شادی ۔۔۔۔۔اور پھر طلاق۔۔۔ایک نیا کھیل

 زندگی خوبصورتی اور بدصورتی دو رخوں پر قائم ہے یہ ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم اسے کیسے گزارنا پسند کریں۔۔زندگی ہمارے لیے اﷲ تعالی کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں کئی واقعات ہوتے دیکھتے ہیں۔۔کچھ معمولی ہوتے ہیں اور کچھ دل دہلادینے والے ۔۔۔کچھ قدرت کی طرف سے ہوتے ہیں اور کچھ ہماری غلطیوں کی وجہ سے ۔۔۔اور پھر واقعات کی ہی بات نہیں زندگی میں ہمیں خوشیاں بھی تو بہت ملتی ہے۔۔اس دنیا میں آنے کے بعد ہمیں اپنے ماں باپ ،بہن بھائی،دوست غرض ہر ایک رشتہ ہمیں اپنی زندگی میں خوشی دیتا ہے اور پھر ہم جب بڑے ہوجاتے ہیں تو ہمیں زندگی کی سب سے بڑی خوشی ملتی ہے وہ ہے شادی یعنی کسی ایسے کا ساتھ جس کے ساتھ آپ اپنے دکھ درد،خوشی سب شئیر کریں،اسکا ساتھ دیں زندگی کے ہر موڑ پر۔۔۔مگر آج کل کے زمانے میں لڑکے لڑکیاں شادی تو کرلیتے ہیں لیکن اسے پوری طرح نبھا نہیں پاتے ہیں۔۔آج کل کے زیادہ تر لوگ شادی کے رشتے کو ایک مذاق ،ایک کھیل سمجھتے ہیں۔وہ شادی تو کرلیتے ہیں مگر اس رشتے کو صحیح طرح سے نبھا نہیں پاتے ہیں اور پھر نتیجہ طلاق کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور آج کل یہ محض ایک کھیل کی طر ح کھیلا جارہا ہے جیسے بچپن میں ہم گڈے گڑیا کا کھیل کھیلتے تھے جس میں اگر گڈا یا گڑیا پسند نہ آئے تو ہم یا تو اسے پھینک دیتے ہیں یا گھر والوں سے ضد کر تے تھے کہ ہمیں دوسری لادے۔۔۔شاید لگتا ہے لوگوں کو یہ اتنا پسند آیا ہے ہم نے اْسے اپنی حقیقی زندگیوں میں کھیلنا شروع کردیا۔۔۔۔طلاق کی کئی وجوہات ہو سکتی ہے مثلا:

۱ چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑا :اب اسے معمولی کہیں یا اہم ۔۔دراصل یہ رشتے کو توڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔اور یہ روز مرہ کی چھوٹی چھوٹی باتیں اس رشتے کو تباہ وبرباد کر دیتی ہے۔یہ چھوٹی چھوٹی باتیں اس رشتے کی بنیاد کو اتنا کھو کھلا کر دیتی ہے اس کی جڑیں تک اس طوفانی سیلاب میں بہہ جاتی ہیں۔اور نتیجہ کیا نکلتا ہے بعد میں طلاق۔۔۔لڑائی جھگڑے ہر رشتے میں ہوتے ہیں لیکن لوگ اب یہ نہیں سوچتے ہم مل کر اس رشتے کو بہتر سے بہتر بنائیں۔آخر کہاں غلطی ہے اس غلطی کو سدھاریں۔مگر نہیں آج کل تو صبرو برداشت کا مادہ ختم ہوگیا ہے اور ہر کوئی یہ بتا نا چاہتا ہے کہ ہم اس سے بڑھ کر ہیں۔۔۔ٹھیک ہے یہ بھی سہی مگر کچھ رشتے حا صل کرنے کے لیے ہمین جھکنا پڑتا ہے اس کے آگے ہار ماننا پڑتا ہے تبھی تو ہم رشتے نبھا پائیں گے۔

۲میکہ یا سسرال کا دخل:جب ایک لڑکی شادی کر کے دوسرے گھر آتی ہے تو اْسے وہاں سب کچھ نیا لگتا ہے۔۔کچھ دن نئی نئی شادی کی وجہ سے سب اچھا چلتا ہے مگر کچھ دن بعد یا تو سسرال والے یا میکے والے چھوٹی چھوتی باتوں میں بحث و تکرار شروع کر دیتے ہیں۔۔ ساس چاہتی ہے اسکا بیٹا بس اسی کا ہو کر رہے ۔۔اور لڑکی کی ماں چاہتی ہے اسکا داماد بس بیٹی کی مٹھی میں رہے۔۔اور ان سب کے بیچ میں جن لوگوں کی زندگی خراب ہوتی ہے وہ اْنھے کے ہی بچے ہوتے ہیں ۔۔وہ اپنی انا میں اپنے بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگا دیتی ہیں اور ان کے بچوں کی زندگیاں ان کی وجہ سے برباد ہو جاتی ہیں اور ان سب میں نتیجہ پھر طلاق کی صورت میں ظاہر ہو تا ہے۔۔لیکن اسکا بھی حل ہے میکہ والوں کو چاہیے کہ اب بیٹی کی اپنی زندگی ہے اسکا اپنا گھر ہے۔۔اس کو یہ سکھائیں کہ اب جن کے گھر وہ جارہی ہے وہاں اپنے ساس سسر کو اپنے ماں باپ سمجھ کر ان کی خدمت کرنا ان کی دل سے عزت کرنا۔۔اور سسرال والوں کو بھی چاہیے کہ ایک لڑکی اپنا گھر بار ماں باپ سب کچھ چھوڑ کر اب ان کے گھر کی فرد ہے اسے تھوڑا ٹائم دیں تا کہ وہ آپ کے گھر کے طور طریقے اپنالے ۔۔اسکے ساتھ پیار محبت سے بات کریں پھر دیکھیں زندگی کیسے خوشیوں کے پھولوں کی طرح مہکے گی۔

۳لڑکی کا زیادہ تعلیم یافتہ ہونا:شاید طلاق کے بڑھتے ہوئے رحجان کی ایک وجہ لڑکی کا زیادہ تعلیم یافتہ ہونا بھی سمجھا جاتا ہے کہ لڑکی جب پڑھ لکھ جائے تو اسے اپنے برابر کا یا اس سے بھی بڑھ کر کوئی رشتہ چاہیے ہوتا ہے۔۔اسی لیے والدین لڑکی کی پڑھائی پر زیادہ فوکس نہیں کرتے ۔۔ْ

۴:جبری یا زبردستی کی شادی:سب سے اہم یہ بات کے شادی کا فیصلہ لڑکے اور لڑکی کو لینا ہوتا ہے ۔۔مگر کچھ گھرانوں میں لڑکی کی اس معاملے میں کی گئی بات کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ہے۔۔جو کچھ کرنا ہوتا ہے وہ والدین ہی کر لیتے ہیں ٹھیک ہے یہ بھی سہی ہے آخر ہمارا بھلا برا ان سے بہتر اور کون سمجھ سکتا ہے۔۔لیکن بعض اوقات اس کا نتیجہ بھی طلاق کی صورت میں ہی بھگتنا پڑتا ہے۔۔ایک اور اہم بات اگر زبردستی کی شادی ہو یا کسی دباؤ میں آکر کی گئی ہو وہ شادی بھی زیادہ دن نبھ نہیں پاتی ہے اور پھر وہی طلاق کا نتیجہ سامنے آتا ہے۔۔کیونکہ وہ شادی نہیں ایک سمجھوتہ ہوتا ہے اور آخر ایک سمجھوتے کے تحت وہ کب تک اپنی زندگی گزارتے رہیں گے تو طلاق ہی اس مسئلے کا حل سمجھی جاتی ہے۔۔

اس طلاق کی بڑھتی ہوئی واردات کو ہمیں یہیں روکنا ہوگا ورنہ ہمارا معاشرہ کیسے آگے برھے گا۔۔شادی اور پھر طلاق یہ کوئی کھیل نہیں ہے یہ وہ چیز ہے جسے اﷲ پاک نے بھی نا پسند فرمایا ہے۔۔اسی لیے ہمین چاہیے کہ ہم اپنے اندر صبر و برداشت زیادہ سے زیادہ پیدا کریں۔چھوٹے موٹے لڑائی جھگڑوں کو نظر انداز کریں ۔اور والدین سے گذارش ہے زور زبردستی سے شادی کے بجائے اپنے بچوں سے ایک بار پوچھ کر انھیں اس رشتے میں باندھیں۔۔ماؤں سے خاص گزارش ہے آپ نے اپنے بچوں کو پال پوس کر بڑا کیا ہے ،بڑے ہونے کے بعد بھی وہ آپ ہی کہ رہتے ہیں مگر ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔اسی لیے آپ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ ذمہ داریوں کو اچھے طریقے سے نبھائیں ،کوئی بھی مشکل ہو ان کو اس مشکل سے ڈٹ کر مقابلہ کرنا سکھائیں۔۔پھر دیکھیں زندگی میں خوشیاں ہی خوشیاں اور زندگی بہت پر سکون ہو جا ئے گی۔
Anum Ansari
About the Author: Anum Ansari Read More Articles by Anum Ansari: 3 Articles with 2631 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.