کچھ دن پہلے جناب علامہ محمّد
اقبال صاحب کا یوم پیدائش منایا گیا.اس دن چھٹی نہ کرنا حکومت کا کام ہے
مجھے اس پر بات نہیں کرنی ہے. مجھے تو اس بات سے غرض ہے کہ میں نے خود اس
دن علامہ صاحب کی زندگی سے کیا سیکھا ہے. چھٹی ہوتی بھی تو آٹھ گھنٹے کی
ہونی تھی بس، لیکن باقی کے دن کا وقت تو ہمارے پاس تھا نا. سچ سچ بتائیے گا
کہ کتنے لوگوں نے اس دن علامہ صاحب کی زندگی کا ، انکی شاعری کا اور انکی
پاکستان بننے میں خدمات کا مطالعہ کیا ہے؟
ہمیں یہ بات آخر کب سمجھ آے گی کہ اگر ہمیں کوئی بدل سکتا ہے یا اچھا بنا
سکتا ہے تو وہ سب سے پہلے ہم خود ہیں. ہمیں کسی اچھے لوگوں کے بارے میں
جاننے یا انکی زندگی سے کچھ سیکھنے کے لئے چھٹیوں کا انتظار نہیں کرنا
چاہیے. کیا آپ کو نہیں لگتا کہ ہم کاہل ہوتے جا رہے ہیں؟ ہمارا سیکھنا ،
آگے بڑھنا رکتا جا رہا ہے؟ جیسا مثبت خواب اقبال صاحب نے دیکھا جس نے دنیا
کے نقشے کو بدل دیا کیا آپ کے پاس کوئی ایسا خواب ہے؟ سچ تو یہ ہے کہ جب
یادگاری دنوں میں چھٹی کا اس لئے انتظار ہو کہ رات دیر سے سو کر صبح دیر سے
جاگ کر خوب نیند پوری کریں گے تو اقبال صاحب کی امید ہمارے شاہین نوجوان
آسمان کی جگہ بستر پر ہی محو پرواز نظر آئیں گے نا.
اور آخر میں گزارش ہے کہ آپ کبھی بھی اخبار سے ، انٹرنیٹ سے یا کتاب سے
علامہ صاحب کے متعلق پڑھیں تاکہ آپکو حوصلہ ملے اور سمجھ آے کہ
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے، شاہین کا جہاں اور |