نماز کے بعد صرف سیدھے ہاتھ کی انگلیوں پر سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر پڑھنے یا نہ پڑھنے کی تحقیق:
(manhaj-as-salaf, Peshawar)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
نماز کے بعد صرف سیدھے ہاتھ کی انگلیوں پر سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ
اکبر پڑھنے یا نہ پڑھنے کی تحقیق:
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ
قُدَامَةَ، - فِي آخَرِينَ - قَالُوا حَدَّثَنَا عَثَّامٌ، عَنِ الأَعْمَشِ،
عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ،
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى
الله عليه وسلم - يَعْقِدُ التَّسْبِيحَ قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ -
بِيَمِينِهِ .
مفہوم: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ (کی
انگلیوں) پر تسبیح شمار کرتے تھے. (استاد) ابن قدامہ نے وضاحت کی کہ اپنے
دائیں ہاتھ سے
(حوالہ: سنن ابی داؤد، رقم الحدیث: 1502 وسندہ ضعیف)
اس روایت کو ترمذی رقم الحدیث: 3411 میں بھی ذکر کیا اس روایت کو امام
ترمذی رحمہ اللہ نے تو "حسن غریب" کہا اور محدث کبیر الشیخ ناصر الدین
البانی رحمہ اللہ نے اسکو صحیح یا حسن کہا اور محدث العصر حافظ زبیر علی زئ
رحمہ اللہ نے اصول حدیث کو سامنے رکھتے ہوۓ اسکا ضعف بتایا کہ اس میں
الاعمش موجود ہے جو مدلس راوی ہے اور روایت عن سے ہے.اور الاعمش نے سماع کی
تصریح نہیں کی.البتہ حافظ زبیر رحمہ اللہ کے شاگرد نصیر احمد کاشف حفظہ
اللہ کے مطابق، مفہوم: مسند احمد میں اسکا ایک صحیح یا حسن درجہ کا شائد
موجود ہے.
اسی لیے دارالسلام کا چھپا ہوا سنن ابی داؤد کا نسخہ جس کی تحقیق وتخریج
حافظ زبیر رحمہ اللہ نے کی اس کی روایت نمبر: 1502کے فائدہ میں لکھا ہے:
"تسبیحات صرف دائیں ہاتھ ہی پر شمار کرنا سنت ہے."
سیدہ یسیرہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی:
عَنْ يُسَيْرَةَ، أَخْبَرَتْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم
أَمَرَهُنَّ أَنْ يُرَاعِينَ بِالتَّكْبِيرِ وَالتَّقْدِيسِ وَالتَّهْلِيلِ
وَأَنْ يَعْقِدْنَ بِالأَنَامِلِ فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولاَتٌ
مُسْتَنْطَقَاتٌ
مفہوم: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (صحابیات) کو حکم دیا تھا کہ وہ
الله کی تکبیر (أللہ أکبر)، تقدیس (سبحان الملک القدوس) اور تہلیل (لا إله
إلا اللہ) کی پابندی اختیار کریں اور یہ کہ اپنی انگلیوں پر شمار کیا کریں
کیونکہ ان سے سوال ہوگا اور یہ بلوائ جائیں گی
(سنن ابی داؤد، رقم: 1501; ترمذی رقم: 3583 واسنادہ حسن)
اس روایت سے متعلق قرآن کی آیات سے فوائد بھی پیش کیے جاسکتے ہیں.اللہ نے
فرمایا:
الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَىٰ أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ
وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿٦٥﴾
ترجمہ و مفہوم: آج ہم ان کے مونہوں پر مہر کر دیں گے اور انکے ہاتھ ھم سے
بات کریں گے اور انکے پاؤں انکے لیے گواہی دیں گے
(سورۃ یس آیت:65)
اور فرمایا:
يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم
بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿٢٤﴾
ترجمہ و مفہوم: اس دن انکی زبانیں،انکے ہاتھ اور انکے پاؤں انکے خلاف گواہی
دیں گے جو یہ عمل کرتے رہے
(سورۃ نور آیت:24)
اسی طرح سورۃ فصلت: 41 آیت 20 تا 22 میں بھی جہنمیوں کے بارے میں ایسا
موضوع بیان ہے
ان احادیث اور قرآنی آیات کا ما حاصل یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے بعد تسبیحات
یعنی سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر کو سنت سے ثابت تعداد میں سیدھے
ہاتھ کی انگلیوں پر پڑھنا بہتر ہے اور سنت ہے لیکن اگر کوئ شخص دائیں ہاتھ
کی انگلیوں کے ساتھ کبھی بائیں ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیحات کو پڑھے تو اسکا
جواز ہے اور قرآن کی آیات کے بالعموم سے جواز لیا جاسکتا ہے، واللہ اعلم |
|