پاکستان کی بہو نہیں صرف شعیب ملک کی بیوی ہوں

پاکستان کی بہو نہیں صرف شعیب ملک کی بیوی ہوں...ثانیہ مرزا کا پاکستانیوں کو ٹکا سا جواب
ثانیہ بھارتی ہیں اور بھارتی ہی رہیں گیں....
ثانیہ مرزا کی صاف گوئی نے پاکستانیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے
ہمارا میڈیا+شعیب ثانیہ شادی اور ڈاکٹر اسرار احمد کا انتقال

جب یہ خبر کسی خوشبو کی مانند پاکستان بھر میں پھیلی کہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک کی شادی پڑوسی مُلک بھارت کی ایک مسلمان لڑکی جو ٹینس کی انٹرنیشنل کھلاڑی ہے اور جس کا نام ثانیہ مرزا ہے اُس سے ہورہی ہے تو گویا پاکستان اور بھارت میں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے اِن دونوں کی شادی سے دنیا کا کوئی انوکھا کام ہونے جا رہا ہے جس کے ہونے سے دونوں ملکوں میں کوئی نیا انقلاب آجائے گا اور دونوں ہی ملک ایک ایسی پوزیشن پر پہنچ جائیں گے کہ جس سے اِن ممالک میں ترقی وخوشحالی زوروں پر ہوگی اوراِس انقلابی تبدیلی سے یہ دونوں ممالک یہ ثابت کردیں گے کہ اگر یہ شادی بہت پہلے ہوجاتی تو شائد اِس خطے کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا مگر چلو اَب صحیح جو گزشتہ دنوں اپنے اختتام ہو بخیر و عافیت انجام کو پہنچی اور اَب یہ دیکھتے ہیں کہ اِس شادی سے بھارت جیسے پاکستان سے حسد کرنے والے ملک پر کیا مثبت تبدیلی رونما ہوتی ہے اور پاکستان میں کتنی ترقی و خوشحالی کی راہیں کھلتی ہیں۔ اور دونوں ممالک کی عوام میں کتنی محبت کی آشا پروان چڑھتی ہے یہ بھی دیکھ لیتے ہیں کہ محض اِس شادی سے کوئی اچھی تبدیلی آتی ہے تو ایسی تقریبات ضرور ہونی چاہیے اور اِن کی کوریج بھی اِس سے بڑھ کر ہونی چاہئے اور اگر اِس سے دونوں ممالک میں دوریاں ختم کرنے اور آپس میں محبتیں بڑھانے میں کوئی مدد حاصل نہ ہو تو پھر ایسی تقریبات کی میڈیا کو ہرگز اتنی بڑھا چڑھا کر کوئی خاص کوریج کرنے کی ضرورت نہیں بس ایسی تقریبات کو ایک دن کی خبر کے طور پر لیا جانا ہی اچھا ہوگا۔ اِس کے پیچھے دو دو ہفتے میڈیا کو بھاگنے کی کیا ضرورت ہے۔

ویسے یہ تو حقیقت ہے کہ جس دن سے شعیب ملک اور بھارتی لڑکی ثانیہ مرزا کی شادی کی خبر آئی تو دونوں جانب (پاک و ہند) سے پرنٹ اور الیکٹرنک میڈیا پر اِن دونوں کی پل پل کی سرگرمیوں کے حوالوں سے آنے والی خبروں کے حصول کے لئے ماہی بے آب کے مانند تڑپ تڑپ جاتا تھا اور غالباً دونوں ہی ممالک نے اِن دونوں کی خبروں کے لئے ایک علیحدہ سے سیل قائم کردیا گیا تھا اور یوں دونوں طرف (یعنی سرحد کے اِس پار اور اُس پار) کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے تو حد کردی تھی اخبارات (دونوں ممالک کے ہر بڑے چھوٹے) نے اپنے صفحات میں اِن دونوں کو فرنٹ پیچ پر خصوصی طور پر جگہہ دینی شروع کردی تھی اور بعض نے تو اپنے اسپیشل صفحات کا بھی اضافہ کردیا تھا اور اِس کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا نے بھی کوئی کمی نہیں چھوڑی تھی اور یہ بھی پرنٹ میڈیا سے کوئی خاص پیچھے نہیں رہا تھا اِس نے بھی ہر نیشنل اور انٹرنیشنل اہم خبر سے پہلے شیعب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کی کوریج کر کے دونوں جانب کی عوام کو اِس سے آگاہی کرانے کا اپنا فریضہ یوں ادا کیا کہ جیسے عوام کو کسی اور خبر کی کوئی ضرورت نہیں تھی بس صرف دونوں جانب کی عوام شعیب اور ثانیہ کی شادی کی خبروں کے لیے ہی بے چین ہے۔ جب تک عوام اِن کی شادی سے متعلق خبریں سن نہیں لیتے اور اِن دونوں کو ٹی وی اسکرین پر دیکھ نہیں لیتے تو اِنہیں راحت ہی نصیب نہیں ہوتی اور رات کو نیند بھی نہیں آتی یہاں مزے کی بات تو یہ ہے کہ پاک بھارت الیکٹرانک میڈیا شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کی کوریج کے لئے ایک دوسرے سے مقابلے کی دھن میں اتنے آگے نکل چکے تھے کہ اِنہوں نے بریکنگ نیوز کے چکر میں کیمرے ثانیہ مرزا کے گھر کے اندر تک نصب کردیئے تھے محض اس لئے کہ کوئی نہ کوئی نیوز بریک ہو۔

بہرحال! اِدھر پاکستانی عوام اور میڈیا شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کی خوشی میں مست ہوگئے تھے تو وہیں بھارتی میڈیا اور وہاں کی عوام اِس شادی کو رکوانے کے لئے اپنے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے تھے جن کے جذبات اور احساسات سے ایسا لگتا تھا کہ یہ لوگ جیسے کچھ پاگل ہوگئے تھے اِن کے قول و فعل سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے اِن پر اِس شادی کی کوئی خوشی نہ ہو اور وہ اپنے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار اِس طرح سے کرنے لگے تھے کہ جیسے بھارتی چاہتے ہوں کہ یہ شادی کسی نہ کسی وجہ سے انجام نہ پاسکے یوں بھارتی میڈیا اور بھارتی عوام کی محنت اُن کے ارمانوں پر اُس دن مکمل طور پر اُوس پڑگئی اور اِن کی حسرتیں دم توڑ گئی جس دن اِس خوبصورت اور انٹرنیشنل کرکٹ کے اسٹار اور پاکستانی نوجوان اور پاکستانی قوم کا بیٹا شعیب ملک دہلی کے مشہور ڈیزائنر شانتا نو اورنکھل کی تیار کی گئی سیاہ شیروانی پہنے اپنے اہل خانہ اور چند دوستوں کے ہمراہ بارات لے کر 12اپریل 2010 کو حیدرآباد دکن میں تاج کرشنا ہوٹل میں ہونے والی اپنی شادی کی تقریب میں پہنچا اور ڈنکے کی چوٹ پر اپنے نیک عزم کی تکمیل میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹاتے اور پھلانگتے ہوئے بھارتی بیٹی اور بین الاقوامی ٹینس کی کھلاڑی ثانیہ مرزا سے نکاح کیا جِسے جوبلی ہلز کے قاضی نے پڑھایا اور اِن کا 61لاکھ روپے کا حق مہر مقرر کر کے وہ اِس (ثانیہ مرزا)سے رشتہ ازدواج سے منسلک ہوگیا۔ اور اِسی دوران ایک خبر یہ بھی آئی تھی کہ شعیب ملک کی بیوی اور بھارتی بیٹی ثانیہ مرزا نے اپنے نکاح کے موقع پر سرخ رنگ کی وہ ساڑھی زیب تن کر رکھی تھی جو اِن کی والدہ نے آج سے 25سال قبل اپنے نکاح کے موقع پر پہنی تھی۔ جبکہ بھارتی بیٹی ثانیہ مرزا کی خالہ حمیدہ بیگم کے مطابق تقریب میں 100کے قریب افراد نے شرکت کی تھی۔

اور بالآخر طویل انتظار کی گھڑیاں جو مشکلات اور رکاوٹوں سے بھری پڑیں تھیں اِس کے بعد جب شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کا نکاح خیر وعافیت سے ہوگیا تو یہ دونوں خاندان اپنی اپنی خوشیوں پر قابو نہیں رکھ پا رہے تھے اِن کی خوشیوں کا یہ عالم تھا کہ اُنہوں نے اپنی خوشیوں کو چھپانے کے لئے نہ صرف خود بلکہ شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کو بھی کو میڈیا سے بھی دور رکھا اور بیچارہ میڈیا اِن کی اِن خوشیوں کو شئیر کرنے کے لئے اِن کے گھر کے بام و در اور دریچوں سے جھانکتا رہا مگر پھر بھی دونوں خاندانوں نے میڈیا کو اپنی خوشیوں میں شریک نہ ہونے دیا۔

اور پھر وہ دن بھی آہی گیا جس دن اِسی حیدرآباد دکن کے کرشنا ہوٹل سے جہاں شیعب ملک اور ثانیہ مرزا کی نکاح کی تقریب منعقد ہوئی تھی اور پھر یہیں سے جمعرات 15اپریل کو بھارت کی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا دلہن کا سونے کی کڑھائی والا شلوار قمیض کا گولڈن جوڑا پہنے، کریم رنگ کی شیروانی میں ملبوث اپنے شوہر اور کرکٹ کی دنیا کے مانے ہوئے اسٹار پاکستان قوم کے بیٹے شعیب ملک کے ساتھ 1000افراد( اور اِدھر ساڑھے سولہ کروڑ پاکستانیوں) کی نیک دعاؤں کے ساتھ بابل کے گھر سے پیا کے ساتھ رخصت ہوگئیں اِس سے قبل اِن کی شادی میں شریک جہاں بہت سی بھارتی اہم شخصیات نے شرکت کی تھی تو وہیں پاکستان سے وفاقی وزیر بہبود آبادی فردوس عاشق اعوان بھی اِس شادی میں شریک تھیں جنہوں نے بھارتی بیٹی اور ٹینس کی سُپر اسٹار کھلاڑی اور شعیب ملک کی بیوی ثانیہ مرزا کو سونے کا تاج پہنایا اور پاکستانی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے نیک دعاؤں کے ساتھ ساتھ نئے جوڑے کو دنیا کے مشہور و معروف مصور صادقین کی پینٹنگ اور کارپٹ کا ایک عمدہ تحفہ پیش کیا ۔

جبکہ اِدھر پاکستان میں شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کے سلسلے میں ہر گلی ہر کوچے میں جشن کا سماں ہے اور پورا پاکستان اِن دونوں کی شادی کی خوشی میں اپنی نیک دعاؤں اور تمناؤں کے ساتھ اِن کی پاکستان آمد کا منتظر ہے اور ہر پاکستانی کی یہ خواہش ہے کہ وہ ثانیہ مرزا کو پاکستان آمد پر دنیا کی کیا چیز پیش کردے کہ جس سے اِس کے جذبات کو تسکین پہنچے اور آج پورا پاکستان ثانیہ مرزا اور شعیب ملک کا مداح ہوا بیٹھا ہے ۔

اور اُدھر ہی دوسری جانب ملک کے تجارتی و کاروباری، سیاسی و سماجی اور طلبا تنظیموں سمیت ہر مکتب فکر سے تعلق رہنے والا شخص بھی شعیب اور ثانیہ کی پاکستان آمد کا بے چینی سے انتظار کر رہا ہے اور اِس حوالے سے پاکستان بھر میں اِنہیں تحفے و تحائف دیئے جانے اور اِن کے اعزاز میں استقبالیہ تقریبات کے اہتمام کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ اور اِس کے علاوہ ملک کی اہم شخصیات نے شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کو استقبالیہ دینے کے لئے اِن دونوں سے رابطے کرنے شروع کردیئے ہیں تو وہیں اِس منظر اور پس منظر میں اِس بھارتی بیٹی اور شعیب ملک کی بیوی ثانیہ مرزا نے اپنی شادی کے بعد بھارتی میڈیا کو دیئے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں اپنی صاف گوئی کا مظاہرہ کر کے اپنے بھارتیوں کو تو خوش کردیا مگر یہاں اپنے شوہر کے ملک میں اِن کے لئے نیک دعائیں اور محبت کے جذبات رکھنے والے پاکستانیوں کے خلوص کو شدید ٹھیس پہنچائی اُنہوں نے اپنے اِس انٹرویو میں کہا کہ”میں نے پاکستان سے نہیں صرف ایک پاکستانی سے شادی کی ہے اور ہم شادی کے بعد ایک انتہائی رشتے سے مضبوطی سے بندھ چکے ہیں میں پاکستان کی بہو نہیں ہوں میں تو صرف شعیب ملک کی بیوی ہوں اور میں ہمیشہ کھیل کے میدان میں اپنے ملک بھارت کی ہی نمائندگی کروں گی ہاں البتہ !اُنہوں نے اِس موقع پر یہ ضرور کہا کہ پاک بھارت کرکٹ میچز کے دوران اپنے شوہر شعیب ملک کی سینچری اور اپنے ملک بھارت کی جیت کے لئے دعا گو رہوں گی اور ثانیہ نے کہا کہ ہم اپنے اپنے ملکوں سے وفادار رہیں گے۔

یہاں میرا خیال ہے کہ یہ تو ٹھیک ہے کہ ایک بھارتی بیٹی اور انٹرنیشنل ٹینس کی کھلاڑی مسلمان لڑکی ثانیہ مرزا اَب ایک پاکستانی بیٹے اور کرکٹ کے انٹرنیشنل کھلاڑی شعیب ملک کی بیوی بن چکی ہیں اور اِس کے علاوہ بقول ثانیہ مرزا اور کوئی خاص بات نہیں ہے کہ وہ شادی کے بعد پاکستانی کہلانے میں کوئی فخر محسوس کریں گے یا پاکستان کے لئے کھیلیں گی اور تو اور مسز شعیب تو یہ تک کہلانا بھی گوارہ نہیں سمجھتیں کہ کوئی اِنہیں پاکستان کی بہو بھی کہے یا پاکستان کی عزت ....

وہ تو صرف پاکستان سے اپنا ناطہ اتنا ہی رکھنا چاہتیں ہیں کہ وہ صرف اور صرف شعیب ملک کی بیوی ہیں اور بس .....تو پھر ہماری پاکستانی قوم کو کیا پڑی ہے کہ وہ ایک بھارتی کھلاڑی ثانیہ مرزا کو محض پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کی بیوی ہونے کی بنا پر اِن کی پاکستان آمد پر اِن کے لئے استقبالیہ تقریبات کا اہتمام کرے اور اِنہیں تحفے و تحائف سے نوازے۔ جبکہ پاکستانی قوم کو اِن کے اعزاز میں استقبالیہ تقریبات کا اہتمام کرتے وقت یہ بات ضرور ذہن نشین رکھنی ہوگی کہ ثانیہ مرزا نے تو صاف طور پر یہ کہہ دیا ہے کہ وہ ایک بھارتی ہیں اور ہمیشہ بھارتی ہی رہیں گیں۔ اور اِن کا جینا مرنا کھانا پینا سب بھارت کے لئے ہی ہوگا۔ تو پھر پاکستانی قوم سوچے کہ وہ اِنہیں استقبالیہ کیوں دے رہی ہے۔ اور اِن کے پیچھے کیوں مری جارہی ہے اگر پاکستانی قوم کچھ کرنا بھی ہے تو اِن شعیب ملک کی بیوی ہونے کے ناطے اور بھارتی کھلاڑی کے حوالے سے کچھ کرنے کی کوئی ضرور ت نہیں بلکہ اپنے یہاں اِن کی عزت افزائی صرف ایک انٹرنیشنل ٹینس کی کھلاڑی کی حیثیت سے کی جائے اور بس ......اِس کے علاوہ اِن سے شعیب ملک سے شادی اور بھارت کے حوالے سے نہ تو کوئی سوال کیا جائے اور نہ ہی اِن سے اور کچھ اِن کے ماضی کے حوالے سے پوچھا جائے کیوں کہ ابھی اِن کا ماضی بھارت کے حوالے سے ہی بھرا پڑا ہے اور اِن کی ہر سانس میں بھارت کی ہی بوباس رچی بسی ہے۔

اور اِن تمام باتوں کے علاوہ سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ ہمارا میڈیا ایک ایسی شادی کے لئے مست ہوگیا تھا جس کا فائدہ سوائے شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کے کسی کو بھی نہیں ہوا ہے جبکہ ہمارے اِسی میڈیا کی ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ دنوں اسلامی نظام خلافت کے قیام اور دعوت وتبلیغ کے لئے وقف مفکر پاکستان علامہ اقبال اور بانی پاکستان قائد اعظم کے بڑے مداح معروف عالم دین اور تنظیم اسلامی پاکستان کے بانی ڈاکٹر اسرار احمد انتقال فرما گئے تو ملکی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے صرف ایک دن اِن کے انتقال کی خبریں چھاپنے اور ٹیلی کاسٹ کرنے کے اور کچھ نہیں کرسکا ہے ایک ایسے عظیم شخص کے انتقال پر جس نے اپنی ساری زندگی ملک کی اصلاح اور اِسے ایک مکمل طور پر فلاحی ریاست بنانے کے لئے وقف کر رکھی تھی اُنہیں اِگنور کر کے ہمارا میڈیا شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کے بعد بھی اِن کی شادی کی تصاویر چلانے میں مصروف ہے۔ جس سے نہ تو ملک کو کچھ حاصل ہوا ہے اور نہ ہوگا کہ اور نہ ہی قوم کا اِس میں کوئی فائدہ ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہمارا میڈیا اُسی طرح مرحوم ڈاکٹر اسرارا حمد کی مذہبی اور تعلیمی خدمات کا بھی تذکرہ اِن کے انتقال کے بعد بھی کرتا رہتا جس طرح ہمارے میڈیا نے شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کے اختتام کے بعد بھی اِن کو فوکس کیا ہوا ہے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 894935 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.