چھٹے نمبر پر شمار ہونے والا یہ
ملک اپنی تعلیمی نظام کی بدولت نائجریا کے بعد دوسرے نمبر پر شمار ہوتا
ہے۔جہاں کا تعلیمی نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے-پاکستان کے آئین کے
مطابق تعلیم کو سب کئلیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔ مگر بد قسمتی سے اس نظام
کو صرف کاغذ کی حد تک محدود کر دیا گیا ہے۔ تنگ حالی و بد انتظامی کی وجہ
سے آج ان گنت بچے تعلیم حاصل کرنے سے دو چار ہیں۔ جسکی وجہ سے معاشرے میں
پھیلا فساد مضبوط جڑ پکڑ چکا ہے۔تعلیم ایک ایسی شہ ہے جو انسان کو بلکل بدل
کر رکھ دیتی ہے اور اسے اس مقام پر لے جاتی ہے جہاں اس نے جانے کا تصور بھی
نہ کیا ہو۔ موجودہ دور میں کرپشن ایک ایسی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں دیگر
شعبوں سے لے کر تعلیم کا بھی سنگین مسلۂ بن چکا ہے- کئی نامور اسکولوں کے
علاوہ ایسے کئی اسکول موجود ہیں جو تعلیمی نظام کو بزنس کا پیشہ بنا بیٹھے
ہیں۔ مگر بدقسمتی سے اپنی آمدنی کے حصول کے لئے ان معصوم طلبات کا مستقبل
تباہ کر رہے ہیں جو نہ صرف ان کے لئے تباہ کن بات ہے بلکہ اس ملک کو بھی
دوچار کر رہے ہیں۔ اس صورتحال کا کون مجرم ہے کون نہیں مگر ان اسکولوں کے
نظام کو دیکھنے والا کوئی کیوں نہیں؟ موجودہ صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ
گورمنٹ اسکولوں کے علاوہ پرائیوٹ بھی انہی کے روپ میں ڈھل رہے ہیں۔ جہاں
بچوں کے مستقبل کو تباہ کرنے کا کام عروج پر جاری ہے۔جہاں پہلے گورنمنٹ کے
طلبہ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہیں اب پرایؤٹ کے طلبہ ان حالات سے
نبروآزما ہیں۔ جہاں تعلیم کی نسبت سے زیادہ پیسے کو فوقیت دی جا رہی ہے۔جس
نظام میں دولت کو فوقیت زیادہ دی جانے لگے وہ ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا
اور یہی صورتحال آج ہم سب کی آنکھوں کے سامنے موجود ہے -یہی وجہ ہے کہ طلبہ
اپنے اندر چھپی صلاحیتوں کو پہچان نہیں پاتے -یہ بات حقیقتا واضح ہے کہ ہم
تعلیم کو ایک آسان سے آسان تر پیشہ سمجھ بیٹھے ہیں حالانکہ یہی پیشہ بہت
عظیم ہے جس سے آج دیگر طلبہ روشناس ہیں۔ اس سنگین مسلئے کا ذمدار اداروں کے
عہدادار اور ہمارے سوئے ہوئے حکمران ہیں جن کا ضمیر ہی زندہ نہیں رہا۔یہ
ہمارے لئے انتہائی شرمناک بات ہے کہ پاکستان تعلیمی نظام کی بناہ پر دوسرے
ممالک سے پیچھے ہے۔ پاکستان کی خوشحالی اور اسکی ترقی و کامرانی کے لیے
اپنے ضمیروں کو جگانا ہوگا اور تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے کام
سرانجام دینے ہونگے تاکہ آنے والی نسلیں اعلی تعلیم حاصل کر کے اس عظیم ملک
کو دوسرے ممالک سے آگے لے جانے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں- لیکن اگر یہی
صورتحال برقرار رہی تو معاشرے میں پھیلا فساد و تنگ الی اپنے توازن کو
برقرار رکھے گا اور یوں ہمارا ملک اس تباہ حالی کا شکار رہے گا- |