انسان
کہتے ہیں کہ شیطان اسکی حالت زار پر خوب قہقہے لگا لگا کر ہنستا ہے انسان
بھی کتنا کمینہ ہے کہ اپنے ہی بھائیوں کو مختلف اشیائے خور دو نوش میں
ملاوٹ کرکے ایک دائرے کی شکل میں مارنے پر تلا ہوا ہے۔ ہم بحیثیت پاکستانی
اور مسلمان ہونے کے ناطے ملاوٹ شدہ دودھ بیچ رہے ہیں، کوئی کتوں، گدھوں ،
مردار جانوروں اور سوروں کا گوشت کھلا رہا ہے، کوئی مرچوں، ہلدی ، گھی اور
دوسری کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ کر رہا ہے یعنی ہم سب ایکدوسرے کو
مارنے پر تلے ہوئے ہیں اور سب سے بڑی بات جو ڈاکٹر نما شیطان جسے کسی دور
میں مسیحا کا لقب دیا گیا تھا اب وہ مکمل طور پر حضرت شیطان کا روپ دھار کر
بیمار لوگوں کو راہئی عدم کرنے میں مصروف ہے۔ یہ شیطان نما ڈاکٹر جو
مسیحائی کا روپ دھار کر اپنی بغلوں میں بڑے بڑے چھرے چھپائے پھر رہے ہیں
اور انسانوں کو انکی بیماری کے نام پر بلیک میل کرتے ہیں ، ہر قسم کے
میڈیکل ٹیسٹ کروانے پر ان شیطانوں نے لیبارٹریز میں اپنے کمیشن مقرر کر
رکھے ہیں اور یہ اپنی اولادوں کو ا س حرام کے کمیشن پر پال رہے ہیں یہاں تک
کہ یہ شیطان نما ڈاکٹر حضرت انسان کا علاج بھی جعلی ادویات سے کر رہے ہیں
جس سے ہر روز سینکڑوں لوگ پاکستان میں موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ کہتے ہیں
کہ شیطان کو اس بات کا بھی بہت غم ہے کہ اسنے خواہ مخواہ اﷲ کی حکم عدولی
کرکے انسان کو سجدہ کرنے سے انکار کر دیا اور تمام عمر کیلئے لعنتی قرار
پایا گیا حالانکہ اگر مجھ میں عقل ہوتی تو یہ کام جو انسان خود کر رہا ہے
بھلا مجھے کرکے تمام عمر کیلئے اس لعنت کے طوق کو اپنے گلے میں ڈالنے کی
کیا ضرورت تھی۔ ہم جنرل راحیل سے التماس کرتے ہیں کہ فی الفور ہوٹلوں،
ریستورانوں، مٹھائی کی دوکانوں، بیکریوں، قصاب کی دوکانوں ادویات کے
اسٹوروں، لیبارٹریوں ، سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں پر ٹیمیں بنا کر
روزانہ کی بنیاد پر چھاپے مارے جائیں اور ان بد کرداروں کو انکے عبرتناک
انجام تک پہنچایا جائے یاد رہے کہ پوری قوم آپکی طرف دیکھ رہی ہے۔ |