بھیگ ملی سیریز اور مودی سرکار
(Muhammad Jawad Khan, Havelian)
حال ہی میں شہریار خان کے ساتھ ہونے والے
واقعے کے بر عکس عالمی میڈیا کے ساتھ بگ تھری نے بھی اپنے منہ پر ایسے تالا
لگایا ہوا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ، جس سے اس بات کا ثابت کرنے کی کوشش
کی جا رہی ہے کہ ہماری ٹیم کے اندر کچھ کمزوریاں اور کچھ خامیاں ہیں جن کی
بدولت سب نے آنکھ مچولی والا کھیل رچایا ہوا ہے۔ گو کہ ہماری ٹیم کے اندر
کچھ کمزوریاں ہیں مگر اسکا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ہم بالکل ہی گئی گزری ٹیم
کے حامی و سپورٹرز ہیں، اگر ہم عالمی چیمپئن بنے ہیں تو اپنی محنت و ہمت
اور جذبہ جوانی کے بھروسہ پر نہ کہ سیاست و چاکیوں کے دھاروں سے ، ہر چند
ہم آئے روز دیکھتے ہیں کہ جب بھی ہماری ٹیم میں کوئی بھی اچھا کھلاڑی ابھر
کر سامنے آتا ہے تو اس کے خلاف تمام ثالثی قووتیں یک جا ہو کر اس کے اندر
ایسی خامیاں تلاش کرتے ہوئے اس پر پابندیوں کے انبار لگا دیتے ہیں، مگر
یہاں یہ بات بڑی معذرت کہ ساتھ کہ کیا ساری خامیاں ہماری ٹیم کے اندر ہی
موجود ہیں۔۔۔؟ کیا بقایا سب کھلاڑی ٹھیک ہیں۔۔۔؟ذرا سوچئے۔۔۔!اوپر سے ہم کو
پڑوس میں جو ملک ازل سے ملا ہے انکا مسلمان دشمن عقائد و نظریات ، ساتھ میں
ہوا دینے والی مودی سرکار ، اور ہونے والے تمام تر واقعات پر پورے بھارت کی
خاموشی کس بات کا ثبوت دے رہے ہیں۔۔۔؟
ہم ایک عظیم قوم ہیں ، ایسی قوم جن کے اند ر اپنے علاوہ دیگر انسانیت کا
بھی درد اور اداب موجود ہے اور مختلف مذاہب کے افراد کے ساتھ برتاؤ کرنے کا
طریقہ اور سلیقہ دونوں بھی۔ ہم کوہمارے اکابرین نے بار بار اقلیتوں کے حقوق
کی حفاظت کی تلقین کی نہ کہ ان کے اوپر ظلم و جبر کے پہاڑ گر م کر کے خوشی
محسوس کرنے کی اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی گنجائش دی ، ہم ایسی قوم ہیں کہ
جو ہر چند ، ہر لمحے ہر کسی کے لیے پیار و محبت کے ساتھ ساتھ عشق و جنون کے
جذبات لیے ہوئے ہیں، ہمارے دل میں کسی کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی بھی
خلعش نہ تو پائی جاتی اور نہ ہی ہم ایسی خلعشوں کو پنپنے کی گنجائش دیتے
ہیں اور ہر سامنے والے شخص کو عزت و تکریم کے ساتھ اس کی مدد اپنا دوست اور
بھائی سمجھ کر کرنے کو فخر سمجھتے ہیں یہ نہیں کہ گائے کے گوشت کو بہانا
بنا کر بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام اور کھلی دشمنی کے ساتھ ساتھ پاکستان
کو للکار کر اس بات کی دھمکی دی جاتی ہے کہ جاؤ ہم پاکستان کے ساتھ کرکٹ
سیریز نہیں کھیلتے۔یہ کہاوت تو مشہور ہے کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے
مگر اس کامطلب یہ ہر گز نہیں کہ ہر وقت اور ہر کسی کو اپنا دشمن سمجھ کر ان
کے اوپر چڑھائی کرنے دوڑ پڑیں ، ارے ہم تو وہ قوم ہیں کہ ہم نے اپنی دوستی
اور دشمنی کے اصول اور قوائد بنا رکھے ہیں، ہم تو امن کے داعی لوگ ہیں اور
اپنے ملک کی عزت اسقدر کرتے ہیں کہ ہمارے ملک کا ادنی سا آدمی بھی ہمارا ہے۔۔۔۔
چاہے وہ کسی بھی قوم و مذہب کا ہی کیوں نہ ہو ، مگر ہے تو وہ ہمارا۔۔۔۔ اس
کو تحفظ دینا ہم اپنا فرض عین سمجھتے ہیں، اور ادھر تو بات ہی ہماری قومی
کرکٹ ٹیم کی ہو رہی ہے اس ٹیم کی جو اپنے ملک میں عالمی کرکٹ پر لگنے والی
پابندیوں کے ہوتے ہوئے عرصہ دراز سے دوسرے ممالک میں جا کراپنی محنت و لگن،
حوصلہ و برداشت اور جوانمبردی کے ساتھ اپنے ملک و قوم کا نام سر فخر سے
بلند کرنے کی ہر چند کوشش کر رہے ہیں۔ اس بات کی ہم کو کوئی پروا نہیں کہ
ہماری ٹیم جیتی یا ہاری ۔۔۔۔ مگر ٹیم ہماری ہے۔۔۔۔ہم ان سے ہیں ۔۔۔۔وہ ہم
سے ہیں۔۔۔۔ہم ایک ہیں۔۔۔۔ پھر کیوں ہمارے دلوں میں ان کے لیے پیار نہ ہو۔۔۔
میدان میں کوئی بھی کھلاڑی اترتا ہے تو پورا پاکستان دنیا کے طول و عرض سے
ارض ِ پاکستان کی محبت کا جذبہ لیے اس کے لیے دعاگو ہو کر ایک ہی صف میں
کھڑا نظرایسے آتا ہے کہ وہ میدان میں ایک نہیں بلکہ کروڑوں عوام کے ساتھ مل
کر مقابلہ کر رہا ہوتا ہے۔اور ہماری اس ٹیم کے بارے میں بھارت کی طرف سے
بار بار دی جانے والی دھمکی آیا کہ ہم کیسے برداشت کر سکتے ہیں۔ ۔۔؟اگر وہ
ہمارے ساتھ کھیلنا پسند نہیں کرتا تو نہ کرے ، ہم اس سے بھیگ نہیں مانگتے
کہ آؤ ہمارے ساتھ کھیل لو۔۔۔ بھارتی قوم و عوام اس ایک شر پسند ٹولے کے
اختلافات اور ہنگامہ آرائیوں کی بدولت منہ پر تالے لگا کر ایسے خاموش ہے کہ
جیسے سانپ سونگھ گیا ہو۔ اس ساری بات و واقعا ت میں قصوراگر صرف اور صرف
اسی ایک ٹولے کا ہے تو پھر بھارتی حکمران قدر ہیں۔۔۔؟ انکے سیاستدان قد ر
ہیں۔۔۔؟ ان کے عوامی رہنماء قدر سوئے ہیں۔۔۔؟ ان کے امن کے داعی لیڈر وہ
کیا کر رہے ہیں۔۔۔؟
عوام کی بھی کوئی آواز ہوتی ہے کہ نہیں۔۔۔؟ میڈیا کا بھی کوئی کردار ہوتا
ہے کہ نہیں۔۔۔؟ کیا یہ سارے اس ایک ٹولے کے ڈر سے خاموش ہیں اور کیونکر وہ
ایسی آواز بلند نہیں کرتے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی کی لہر ختم ہو
اور ہم لو گ ایک دوسرے سے پیار ومحبت کے جذبات کو پروان کریں۔
بھارتی حکام کی اس بے حسی اور مکارنا خاموشی کو مد نظر رکھتے ہوئے اب ہمارے
حکام کو بھی ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے کہ ہمارے پاس کسی قسم کے ٹیلنٹ
کی کمی نہیں تو ہم کیوں بار با ر بھارت سے سیریز کھیلنے کی بھیگ مانگنے
پہنچ جاتے ہیں، جبکہ وہ کسی بھی قسم کی کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کرتے، ہم کو
اپنے اند ر ہمت و جذبہ کی ضرورت ہے، ہمارے پاس تو ایسے کھلاڑی موجو د ہیں
جو چندلمحوں میں دشمن کے منہ سے ہار کی خوشی چھین لینے کی طاقت رکھتے ہیں،
پھر کیوں ہمارا کشکول بھارت کے آگے پڑا ہے۔۔۔؟ کیوں۔۔۔؟ اس طرح بار بار
کرنے سے ہمارے کھلاڑیوں اور ہماری عوام کے حوصلے پست ہو تے ہیں اور احساس
کمتری کااحساس پیدا ہوتا ہے، ہمارے کھلاڑیوں کی عزت اسی میں ہے کہ اول تو
آپ کوشش کریں کہ پاکستان کے ہوم گراؤنڈ پھر سے آباد ہوں نہ کہ بھارت کہ آگے
بھیگ مانگنے سے۔ جتنا ٹائم آپ بھارت کے ساتھ سیریز کھیلنے کے لیے صرف کر
چکے ہیں اتنا ٹائم اور سوچ اپنے گراؤنڈ ز کی طرف ہوتی تو شاید کہ کچھ مثبت
نتائج سامنے آ ہی جاتے۔ چھوڑو بھیگ مانگنے کو اپنے کھلاڑیوں کے اندر بہتری
پیدا کرو اور اپنے ہوم گراؤنڈز کو آباد کرنے کی کوشش کرو۔۔۔ اور اپنے ملک
کے عوام اور کھلاڑیوں کی یک زبان آواز کو سنو۔۔۔ اور غور کرو۔۔۔ کہ کیا
چاہتے ہیں ہم۔۔۔۔؟ |
|