اپنے قومی رویّے سے متعلّق ایک تحریر

ہمارا عمومی رویّہ:-
۱۔ ہم میں سے زیادہ تر لوگ زندگی کا زیادہ حصّہ اپنے کام اور اپنے مستقبل کے موضوع کے بجائے ملکی و بین الاقوامی سیاست پر تبصرے میں گزار دیتے ہیں۔
۲۔ زیادہ تر ڈاکٹر صحافت پر، انجینئر انسانی جسم کے امراض اور اُن کے علاج پر لیکچر دے رہے ہوتے ہیں۔ جبکہ سیاست دان بڑے بڑے ٹیکنیکی پراجیکٹس اور ان میں استعمال ہونے والےسائنسی تجربات پر روشنی ڈالتے نظر آتے ہیں۔
۳۔ اس قوم کا ہر تیسرا شخص اپنے آپ کو نہ صرف عالمِ دین سمجھ کر بلکہ دیگر تمام مذاہب و نظریات پر اپنی مکمل گرفت ثابت کرنے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کرتا۔ مزید یہ کہ اُس کی خواہش ہوتی ہے کہ اُس کی بات اور اُس کے نظریہ کو دیگر تمام لوگ حرفِ آخر تسلیم کر لیں۔

مندرجہ بالا تین رویّوں کے باعث:-
۱۔ ہماری ذات سے متعلّق اپنی ذمّہ داریاں پوری نہ کر پانا اور اپنے مستقبل کو سنوار نہ پانا وجود میں آتاہے۔
۲۔ پیشہ ورانہ تعلیم کے حصول میں کمی اور پیشہ ورانہ صلاحیتیں ماند پڑ جاتی ہیں۔
۳۔ اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھنے اور اپنی سوچ دوسروں پر مسلّط کرنے کا جنون سوار ہوتا چلا جاتا ہے۔

لہٰذا مندرجہ بالا نتائج کی روشنی میں بِلا شُبہ ہم انفرادی طور پر تو کمزور و پس ماندہ ہوتے ہی ہیں لیکن ہم جیسے افراد کے مجموعہ یعنی ہماری قوم کا حشر بھی اس سے کچھ مختلف نہیں ہو سکتا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ "میں" آج اور اسی وقت سے اپنا رویّہ تبدیل کرنے کی کوشش شروع کردوں۔ بہتری کے حصول کی کوشش شروع کرنے میں کبھی دیر نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کا کوئی وقت مقرر ہوتا ہے، جس لمحے یہ کوشش شروع ہوجائے وہی اُس کا بہترین وقت ہے۔

مندرجہ بالا تحریر سے متعلق آپکی رائے اور مشورہ کا منتظر و مشکور رہونگا خواہ یہ ہماری ویب، فیس بک، ٹوئٹر یا لنکڈ اِن پر ہوں۔
 
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 126 Articles with 112308 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More