اسلام اور انسانی نفسیات۔۔!!

اللہ تبارک و تعالیٰ نے کائنات میںاپنا خلیفہ انسان کو بنایا ہے، کائنات بنانے کے بعد رب کی عبادات و ذکر اللہ کی آگ سے بنائی گئی مخلوق جن تھی، آگ کی صفت ضد ہے ،غصہ ہے اسی لیئے جب رب کائنات نےشیطان مردود جسے عزازیل کا نام دیا گیا تھا اور وہ نہ صرف جنوں بلکہ فرشتوں کا سردار بھی تھا،عزازیل نہ صرف کائنات بلکہ جنت و دوزخ میں آزاد گھوما پھرتا تھا۔ واحد لاشریک ذات باری تعالیٰ نے عزازیل کو حکم دیا کہ مٹی سے انسان بنائے، عزازیل نے اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے انسان کا پتلا بنایا پھر رب نے روح داخل کی تو انسانی پتلا زندہ ہوگیا ۔اللہ نے فرشتوں کے سردار عزازیل سمیت ہر فرشتے کو حکم فرمایا کہ اس بندہ خدا کو تعظیمی سجدہ کرو تو سوائے عزازیل کے سب سجدہ ریز ہوگئے، عزازیل کی خودسری، ضد اور اکڑ نے اللہ کے غیظ و غضب کودعوت دیدی۔ اللہ نے عزازیل کو پوری کائنات کا سب سے برا مخلوق قرار دیتے ہوئے لعنت و ذلت کا طوغ پہناتے ہوئے شیطان مردود کا خطاب دیا۔ شیطان نے اللہ نے اجازت چاہی کہ اے رب الکائنات مجھے تو اجازت دے کہ مین قیامت تک تیرے بندوں کو تجھ سے دور کرتا رہوں ،بہکاتا رہوں پھر دکھوں گا کہ تیرے بندے تجھ سے کس قدر لگاؤ رکھتے ہیں ،اللہ نے شیطان مردود کی اس درخواست کو قبول کرلیا۔ پھر کیا تھا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر قیامت تک وہ اللہ کے بندو کو اللہ سے دور کرنے کیلئے ہر حربے استعمال کرتا ہے ، شیطان کا سب سے بڑا حملہ بنی نوع انسان کا دماغ ہے جس مین وہ وسوسے ڈال کر بہکانے اور گمراہ کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، انسان دنیا میں سب سے زیادہ دماغ کی وجہ سے گمراہ اور غلطیوں کا شکار رہا ہے کیونکہ جذبات کا عمل سوچ سے ہے اور اگر سوچ مثبت رہے تو جذبات بھی اعتدال میں رہتے ہیں۔ دماغ اور سوچ براہ راست نفسیات سے تعلق رکھتی ہے ،کیونکہ نفسیات شعوری یا لاشعوری‘ طبعی یا غیر طبعی‘ انفرادی یا اجتماعی‘ مذہبی و سیاسی‘ ادبی و تعلیمی‘ معاشرتی و اقتصادی غرضیکہ ہر قسم کے اعمال کے مطالعہ کا منظم طریقہ علم نفسیات کہلاتاہے۔علم نفسیات کا تعلق انسانی سوچ‘ تفکر‘ عادات و اطوار و کردار سے ہے۔ نفسیات کا علم چند ایسی انسانی خصلتوں کی نشاندہی کرتا ہے جو انسانی شخصیت میں بگاڑ کا باعث بنتا ہے جیسے بغض‘ حسد‘ کینہ‘ غصہ‘ غیبت‘ بہتان تراشی وغیرہ۔ دین اسلام نے بتایا ہےکہ یہ شیطانی وسواس انسانی شخصیت میں منفی اثرات پید اکرکے نفسیاتی بیماریوں کا پیش خیمہ بنتےہیں۔ دین اسلام نے نہ صرف ہر ایسی خرابیوں سے بچنے کی تاکید کی ہے بلکہ فرمودات رسول اللہﷺ کی روشنی میں اس کا حل بھی بیان فرمایا ہے جس کی جدید نفسیات آج بھی احسان مند ہے۔ حضور ﷺ کواﷲ تعالیٰ نے ہر اس علم سے نوازا ہے جس سے دنیا و آخرت میں انسان اور انسانیت کی فلاح و اصلاح وابستہ ہے۔ خطبہ حجتہ الوداع میں رسول کریمﷺ نے فرمایا کوئی شخص احساس کمتری میں مبتلا نہ ہو کہ دوسرے سے کمتر ہے۔ رنگ و نسل کی وجہ سے کسی دوسرے پر ممتاز حیثیت نہیں رکھتا۔ اﷲ کے ہاں برتری کا معیار کردار و تقویٰ ہے۔۔رسول اللہﷺ نے فرمایا دنیا کی ہوس رنج وغم میں مبتلا کردیتی ہے اور خودسری دل کو ٹیڑھا کردیتی ہے۔ مادہ پرستی نے انسان کا امن و سکون چھین لیا۔ خودغرضی‘ حرص و لالچ‘ بغض و کینہ‘ دھوکہ دہی او منفی سوچ نے انسانی شخصیت کو مجروح کیا ہے اس کا واحد حل رسول کریمﷺ کی پیروی میں ہے اور عملی زندگی کے حوالے سے دنیا و آخرت کی بہترین ضمانت آپﷺ کا اسوہ حسنہ ہے۔ حضور اکرمﷺ نے فرمایامومن کے میزان میں خوش خلقی سے زیادہ وزنی چیز کوئی نہ ہوگی۔ایک اور حدیث نبویﷺ میں حضورﷺ نے فرمایافحاشی اور بدگوئی تمہاری شخصیت کو خراب کرے گی اور حیاء اسے تزئین و آرائش دے گی پہلی حدیث پاک میں انسانی شخصیت کی طرف اشارہ ہے اور دوسری حدیث پاک تعمیر شخصیت سے متعلق ہے۔ سورۃ آل عمران ،پارہ تین آیت ایک سو نوے، اکیانوے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔بے شک آسمان و زمین کی تخلیق، اور رات و دن کے باری باری آنے میں ان اہل عقل کے لئے بہت سے نشانیاں ہیں جو اٹھتے، بیٹھتے اور لیٹتے ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمان و زمین کی تخلیق میں غور و فکر کرتے ہیں (اور کہتے ہیں)، اے ہمارے رب! تو نے یہ سب کچھ فضول اور بے مقصد نہیں بنایا۔ تو پاک ہے (اس سے کہ تو فضول کام کرے)۔ ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔۔ سورۃ الفرقان آیت پچیس تا تہتر میں ارشاد فرمایاجب انہیں ان کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے تو وہ اس پر اندھے اور بہرے بن کر نہیں گرتے (بلکہ غور و فکر کر کے نصیحت قبول کرتے ہیں۔)۔۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ خوش گمانی انسان کی بہترین صفت اور اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نعمت ہے۔ مثبت سوچ اسلام کے اخلاقی اصولوں میں سے ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا بندہ مسائل کا جائزہ خوش گمانی کے ساتھ لے۔دنیا کے تمام مذاہب نفسیات کو کنٹرول کرنے اور بہتر انسان بنانے میں ناکام نظر آتے ہیں جبکہ دین محمدی انسان کو نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں کامیابی کا راستہ بھی دکھاتا ہے اسی لیئے تمام مذاہب کے پیروکار، عالم اس بات سے متفق ہیں کہ اسلام واحد مذہب ہے جو امن کا پیغام دیتا ہے اور امن ، بھائی چارگی، مساوات، اخوت، عدل و انصاف جیسے عظم اصول اسلام نے ہی واضع کیئے ہیں اسی لیئے ماہر نفسیات دین محمدی کو انسانی خصلتوں، جبلتیں کی درستگی کی راہ ہے جس پر عمل پیرا ہوکر راہ نجات اور فلاح و کامیابی میسر آتی ہے۔ دین محمدی یعنی اسلام کو بد نام کرنے کیلئے یہود ،کافروں نے دور حاضر میں بہت کوششیں کی اور مذہب اسلام کے گروہ میں ظاہری چہرے داخل کرنے کی کوشش کیں ،مذہب اسلام کا اہم ترین رکن جہاد کی اساس کو تباہ و برباد کرنے کیلئے جھوٹے ،منافق لوگوں کا گروہ ساتھ لیا لیکن ان تمام گروہ کے تمام تر کوششیں رائیگاں ثابت ہوئیں کیونکہ دین محمدی اللہ کا عطا کردہ آخری دین ہے جو اللہ کے محبوب اور آخری نبی ﷺ پر نازل ہوا اس دین میں اللہ نے کلام الٰہی یعنی قرآن پاک کا معجزہ عطا کیا جو رہتی دنیامیںانسانوں کیلئے مشعل راہ ہے جس کی حفاظت کا ذمہ خود رب الکائنات نے لیا ہے۔
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 273861 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.