یہ کیسا دہشتگرد ہے

یہ کیسا دہشتگرد ہے

جب کبھی دنیا کے کسی گوشے میں ابن آدم کا ناحق خون ہوتا ہے اور انسانیت رو پڑتی ہے تو ہر خاص و عام کی زبان پر دہشتگردی کا ورد ہوتا ہے , اخبار کے ورق ورق پر اور ٹی وی کی رنگین سی سکرین پر شب و روز جب دہشتگردی کا نام سنتا ہوں تو میرے خواب و خیال کہتے ہیں کہ دہشتگرد شاید وہ ہو جس کی ہر طرف دہشت دہشت ہو,جس کے جنگ اور امن کے من پسندانہ اور دہشتگردانہ اصول ہوں اور خود کی خوشی کلئے ڈهیروں کو موت کی گهاٹ اتارتا ہو , جو انسانیت سے نفرت کرتا ہو اور حیوانیت سے لگاو رکهتا ہو جو کسی ناحق کے خون سے اپنی پیاس بجهاتا ہو اور جبراء دنیا کو اپنا غلام بناتا ہو. میں یہی خواب و خیال لیے جب دنیا کے بازار میں قدم رکهتا ہوں تو شام , چیچنیا , بوسنیا, عراق , افغانستان, فلسطین برما کے شہر شہر کی گلی کوچوں اور گهر گهر میں ایک ایسے دہشتگرد سے ملتا ہوں جو ایک ایسے نبی کا پیروکار ہے جو حالت جنگ میں بهی عورتوں .بوڑهوں اور بچوں پر ہاته اٹهانے کی ممانعت کرتا ہے ,بهلا وہ کیسا دہشتگرد ہے جو ہاته میں اک ایسی کتاب (قران مجید ) لیے ہوئے ہے جو ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتی ہے ,جو اپنے ہر ہر عمل کو خدا کی بارگاہ میں پیش کرنے سے ڈرتا ہے. بهلا وہ کیسا دہشتگرد ہے جس کے گهر گهر سے لہو لاشے اور کٹے پهٹے انسان ملتے ہیں.در در بهٹکتے پهرتے اور پناہ کی بهیک مانگتے ہیں. نہ جانے یہ کیسے دہشتگرد ہیں جو کهبی برما میں بدهسٹوں کے ہاتهوں لاکهوں کے حساب میں مارے جاتے ہیں, کهبی گائے کا گوشت کهانے پر بهارت جیسے نام و نہاد سیکولر اور جمہوری ریاست میں ذبح کر دیے جاتے , افغانستان میں ڈرون حملوں کا نشانہ بنتے ہیں , عراق میں ڈیزی کٹر بموں سے اڑائے جاتے ہیں, شام اور یمن میں فرقہ واریت کی بهینٹ چڑتے ہیں .لیکن جب کهبی دنیا میں کہیں ناحق خون ہوتا ہے چاہے وہ ممبی طرز کے حملے ہوں , 9/11 کا واقعہ ہو , پیرس پر حملہ ہو تو سب کا سہرا انہی کے سر ڈال دیا جاتا ہے انہی کے مذہب کی بے حرمتی ہوتی ہے ,انکے نبی (صلی و علیہ وسلم) کی شان میں گستاخی ہوتی ہے کارٹون بنائے جاتے ہیں اور قران مجید کو ندی نالوں میں پهینکا جاتا ہے ساته ہی مساجد کی کڑی نگرانی ہوتی ہے اور پهر یہ معصوم دہشتگرد پوری دنیا کو صفائیاں پیش کرتے ہیں کہ ہم دہشتگرد نہیں ہم مسلمان ہیں , ایک سچا مسلمان کهبی دہشتگرد نہیں ہوسکتا ,دہشتگردی کا کوئ مذہب نہیں ہوا کرتا , بهلا کہیں دہشتگرد بهی شام کے پچاس لاگه پناہ گزینوں کی طرح در در کی ٹهوکریں کهاتے ہیں اور صفائیاں پیش کرتے ہیں کہ ہم دہشتگرد نہیں ........؟؟

" برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر "

پہلے عراق میں دہشتگردی کا ڈهونگ رچایا جاتا ہے اور القاعدہ کے بہانے اس دهرتی کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جاتی ہے , پهر افغانستان پر طالبان کے بہانے یلغار ہوتا ہے اور خون کی ہولی کهیلی جاتی ہے , پهر پاکستان میں ٹی ٹی پی کو ہوا دیکر یہاں ڈرون برسائے جاتے ہیں اب شام کی باری ہے وہاں آئ ایس آئ ایس داعش نامی تنظیم کو منظر عام پے لاکر خون کی ہولی کهیلی جا رہی.حقیقت میں یہ بلیک کا ایک وائٹ ڑانزیکشکن ہے.اسی القاعدہ , طالبان اور داعش کو بنیاد بنا کر اسلامی ممالک میں داخلے کا راستہ ہموار کیا جاتا ہے اور پهر پهر یہاں کے بیش بہا قیمتی ذخائر لوٹے جاتے ہیں جبکہ روسی صدر پیوٹن نے علی اعلان یہ عندیہ دے دیا کے G40 کے نامی گرامی ممبران داعش کی معاونت اور پشت پناہی کر رہے ہیں اور ان حالات سے کچه یوں دیکهائ دیتا ہے اسی داعش کے بہانے شام میں اپنے مضموم مقاصد حاصل کر کے پهر کسی اور اسلامی ملک پے یلغار ہوگی یونہی کسی انتہاپسند جماعت کو ہوا دی جائے , وہاں بهی دہشتگردی کا ڈهونگ رچایا جائے گا اور اسکی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی اور یہ گهناونہ کهیل یوں چلتا رہے گا .دراصل یہ سیکولرزم کے حامیوں کی دہشتگردی کے خلاف نہیں جنگ نہیں بلکہ یہ تہذیبوں کا وہ تصادم ہے جو آنے والے کل میں تیسری عالمی جنگ کا شاخسانہ بنتا چلا جا رہا ہے.

میں گلہ کروں بهی تو کس سے کروں " ہمیں اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تها " پوری دنیا کے ڈیڑه ارب مسلمان ,157 اسلامی ممالک کی کمان رکهنے والی اور قدرتی ذخائر سے مالامال یہ تیسری بڑی قوت آج بےحس اور بے یار و مددگار نظر آتی ہے جو آپس میں ہی گتم گتها ہے . ہر ایک کو اپنے ہی مسائل نے گهیر رکها ہے سعودی عرب ذاتی مفادات کلئے فلسطین کے بجائے اسرائل کا ساته دینے پر مصر ہے عرب اور ایران کی فرقہ وارانہ ٹسل نے امت مسلمہ کی اتحاد و یگانت کو تباہی کے دہانے پر لا کهڑا کر دیا اور برائے نام اسلامی اتحاد صرف کانفرنسس , مذمتی بیانات اور احتجاجی بیانات ریکارڈ کروانے میں مگن ہے . آو آئ سی میں وہ جرت کہاں جو امت مسلمہ کی رہبری کا بیڑا اٹها سکے.
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جسکو خیال خود کی حالت کے بدلنے کا

ہمارا دشمن بڑا مکار ہے ,ہمہ تن کڑی نظر رکهتا ہے, بڑی دور رس سوچ کا حامل ہے اور چوکس رہتا ہے وہ ہمارے ساته ڈیوائیڈ اینڈ رول کا گهناونہ گهیل کهیلنے میں عرصہ دراز سے مصروف عمل ہے اور آپس کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ساری کفریہ طاقت مذہب اسلام کو دیوار سے لگانے پر تلی ہوئ ہے اور بڑی مکاری کیساته ایک ایک کر کے اسلامی ممالک کو ہر طرف نوچ رکها ہے.کسی نہ کسی ہیت میں پاکستان سمیت اکثر اسلامی ممالک آئ ایم ایف کے در پے کشکول لیے کهڑے رہتے ہیں.جہاں دشمن کا امیر کبیر اسلامی ممالک کے معدنی ذخائر پر قبضہ ہے وہیں باقی غریب مسلمان سطح غربت سے تلے زبوں حالی کی زندگی گزار رہے ہیں.ان حالت میں اسلامی ممالک خصوصا شام اور یمن کے معاملہ میں عرب اور اسرائیل کی ٹسل, سمجه سے بالا تر ہے.یہ وقت آپس کی لڑائ کا نہیں جب تک آپس میں اتحاد و یگانت نہ ہوگی اور امت مسلمہ کا ایک مظبوط بلاک تشکیل نہیں پائے گا تب تک ہماری ہوا اکهڑی اکهڑی رہے گی اور ہر میدان میں مات کهاتے رہیں گے.
Muhammad Hamza
About the Author: Muhammad Hamza Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.