سورہ بقرہ

اللہ کے نام سے شروع کرتاہوں جو بےحد مہربان اور نہایت رحم والا ہے ۔
۱۔ الف لام میم
۲.(یہ)وہ کتاب ہے جس مںا کوئی شک(مشکوک) نہںر اورمتقین کو راہ بتلاتی ہے۔
۳.وہ غیب کی چز وں پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہں ۔ اور جو روزی ہم نے ان کو دی ہے اس مںط سے خرچ کرتے ہں ۔
۴.اور وہ جو کچھ تجھ پراور جو کچھ تجھ سے پہلے نازل کیاگیا ہے،ان پر ایمان لاتے ہیں۔ اور آخرت کو وہ ییر جانتے ہںی۔
۵.ییر لوگ ہی اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت پر ہںی اور یہی لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں۔
۶.بے شک جو کافر ہو چکے ہیں ان کوتو ڈرائے یا نہ ڈرائے برابر ہے وہ ایمان نہیں لائںق گے ۔
۷.اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگادی ہے۔ اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے ۔
۸.اور لوگوں مںے کچھ ایسے بھی ہںہ جو کہتے ہںا کہ ہم نے اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے جبکہ وہ ہرگز ایمان لانے والے نہںپ ہیں۔
۹.وہ اللہ اور ایمان والوں کو دھوکہ دیتے ہںی جبکہ وہ فقط اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں لیکن وہ سجھتے نہںر ۔
۱۰.ان کے دلوں مںا بماوری ہے۔ پھر اللہ نے ان کو بمافری میں بڑھا دیا۔اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے اس وجہ سےکہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔
۱۱.اور جب ان سےکہا جائے کہ زمین میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہںک ہم تو اصلاح کرنے والے ہںب۔
۱۲.جان لو! فقط وہی مفسد ہںی لکن وہ شعور نہں رکھتے ۔
۱۳.اور جب ان سے کہا جائے کہ ایمان لاؤ جیسے سب لوگ ایمان لاتے ہیں تو کہتے ہں کا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائں ۔ جان لو وہی بواقوف ہیں لکن نہںس جانتے۔
۱۴.اور جب ایمان لانے والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہںل ہم ایمان لے آئے ہںے اور جب اپنے شیطانوں کے ساتھ تنہا ہوتے ہںع تو کہتے ہںہ کہ بے شک ہم تمہارے ساتھ ہںج ہم تو (ایمان لانے والوں کے ساتھ)مذاق کرتے ہں ۔
۱۵.اللہ خود ان سے مذاق کرتا ہے اور ان کو ان کی سرکشی میں اضافہ کرتا ہےجبکہ وہ عقل کے اندھے ہں ۔
۱۶.یہ وہی ہں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی مول لی ۔ تو ان کی تجارت سودمند نہ ہوئی۔نہ ہی وہ ہدایت یافتہ ہیں۔
۷.ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی پھر جب آگ نے آس پاس کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کی روشنی ختم کر دی اور ان کو ایسی تاریکیوں میں چھوڑا کہ کچھ نہیں دیکھتے۔
۱۸.یہ لوگ بہرے ، گونگےاور اندھے ہںک پس وہ نہں لوٹںر گے ۔
۱۹.یا وہ ایے مینے کی مانند ہے جو آسمان سے زور سے پڑ رہا ہو جس میں مںش اندھیرے، گرج اور بجلی ہوں۔ کڑک کی وجہ سے ، موت کے ڈر سے، انگلیاں اپنے کانوں مںے ماریں۔ جبکہ اللہ کافروں کو احاطہ کرنے والا ہے ۔
۲۰.قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھں اچک لے۔ جب بھی بجلی چمکتی ہے تو اس کی روشنی میں چلنے لگتے ہں ۔ اور جب ان کے لئے اندھیرا ہوجائے تو کھڑے رہ جاتے ہںل۔ اگر اللہ چاہے تو ان کے کان اور آنکھیں لے جائے۔ بے شک اللہ ہر چزی پر قادر ہے ۔
۲۱. لوگو!اپنے رب کی بندگی کرو ۔ جس نےتمہیں پد ا کا اور ان کو جو تم سے پہلے تھے۔ شاید تم پرہز گار بنیں۔
۲۲.جس نے زمین کو تمہارے واسطے بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا۔ اور آسمان سے ایک پانی اتارا۔ پھر اس کے ذریعے پھلوں سے تمہارے لئے روزی نکالے۔ پس کسی کو اللہ کاشریک مت ٹھہراؤ جبکہ تم جانتے ہو ۔
۲۳. اگر تمہیں اس کلام میں شک مںم ہو جوہم نے اپنے بندے پر اتاراہے۔ اگر تم سچے ہو تو اس جیسا ایک سورہ لے آؤ اور اللہ کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بلاؤ۔
۲۴.پھر اگر ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو پھر اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہں ۔ جو کافروں کے واسطے تاکر کی ہوئی ہے۔
۲۵. ان لوگوں کو خوشخبری دو جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے کہ ان کے واسطے درخت ہںر جن کے نیچےنہریں بہتی ہںر۔ جب ان کو وہاں کا کوئی پھل کھانے کو ملے گا تو کہں گے یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے ملا تھا ہم ۔ تو ان کو اس صورت میں ایک اور پھل دیے جائں گے۔ اور ان کے لئے وہاں پاکیزہ عورتںگ ہوں گی جبکہ وہاں ہمشہہ رہںر گے۔
۲۶.بے شک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز کی مثال دے۔ پھر جو لوگ مومن ہںت ان کو یقین ہے کہ ہر حق ان کے رب کی طرف سے ہے۔ لیکن جو کافر ہںش وہ کہتے ہںں کہ اس مثال سے اللہ کا کا مطلب تھا ۔اللہ اس مثال سے بہت سوں کوگمراہ کرتا ہے اور بہت سوں کو اس مثال سے ہدایت دیتاہے۔ اور اللہ اس مثال سے فقط بدکاروں کو گمراہ کرتاہے۔
۲۷.جو اللہ کے ساتھ معاہدہ کو مضبوط کرنے کے بعد توڑتے ہں۔ اور اس چزل کو توڑتے ہںہ جس کواللہ نے ملانے کا حکم دیا ہے۔ اور وہ روے زمین پر فساد کرتے ہںج۔ یہی لوگ ہی گھاٹے میں ہیں۔
۲۸.کس طرح اللہ کا انکارکرتے ہو حالانکہ تم مردے تھے پھر اس نے تمہیں زندہ کیا ۔ پھر تمہیں مارے گا پھر زندہ کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
۲۹.وہ ہے جس نے، سب کچھ جو زمین میں ہے، تمہارے لئے پدھا کاد پھر آسمانوں کا قصد کا۔پھر ان کو سات آسمانوں میں ٹھکک کر دیااور وہ ہر چزئ سے بہت باخبر ہے ۔
۳۰.جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ مں زمین میں ایک جانشین مقرر کرنے والا ہوں تو فرشتوں نے کہا : کان تو زمنی مں اس کو قرار دیتاہے جو اس میں فساد کرے اور خون بہائے جبکہ ہم تیری تسبیح پڑھتے رہتے ہںا اور تیری تقدیس کرتے ہںک۔ تو فرمایا: بے شک جو میں جانتا ہوں وہ تم نہںں جانتے ۔
۳۱۔اور اس نے آدم کو (ان کے) سارے نام سکھلا دیے۔پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا پھر کہا:اگر تم سچے ہو تو مجھے ان کے نام بتاؤ۔
۳۲.فرشتوں نے بولا: پاک ہے تو، ہمیں کوئی علم نہیں مگر جتنا تو نے ہمیں سکھایاہے۔ بے شک تو ہی ہے بہت جاننے والا اورحکمت والا ہے۔
۳۳.کہا: اے آدم !ان کو ان کے اسامی بتا دے۔ پھر جب آدم نے ان کے اسامی بتا دیےتو فرمایا: کاا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ مںہ آسمانوں اور زمین کی غائب چیزوں کو جانتا ہوں اور ان کو بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور وہ (بھی) جو تم چھپاتے تھے۔
۳۴.اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا: کہ آدم کوسجدہ کرو۔ توابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کیا۔ اس نے نہ مانا اوراپنے آپ کو بڑھا جانا۔اور وہ کافروں مںک سےتھا۔
۳۵. ہم نے کہا: اے آدم !تو اور تیری زوجہ باغ میں سکون سے رہو اور اس کے پھلوں سے جو جی چاہےکھاؤ لیکن اس درخت کے پاس مت جانا پھر تم دونوں ظالم ہو جاؤ گے۔
۳۶.پھر شیطان نے ان دونوں کو اس درخت کے بارے میں با ب دیاپھر جس آرام و سکون میں وہ تھے اس سے ان کو نکالا۔ اور ہم نے کہا: تم سب اترو اورتم ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے۔ اور ایک مدت تک تمہارے واسطے زمنا مںر ٹھکانا ہے اور مزے لینا ہے ۔
۳۷.پھر آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمات دریافت کی تو اللہ نے اس پر توجہ کیا۔ بے شک وہی توبہ قبول کرنے والا اور بہت مہربان ہے۔
۳۸.ہم نے کہا کہ تم سب یہاں سے نچےو جاؤ ۔پھر اگر تم کو میری ہدایت ضرورپہنچی تو جو مرمی ہدایت پر چلا نہ ان کے لئے خوف ہو گا اور نہ وہ غمگن ہوں گے ۔
۳۹.اور جو لوگ منکر ہوئے اور ہماری آیات کوجھٹلایاوہ جہنمی ہں ۔وہ اس مںر ہمشہا رہںا گے ۔
۴۰.اے بنی اسرائلو!میری اس نعمت کو یاد کرو جو مں نے تم پر کئے۔ اور تم میرا وعدہ پورا کرو تو مںا تمہارا وعدہ پورا کروں اور فقط مجھ ہی سے ڈرو ۔
۴۱.اور جو میں نے اتاری ہے اس کو مان لو ۔وہ جو کچھ تمہارے پاس ہے اس کی تصدیق کرنے والا ہے۔ اور اس کا پہلا منکر مت بنو اور مرہی آیتوں پر مول تھوڑا مت لیا کرو۔ اور مجھ ہی سے بچتے رہو۔
۴۲.اور حق کو باطل سے مت ملاؤ اور جان بوجھ کر حق کو مت چھپاؤ۔
۴۳.نماز قائم کرو اور زکات دیا کرو اورنماز مںہ جھکنے والوں کے ساتھ جھکو۔
۴۴.کاا لوگوں کو نیکی کا حکم کرتے ہو اور اپنے آپ کو بھولتے ہو جبکہ تم کتاب پڑھتے ہو۔ پھر سوچتے کو ں نہں ۔
۴۵.اور صبر اور نماز کے ذریعے مدد چاہو اور البتہ نماز بہت بھاری ہے مگر خشوع والوں پر۔
۴۶.جو یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ اپنے رب کے روبرو ہونے والے ہںا اور ان کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔(ربع)
۴۷.اے بنی اسرائلں!میری اس نعمت کویاد کرو جو مںے نے تمہیں دی ہےاور یہ کہ مںٹ نے پورے عالم والوں پر تم کو بڑائی دی۔
۴۸.اور اس دن سےڈرو جس دن کوئی شخص کسی کے کچھ کام نہ آئےگا اور نہ کوئی سفارش قبول ہو گی ۔ اور نہ ہی کوئی بدلہ لاو جائے گا۔ اور نہ ان کی کوئی مدد ہوگی۔
۴۹.اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دی جو تمہیں بڑا عذاب دیتے تھے۔ وہ تمہارے مردوں کو ذبح کرتے تھے اور عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور تمہارے رب کی طرف سے اس مںج تمہاری بڑی آزمایش تھی۔
۵۰.اور جب ہم نے تمہارے لئے دریا کو پھاڑ دیاپھر تمہیں بچا یا اور فرعون والوں کوغرق کیاجبکہ تم کو دیکھ رہے تھے ۔
۵۱.اور جب ہم نے موسی سے چالیس رات کاوعدہ کا تو تم نے ان کے بعد بچھڑا(کو معبود )بنا لای جبکہ تم ظالم تھے ۔
۵۲.پھر ہم نے اس کو(بھی) تمہیں معاف کا شاید تم احسان مانو ۔
۵۳.اور(اس وقت کو بھی) جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور فرقان دی شاید تم سدبھی راہ پر چلو۔
۵۴.اور جب موسی نے اپنی قوم سے کہا : اے قوم! تم نے بچھڑے (کو اپنا معبود) بناکر اپنے اوپر ظلم کام۔تو اب اپنے پیدا کرنے والے کی طرف لوٹو۔ اور ایک دوسرے کو مار ڈالو۔یہ تمہارے لئے تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک بہتر ہے۔ پھر اللہ نے تم پر نظر کیا۔ بے شک وہی ہے توبہ قبول کرنے والااور نہایت مہربان ہے۔
۵۵.اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ جب تک ہم خدا کو آنکھوں سے عیان نہیں دیکھیں تم پر ایمان نہیں لائیں گے۔ پھر جبلی نے تم کوآ لاش جبکہ تم دیھی رہے تھے۔
۵۶.پھر ہم نے تمہیں مرنے بعد اٹھا یاشاید تم احسان مانو ۔
۵۷.اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کا۔ اور تم پرمن اور سلویٰ اتارا۔جو چیزیں ہم نے تم دی ہیں ان میں سے پاکز ہ چزایں کھاو۔ انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ خود اپنے پر ہی ظلم کرتے تھے۔
۵۸.اور جب ہم نے( ان سے ) کہا : اس گاوں میں جاؤ۔ اوراس میں جیسے چاہوآرام سےکھاؤ اور دروازے سے سجدے کی حالت میں داخل ہوجاؤ۔ اور کہو: بخش دے۔ تو ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے۔ اور نیک لوگوں کو زیادہ بھی دیں گے۔
۵۹.پھر ظالموں نے اس بات کو بدل ڈالا اور اس کے خلاف کہہ دی جس کا ان کو کہنے کا حکم ہوا تھا۔ پھر ظالموں پر ان کے حکم عدولی کی وجہ سے ہم نے آسمان سے عذاب اتارا۔
۶۰.اور جب موسی نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا: پتھر پر اپنے عصا کو مار۔تواس سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے۔ہرقوم نے اپنا گھاٹ پہچان لا.۔ اللہ کی روزی سے کھاؤ اور پیواور زمین میں فساد مچاتے مت نہ پھرو۔
۶۱.اور جب تم نےکہا:اے موسیٰ! ہم ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے۔ تو اپنے رب سے مانگ کہ وہ ہمارے لئے زمین سے اگنے والی چیزیں نکالیں۔ جیسے ترکاری اور ککڑی اور گہو ں اور مسور اور پاںز۔ موسی نے کہا: کاش بہتر چیز کے بدلے ادنی چیزلناا چاہتے ہو۔ کسی شہر مںا اترو تو تم جو مانگتے ہو وہ تم کو ملے۔ اور ذلت اور محتاجی ان پر آپڑی۔ اور اللہ کے غضب میں گرفتار ہوگئے۔وجہ یہ تھی کہ یہ لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور انبیا ءکو ظالمانہ قتل کرتے تھے۔ یہ اس لئےتھا کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے گذرتے تھے۔
۶۲.بے شک جنہوں نے ایمان لایا اور جو لوگ یہودی ہوئے اور نصاریٰ اور صائبین میں سے ہوئے وہ جو اللہ اور روز قا مت پر ایمان لائےاور نیک کام کئے تو ان کے لئے ان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے۔ اور نہ ان پر کچھ خوف ہوگا اور نہ غمگنم ہوں گے ۔
۶۳.اور جب ہم نے تم سےلاب وعدہ لیا۔ اور کوہ طور کو تمہارے اوپربلند کاا۔جو کچھ ہم تمہیں دی ہےاسے زور سے پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو۔شاید تم تقوی اختیارکرو۔
۶۴.پھر اس کے بعد تم پھر گئے ۔تو اگر تم پر اللہ کا کرم اور اس کی مہربانی نہ ہوتی توضرور تم تباہ ہوتے ۔
۶۵.اور تم میں سے جنہوں نے ہفتے کے دن خلاف ورزی کی ان کو تم خوب جان چکے ہو ۔ تو ہم نے ان سے کہا: تم لوگ ذلیل ہوکر بندر ہوجاؤ۔
۶۶.پھر ہم نے اس واقعہ کو ،جو وہاں تھے اور جو پچھےا آنے والے تھے،کیلئےعبرت اور متقین کے لئےنصحتت قراردیا۔
۶۷.اور جب موسی نے اپنی قوم سے کہا: اللہ کا حکم ہے کہ تم کو ایک گائےذبح کرو۔توانہوں نے: کاک تو ہم سےمزاق کرتا ہے؟موسی نے کہا :میں اللہ کی پناہ مانگتاہوں کہ مںج نادانوں مںے سےہوجاؤں۔
۶۸.انہوں نے کہا:ہمارے واسطے اپنے رب سےدرخواست کرے کہ وہ ہمیں بتائے کہ وہ گائے کیتق ہو؟ کہا: وہ کہتا ہے کہ وہ گائے ہے نہ بوڑھی ہو اور نہ جوان،درماسنی عمر کی ہو۔ اب جو تمہیں حکم ہوا ہےاسےکر ڈالو۔
۶۹. انہوں نے کہا:ہمارے واسطے اپنے رب سےدرخواست کرے کہ وہ ہمیں بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو؟۔کہا: وہ کہتا ہے کہ وہ ایک گائے گہری زرد والی ہے اور اس کارنگ ناظرین کو خوش آتی ہے۔
۷۰.انہوں نے کہا:ہمارے واسطے اپنے رب سےدرخواست کرے کہ وہ ہمیں بتائے کہ وہ گائے کس قسم کی ہو؟ کو۔نکہ یہ گائے ہمارے لئے مشتبہ ہوگئی ہے۔اور اگر اللہ نے چاہا توہم ضرور راہ پالںم گے ۔
۷۱.کہا: وہ کہتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ سدھائی ہو جو زمین جوتتی ہویا نہ کھیتی کوپانی دییل ہو۔ بے عب ہے کوئی داغ اس مںں نہںہ۔انہوں نے کہا:اب آپ ٹھکے بات لائے۔پھر انہوں نے اس کو ذبح کا۔ جبکہ وہ ایسا کرنے والے نہ تھے۔
۷۲.اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا پھر ایک دوسرے پر اس کا الزام لگانے لگے اور جو کچھ چھپاتے تھے اللہ نےاس کو ظاہر کرنا تھا ۔
۷۳.پھر ہم نے کہا:اس مردہ پر اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو۔اس طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتاہے۔ اور تمہیں اپنی قدرت کی نشانیوں کو دکھاتا ہے شاید تم سمجھے۔
۷۴.پھر اس کے بعدتمہارے دل پتھر کی طرح ،بلکہ اس سے زیادہ، سخت ہو گئے اور پتھروں مںا سے کچھ ایسے بھی ہںن جن سے نہریں جاری ہوتی ہں اور ان مں ایسے بھی ہں جو پھٹ جاتے ہں اوران سے پانی نکلتا ہے۔ اور ان مںا ایسے بھی ہںق جو اللہ کے خوف سے گر پڑتے ہں۔ اور اللہ تمہارے کاموں سےغافل نہںم۔
۷۵.اب کام تم( اے مسلمانو) توقع رکھتے ہو کہ وہ تمہاری بات مانںی؟ جبکہ ان مںو سے ایک گروہ ایسا بھی تھا جواللہ کے کلام کو سنتے تھے پھر سمجھ بوجھ کر اس کو بدل ڈالتے تھے جبکہ وہ جانتے تھے۔
۷۶.اورجب ایمانداروں سے ملتے ہںہ تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اور جب وہ آپس ایک دوسرے کے ساتھ تنہا ہوتے ہںک تو کہتے ہںت تم کوہں ان سےکہہ دیتے ہو جو اللہ نے تم پر ظاہر کاس ہے ۔کہیں وہ تمہارے رب کی بارگاہ میں اس کو تمہارے خلاف دلیل نہ بنائیں۔ کاے تم نہںہ سمجھتے ؟
۷۷.کار وہ نہںا جانتے کہ اللہ کو معلوم ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔
۷۸.اور ان مںے سے کچھ ان پڑھ ایسےہںک کہ جو کتاب کوجھوٹی آرزوؤں کے سوا کچھ نہیں سمجھتے۔ اوروہ فقط گمان کرتے ہیں۔ (نصف)
۷۹.پس ان کوبربادی ہے جو خود کتاب لکھتے ہںہ پھر کہہ دیتے ہںز یہ خدا کی طرف سے ہے تاکہ اس سے تھوڑا سا کمائیں۔پھر بربادی ہے ان کو اپنے ہاتھوں سے لکھی ہوئی چیز سے اوربربادی ہے ان کی اس کمائی سے۔
۸۰.اور انہوں نے کہا: ہمیں ،کچھ معدود دنوں کے علاوہ، ہرگز آگ نہ لگے گی ۔ کہہ دو کاو تم اللہ سے وعدہ لے چکے ہو کہ اللہ ہرگز اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کریگا۔ یا اللہ پر ایسا الزام لگاتے ہو جس کو تم نہںط جانتے ۔
۸۱.ہاں جس نے بھی کوئی گناہ کمایا اور اس کی بدکرداری نے اس کو گھیر لیاتو وہ جہنمی ہے۔جس مںر وہ ہمشہ رہںہ گے ۔
۸۲. اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے وہ جنت والے ہیں جس مںر ہمشہط رہں گے ۔
۸۳.اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے وعدہ لیاکہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور والدین اور کنبہ والوں اور یمو ں اور محتاجوں سے نیک سلوک کرنا اور سب لوگوں سے نیک بات کرنا اور نمازقائم کرنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا۔پھر ،کچھ لوگوں کے علاوہ، تم سب پھر گئے اور تم ہو ہی پھرنے والے ۔
۸۴. اور جب ہم نے تمہارا وعدہ لیا کہ آپس میں خون خرابہ نہ کرو گے اور نہ اپنوں کو ان کے گھروں سےنکال دو گے۔ پھر تم نے اقرار کر لاو جبکہ تم خود شاہدہو۔
۸۵.پھر تم وہ لوگ ہوجو آپس میں خون کرتے ہو اور اپنوں میں سے ایک گروہ کو ان کے گھروں سےنکال دیتے ہو۔ ظالمانہ اور گناہ سے ان پر چڑھائی کرتے ہو۔ اور اگر وہی لوگ تمہارے پاس قیدی ہوکرآئیں تو ان کا بدلہ لے کر چھوڑتے ہو جبکہ ان کا نکالنا ہی تم پر حرام تھا ۔تو کا تم کچھ کتاب کو مانتے ہو اورکچھ کو نہںد مانتے ہو؟ تو تم میں سے جو یہ کام کرتاہے اس کی سزا نہںل مگردنیاکی رسوائی۔ اور قاممت کے دن تو تمہیں سخت ترین عذاب پہنچاے جائیں گے۔ اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں۔
۸۶.یہ وہی ہںر جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیوی زندگی مول لی۔ پس نہ ان پرعذاب ہلکا ہو گا اور نہ ہی ان کی مدد کیجائیی ۔
۸۷.اور بے شک ہم نے موسی کو کتاب دی اور پے درپے ان کے بعد رسول بھجےپ اور ہم نے عیسی بن مریم کو معجزات دیں اور روح القدس کے ذریعے ان کی مدد کی۔ پھر کیا جب بھی تمہارے پاس کوئی رسول آیا جو ایسی چیز لائے جو تمہیں پسند نہ آئے تم نے تکبر کیا۔ پھر ایک جماعت کوتم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو تم نے قتل کر تےہو۔
۸۸.اور انہوں نے کہا: ہمارے دلوں پر پردہ ہے ، نہیں بلکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کی ہے۔پس بہت تھوڑے لوگ ایمان لائیں گے۔
۸۹.اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک کتاب آئی جو ان کے پاس پہلے سے موجود حقائق کی تصدیق کرنے والی ہے۔ جبکہ وہ پہلے سے ہی کافروں پر کامیابی کی امید رکھتے تھے۔ پھر جب ان کے پاس وہ چیز آگئی جس کو وہ پہلے سے ہی پہچانتے تھے تو اس کے منکر ہو گئے۔پس کافروں پر اللہ کی لعنت ہو۔
۹۰.بُری ہے وہ چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بچائ کہ وہ اس چیز کے منکر ہوجائے جس کو اللہ نے اتاری ہے۔ اس دشمنی میں کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے بندوں میں سے جو بندہ چاہے اس پر اتارے۔ پس انہوں نے اللہ کے غضب پر مزید غضب مول لئے۔ اور کافروں کے واسطے ذلت آمیز عذاب ہے ۔
۹۱.اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اسے مانو۔ تو کہتے ہںب کہ جو کچھ ہم پر اترا ہے اسے مانتے ہیں اور اس کے علاوہ نہںں مانتے۔ حالانکہ وہی فقط حق ہے اور جو کچھ ان کے ہاں ہیں اس کی تصدیق کرتا ہے۔کہہ دو تو اگر تم ایمان رکھتے ہوتو پھر اس سے پہلے کونں اللہ کے رسولوں کوقتل کیا کرتے تھے؟
۹۲.اورتمہارے پاس موسیٰ صریح معجزات لے کر آچکے تھے پھر بھی تم نے ان کی غیر موجودگی میں بچھڑے کو غلط طور پر اپنا معبود بنالیا۔
۹۳.اور(اس وقت کو یاد کرو) جب ہم نے تم سے وعدہ لا اور کوہ طور کو تمہارے اوپر بلند کاہ پس جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے انہیں مضبوطی سے پکڑو اور سنو۔ تو انہوں نے کہا:ہم نے سُنا پھر اس کی خلاف ورزی کی۔ اور ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت رچ گئی۔ ان سے کہو: اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یہ بہت بری چیز ہے جو تمہارا ایمان تمہیں دستور دیتا ہے۔
۹۴.ان سےکہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر لوگوں کے بجائے خالص تمہارا ہے تو اگر تم سچ کہتے ہو تو تم موت کی آرزو کرو ۔
۹۵.اور وہ اپنے سابقہ گناہوں کے سبب ہرگز موت کی آرزو نہیں کرینگے۔اور اللہ گناہ گاروں کو خوب جانتا ہے۔
۹۶.اور تو ان کو دنیوی زندگی کے سب سے زیادہ حریص پائے گا اور ان لوگوں سے بھی جو مشرک ہیں۔ ان میں سے ہر ایک یہ تمنا کرتاہے کہ ہزار سال عمر پائے۔جبکہ اس قدر جینا بھی ان کو عذاب سے بچانے والا نہیں ۔ اور وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ ان سے خوب باخبر ہے۔
۹۷.تُو کہہ دو کہ جو کوئی جبرائلے کا دشمن ہو تو بے شک اس نے اس کلام کو اللہ کے حکم سے تیرے دل پر اُتارا ہے جو ان کے پاس پہلے سے موجود کلام کی تصدیق کرتاہے اورمومنین کے لئے ہدایت اور خوشخبری ہے ۔
۹۸. جو کوئی اللہ ، اس کے فرشتے، اس کے انبیاء، جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو جائے تو بے شک اللہ کافروں کا دشمن ہے ۔
۹۹. اور ہم نے تم پر واضح معجزات اتاریں۔اور بد کرداروں کے علاوہ کوئی ان کا انکار نہیں کرینگے۔
۱۰۰. کار جب وہ کوئی وعدہ کرتے ہیں تو ان کی ایک جماعت اسے توڑ دے گی۔ بلکہ ان کی اکثر یت کو اس پر اعتماد ہی نہیں ہوتی۔
۱۰۱. اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی رسول آئے جو ان کے پاس ہے اس کی تصدیق کرنے والا ہے تو اہل کتاب میں سے ایک جماعت نے اس کی مخالفت کی۔ اللہ کی کتاب کو پس پشت ڈال دیا۔ گویا کہ وہ اسے جانتے ہی نہںں تھے۔
۱۰۲.اورانہوں نے سلیمان کی سلطنت کے دوران شیطان جو پڑھتے تھے اس کی پیروی کیا۔ سلیمان نے کفر نہں کاا لیکن شطا۔نوں نے کفر کات۔ شیاطین لوگوں کو جادو سکھلاتے تھے۔ اور بابل میں دو فرشتے ،ہاروت اور ماروت پر، جو کچھ نازل ہوا اس کی پیروی کی۔ اور وہ دونوں فرشتے لوگوں کو نہںو سکھاتے تھے جب تک یہ نہ بتادیتے کہ ہم تو آزمایش کے لئے ہں پس تو کافر مت ہو۔ پھر وہ لوگ ان سے وہ جادو سیکھتے جو میاں اور بیوی میں جدائی ڈالتے تھے۔ اور اللہ کے اذن کے بغیر وہ اس کے ذریعے کسی کا نقصان نہںی کر سکتے۔ اور وہ ایسی چیزیں سکھتے ہں جو ان کا نقصان کرے اور فائدہ نہ کرے۔ اور انہوں نے خوب جان لیا تھا کہ جس کو انہوں نے خریدا ہے اس کے لئے آخرت مںت کچھ حصّہ نہیں۔ اور تو بہت ہی بری چزا ہے جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بچا ۔کاش وہ سمجھتے۔
۱۰۳.اور اگر وہ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے ہاں اس سے بہتر بدلہ پاتے۔ کاش وہ سمجھتے۔
۱۰۴.اے ایمان والو!‘‘ راعنا ’’ مت کہواور‘‘انظرنا’’ کہو اور سنو۔ اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے ۔
۱۰۵.اہل کتاب میں سے کافر لوگ نہیں چاہتے نہ مشرکین چاہتے ہیں کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی نیک بات اترے۔ جبکہ جو بھی چاہے اللہ اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لتاچ ہے۔ اور اللہ بڑے فضل والا ہے ۔
۱۰۶.ہم جب بھی کوئی آیت منسوخ کرتے ہںر یا اسے بھلا دیتے ہں تو اس سے بہتر یا اس کی مانند بھجہ دیتے ہںے۔ کا تجھے معلوم نہں کہ اللہ ہر چز۶ پر قادر ہے ۔
۱۰۷.کا تجھے معلوم نہںر کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لئے ہے ۔اور تمہارے واسطے اللہ کے سوا نہ کوئی حامی ہے نہ مددگار ۔
۱۰۸.کا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے ایسے سوال کریں جسےن اس سے پہلے موسی سے سوال ہوا۔ اور جو کوئی ایمان کے بدلے کفر لےلے تو وہ قطعا سد ھی راہ سے بھٹک گیاہے۔
۱۰۹. بہت سے اہل کتاب چاہتے ہیں کہ، حق ان کو واضح ہونے کے بعد اپنے دلی حسد کیوجہ سے،تمہارے ایمان لانے کے بعد، کسی طرح تم کو پھرا کر کافر بنادیں۔ پس تم درگزر کرو اور جب تک اللہ اپنا حکم لائے،ان کو خارل مں، نہ لاؤ۔ بے شک اللہ ہر چزک پر قادر ہے۔ (ثلاثہ)
۱۱۰.اور نمازقائم رکھو اور زکات دیتے رہو۔ اور جو کچھ بھلائی اپنے واسطے آگے بھج دو گے اس کو اللہ کے پاس پاؤگے۔ بے شک جو کچھ تم کرتے ہو اللہ ان کو خوب دیکھتا ہے ۔
۱۱۱.اور انہوں نے کہا کہ ہرگز کوئی جنت میں نہیں جائےگا مگر جو یہودی یا نصرانی ہو۔ یہ ان کی خالی آرزوئںز ہیں۔ کہہ دو اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ۔
۱۱۲.ہاں البتہ جس نے اپنا رخ اللہ کی طرف کیا جبکہ وہ احسان کرنے والا ہے تو اسی کے لئے اپنے رب کے پاس اجر ہے اور نہ ان کو کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غمگنؤ ہونگے۔
۱۱۳.اور یہود نے کہا کہ نصاریٰ کسی راہ پر نہیں اور نصاریٰ نے کہا کہ یہود کسی راہ پر نہںو حالانکہ دونوں کتاب پڑھتے ہں ۔اسی طرح ان کی ہی طرح کہا ان لوگوں نے جو جاہل ہںخ۔پس قیامت کے دن ان کے درمیان اللہ حکم کریگا جن باتوں کے بارے مںل وہ جھگڑتے تھے ۔
۱۱۴.اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ کی مسجدوں میں اس کا نام لینے سے روکے اور اسے اجاڑنے کی کوشش کرے۔ ایسے لوگ لائق نہںپ کہ وہ ان میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے۔ ان کے لئے دنای مںا ذلت ہے اور آخرت مںا بڑا عذاب ہے۔
۱۱۵.اور مشرق اور مغرب اللہ ہی کا ہے۔پس جس طرف تم منہ کرو وہاں اللہ ہی ہے۔ بے شک اللہ ہر چیز کو احاطہ کرنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
۱۱۶.اور انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے ،(نہیں) وہ تو سب باتوں سے پاک ہے۔ بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمنا مںھ ہے اسی ہی کا ہے۔ سب اسی کے ہی عبادت گزار ہں ۔
۱۱۷.آسمانوں اور زمنا کا ابداع کرنے والا ہے۔ اور جب کسی چیز(کے ہونے) کا فیصلہ کرے تو بے شک یین فرماتا ہے اس کو کہ ہو جا پس وہ ہو جاتا ہے ۔
۱۱۸.اور جاہلوں نے کہا کو ں اللہ ہم سے بات نہں، کرتا ۔ یا کوےں ہمارے پاس کوئی معجزہ نہںش آتا۔ اسی طرح انہی کی سی بات کہہ چکے ہیں جو لوگ ان سے پہلے تھے۔ان کے دل ایک جیسے ہیں۔ بے شک ہم نےان لوگوں کے لئے نشانیاں بارن کر دیں جو یقین کرتے ہیں۔
۱۱۹.بے شک ہم نے تجھے بشیر اور نذیر بناکر بھجا ہے اور تجھ سے دوزخ والوں کے بارے میں پوچھ گچھ نہںم ہوگی۔
۱۲۰.اور یہود اور نصاریٰ تجھ سے ہرگز راضی نہ ہونگے جب تک تم ان کے دین کے تابع نہ ہوں تو کہہ دو اللہ کی ہدایت فقط حقیقی ہدایت ہے۔ اور تجھے علم حاصل ہونے کے بعد اگر تم ان کی خواہشات کی پیروی کریں تو اللہ کی طرف سے تیرا کوئی حمایت کرنے والا اور مددگار نہ ہوگا۔
۱۲۱.جن کو ہم نے کتاب دی ہے اور اس کو جس طرح پڑھنے کا حق ہے پڑھتے ہں و ہی اس پرایمان رکھتے ہںں اور جو کوئی اس کا انکار کرے وہی تو وہی لوگ حقیقی خسارے میں ہںا۔
۱۲۲.اے بنی اسرائلک!ہماری نعمت کویاد کرو جو ہم نے تم پر کئے ہیں اورجو فضیلت ہم نے تم کو عالم والوں پر دی ہے۔
۱۲۳.اوراس دن سے ڈرو جب کوئی شخص کسی کے کام نہ آئے گا۔اور نہ کسی سے بدلہ قبول کاف جائےگا۔ نہ اس کوکوئی سفارش کام آئے گی۔ اور نہ ان کی مدد ہوگی۔
۱۲۴.اور جب ابراہمو کو اس کے رب نے کئی باتوں مںئ آزمایا تو اس نے ان کو پورا کاوتو حکم ہوا: مں تجھے لوگوں کا امام بنانے والا ہوں۔(ابراہیم) بولا :مرری اولاد مںک سے بھی۔(اللہ نے) فرمایا:میرا عہد ظالموں کو نہںن پہنچے گا۔
۱۲۵.اور(اس وقت کو یاد کرو) جب ہم نےخانہ کعبہ کو لوگوں کے اجتماع اور امن کی جگہ مقرر کا ۔اور مقام ابراہمر کو نماز کی جگہ قراردو۔ اور ہم نے ابراہمح اور اسماعلی سے عہد لیا کہ وہ میرے گھر کو طواف، اعتکاف، رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک کر رکھیں۔
۱۲۶.اور(اس وقت کو یاد کرو) جب ابراہما نے کہا: اے مر ے رب اس کو شہر امن کا گہوارہ بنا دےاور اس کے باشندوں میں سے اللہ اور روز قیامت پر ایمان لانے والوں کو پھلوں سے روزی دے۔ فرمایا :لیکن جو کفر اختیارکریں ان کو تھوڑے دن کی منفعت دوں گا پھر ان کوجبراً جہنم کی آگ میں دھکیل دوں گا۔ اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔
۱۲۷.اور یاد کر جب ابراہیم اور اسماعیل خانہ کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے تھے اور دعاء کرتے تھے کہ اےہمارے رب! ہم سے قبول فرما۔ بے شک تو ہی ہے خوب سننے والااور جاننے والا ہے۔
۱۲۸.اے ہمارے پروردگار!ہم دونوں کو اپنا تابعدار بنا اور ہماری اولاد مںھ سے بھی ایک تیری تابعدار جماعت قراردے۔ اور ہم کو حج کے طوروطریقے بتلادے اور ہم پر کرم فرما ۔بے شک تو ہی ہے توبہ قبول کرنے والا اورمہربان ہے۔
۱۲۹.اے ہمارے پروردگار! ان میں انہی میں سے ایک رسول بھیج جو تیری آیتیں ان کو پڑھے اور کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کو پاک کرے۔ بے شک تو ہی ہے بہت زبردست اور بڑی حکمت والا ہے۔
۱۳۰.اور کون ابراہیم کے دین سے متنفر ہوسکتاہے مگرجواپنے آپ کو احمق بنائے۔ اور بے شک ہم نے ان کو دنام مںی چنا ہے اور وہ آخرت مںم بھی وہ نیک لوگوں مںر سے ہںا۔
۱۳۱.(اس وقت کو )یاد کرو جب اس کے رب نےاس کو کہا :تابعدار ہوجاؤ تو بولا کہ مںی تمام عالم والوں کے رب کا تابعدار ہوں۔
۱۳۲. ابراہم نے اپنے بٹومں کو اور یعقوب نےبھی یہی وصیت کی کہ اے بٹوے!بے شک اللہ نے تمہارے لئے ایک خاص دین کو چنا ہےپس تم ہرگز نہ مرنا مگر یہ کہ تم مسلمان ہوں۔
۱۳۳.کاگ تم یعقوب کے مرتے وقت حاضرتھے ۔جب اپنے بیٹوں سے کہا: میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ انہوں نے کہا: ہم تیرے اور تیرے آباء واجداد، ابراہیم ، اسماعیل اور اسحاق، کے معبود کی بندگی کرینگے۔وہی ایک معبود ہے اور ہم سب اسی کےتابعدارہںہ۔
۱۳۴.وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ ان کے لئے اپنی کمائی ہے اور تمہارے لئے اپنی کمائی ہے اور تم سے ان کے کاموں کی پوچھ گچھ نہںے ہوگی۔
۱۳۵.انہوں نے کہا کہ یہودی ہوجاؤیا نصرانی تو تم ہدایت پاؤ گے۔ کہہ دو(نہیں) بلکہ ہم نے ابراہیم کا صحیح طریقہ اختایر کاا ہے۔ اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔
۱۳۶.تم کہہ دو کہ ہم اللہ پر اور جو کچھ ہم پر نازل ہوا اور جو کچھ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل ہوا اور جو کچھ موسی، عیسی اور انبیاء کو اپنے رب کی طرف سے دیا گیا ہے، ان پر ایمان لاتے ہیں۔ ہم ان میں سے کسی ایک کوبھی جدا نہیں کرتے۔ اور ہم اسی کے تابعدار ہںر۔
۱۳۷.پس اگر وہ بھی تمہاری طرح ایمان لے آئیں تو وہ ہدایت پر ہیں۔ اور اگروہ پھر جائںہ توپھراسی ضد پر ہںی۔ پس ان کے مقابلے میں اللہ تیرے لئے کافی ہے۔ اور وہی فقط خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔
۱۳۸.اللہ کا رنگ ہم نے قبول کر لا ۔ اوراللہ کے رنگ سے بہتر کس کا رنگ ہے ؟اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہںم۔
۱۳۹.کہہ دو کا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑا کرتے ہو حالانکہ وہی ہمارا اور تمہارا رب ہے۔ اور ہمارے لئے ہںن اپنا عمل ہے اورتمہارے لئےتمہارا عمل ہےاور ہم تو خالص اسی کے ہںھ۔
۱۴۰.کاہ تم کہتے ہو کہ ابراہمی، اسماعل ، اسحاق ، یعقوب اور اس کی اولاد یہودی تھے یا نصرانی؟ کہہ دو کہ کیا تمہیں بہتر علم ہےیا اللہ کو؟ اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جس نے وہ گواہی چھپائی جو اس کے ذمے اللہ کی طرف سے ثابت ہو چکی تھی۔ اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہںا ہے۔
۱۴۱.وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ ان کے لئے اپنی کمائی ہے اور تمہارے لئے اپنی کمائی ہے۔ اور ان کے کاموں کے بارے میں تم سے پوچھ گچھ نہںد ہوگی۔
۱۴۲.عنقریب بے وقوف لوگ کہیں گے کہ کس چزج نے مسلمانوں کو اپنے سابقہ قبلے سے پھرر دیا۔تو کہدو کہ مشرق اور مغرب اللہ ہی کا ہے ۔ جو بھی چاہے اللہ اسے صراط مستقیم کی ہدایت کرتاہے۔
۱۴۳.اور اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط قراردیا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہوں اور ہو رسول تم پر گواہ ہوں۔ اور ہم نے تمہارے سابقہ قبلے کومقرر نہیں کار تھا مگر اس لئے کہ ہمیں معلوم ہو کون رسول کا تابع ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جائے گا ۔ اگرچہ یہ بات بہت بھاری ہے سوائے ان پر جن کو اللہ نے راہ دکھائی ہے۔ اور اللہ تمہاری عبادات کو رائیگان ہونے نہیں دی گا۔ بے شک اللہ لوگوں پر بہت شفقک اور نہایت مہربان ہے ۔
۱۴۴.بے شک ہم نے تیرا منہ باربار آسمان کی طرف اٹھتے دیکھاپس یقیناً ہم جس سمت تجھے پسند ہے قبلہ پھیر دیں گے۔ اب اپنا منہ مسجد الحرام کی سمت پھیر دے اور تم جہاں بھی ہو وہاں سے اس سمت رخ پھیر دو۔ اور جن کو کتاب دی گئی ہے وہ یقیناً جانتے ہںر کہ ان کے رب کی طرف سے فقط حق ہے۔ اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہںو۔
۱۴۵. اگر اہل کتاب کو تم جو بھی معجزہ لائیں وہ تمہارے قبلے کے تابع نہیں ہوں گے۔ نہ تو ان کے قبلے کے تابع ہوں گے۔ اور نہ وہ ایک دوسرے کے قبلے کے تابع ہوں گے۔ تجھے علم حاصل ہونے کے بعد اگر تو ان کی خواہشات کے مطابق چلے تو پھر یقیناً ظالموںمیں سے ہوگا۔
۱۴۶. جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کوپہچانتے ہں ایسےجسےک اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہںا۔ بے شک ان میں سے ایک گروہ حق کو جان بوجھ کر چھپاتے ہںن۔
۱۴۷.حق تیرے رب کی طرف سے ہے پھر توہر گز شک کرنے والوں میں سے مت ہونا۔
۱۴۸.اور ہر کسی کا کوئی سمت وسو ہے جس کی جانب وہ رخ کرتاہے۔پس تم نیکیوں کی جانب دوڑ لگاؤ۔ جہاں کہںا تم ہو ں گے اللہ مکمل تم سب کو لائے گا۔ بے شک اللہ ہر چزک پر قادر ہے ۔
۱۴۹.اور تو جہاں سے نکلے اپنا منہ مسجد الحرام کی جانب کر۔ اور یہ کہ بے شک حق تیرے رب کی طرف سےہے اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہں ہے۔
۱۵۰.اور تو جہاں سے نکلے اپنا منہ مسجد الحرام کی جانب کر۔ اور جہاں کہیں تم ہو اپنا منہ اسی جانب کرو ۔تاکہ لوگوں کو تم پر کوئی حجت نہ رہے۔ مگر ان مںے سے وہ لوگ جو ظالم ہں ۔پس ان سے (یین۔ ان کے اعتراضوں سے ) مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو۔ اور تاکہ میں اپنی نعمت کو تم پر کامل کروںشاید تم سیدھی راہ پاؤ ۔
۱۵۱.جس طرح ہم نے تم میں تم ہی سے رسول بھجا ۔ جو تمہیں ہماری آیات کی تلاوت کرتاہے۔ اور تمہیں پاک کرتا ہے اورتمہیں کتاب وحکمت سکھاتاہے۔اور ایسی چیزیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے ۔
۱۵۲.پس تم مجھے یادرکھو میں تمہیں یادرکھوں گا۔ اور میرا شکر ادا کرو اور ناشکری مت کرو ۔
۱۵۳.اے ایمان والو!صبر اور نماز سے مدد لو۔ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
۱۵۴.اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں ان کو مردے مت کہو بلکہ وہ زندہ ہںو لکنک تمہیں شعور نہں ۔
۱۵۵.اور یقیناً ہم تمہیں تھوڑا خوف اور بھوک اور تھوڑا سا مال ،نفس اور ثمرات میں کمی سے آزمائیں گے۔اور صبر کرنے والوں کو بشارت دو۔
۱۵۶.وہ لوگ جب انہیں کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہںی۔
۱۵۷.ایسے ہی لوگوں پر ہی ان کے رب کی عنایں ک اور رحمت ہںر اور وہی سیدھی راہ پر ہںک۔
۱۵۸.بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانویں مںا سے ہںے۔پس جو کوئی اللہ کےگھر کاحج یا عمرہ کرےتو اس کو کچھ باک نہںہ کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے۔ اور جو کوئی اپنی خوشی سے کچھ نیکی کرے تو اللہ قدر داں ہے اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
۱۵۹.بے شک جو لوگ ہماری اتاری ہوئی واضح نشانیوں اور ہدایت کو چھپاتے ہںی جبکہ ان کو کتاب میں کھول کر لوگوں کے لئے ہم بیان کرچکے ہیں۔ اللہ ان پر لعنت کرتا ہے اور ہر لعنت کرنے والا ان پر لعنت کرتاہے۔
۱۶۰.مگر جنہوں نے توبہ کیا ، نیک کام کیا اورحق بات باتن کر دیا ان کو میں معاف کرتا ہوں اور مںل ہی بڑا معاف کر نے والا اورنہایت مہربان ہوں۔
۱۶۱.بے شک جو لوگ کافر ہوگئے اور کفر کی حالت پر مر گئے ان پر ہی اللہ، فرشتے اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔
۱۶۲.اسی لعنت میں ہشہر رہںش گے ۔نہ ان پر عذاب میں رعایت ہوگی نہ ہی ان کو مہلت ملے گی۔
۱۶۳.اور تمہارا معبود ایک معبودہے ۔اس کے سواکوئی معبود نہںہ۔وہ بڑا مہربان اور نہایت رحم والاہے۔
۱۶۴.بے شک آسمانوں اور زمنی کی ایجاد میں اور رات اور دن کی آمدورفت میں اور کشتو ں مںر جو لوگوں کے فائدے کی چیز لے کر دریا میں چلتی ہںآ اور پانی مںک جس کواللہ نے آسمان سے اتارا پھر اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ کیااور اس مںع ہر قسم کے جانور پھیلائے اور ہواؤں کے بدلنے مںد اور بادل مںی جو آسمان و زمن کے درمیان اس کے تابعدار ہے۔ بے شک ان سب چز وں مںی عقلمندوں کے لئے نشانا ں ہں ۔
۱۶۵.اور لوگوں میں سے کچھ اوروں کو اللہ کے برابر دوست بناتے ہیں اللہ کی مانند ان سےمحبت رکھتے ہںس لیکن جنہوں نے ایمان لایا اللہ سے زیادہ محبت رکھتے ہیں۔ کاش یہ ظالم اس وقت کو دیکھ لںم جب وہ عذاب کو دیںھع گے(تو معلوم ہوگا ) کہ قوت ساری اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ سخت عذاب والا ہے ۔
۱۶۶.اس وقت کو یاد کرو جب پیشوا اپنے ماننے والوں سے بزہار ہو جائیں اور وہ عذاب دیںھر اور ان کے سارے تعلقات منقطع ہو جائں ۔
۱۶۷.اور جب ماننے والے کہںو کاش ہم کو دناز کی طرف پلٹنے کا موقع مل جاتا تو پھر ہم بھی ان سے بزسار ہو جاتے جسے یہ ہم سے بزںار ہو گئے۔ اس طرح اللہ ان کو اپنے اعمال کو مکمل حسرت دکھلائے گا جبکہ وہ ہرگزجہنم کی آگ سے نکلنے والے نہںں ہے۔
۱۶۸. اے لوگو! زمنم کی حلال پاکیزہ چز وں سے کھاؤ اورشیطان کے اقدامات کی پرنوی مت کرو ۔ بے شک وہ تمہارا آشکارا دشمن ہے۔
۱۶۹.وہ تو تمہیں فقط برائی ، بے حیائی اور اللہ پر نادانستہ باتوں کا الزام لگانے کا دستور دے گا۔
۱۷۰.اور جب ان سے کہاگیا کہ اس حکم کی پیروی کرو جواللہ نے نازل فرمایاتو انہوں نےکہا:ہرگز نہںی ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پرہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایاہے۔کیا پھر بھی؟ جبکہ ان کے بآباءواجداد نہ کچھ سمجھتے تھے نہ سیدھی را پر تھے۔
۱۷۱. کافروں کی مثال اییب ہے جسےب کوئی چلائے جس سے چیخ و پکار کے علاوہ کچھ سنائی نہ دے۔ وہ بہرے، گونگے اور اندھے ہںک لہذا وہ کچھ نہںا سمجھتے ۔
۱۷۲.اے ایمان والو!جو روزی ہم نے تمہیں دی ہیں ان میں سے پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر کرو اگر تم فقط اسی کی عبادت کرتے ہو ۔
۱۷۳.اس نے تو تم پر فقط مردار، خون، سور کا گوشت اور جو اللہ سوا دوسرے کےنام پر ذبح کیا گیاہے، حرام قرار دیاہے۔ پھر جو بغیر نافرمانی اورزیادتی کے مجبور ہو جائے تو اس پر کچھ گناہ نہں ہے۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اورنہایت مہربان ہے۔
۱۷۴.بے شک جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب میں سے چھپاتے ہںے اور اس پر تھوڑی قیمت لیتے ہیں۔ وہ اپنے پیٹ میں فقط آگ بھرتے ہیں۔ اور اللہ قیامت کے دن ان سے بات نہیں کرے گا ۔ اور نہ اللہ (ان کے دل کو بیماریوں سے) پاک کریگا۔ اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
۱۷۵.ییل لوگ ہں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی ہے اور بخشش کے بدلےعذاب۔پس یہ لوگ جہنم کی آگ پر کتنےصبر کرنے والے ہں۵۔
۱۷۶.وجہ ہے کہ اللہ نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے۔بے شک جنہوں نے کتاب کے بارے اختلاف کیا وہ یقیناً ضد مں دور جا پڑے ہیں۔(ربع)
۱۷۷.نیع یہ نہںک کہ اپنا منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو۔ بلکہ اصل نی تو وہ شخص ہے جواللہ ، قیامت کے دن، فرشتے، کتاب اور انبیاء پر ایمان لائے اور جو اس کی محبت میں رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، مانگنے والوں اور غلاموں کی آزادی کے لئے مال دے۔ اور نماز قائم کرے اور زکات دیا کرے اور جب عہد کرے تو معاہدوں کی پابندی کرے اور جسمانی اور معنوی تکالیف پر اور میدان جنگ میں صبر کرنے والے ہوں۔ انہی لوگوں نے سچ کہا ہے اور یید لوگ ہی متقی ہںر۔
۱۷۸.اے ایمان والو! مقتولوں کے بارے میں تم پر قصاص فرض ہوا ہے۔ آزاد کے بدلے آزاد ، غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔ پھر جس کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف ہوجائے تو یہ معروف کی پیروی ہے اور اس پر احسان کرنا ہے۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے ایک سہولت اور مہربانی ہے۔ پھر جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لئے دردناک عذاب ہے۔
۱۷۹.عقلمندو! قصاص میں تمہارے لئے بڑی زندگی ہے۔شاید تم تقوی اختیار کرو۔
۱۸۰.جب تم سے کسی کو موت آجائے اور کوئی جائداد چھوڑجائے تو تم پر فرض کر دیا گاس ہے کہ والدین اور رشتہ داروں کو عرف کے مطابق کچھ مال وصیت کرے۔یہ حکم پرہیزگاروں پر لازم ہے۔
۱۸۱.پھر اس کو سننے کے بعد کوئی بدل ڈالے تو اس کا گناہ انہی پر ہے جنہوں نے اس کو بدلا ہے۔ بے شک اللہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔
۱۸۲.پھر اگر کسی کو یہ خدشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے جانبداری یا گناہ کیا ہےتو پھر آپس میں صلح کرا دے تو اس پر کچھ گناہ نہںک۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اورنہایت مہربان ہے ۔
۱۸۳.اے ایمان لانے والو! تم پر روزہ فرض کاا گار ہے جس طرح تم سے اگلوں پر فرض کاھ گان تھا۔شایدتم پرہزہگار بن جاؤ۔
۱۸۴.(یہ حکم) گنتی کےچند روز ہںر۔ پھر تم میں سے کوئی بماور یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں سے ان دنوں کی تعداد پوری کرے۔ اور جن کو روزےمیں مشقت ہے ان کے ذمہ ایک فقیر کا کھانا بدلہ ہے۔ پھر اگر کوئی اپنی مرضی سے نیکی کرے تو اس کے لئے اچھا ہے۔ اور اگر تم سمجھتے ہو تو روزہ رکھناتمہارے لئے بہتر ہے۔
۱۸۵.رمضان کا مہینہ وہ ہے جس مںف قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت اور حق اور باطل میں تمییز اور ہدایت کے واضح دلائل ہیں۔پس جو تم میں سے کوئی اس مہینےکو پائے تو ضرور اس کے روزے رکھے۔ اور اگرکوئی بمایر یا مسافر ہو تو تو دوسرے دنوں سے ان کی تعداد پوری کرے۔ اللہ تمہاری سہولت چاہتا ہے دشواری نہںد چاہتا ۔ اور تاکہ تم (روزوں کی) تعداد پوری کرو اور تمہاری ہدایت پر اللہ کی کبریائی کا اعتراف کرو۔ اور شاید تم(اس کا) احسان مانو ۔
۱۸۶.اور جب میرے بندے تجھ سے میرے بارے میں پوچھں (تو ان سے کہو) بے شک مںئ تو قریب ہوں۔جب وہ مجھے پکاریں تو پکارنے والوں کی پکار کامیں جواب دیتا ہوں۔ پس وہ مجھ سے جواب مانگیں اور مجھ پر ایمان لے آئیں شاید ان کو رشد ملے۔
۱۸۷.روزے کی رات تم پر اپنی ہمسروں سے صحبت حلال قراردیا گیاہے۔ وہ تمہارا لباس ہے اور تم ان کے لباس ہو۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سےخاینت کرتے تھے۔پس تم پر عنایت کی اور تمہیں معاف کاو۔ پس اب ان سے صحبت کرو۔ اور جو کچھ اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اسےطلب کرو ۔اورفجر کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے جدا صاف نظر آنے تک کھاؤ اور پیو۔ پھررات تک روزے کو پورا کرواور عورتوں سے نہ ملو جبکہ تم مساجد میں اعتکاف کررہےہو۔ یہ اللہ کی حدیں ہں پس ان کے نزدیک نہ جاؤ۔اللہ اپنی آیتوں کو اسی طرح لوگوں کو بارن فرماتا ہے۔ شاید وہ بچتے رہں ۔
۱۸۸.اورآپس میں ایک دوسرے کامال ناحق مت کھاؤ۔ اور ان کو حکمرانوں کو مت پیش کرو کہ کہیں تم جان بوجھ کر لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ظلم سے کھا جاؤ ۔
۱۸۹.وہ لوگ تم سے نئے چاند کا حال پوچھتے ہںل کہہ دو کہ یہ حج اور لوگوں کے لئے نظام الاوقات ہں ۔ اور نی ک یہ نہںل کہ گھروں مںف ان کی پشت کی طرف سے آؤ۔ لکنق نیے وہ شخص ہے جو اللہ سے ڈرے ۔ گھروں مںت ان کے دروازوں سےآؤ۔ اللہ سے ڈرتے رہوشاید تم اپیر مراد کو پہنچو ۔
۱۹۰.اللہ کی راہ مںا ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہںہ اورحد سے مت بڑھو، بے شک اللہ حد سے بڑھنے والوں کوپسندنہیں کرتا ہے۔
۱۹۱. جہاں ان کو پاؤمارڈالو۔ اور جہاں سےانہوں نے تمہیں نکالا ہے وہاں سے ان کو نکال دو۔فتنہ قتل سے بھی زیادہ برا ہے۔ اور ان سے مسجد الحرام کے پاس مت لڑو جب تک کہ وہ تم سے وہاں نہ لڑیں۔ پھر اگر وہ تم سے لڑیں تو ان کو مارو۔ اس طرح کافروں کو سزا دینا ہے۔
۱۹۲. پھر اگر وہ باز آجائںن تو بے شک اللہ بہت بخشنے والا اورنہایت مہربان ہے ۔
۱۹۳.اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ ہی کا رہے۔ پھر اگر وہ باز آجائں توظالموں کے علاوہ کسی پر زیادتی نہ ہو۔
۱۹۴.حرمت والےمہنہل کا بدلا حرمت والامہنہا ہے۔ اورحرمتوں کاقصاص ہے۔ پھر جس نے تم پر زیادتی کی تم اس پر ایسی ہی زیادتی کرو جی س اس نے تم پر زیادتی کی ہے۔ اور اللہ سے ڈرو۔اور جان لو کہ اللہ متقین کے ساتھ ہے۔
۱۹۵.اوراللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ اور اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں مت پڑو اور نی ت کرو۔ بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کو چاہتاہے۔
۱۹۶.اور حج اور عمرہ اللہ کے لئےپورا کرو پھر اگر تم روک دیے جاؤ تو تم جوقربانی مسرر ہو کرو۔ اور جب تک قربانی اپنی جگہ نہ پہنچے اپنے سروں کی حجامت نہ کرو ۔ پھر تم میں سے جو بمالر ہو یا اس کوسرکی تکلفق ہو تو ان کا بدلہ دے روزے یا خرپات یا قربانی۔ پھر جب تمہیں سکون ملےتو وہ حج کے ساتھ عمرہ تمتع بجالائے اور جو قربانی مسرد ہو دیدے۔ پھر جس کو قربانی نہ ملے تو وہ روزے رکھے۔ تنج روزے حج کے ایام مں اور سات روزے جب تم لوٹو ۔یہ پورےدس روزے ہوئے۔یہ حکم اس کے لئے ہے جس کے گھر والے مسجد الحرام کے پاس نہ رہتے ہوں۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ بے شک اللہ سخت عذاب والاہے ۔
۱۹۷.حج چند مشہورمہنےع ہںے۔ پھر جو ان میں حج بجالائے تو حج کے دوران نہ عورت سے صحبت کرنا، نہ گناہ کرنا اور نہ جھگڑا کرنا ۔ اور جو کچھ نیکی تم کر تے ہواللہ اسے جانتا ہے۔ اور زادِ راہ لائ کرو کہ بے شک بہتر ین زادِ راہ تقوی ہے۔اے عقلمندو! مجھ سےڈرو۔
۱۹۸. تم پرکوئی باک نہیں کہ اپنے رب کے فضل کی طلب میں رہو۔جب عرفات سے تم چل پڑو تو مشعر الحرام میں اللہ کا ذکر کرو۔ایسے اس کاذکر کرو جس طرح تمہیں بتایا گیا ہے۔حالانکہ تم اس سے پہلے ناواقف تھے۔
۱۹۹.پھر چل پڑو جہاں سے لوگ چل پڑیں۔ اور اللہ سےمغفرت طلب کرو۔بے شک اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔
۲۰۰.پھر جب تم اپنے حج کے اعمال بجالاچکے ہوتو اس طرح اللہ کو یاد کرو جیسے تم اپنے باپ داداؤں یاد کرتے ہوبلکہ اس سے بھی زیادہ۔ پھر لوگوں میں سے کچھ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم کو دناح مںو دے۔ ان کے لئے آخرت مںر کچھ حصہ نہں ۔
۲۰۱. ان مںہ سے کچھ کہتے ہیں:اے ہمارے رب! ہم کو دناے مںر خوبی دے اور آخرت مں بھی خوبی دے۔ اور ہم کو عذاب دوزخ سے بچاؤ۔ (نصف)
۲۰۲.انہی لوگوں کے لئےاپنی کمائی کا حصہ ہے۔ اور اللہ جلد حساب لنےے والا ہے ۔
۲۰۳.اور اللہ کو گنتی کے چند دنوں میں یاد کرو پھر جو کوئی دو دن جلدی چلا گال تو اس پر کوئی گناہ نہں۔۔ اور جو کوئی پیچھےرہ گا تو جو ڈرتا ہے اس پر بھی کچھ گناہ نہںگ۔اور اللہ سے ڈرو ۔ اور جان لو کہ تم سب اسی کے پاس جمع ہونے والے ہو۔
۲۰۴.اور کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی بات دنیا کی زندگی کے بارے میں تجھے پسند آتی ہے۔ اوردل کی بات پراللہ کو گواہ قراردیتاہے جبکہ(حقیقت میں) وہ سخت دشمنوں میں سے ہے ۔
۲۰۵.اور جب وہ(تر ے پاس سے) لوٹےتو زمین میں دوڑتا پھرے تاکہ اس مںک فساد پھیلائے اور کھیتوں اور نسلوں کو تباہ کردے جبکہ اللہ فساد کوپسند نہیں کرتا ہے ۔
۲۰۶.اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو غرور اس کو گناہ کرنے پر تیار کرے ۔پس اس کے لئے جہنم کافی ہے اور بے شک وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔
۲۰۷.اور لوگوں مں کچھ ایسے ہیں جواپنی جان،اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے، بچتا ہے۔ اور اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے۔
۲۰۸.اے ایمان والو! تم سب امن و سلامتی میں داخل ہو جاؤ اور شیطان کےنقش قدم کی پیروی مت کرو۔ بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
۲۰۹.پھر واضح نشانیاں تمہیں ملنے کے بعد بھی اگر تم لغزش کرجاؤ تو جان لوکہ بے شک اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
۲۱۰.کار وہ اس انتظار میں ہیں کہ اللہ بادل کے سائبانوں میں اور فرشتے ان کے پاس آئیں اور فیصلہ طے ہو جائے اور سب کاموں کی بازگشت اللہ ہی طرف ہے۔
۲۱۱. بنی اسرائل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو کتنی کھلی نشانیاں عنایت کیں اور جو اللہ کی نعمت کو حاصل کرنے کے بعد بدل ڈالے تو اللہ سخت عذاب والاہے۔
۲۱۲.کافروں کے لئے دنیوی زندگی دلفریب بنادی گئی ہے۔ اور مومنوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اور پرہزاگار لوگ قیامت کے دن ان سے بالا تر ہوں گے۔ اور جو بھی چاہے اللہ اسے بے شمارروزی دیتا ہے۔
۲۱۳. سب لوگ ایک ہی قوم تھے۔ پھر اللہ نے انبیاء کو بشیر اور نذیر بناکر بھیجا اور ان کے ساتھ بر حق کتاب بھیجا تاکہ ان کے باہمی اختلافات میں فصلہ کرے۔ اورکتاب کے بارےمں اختلاف نہیں کیا مگر، باہمی دشمنی میں اور واضح نشانیاں پہنچنے کے بعد، انہی لوگوں نے جن کو کتاب ملی تھی۔ پھر اللہ نے اپنے مرضی سے ایمان لانے والوں کو ان کے باہمی اختلافات میں حق کی ہدایت کی۔ اور جو چاہتا ہے اللہ اسے سیدھے راستے کی ہدایت کرتاہے۔
۲۱۴.کاف تم یہ خا ل کرتے ہو کہ جنت مں جاؤ گے حالانکہ تم پر ان لوگوں جیسے حالات نہں۔ گزرے جوتم سے پہلے گذر چکے ہیں۔ ان کو (اتنی) جسمانی اور معنوی تکالیف پہنچںپ اور ان کو اتنا جھنجھوڑا گیا یہاں تک کہ رسول اور ان کے ساتھ ایمان لانے والے کہنے لگے کہ کب اللہ کی مدد آئے گی۔ سنو اللہ کی مدد قریب ہے ۔
۲۱۵. وہ لوگ تم سے پوچھتے ہںق کہ کاے چزا خرچ کریں۔ کہہدو کہ جو بھی تم نیکی کرو والدین، رشتے داروں، یمو ں، موکین ں اور مسافروں کے لئے کرو۔اور جو بھی تم نیکی کرو گے تو بے شک وہ اللہ کو خوب معلوم ہے ۔
۲۱۶. تم پر جنگ فرض ہوئی ہے جبکہ تمہیں وہ بری لگتی ہے۔ اور شاید ایک چیزتمہیں بری لگےجبکہ وہ تمہارے لئے بہتر ہو۔ اور شاید ایک چیزتم کو بھلی لگےجبکہ وہ تمہارے لئے بری ہو۔اور اللہ جانتا ہے جبکہ تم نہںؤ جانتے ۔
۲۱۷.تجھ سے ماہ حرام میں لڑنےکے بارے میں پوچھتے ہں ۔کہہ دو اس میں لڑائی بڑا گناہ ہے۔ اور اللہ کی راہ سے روکنا ، اس کو نہ ماننا ، مسجد الحرام سے روکنا اور وہاں کے باشندوں کو وہاں سےنکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بڑا گناہ ہے۔ اورفتنہ پروری قتل سے بھی بڑا گناہ ہے۔ اور کفار، جب تک تمہیں اپنے دین سے نہ پھیرائیں،اگر ان کے لئے ممکن ہو،تم سے جنگ کرتے رہیں گے۔ اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھرجائے اور کفر کی حالت میں مرجائے تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع جائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہیں۔ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
۲۱۸.بے شک جنہوں نے ایمان لایا اور جنہوں نے ہجرت کی اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں جہاد کی، وہ لوگ اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں۔اور اللہ بڑا بخشنے والا اور بہت مہربان ہے۔
۲۱۹.وہ لوگ تجھ سے شراب اور جوئے کا حکم پوچھتے ہںو۔ کہہ دو ان دونوں مں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہںہ۔ اور ان دونوں کا گناہ ان کے فائدے سے بہت بڑا ہے۔ اور وہ لوگ تجھ سے پوچھتے ہں کہ کای خرچ کریں؟ کہہ دو اپنی بچت۔ اللہ اس طرح تمہارے لئے اپنی نشانیوں کو بائن کرتا ہے تاکہ تم فکر کرو۔
۲۲۰.دنیا اور آخرت کے بارے میں۔ اور وہ لوگ یتیموں کے بارے میں تجھ سے پوچھتے ہںک۔ کہہ دو،ان (کے معاملات) کی اصلاح بہتر ہے اور اگر تم ان کے ساتھ مل جل کر رہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں۔اور اللہ بھگاڑنے والوں کو اصلاح کرنے والوں میں سے پہچانتا ہے۔اور اگر اللہ چاہتا تو تم پر مشقت ڈالتا ۔ بے شک اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
۲۲۱.اور مشرک عورتوں سے نکاح مت کرو جب تک وہ ایمان نہ لےآئیں۔ اور یقیناً ایماندار لونڈی مشرک سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں خوبصورت لگے۔ اور مشرک مردوں کو نکاح میں مت دو جب تک وہ ایمان نہ لے آئںن۔ اور یقیناً مومن غلام مشرک سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں خوبصورت لگے ۔وہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہںن جبکہ اللہ اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے ۔اور وہ اپنے نشانیوں کو اس طرح لوگوں کو بتلاتا ہے شاید وہ ہشیارہوں۔
۲۲۲.اور وہ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہں ۔کہہ دو وہ غلاظت ہے۔ پس حیض کی حالت میں عورتوں سے دور رہو۔ اور جب تک وہ پاک نہ ہوں ان کے نزدیک مت ہوجاؤ۔ پھر جب وہ اپنے آپ کو پاک کریں تو ان کے پاس جاؤ اس طرح جس طرح اللہ نے تمہیں حکم دیاہے۔بے شک اللہ توبہ کرنے والوںکو پسندکرتاہے۔ اور وہ پاک رکھنے والوں کو پسند کرتاہے۔
۲۲۳.تمہاری عورتںح تمہارے لئے کھیے ہں ۔پس جہاں سے(یا جب) چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ اوراپنے لئے آگے(نیک اعمال)بھیجو۔ اوراللہ سے ڈرو ۔ اور جان لوکہ تم کو اس سے ملنے والے ہو۔ اور ایمانداروں کو بشارت دو۔
۲۲۴.اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ مت بناؤ کہ تم کو نیکی کرنے، تقوی اور لوگوں کے درمیان باہمی اصلاح سے روکے۔ اور اللہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔
۲۲۵.اللہ تمہیں اپنی قسموں میں بیہودگی پر نہیں پکڑتا۔ لکن جن کو تمہارے دلوں نے کمایا ہے ان پرپکڑتا ہے ۔ اللہ بڑا بخشنے والا اوربردبار ہے۔
۲۲۶.جو لوگ اپنی عورتوں سے دور رہنے کی قسم کھا لتےی ہںم ان کے لئے چار مہینے کی مہلت ہے۔پھر اگر وہ(اس مدت میں) رجوع کریں تو اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے ۔
۲۲۷.اگر انہوں نے طلاق کا پکا ارادہ کیا تو بے شک اللہ بڑا سننے والا اور جاننے والا ہے ۔
۲۲۸.طلاق شدہ عورتں اپنے آپ کو تین حیض انتظار مں رکھںس۔ اور ان کے لئےجائز نہیں کہ اگر اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہیں تو وہ اللہ نے جو ان کے پیٹ میں پیدا کیاہے اس کو چھپا رکھںو اور اگر وہ اصلاح چاہیں تو(اس مدت میں) ان کے شوہروں کاحق زیادہ ہے کہ ان کو واپس لے لیں۔ان کو اتنا ہی عرفاً حق ہے جتنا ان پر عرفاً حق ہے۔ اور مردوں کو عورتوں پر کچھ برتری ہے اور اللہ زبردست اور حکمت والاہے۔
۲۲۹.طلاق دو بار ہے ۔اس کے بعد یا عرف کے مطابق رکھ لںد یا نیک طریقے سےرخصت کریں۔ اور تمہیں جائز نہیں کہ جو کچھ تم نے عورتوں کو دیا ہے ان میں سے کچھ واپس لے لو۔ مگر دونوں کو یہ ڈر ہو کہ کہیں وہ الہی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں۔ تو ان پر کوئی باک نہیں کہ عورت کچھ بطور معاوضہ دے۔ یہ اللہ کے حدود ہںل پس ان کی خلاف ورزی مت کرو۔ اور جو کوئی اللہ کے حدود کی خلاف ورزی کرےپس وہی لوگ ہی ظالم ہںو۔
۲۳۰.پھر(دو مرتبہ طلاق کے بعد) اگر وہ اس عورت کو طلاق دے تواس کے لئے وہ حلال نہںی جب تک وہ کسی دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرے۔ پھر اگر(دوسرا شوہر) طلاق دے دے تو ان دونوں پر کچھ باک نہںم کہ پھر ایک دوسرے سے مل جائیں اس شرط پر کہ وہ سمجھیں کہ الہی دستورات کی کو قائم رکھ سکیں گے۔ اور یہ اللہ کے حدود ہیں ان کو کسی قوم کے لئے بیان فرماتاہےجو جانتے ہیں۔
۲۳۱. اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی (عدت کی)مدت پوری ہوجائے تو ان کوعرف کے مطابق رکھ لویا عرف کے مطابق چھوڑدو۔ اور ان کو ستانے کے لئے مت روکو کہ تم ان پر زیادتی کرو۔ اور جو ایسا کرے گا اس نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔ اور تم اللہ کی نشانیوں کا مذاق مت اڑاؤ۔ اور تم پر اللہ کی نعمتوں کو یاد کرواوریہ کہ اس نے تم پر کتاب و حکمت اتاری کہ وہ اس کے ذریعے تمہیں نصیحت کرتاہے۔ اللہ سےڈرو اور جان لو کہ اللہ سب کچھ اچھی طرح جانتا ہے۔ (ثلاثہ)
۲۳۲. جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ (عدت کی)مدت پوری کر چکیں تو ان کو اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سےمت روکو جب وہ آپس میں، عرف کے مطابق، راضی ہوں۔یہ نصحتر اس کو کی جاتی ہے جو تم مںک سے اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو۔ یہ تمہاری باطنی اور ظاہری پاکیزگی کے لئے بہتر ہے۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہںح جانتے ہو۔
۲۳۳. مائیں اپنی اولاد کو اگر مدت پوری کرناچاہیں تو پورے دوسال دودھ پلائیں۔ اور(باپ) جس کی اولاد ہے اس پر، عرف کے مطابق، (ان اولاد کی) ماؤوں کا کھانا اور کپڑا ہے۔ کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلف۔ نہںچ دی جاتی ۔ نہ ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے کوئی تکلیف دی جائے اور نہ باپ کو۔ اور وارثوں پر بھی ییی لازم ہے۔ پھر اگر دونوں باہمی مشورت اور رضامندی سے چاہیں کہ دودھ چھڑا لںا تو ان پر کچھ باک نہیں۔ اور اگر تم چاہو کہ اپنی اولاد کودودھ کسی اورسے پلائے تو اگر عرف کے مطابق طے شدہ اجرت اداکروتو تم پر( بھی) کچھ باک نہیں۔ اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ تمہارے سب کاموں سے اچھی طرح آگاہ ہے ۔
۲۳۴.اور تم میں سے جو مر جائںک اوربیویاں چھوڑ جائںے تو ان عورتوں کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو چار مہنےچ اور دس دن انتظار میں رکھیں۔ پھر جب وہ (عدت کی)مدت پوری کر چکیں تو تم پر کچھ باک نہںا کہ وہ اپنے بارے مں عرف کے مطابق جو کچھ کریں۔ اور اللہ تمہارے تمام کاموں سے خوب با خبر ہے ۔
۲۳۵.اور تم پر کچھ باک نہیں کہ تم پیغام نکاح کو اشارہ مںی کہو یا اپنے دل میں پوشدہہ رکھو۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم ان عورتوں کا ذکر کرو گے لکنخ ان سے نکاح کا و عدہ چھپ کر نہ کر رکھو مگر عرف کے مطابق کوئی بات کرو۔ اور عقد نکاح کا فیصلہ مت کرو یہاں تک کہ (عدت کی) مقررہ مدت اپنی انتہا کو پہنچ جائے۔ اور جان لو کہ اللہ کو ، جو کچھ تمہارے دل مں ہے، معلوم ہے۔ پس اس سے ڈرو۔اور جان لو کہ اللہ بڑا بخشنے والا اور بردبار ہے۔
۲۳۶.تم پر کچھ باک نہیں کہ تم عورتوں کو چھونے یا کوئی مہریہ مقرر کرنے سے پہلے طلاق دو۔ اور(طلاق دینے کی صورت میں) ان کو خرچ دو ۔ مالدار پر اس کے حساب سے اور غریب پر اس کے حساب سے۔عرف کے مطابق خرچہ دو۔(یہ دستور)نیک لوگوں پرلازم ہے ۔
۲۳۷.تم عورتوں کو طلاق دو چھونے سے پہلے جبکہ ان کے لئے مہریہ مقرر کرچکے ہو تو مقررہ مہریہ کا نصف دو۔ مگر یہ کہ عورتیں یا جن کے ہاتھ میں ان کے نکاح کا اختیارہے معاف کریں۔ تمہارا (مہریہ کا)معاف کرنا زیادہ تقوی کے قریب ہے۔اور ایک دوسرے پر احسان کرنا نہ بھولو۔ بے شک اللہ جو کچھ تم کرتے ہو اس خوب آگاہ ہے ۔
۲۳۸.سب نمازوں کا تحفظ کرو اور(خاص طور پر) بچہ والی نماز کا۔ اور اللہ کی بارگاہ میں خاضعانہ کھڑے ہوجاؤ۔
۲۳۹. پھر اگر تم ڈرو تو پدال یا سوار حالت میں پڑھو۔ پھر جب تم مطمئن ہوجاؤ تواللہ کو اس طرح یاد کرو جس طرح تم کو سکھایا ہے جو تم نہیں جانتے تھے ۔
۲۴۰.تم میں سے جو مر جائںر اوربیویاں چھوڑ جائںط تو ان وصیت کریں کہ ان کو گھروں سے نکالے بغیران کے لئے ایک سال کاخرچہ دیں۔ پھر اگر وہ عورتںت خود نکل جائں تو تم پر کچھ باک نہں کہ وہ عرف کے مطابق اپنے لئے جوکچھ کریں۔ اور اللہ زبردست اورحکمت والا ہے۔
۲۴۱. طلاق شدہ عورتوں کے لئے عرف کے مطابق خرچ دینا ہے۔(یہ) پرہز گاروں پر فرض ہے۔
۲۴۲.اسی طرح اللہ تمہارے لئےاپنی نشانیوں کا باان فرماتا ہے۔شاید تم عقل سے کام لو۔
۲۴۳.کای تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو موت کے خوف سے نکلے جو ہزاروں میں تھے۔ پھر اللہ نے ان سے فرمایا کہ مر جاؤ ۔پھر ان کو زندہ کر دیا۔ بے شک اللہ لوگوں پرفضل کرنے والا ہے۔ لکنج اکثر لوگ شکر نہںن کرتے ہیں۔
۲۴۴. اللہ کی راہ مںگ لڑو اور جان لو کہ بے شک اللہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے ۔
۲۴۵. کون ہے جو اللہ کو نیک قرض دے ۔پھراللہ اس کوکئی گنا کر دے۔ اور اللہ ہی تنگی کر دیتا ہے اور وہی کشادہ کرتا ہے ۔اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے ۔
۲۴۶.کان تو نے موسی کے بعد بنی اسرائیل کی جماعت کو نہیں دیکھا۔ جب انہوں نے اپنے کسی نبی سے کہا: ہمارے لئے ایک حکمران مقرر کروتاکہ ہم اللہ کی راہ میں لڑیں۔ نبی نے کہا :اگر تم پر لڑائی فرض ہوجائے تو کیا یہ متوقع نہیں کہ تم نہ لڑو؟ انہوں نے کہا: ہم اللہ کی راہ میں کیوں نہ لڑیں جبکہ ہمیں اپنے گھروں سے نکال دیے گئے ہیں اور ہماری اولاد ہم سے چھین لئے گئے ہیں؟ پھر جب ان کو لڑائی کا حکم ہوا تو، ان میں سےکچھ لوگوں کے علاوہ، سب پھر گئے۔ اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے ۔
۲۴۷.ان کے نبی نے ان سے کہا: بے شک اللہ نے طالوت کو تمہارے لئے حکمران مقرر کیاہے۔ تو انہوں نے کہا:وہ کیسے ہم پر حکمران ہوسکتا ہے، جبکہ ہم حکمرانی کے اس سے زیادہ مستحق ہںل اور نہ ہی اس کو مالی وسعت ملی ہے؟ نبی نے کہا :بے شک اللہ نے اس کو تم پر ترجیح دی ہے۔ اوراس کو علم اور جسم کے اعتبار سے(تم سے) زیادہ طاقت دی ہے۔ بے شک جو چاہتاہے اللہ اسے اپنی حکومت دے دیتاہے۔ اور اللہ بہت فضل کرنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
۲۴۸.ان کے نبی نے ان سےکہا: اس کی حکومت نشانی یہ ہے کہ کہ تمہارے پاس صندوق آئے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے سکون خاطر اور ہارون اور موسی کے خاندان کی کچھ بچی ہوئی چز یں ہںا۔جسے فرشتے اٹھا لائں گے۔ بے شک اس مںس تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو ۔
۲۴۹.پھر جب طالوت اپنے لشکر کے ساتھ نکلے تو اس نے (لشکر سے)کہا :بے شک اللہ ایک نہر پر تمہارا امتحان لینے والا ہے۔ پس (اس طرح کہ) جس نے اس سے پانی پار وہ مجھ سے نہںں اور جس نے اس کو نہ چکھا تو وہ بے شک مجھ سےہے ۔مگر جو اپنے چلو بھر پانی پیے۔ پھر ان میں سے کچھ لوگوں کے علاوہ سب نے اس(نہر) سے پانی پی لیا۔ پھر جب طالوت اور اس کے ساتھ ایماندار لوگ (اس نہر سے)پار ہوئے تو (اس کے لشکر والے) کہنے لگے:آج جالوت اور اس کے لشکر سے لڑنے کی ہم میں طاقت نہںت۔ ( لیکن) جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ وہ اللہ سے ملنے والے ہیں کہنے لگے:اللہ کی مشیت سےکتنی مرتبہ ایک چھوٹی جماعت ایک بڑی جماعت پر غالب آئی ہے۔ اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
۲۵۰.جب وہ جالوت اور اس لشکر کے مقابلے میں نکلے تو انہوں نے کہا: اے ہمارے رب!ہمیں صبر سے لبریز فرما، ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافر جماعت کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔
۲۵۱.پھر انہوں نے اللہ کی مشیّت سے ان کو شکست دی اور داؤد نے جالوت کو مارا۔ اور اللہ نے اس کو سلطنت ،حکمت اور جو چاہا اس کو سکھایا۔ اور اگر اللہ لوگوں میں سے ایک کو دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرا دیتا تو زمین خراب ہو جاتی۔ لکنم اللہ عالم والوں پر بہت مہربان ہے۔
۲۵۲.یہ اللہ کی آیںس ہںس جنہیں ہم تجھ کو حق کے ساتھ سنارہے ہں اور تو بے شک مرسلین میں سےہیں۔
۲۵۳.یہ سب رسول ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ان میں سے کچھ سے اللہ نے کلام فرمایا۔ اور بعض کے درجے بلند کئے ۔اور ہم نے عیٰلل ابن مریم کو معجزے دئے اور روح القدس کے ذریعے اس کوقوت دی ۔ اور اگر اللہ چاہتا تو واضح نشانیاں آنے کے بعد ان پیغمبروں کے بعد والے آپس میں نہ لڑتے۔ لکن انہوں نے آپس میں اختلاف کیا۔ پھر ان مںل کچھ نے ایمان لایا اور کچھ کافر ہوگئے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے۔ لکنں اللہ جو چاہتاہے وہی کرتا ہے ۔
۲۵۴. اے ایمان والو!جو کچھ ہم نے تمہیں روزی دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس مںے نہ خرید و فروخت اور نہ دوستی اور نہ سفارش ہوگی۔ اور کافر لوگ ہی ظالم ہیں۔
۲۵۵.اللہ کے سوا کوئی معبود نہںا۔وہ زندہ اور سب کا نگہبان ہے۔نیند اور اونگھ اس نہںن پکڑ سکتی۔جو کچھ آسمانوں اور زمن مںم ہے اسی کی ہے۔کون ہے جو اس کی اجازت بغیر اس کے پاس سفارش کرے۔ وہ مخلوقات کےحال اور آئندہ دونوں کو جانتاہے۔ اور وہ سب احاطہ نہںچ کر سکتے کسی چز کا اسکی معلومات مںا سے مگر جتنا کہ وہی چاہے۔اس کے علم کا کوئی احاطہ نہیں کرسکتامگر جتنا وہ خودچاہے۔اس کی کرسی تمام آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے۔ان دونوں کا تحفظ اس کے لئے بوجھ نہیں بنتاہے۔ اور وہی سب سے برتر اور عظمت والا ہے۔
۲۵۶.دین میں جبر نہیں ہے۔ بے شک ہدایت گمراہی سے الگ ہو چکی ہے۔ اب جو کوئی طاغوت کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لے آئے تو اس نے مضبوط سہارےکو تھام لیا ہے۔ جس کے لئے ٹوٹ پھوٹ نہں ۔ اور اللہ خوب سننے والا اورجاننے والاہے ۔
۲۵۷.اللہ ایمانداروں کا دوست ہے۔ وہ ان کو ظلمت سے نور کی طرف نکالتاہے۔ اور جو لوگ کافر ہوئے ان کےدوست طاغوت ہیں۔ جو ان کو نور سے ظلمت کی طرف نکالتے ہیں۔یی لوگ ہی دوزخ والے ہیں۔ وہ اس مںا ہمشہد رہنے والے ہیں۔
۲۵۸.کا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھاجس نے ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں مجادلہ کیااس وجہ سے کہ اللہ نے اس کو سلطنت دی تھی۔جب ابراہیم نےکہا: مریا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے۔ وہ بولا :مںہ بھی زندہ کرتاہوں اور مارتا ہوں۔ ابراہیم نےکہا: بے شک اللہ تو سورج مشرق سے لاتا ہے تُم مغرب سے لاؤ۔ تب وہ کافر ہکا بہکا رہ گیا۔ اور اللہ ظالم جماعت کو ہدایت نہیں کرتا۔
۲۵۹.یا اس شخص کو (کیانہیں دیکھا؟) جو ایک گاؤں سےگزرا جو کھنڈر بنا ہوا تھا۔ تو بولا:اللہ اس کو مرنے کے بعد کیسے زندہ کرے گا؟ پھر اللہ نے اس کو سو برس مردہ رکھا پھراس کو زندہ کیا۔ ( اس کو) کہا: تو کتنی دیر رہا؟ اس نے بولا: مں ایک دن یا اس سے کچھ کم رہا۔(اس کو) کہا: نہں بلکہ تو سوبرس یہاں رہا ہے۔ پس تو اپنا کھانا پینا دیکھ جو(اب تک) سڑا نہیں۔اور اپنا گدھا دیکھ اور ہم نے تجھےلوگوں کے لئے (عبرت کی) نشانی قرار دینا چاہا۔ اور(اس گدھے کی) ہڈیاں دیکھ کس طرح ہم ان کو جوڑتے ہیں اورپھر ہم ان پر گوشت چڑھاتے ہیں۔ پھر ان کو یہ بات واضح ہوگئی تو کہا:میں جانتا ہوں کہ یقیناً اللہ ہر چزپ پر قادر ہے ۔
۲۶۰.اور(یاد کرو اس وقت کو)جب ابراہیم نےکہا:اے میرے رب!مجھے دکھائے کہ کس طرح تو مرودوں کو زند کرتاہے؟ تو کہا: کاا تو نہں مانتا؟ (ابراہیم نے)کہا :کوقں نہںت لکنو (چاہتاہوں) میرا دل مطمئن ہوجائے۔کہا: تو چار پرندے لو۔ پھر ان کو اپنے پاس بلالو۔ پھر ہر پہاڑ پر ان کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دے۔ پھر ان کو اپنے پاس بلا ؤ تو وہ دوڑتے ہوئے آئیں گے۔ اور جان لو کہ بے شک اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
۲۶۱.ان کی مثال جو اپنے اموال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ایک دانے کی سی ہے جو سات بالیاں نکالیں جس کی ہر بالی میں سو دانے ہوں۔ اور جو چاہتا ہے اس کے لئے اللہ کئی گنابڑھاتا ہےاور اللہ بے نہایت بخشش کرنے والااورجاننے والا ہے ۔
۲۶۲.جو لوگ اپنے اموال کو اللہ کی راہ میں خرچ کر تے ہں ۔ پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہںو اور نہ ستاتے ہںک۔ ان کے لئے اپنے رب کے پاس اپنا اجر ہے۔ اور نہ کو کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غمگنب ہوتے ہیں۔
۲۶۳. پسندیدہ بات اور درگذر اس خیرات سے بہتر ہے جس کا نتیجہ(سائل کی) دل آزاری ہو اور اللہ بے نیاز اورنہایت بردبار ہے۔
۲۶۴.اے ایمان والو! اپنے خیرات کو منت اور دل آزاری کے ذریعےضائع مت کرو۔ جیسے کوئی اپنے مال کو لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرتاہے جبکہ نہ اس کو اللہ پر ایمان ہے نہ آخرت پر۔ ایسا شخص اس چٹان کی مانند ہے جس پرتھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زور سے مینہ برسے اور اس کو بالکل صاف چھوڑدے۔ یہ لوگ اپنی کمائی کو بالکل حاصل نہ کرسکیں گے۔ اور اللہ کافرجماعت کی ہدایت نہںو کرتا۔
۲۶۵.اور ان کی مثال ، جو اللہ کی خوشنودی اور اپنے قلبی ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے خرچ کر تے ہں ، ایک ٹیلے پر موجود درخت کی مانند ہے۔جس پر زور سے مینہ برسے اور وہ دوگنا پھل دے۔ اور اگر زور کا مینہ نہ ہو تو ہلکی پھوار (کافی)ہے۔ اور اللہ جو کچھ تم کرتے ہو اس کو خوب دیکھتا ہے ۔
۲۶۶.کاے تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے کھجور اور انگوروں کاایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں جاری ہوں۔ اور اس میں اس کے لئے ہر قسم کے پھل ہوں۔ اور بڑھاپا آگاک ہو جبکہ اس کے ننھے ننھے بچے ہوں۔ پھر یک لخت ایک بگولا آپڑے جس میں آگ ہواور اس باغ کو جلائے۔اس طرح اللہ اپنی نشانیوں کو بیان کرتاہےشاید تم سوچو۔
۲۶۷.اے ایمان والو ! تم اپنی پاک کمائی میں سے خرچ کرو۔اور اس چزی مںم سے جسے ہم نے تمہارے لئے زمین سے پدوا کاھ اور اس کمائی میں سے ناپاک چیز سے خرچ کرنے کا قصد (تک)نہ کرو حالانکہ تم خود(کوئی تجھے دے تو)اس کو کبھی نہ لو گے مگر یہ کہ چشم پوشی کر جاؤ اور جان لو کہ اللہ بے نیاز اور خوبوکں والا ہے۔
۲۶۸.شطازن تمہیں غربت سے ڈراتاہےاورتمہیں بے حیائی کا حکم کرتا ہے اور اللہ تمہیں اپنی بخشش اور فضل و کرم کا وعدہ دیتا ہے ۔ اور اللہ بہت کشایش والا اورخوب جاننے والا ہے۔
۲۶۹.جو بھی چاہےاللہ اسے حکمت عنایت کرتا ہے اور جسے حکمت دی گئی اسے بہت بڑی خوبیوں کی دولت دی گئی ہے۔ اور فقط عقلمند ہی نصحتو قبول کر تے ہںو ۔
۲۷۰.اور جو بھی تم خرچ کرو یا منت مانو گے بے شک اللہ اسے جانتا ہے۔ اور ظالموں کا کوئی مددگار نہںد۔
۲۷۱.اگر خیرات کو ظاہر کر کے دو تو کاا ہی اچھی بات ہے اور اگر اس کو چھپاؤ اور فقر وں کو پہنچاؤ تو وہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے اور اللہ تمہارے گناہوں کاکفارہ کردے گا۔ اور اللہ تمہارے کاموں سے خوب خبردار ہے ۔
۲۷۲.ان کی(جبراً)ہدایت تیرا فرض نہیں لکنر جو چاہے اللہ اس کی ہدایت کرے گا۔ اور جو کچھ بھی تم خرچ کرتے ہو تو وہ تمہارے اپنے لئے ہی ہے۔ اور تم فقط اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہی خرچ کرتے ہو۔ اور تم جو بھی خرچ کرو وہ تمہیں مکمل واپس ملے گا جبکہ تم پر کوئی ظلم نہیں کیا جائےگا۔
۲۷۳.(خرہات) ان فقرےوں کے لئے ہے جو اللہ کی راہ میں پھنس گئے ہیں ۔زمین میں چل پھر نہںی سکتے۔ ناواقف لوگ ان کی عزت نفس کیوجہ سے ان کو مالدار سمجھتے ہیں ۔ تم ان کو ان کے ظاہری شکل سے پہچان جائے۔ یہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے۔ اور تم جو بھی خرچ کرتے ہو وہ بے شک اللہ کو معلوم ہے ۔
۲۷۴.جو لوگ اپنے اموال اللہ کی راہ میں دن اور رات، علانیہ اور مخفیانہ ،خرچ کرتے ہیں تو ان کے لئےان کا ثواب ان کے اپنے رب کے پاس ہے۔ اور نہ ان کو کوئی خوف ہے نہ وہ غمگنو ہوں گے ۔
۲۷۵.جو لوگ سود کھاتے ہں سود وہ نہیں اٹھتے مگر شیطان چھوکر حواس باختہ شخص کی مانند اٹھتا ہے۔۔یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے کہا کہ خرید و فروخت (بھی) فقط تو سود کی مانند ہے۔ حالانکہ اللہ نے خرید وفروخت کو حلال قراردیاہے اور سود کو حرام ۔ پھر جس کو اپنے رب کی نصیحت ملی پھروہ باز آگای تو اس کے لئے وہی ہے جو پہلے لے چکا اور اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔ اور جو کوئی دوبارہ سود ل لےلے تو وہی لوگ ہی جہنمی ہںی۔ وہ اس مںا ہمشہل رہںل گے ۔
۲۷۶. اللہ سود کو نابود کرتاہے اور خیرات کو بڑھاتا ہے۔ اور اللہ کسی ناسپاس اور گنہگار سے خوش نہںا۔
۲۷۷.بے شک جنہوں نے ایمان لایا اور عمل صالح بجالایا اور نماز قائم کیا اور زکات دیا ان کے لئے اپبے رب کا پاس ان کااجر ہے۔اور نہ ان کو کوئی ڈرہے اور نہ وہ غمگنم ہوں گے ۔
۲۷۸.اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اوراگرتم ایماندار ہو تو(لوگوں کے ذمے)باقیماندہ سود کو چھوڑدو۔
۲۷۹.پھر اگرتم نہںو چھوڑتے تو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے لئے تاکر ہو جاؤ۔ اور اگر تم توبہ کر و تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارے لئے ہے۔ نہ تم( کسی پر) ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم ہو۔
۲۸۰. اگر کوئی تنگ دست ہوتواس کے لئے گشائش تک مہلت ہے۔اور اگرمعاف کردو تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔اگر تم جانتے۔
۲۸۱. اس دن سے ڈرو جس دن تم سب اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔پھر ہر کسی کو اس کی کمائی مکمل بغیر کسی زیادتی کے واپس کیاجائے گا۔
۲۸۲.اے ایمان والو! جب تم آپس مںط ایک خاص مدت کے لئےادھار کامعاملہ کرو تو اس کو لکھ لاد کرو ۔اور چاہے کہ تمہارے درمیان کوئی عادلانہ لکھنے والا اس کو لکھے۔ اور کاتب جس طرح اللہ نے اسےتعلیم دیا ہے اسی طرح لکھنے سے انکار نہ کرے۔پھر وہ لکھے۔ اور جس پر حق ہے وہ املا کرے۔ اور وہ اپنے رب اللہ سے ڈرے اوراس میں سے ذرہ برابر کمی نہ کرے۔پھر اگر جس پر حق ہے وہ کم عقل یا کمزور یا لکھوانے سے عاجز ہوتو اس کاولی (شرعی سرپرست) عادلانہ لکھوائے۔ اور تمہارے مردوں میں سے دو گواہ شاہد رکھو۔پھر اگر دو (عادل)مرد نہ ہوں تو اپنے پسندیدہ لوگوں میں سے ایک مرد اور دو عورتںا(کافی ہیں) تاکہ اگر ان دونوں میں سے ایک بھول جائے تو دوسرا اسے یاد دلائے۔ اور اگر گواہوں کو (گواہی کے لئے) بلایاجائے تو انکار نہ کریں۔ اور قرض کو، اس کی معینہ مدت تک ،چھوٹا ہو یا بڑا ، لکھنے میں سستی نہ کریں۔یہ بات اللہ کے نزدیک زیادہ منصفانہ اور گواہی کے تحفظ کا بہتر طریقہ(بھی) ہے۔ اورتمہارےشک و شبھہ سے بچنے کازیادہ احتمال ہے۔ مگر یہ کہ کوئی ہاتھوں ہاتھ لین دین ہو۔ اس میں تمہارے لئے کوئی باک نہیں کہ اسے نہ لکھو۔ اورجب لین دین کرو تو گواہ رکھا کرو۔اور نہ کاتب کا نقصان ہو نہ گواہ کا۔ اور اگر تم ایسا کرو تو یہ تمہاری کھلی معصیت ہے۔ اور اللہ سے ڈرو اور اللہ تم کو سکھاتا ہے اور اللہ ہر ایک چزہ کو خوب جاننے والاہے ۔
۲۸۳.اگر تم سفر مںر ہو اور کوئی کاتب نہ ملے تو گرو ہاتھ مںے رکھیں ۔ پھر اگر ایک دوسرے پر اعتماد کرو تو جس پر اعتماد کیاگیا ہےوہ مانت واپس کرے۔ اور اپنے رب سے ڈرے۔اور گواہی مت چھپاؤ۔ اور جو شخص اس کو چھپائے تو بے شک اس کا دل گنہگار ہے۔ اور اللہ تمہارے کاموں سے خوب آگاہ ہے ۔
۲۸۴.آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ ہی کا ہے۔ اور تم اپنے دل کی بات کا اظہار کرو یا اسے چھپاؤ اللہ اس کا حساب لے گا۔ پھر وہ جو چاہے اسے بخش دے گا اور جو چاہے اسے عذاب کرے گا۔ اور اللہ ہر چز پر قادر ہے ۔
۲۸۵.رسول نے جو کچھ اس پر اپنے رب کی طرف سے نازل ہوا اسے مان لیا اور مومنوں نے بھی۔ سب نے اللہ ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو مان لیا۔(مومنین) کہتے ہںھ کہ ہم اس کےرسولوں میں سےکسی رسول کو جدا نہں کرتے ۔اورانہوں نے کہا: ہم نے سنا اور بجالایا۔اے ہمارے رب! ترلی بخشش چاہتے ہںہ۔ اور تر ی ہی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔
۲۸۶.اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہں ڈالتا۔ ہر کسی کے لئے اس کی اپنی کمائی ہے اور ہر کسی کے خلاف اس کا اپنا کرتوت ہے۔ اےہمارے رب! ہم سے بھول کر یا جان کرغلطی ہوگئی ہو تو اس پر ہمیں نہ پکڑے۔ اےہمارے رب! ہم پر اس طرح بوجھ نہ ڈالے جس طرح ہم سے اگلوں پر تو نے ڈالا۔ اے ہمارے رب! ہم پر اس طرح بوجھ نہ ڈالے جس کے برداشت کی طاقت ہم میں نہ ہو اور ہم سےدرگزر کر اور ہمیں بخش دو اور ہم پر رحم کر تو ہی ہمارا رب ہے ۔ کافروں کےمقابلےمیں ہماری مدد فرما۔
 
Mohammad Ali Musavi
About the Author: Mohammad Ali Musavi Read More Articles by Mohammad Ali Musavi: 2 Articles with 2835 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.