بابا سو تے رہے ،شاہ زیب کی پٹائی ہوتی
رہی۔شاہ زیب کی ہر غلطی پر بابا پٹائی سے بچایا کرتے تھے ۔اُس روز بھی بابا
گھر پر ہی تھے شاہ زیب نے مما کی بات ماننے سے انکار کردیاجس پر مما کو غصہ
آگیا لیکن ہمیشہ کی طرح وہ جانتا تھا کہ بابا بچا لیں گے ،شاہ زیب کی بد
قسمتی سے اُس دن بابا سورہے تھے ۔جتنی دیر میں بابا نیند سے جاگ کر اُسے
بچاتے اچھی خاصی پٹائی ہوچکی تھی۔اس بات پر شاہ زیب بابا سے بہت خفا
ہوا،بابا نے اُس کی مما کو جھوٹ موٹ کا ڈانٹ کر شاہ زیب کو خوش کیا اور
سمجھاتے ہوئے کہا بیٹا دنیا میں ہر جگہ بابا آپ کے ساتھ نہیں ہوں گے ۔آپ
اپنے اخلاق کوبہتر کرواور دوسروں کے ساتھ پیار محبت سے پیش آنا سیکھو۔اگر
آپ اپنی مما کی بات مان لیتے یا اُن کو پیار سے منا لیتے تو آپ کوپریشانی
کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔بابا نے شاہ زیب کو بڑے ہی پیار سے سمجھایا کہ غلطی
آپ ہی کرتے ہولیکن میں آپ کے ساتھ بہت محبت کرتا ہوں اس لئے آپ کو بچالیتا
ہوں یاد رکھنا مما بھی آپ سے بہت پیار کرتیں ہیں اِسی لیے وہ آپ کوکامیاب
انسان بنانا چاہتی ہیں ۔وہ چاہتی ہیں کہ آ پ پڑھ لکھ کر بڑے آفیسر بن کر
اپنا ،اپنے بابا ،مما اور پاکستان کا نام روشن کرو ۔دیکھوشاہ زیب آپکی مما
آپکی دشمن نہیں بلکہ سب سے قریبی اور مخلص دوست ہیں اور مخلص دوست کبھی بھی
اپنے دوست کو تکلیف نہیں دیتے وہ تو بس آپ کو ڈرا کر آپکی غلطیوں کو
سدھارنے کی کوشش کرتی ہیں۔شاہ زیب بولا بابا مجھے لگا آپ مجھے بچا لیں گے
اس لئے میں نے مما کی بات سنی ان سنی کردی پر آپ ایک منٹ میں کس طرح سو گئے
اور میرے چیخنے پر بھی نہیں جاگے ؟بابا مسکراتے ہوئے بولے آپ ٹھیک کہہ رہے
ہو میں جاگ رہا تھا ،خاموش یہ دیکھنے کے لئے رہا کہ آپ کس طرح مشکل وقت کا
مقابلہ کرتے ہو ۔میں آج بھی ہمیشہ کی طرح آپ کو بچا لیتا تو پھر مجھے آپ کو
سمجھانے کا موقع ملتا اور نہ ہی آپ سنجیدگی سے میری بات سنتے ۔شاہ زیب دکھی
انداز میں بولا بابا یہ تو چیٹنگ ہے ۔بابا چیٹنگ ہے ؟چلومیں سوری کرتا ہوں
،آپ بھی اپنی مما سے سوری کرواور وعدہ کرو کے آئندہ اُن کی بات مانو گے ۔شاہ
زیب، بالکل ٹھیک کہا آپ نے بابا۔ شروع شروع میں مجھے سکول میں ڈانٹ پڑا
کرتی تھی تو میں وہاں آپ کو تلاش کیا کرتا تھا پراب مجھے سکول میں ڈانٹ
نہیں پڑتی کیونکہ اب میں اپنا کام وقت پر اور ٹھیک ٹھیک کرتا ہوں ۔آپ بھی
یہی کہنا چاہتے ہیں ناں کہ جب میں اپنا کام ٹھیک اور وقت پر کروں گا تو پھر
مجھے مما سے بھی ماریا ڈانٹ نہیں پڑے گی ۔بابا ،شاباش میرے مکھنا آپ بالکل
ٹھیک سمجھے چلواسی خوشی میں گلے لگواور اپنی مما سے مشورہ کرکے کل سیر پر
جانے کا پروگرام بناؤ ۔پارک جائیں گے ،برگر اور آئس کریم کھائیں گے، شاہ
زیب خوش ہوکربولا، بابا، اس بار پارک نہیں چڑیا گھر چلیں گے، ہاں ٹھیک ہے
جہاں آپ کہوپر اپنی مما کے ساتھ بات کرلو، وہ نہ مانیں تو کیا کروگے؟شاہ
زیب یہ بات آپ مجھ پہ چھوڑ دیں میں اُنہیں پیار سے منا لوں گااور اب کبھی
بھی مما سے مار نہیں کھاؤں گا۔اتنے میں شاہ زیب کی مما بھی کچن سے کمرے میں
داخل ہوئیں ،وہ کمرے میں آتے ہی بولیں صرف چڑیا گھر نہیں عجائب گھر بھی
چلیں گے اور صرف برگر،آئس کریم ہی نہیں بلکہ شوارما بھی کھائیں گے ۔شاہ زیب
کا سارا درد جو پٹائی کے بعد سے جاری تھا ایک دم ہوا میں اُڑ گیا اور فوراً
یہ سب باتیں اپنے کزن اصبور اور بسمہ کوبتانے بھاگ نکلا ،۔چند منٹ بعد واپس
لوٹا تو اصبور اور بسمہ بھی ساتھ تھے ۔التجایا لہجے میں بولا بابا،اصبور
اور بسمہ کو بھی ساتھ لے چلوں ،بابا بولے بیٹا جانی صرف اصبور اور بسمہ کو
ہی ساتھ لے کر جاؤ گے یاہمیں بھی لے چلوگے ،بابا کی بات سن کر سب کھلکھلا
کر ہنس دئیے ۔ |