آخر کار قوم کی سنی گئی ایک طویل جدوجہد میں عاشقان اردو
کامیاب ہو ہی گئے جلسے ، جلوس، سیمینارز، کانفرنسز، کل جماعتی
کانفرنسز،مذاکرے منعقد کئے گئے باشعور ،بااثر افراد کو مدعو کیا گیا رائے
عامہ ہموار کرنے کیلئے لٹریچرکی اشاعت نے اس وقت تیزی پکڑی جب ملک میں
انگریزی نظام تعلیم لاگو کیا گیا ہر طرف سے صدائے احتجاج سنائی دی گئی
قانون کا راستہ بھی اختیار کیا گیا پہلے ہائی کورٹ کے دروازے پر دستک دی
راقم کئی بار ڈاکٹر شریف نظامی صدر قومی زبان تحریک کی دعوت پر ہائی کورٹ
اسلامی تحریک طلباء کے احباب کے ساتھ نمائندگی حاضر ہوا وہاں سے پہلی
کامیابی ملی پھر پاکستان کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ کا رخ کیا تو ایک سال
سے زائد کوشش کے بعد ایک ایسا فیصلہ ہوا جس سے قوم کا سر فخر سے بلند ہوگیا
پاکستان سے دیسن کالا دینے کیلئے کالے انگریزو حکمرانوں نے کوئی کسر نہ
چھوڑی مگر سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی زبان کو اس کا مقام دلا ہی دیا جب
گذشتہ روز نشریاتی اداروں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ نشر کیا تو خوشی ک حد نہ
رہی یہ محسوس ہو رہا تھا کہ ترقی یافتہ پاکستان کا نیا سفر شروع ہوگیا۔قوم
نے سجدہ شکر ادا کیا،مٹھائیاں تقسیم کی گئیں ،عاشقان اردو کے چہروں پر خوشی
کے اثرات قابل دید تھے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے قائداعظمؒ کی
روح بہت خوش ہوئی ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ایس جواد خواجہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد
خان اور جسٹس قاضی فائز عیٰسی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا
ہے کہ آئین کے آرٹیکل 251 کو نافذ کیاجائے،تین ماہ کے اندر وفاقی اور
صوبائی حکومتیں قوانین کا ترجمہ اردو میں کریں،مقررہ مدت کی پابندی کی
جائے،قومی زبان کے رسم الخط میں یکسانیت پیدا کرنے کیلئے وفاقی اور صوبائی
حکومتیں باہمی ہم آہنگی پیدا کریں، تین ماہ کے اندر وفاقی اور صوبائی
حکومتیں تمام ادارے آرٹیکل 251 کا نفاذ یقینی بنائیں ،وفاقی سطح پر مقابلہ
کے امتحانات میں قومی زبان استعمال کی جائے،عوامی مفادات سے تعلق رکھنے
والے عدالتی یا ایسے فیصلوں یا ایسے آرٹیکل 189 کے تحت اصول قانون کی وضاحت
کرتے ہوں کا لازماً اردو ترجمہ کریں ،عدالتی مقدمات میں سرکاری محکمے اپنے
جوابات حتیٰ الامکان اردو میں شائع کریں ،فیصلے کے بعد کوئی ادارہ یا شخص
آرٹیکل 251 کی خلاف ورزی کرے گا تو جس شہری کو اس کی خلاف ورزی پر نقصان
پہنچے گاتو اسے قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہوگا۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں
تین ماہ کے اندر رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔ قارئین کرام!اب بجلی
،پانی،سوئی گیس ،ٹیلی فون کے بل،عدالتی فیصلے، تھانوں کے ریکارڈ،گلی
محلوں،سڑکوں کے نام ،اہم شاہراوں کے نام ودیگر مواد بھی اردو میں ہوا کریں
گے۔ہم دل کی اتھا گہرائیوں سے نفاذ اردو کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں چیف
جسٹس ایس جواد خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کا فیصلہ تاریخ ساز ہے اس
فیصلے سے پاکستان کا وقار بلند ہوا ،اسلامی تحریک طلباء اور پاکستان کی
تمام طلباء برادری اس تاریخی فیصلے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ ،جسٹس دوست محمد
خان اور جسٹس قاضی فائز عیٰسی کی جرات کو سلام اور قوم کو مبارکباد دیتی ہے
اس فیصلے کے بعد قوم چیف جسٹس کو دعائیں دے رہی،صدر قومی زبان تحریک ڈاکٹر
شریف نظامی سے بات ہوئی تو انھوں نے کہا کہ جن صوبوں میں انگلش ذریعہ نظام
تعلیم چل رہا ہے فیصلے کے بعد انھیں اردو ذریعہ تعلیم رائج کرنا ہوں بصورت
دیگر توہین عدالت تصور کیا جائے گا۔ صدر قومی زبان تحریک پنجاب اور کالم
نگار جناب ظفر عزیز آزادکا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ چراغ راہ کی حیثیت رکھتا
ہے منزل اس دن ملے گی جس دن یہ فیصلہ ملک بھر میں عملی طور پر نافذ ہوجائے
گا۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ قوم پر احسان عظیم ہے قوم کو اس
کا اصل مقام ،شناخت دے دی گئی اس کے تادیر انتہائی مثبت ترین نتائج برآمد
ہوں گے پاکستان میں شرح خواندگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا ثقافت پروان چڑھے
گی،ایک قوم بننے میں معاون ثابت ہوگا،دوریاں ختم ہو جائیں گی۔رابطے کی زبان
اردو کو بہت پہلے نافذ ہو جانا چہیے تھا۔ اردو کا عملاًَ نفاذ قوم کی درینہ
خواہش تھی جسے پریم کورٹ نے عملی جامہ پہنا یا ہے اس فیصلے سے قوم کے جذبات
کی ترجمانی کی گئی قوم کے سر سے انگریزی کا سواربھوت اتارنے کیلئے یہ تاریخ
ساز فیصلہ کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے اگر حکمران اس پر عمل کریں تو۔۔۔۔۔اگر
عمل ہو جائے تو قومی زبان کے عملا نفاذ سے اب ملک ترقی کرے گا قومی زبان کے
نفاذ کے سلسلے میں اب حکومتوں پر فرض عائد ہوتا ہے کہ من وعن عمل کریں اور
قوم کو انگریز ی فوبیا سے نکالیں پاکستان کا نصاب تعلیم اب اردو میں لاگو
کیا جائے اس فیصلے کے بعد نصاب تعلیم کا انگریزی میں رہنے کا جواز ختم ہو
گیا طلباء قومی زبان میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں انھیں قومی زبان پر
مشتمل نصاب فوری دیا جائے انگریزی ذریعہ تعلیم نے نسل نو کو تعلیم سے دور
کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا ۔ اب ایک مطالبہ پورا ہونا باقی رہ گیا ہے کہ
پاکستان کا نصاب تعلیم قومی زبان کے ساتھ اسلامی اقدارورویات کا امین ہو۔اس
مطالبے کو ہم ایک عرصہ سے کر رہے ہیں مگر کوئی پیش رفت نہیں ہو پا رہیاس
فیصلے کے بعد حکومت کڑوا گھونٹ سمجھ کراردو کو تو قبول کرلے گی مگر اسلامی
اقدارورویات کے امین نصاب تعلیم کا قضیہ پھر ویسا ہی رہے گا۔ہم انگریزی کو
بطور مضمون پڑھانے کے ہرگز مخالف نہیں ہیں لیکن مکمل نصاب تعلیم انگریزی کے
سخت خلاف ضرور ہیں اگر حکومت انگریزی زبان کا ضرورت کے تحت فروغ چاہتی ہے
تو اس کیلئے انگریزی سیکھانے کے مراکز قائم کئے جائیں نہ کہ سارا نصاب
انگریزی میں کردیا جائے ۔ نفاذ اردو کے فیصلے پر قومی زبان تحریک ،تمام
طلباء تنظیموں اور قوم کوہم مبارکباد دیتی ہیں اور ساتھ ہی اردو کی حامی
جماعتوں اور افراد سے اپیل ہے کہ نفاذ اردو کے فیصلے پر عملدرآمد کو بھی
تنقیدی نظر سے بھی دیکھیں آیاکہ فیصلے پر کتنا عمل کیا جارہا ہے۔یہ فیصلہ
جمہوریت پسند دینی قوتوں کیلئے راہنما ء کی حیثیت بھی رکھتا ہے کیونکہ ملکی
حالات اتنے گھمبیر ہوگئے ہیں کہ دینی قوتو ں پر انتہائی نازک وقت ہے انھیں
دیوار سے لگانے کیلئے ہو کوشش ہو رہی ہے ۔سیکولر قوتیں دینی قوتوں کو ختم
کرنا چاہتی ہیں ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا دین اور اہل دین غالب
ہونے کیلئے ہیں سیکولر قوتوں کو شکست فاش دینے کیلئے جمہوری سیاسی جماعتیں
قومی زبان تحریک کے طریقے کو اپنائیں جمہوریت پسند سیاسی جماعتوں کو چاہیے
کہ قرآن وسنت کے نفاذ کیلئے قانونی جدوجہد کریں اس سے پاکستان کو سیکولر از
ہونے سے روکا جا سکتا ہے ۔ |