اپنے وطن سے محبت کے دعوے توہم
سب کرتے ہیں۔ پاکستانی شہری کی حیثیت سے ہماری شناخت ہے، ہم پاکستان میں
سیاست کرتے ہیں ، عہدے حاصل کرتے ہیں ۔پاکستانی کرنسی استعمال کرتے ہیں ۔سرکاری
خزانے سے مختلف طریقوں سے استفادہ کرتے ہیں۔ارباب اختیارمختلف طریقوں سے
اقرباپروری کرتے ہیں۔پانی ، بجلی ، گیس اورٹیلی فون جیسے ملکی وسائل کابے
دریغ استعمال کرتے ہیں۔کیونکہ ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اورہمیں
پاکستان سے محبت ہے ۔لیکن ہم ذہنی طورپر اس امرکے لئے تیارنہ ہیں کہ ہماری
قومی زبان اردوکاعملی طورپر نفاذ ہو۔ہماراذریعہ تعلیم اردوہو۔ہمارے تمام
سرکاری معاملات اردوزبان میں ہوں۔ہمارے صدر،وزیراعظم اوردیگرسیاسی قائدین
ملک کے اندراوربیرون ملک اردوزبان میں تقاریرکرے۔ہماری عدالتوں کی تمام
کارروائی اردوزبان میں ہو۔سائنس، علم طب ، قانون اوردیگرعلوم کے اردوزبان
میں تراجم ہوجائے اوران تمام علوم کی بنیادی حقیقت تک ہرفردکی رسائی ہو۔ایک
عرصے سے ہمارے ارباب اختیارہمارے وطن کے ساتھ بلکہ پاکستانی قوم کے ساتھ
غداری کے مرتکب ہوتے جارہے ہیں اورسوچی سمجھی سازش کے تحت زورزبردستی ایک
ایسی زبان ہمارے اوپرمسلط کردی ہے ، جس کو سمجھنے کے لئے ایک عرصہ حیات
درکارہوتاہے۔پہلے ایک غیراوراجنبی زبانی سیکھنی ہوتی ہے ، اسکے بعداس زبان
میں علوم حاصل کرناہوتاہے۔پاکستان جیسے ترقی پذیربلکہ میں کہوں گاکہ
پسماندہ ملک میں تمام بڑے تعلیمی اداروں میں انگریزی زبان میں تعلیم دی
جاتی ہے ، جہاں عام لوگوں کے بچے تعلیم حاصل نہیں کرسکتے اورصرف افسرشاہی
کے بچے وہاں تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔پھروہاں سے مزیدتعلیم حاصل کرنے کے لئے
یورپی ممالک کارخ کرلیتے ہیں اوراسی طرح تعلیم مکمل کرنے کے بعدپاکستان میں
کسی بڑے عہدے پر براجماں ہوتے ہیں۔ایسے لوگ اردوزبان سے یکسرناواقف ہوتے
ہیں اوران کی کوشش ہوتی ہے کہ انکی نشست وبرخاست، کھاناپینا، چلناپھرناحتیٰ
کہ تمام معمولات زندگی انگریزی طرز پرہوں ۔ وہ گفتگوبھی انگریزی میں کرتے
ہیں اورتمام لین دین ، خط وکتابت اوردستاویزات میں انگریزی زبان استعمال
کرتے ہیں اوریہی انکے لئے باعث فخرہوتاہے۔ یہی لوگ آئین پاکستان کی خلاف
ورزی کرتے چلے آرہے ہیں اوریہ پاکستان کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔اردوہماری
قومی زبان ہے ، ہماری پہچان ہے ، ہماری غیرت اورقومی حمیت کی نشانی ہے۔اس
زبان کے اندراﷲ نے بہت مٹھاس رکھی ہے ۔اس زبان کی پیدائش، نشونما اورترقی
ہمارے بزرگوں کے ہاتھوں ہوئی ۔اس میں عربی، فارسی ، سنسکرت، ترکی
اوردیگرمختلف زبانوں کاحسین امتزاج موجودہے۔ اسکاذخیرہ الفاظ بہت وسیع ہے
اورانگریزی کے مقابلے میں اس میں کسی ایک بات کو کئی خوبصورت اسالیب کے
ساتھ اداکرنے کی صلاحیت ہے۔اپنے مطلب کو بیان کرنے کے لئے سلاست
اوراختصاراس زبان کاخاص وصف ہے جبکہ انگریزی میں ایک مختصربات کو بیان کرنے
کے لئے کافی لمبی بحث درکارہوتی ہے۔پاکستان کے کسی بھی حصے میں بسنے
والاایک ان پڑھ شہری بھی اردوزبان سمجھتاہے اوراس میں اپنااظہارخیال
کرسکتاہے۔میں نے آج تک پاکستان کے اندرکوئی ایسی کمیونٹی نہیں دیکھی ، جہاں
مکمل طورپر اوربلاتکلف انگریزی زبان میں گفت وشنید ہوتی ہو۔ہمارے ہاں تمام
اداروں میں عالم بول چال اردوزبان میں ہوتی ہے۔ڈاکٹرمریضوں کامعائنہ، سولات
وغیرہ سب کچھ اپنی زبان میں پوچھتاہے لیکن دوائیاں انگریزی میں لکھتاہے۔
تمام تعلیمی اداروں ، کالج اوریونیورسٹیوں میں روزمرہ کی گفتگو اپنی قومی
زبان میں ہوتی ہے ، حتیٰ کہ تمام پروفیسرصاحبان اپنے مضامین کی تشریح اپنی
زبان میں کرتے ہیں صرف امتحانات انگریز ی میں ہوتے ہیں۔انگریزی اورچینی کے
بعددنیاکی تیسری بڑی زبان اردوہے۔قائداعظم محمدعلی جناح اورعلامہ محمداقبال
پاکستان سے باہرانگریزی یونیورسٹیوں میں پڑھنے کے باوجود اس زبان کی عظمت
نہیں بھولے۔ بلکہ ہمارے اپنے پشاورکے پطرس احمدشاہ بخاری ، جوجنوبی ایشیا
کے دوسرے طالب علم تھے، جنہوں نے کیمبرج میں انگریزی ادب میں اول درجے میں
سندحاصل کی تھی ،کیمبرج میں پڑھنے اورپڑھانے کے باوجود انہوں نے اردوادب
میں وہ سرمایہ چھوڑاہے، جوآج تک اردوادب کے چاہنے والوں کے لئے باعث مسرت
ہے۔پھرایسی کیاوجہ ہے ، جس نے ہمیں اپنے قومی زبان کے ساتھ دھوکہ دہی ،فریب
اورغداری کرنے پرمجبورکیاہے۔ اس سلسلے میں پاکستان قومی زبان تحریک
اورتحریک اردوزبان کی کاوشوں سے اﷲ نے پوری پاکستانی قوم کے اردوزبان کے
نفاذ کے خواب کو حقیقت میں بدل دیا۔عدالت عظمیٰ نے عدل وانصاف کے زریں
اصولوں کو مدنظررکھتے ہوئے پاکستان میں اردوزبان کے نفاذ کاحکم سنایا۔ اس
سلسلے میں ، میں جناب جسٹس جوادایس خواجہ صاحب کاخصوصی طورپر شکریہ
اداکرتاہوں ، بلکہ پوری پاکستانی قوم کی طرف سے انہیں مبارکباد پیش کرتا
ہوں اورانہیں یہ خوشخبری سناتاہوں کہ قائداعظم محمدعلی جناح اورعلامہ
محمداقبال کے بعدآپ ہی وہی شخصیت ہیں ، جنہوں نے پاکستانیوں کو اصل آزادی
کی نعمت سے نوازا ہے۔قائداعظم اورعلامہ اقبال کی کوششوں سے اﷲ تعالیٰ نے
ہمیں انگریزوں سے آزادی دی تھی اورآپ جناب کی کوششوں اوراس معاملے میں آپکی
ذاتی دلچسپی نے ہمیں انگریزی سے اورانگریزیت سے آزادی دی ہے۔
اردوزبان کے لئے قانونی جنگ لڑنے والوں میں جناب کوکب اقبال ایڈوکیٹ
اورسکندرجاویدایڈوکیٹ کے نام قابل ذکرہیں۔پروفیسر سلیم ہاشمی، پروفیسر
اشتیاق احمد، عزیزظفرآزاد، محترمہ فاطمہ قمر، پروفیسر زاہدمحمود،
ڈاکٹرمحمدعرفان سلیمی، جاویدبٹ ، محمدمعظم، میاں الیاس صاحب اوراکرم صاحب
جیسی شخصیات نے عملی طورپر اردوزبان کے نفاذ کے لئے کوششیں کیں۔پاکستان
قومی زبان تحریک اورتحریک اردوزبان کے ہم پر بے شماراحسانات ہیں ۔میں اﷲ
کالاکھ لاکھ شکراداکرتاہوں کہ مجھے اس تحریک کے ساتھ وابستگی کاشرف حاصل ہے
اورجب سے تحریری طورپر اس تحریک کے ساتھ رجسٹریشن کاعمل شروع کیاگیا،
توپورے پاکستان میں سب سے پہلے میرافارم ہی موصول ہواہے۔ان شاء اﷲ اردوادب
کی ترویج وترقی کے لئے اورپاکستان میں اردوکے عملی طورپر نفاذ کے لئے ہماری
کوششیں تاحیات جاری رہیں گی۔
|