دوسروں کے عیبوں پر نظر رکھنے والے
(Jaleel Ahmed, Hyderabad)
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ
عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ لوگوں میں کونسا
شخص سب سے بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر وہ شخص جو مخموم دل اور زبان
کا سچا ہو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: زبان کا سچا تو ہم سمجھتے ہیں‘
مخموم دل سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فرمایا: مخموم دل وہ شخص ہے جو پرہیز گار
ہو‘ جس کا دل صاف ہو‘ جس پر نہ تو گناہوں کا بوجھ ہو اور نہ ظلم کا‘ نہ اس
کے دل میں کسی کیلئے کینہ ہو اور نہ حسد ہو۔ (ابن ماجہ)
حضرت جابر بن عبداللہ اور حضرت ابوطلحہ بن سَہْل انصاری رضی اللہ عنہم
روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی مدد
سے ایسے موقع پر ہاتھ کھینچ لیتا ہے جبکہ اس کی عزت پر حملہ کیا جارہا ہو
اور اس کی آبرو کو نقصان پہنچایا جارہا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو ایسے موقع
پر اپنی مدد سے محروم رکھیں گے جب وہ اللہ تعالیٰ کی مدد کا خواہشمند (اور
طلب گار) ہوگا اور جو شخص کسی مسلمان کی ایسے موقع پر مدد اور حمایت کرتا
ہے جب کہ اس کی عزت پر حملہ کیا جارہا ہو اور آبرو کو نقصان پہنچایا جارہا
ہو تو اللہ تعالیٰ ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائیں گے جب وہ اس کی نصرت کا
خواہشمند (اور طلب گار) ہوگا۔ (ابوداؤد)
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے
ارشاد فرمایا: اے وہ لوگو جو صرف زبانی اسلام لائے اور ایمان ان کے دلوں
میں داخل نہیںہوا‘ مسلمانوں کی غیبت نہ کیا کرو اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ
پڑا کرو (یعنی ان کی چھپی ہوئی کمزوریوں کی تشہیر اور ٹوہ نہ لگایا کرو)
کیونکہ جومسلمانوں کے عیوب کے پیچھے پڑتا ہے اللہ تعالیٰ اس کےعیبوں کے
پیچھے پڑجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ جس کے عیب کے پیچھے پڑجاتے ہیں اسے گھر
بیٹھے رسوا کردیتے ہیں۔ (ابوداؤد)
نبی کریم ﷺ نے حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے فرمایا کیا میں تمہیں سب
کاموں کی بنیاد نہ بتاؤں۔۔۔؟؟؟ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے عرض کی
ضرور فرمائیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان مبارک پکڑ کر فرمایا اس کو قابو میں
رکھنا۔ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے عرض کی اے اللہ کے نبی ﷺ !جو
گفتگو ہم کرتے ہیں اس پرپکڑ ہوگی؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:اس کی وجہ سے تو
لوگ اوندھے منہ جہنم میں ڈالیں جائیں گے۔ (ابن ماجہ) |
|